وحدت نیوز(آرٹیکل)سعودی وزير دفاع محمد بن سلمان آل سعود نے پوری دنيا كے سامنے جہان اسلام كی تنہا ايٹمی قوت پر فخر كرنے والے پاكستان اور اس کی 20 كروڑ پاکستانی عوام , پاكستانی مسلح افواج اور حكومت کی تکذیب و اہانت کی ہے. قارون،نمرود وفرعون کے وارثوں نے پاكستانی عوام كی نمائنده پارليمنٹ كی حكيمانہ اور دليرانہ فيصله كے بعد ايک نا كام اور شكست خورده يمن كيخلاف"فيصله كن طوفان" كے بعد پاكستان کے خلاف "طوفان بدتميزی" شروع كر ديا ہے. غيرت ملی كا تقاضا ہے كہ ہمارے ہم وطن اس مسئلے كو مذہبی اور مسلکی نقطہ نظر سے نہ لیں بلكہ ان عرب شهزادوں نے پوری پاكستانی قوم كی عزت وآبروكوچیلنچ كيا ہے سب پاكستانی شہریوں كو خواه وه سنی ہوں يا شيعه , اسماعیلی , بريلوی ہوں يا ديوبندی يا اہل حديث اور خواه غير مسلم ہوں سب كوملكر پاكستان اور پاكستانی قوم كی آبرو اور عزت كا دفاع كرنا ہوگا . اور بھرپور جواب دينا ہوگا تاكہ دنيا میں كسی كو جرأت نہ ملے كہ پاكستان اور پاكستانی قوم پر لب كشائی كر سکے. اور حكومت پاكستان اور سياسی ومذہبی پارٹیوں كو بھی آئے دن اس ہونے والى اہانت اور جسارت كا مؤثر جواب دينا ہو گا. ذلت كی زندگی سے عزت كی موت بہتر ہے . ہمیں تو یہی بزرگوں نے تعليم دی ہے۔ بقول مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال کہ جو ذلت کو ننگ و عار سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس رزق سے آتی ہو پرواز ميں كوتاہی
ہم سعودی وزير دفاع کے اس بيان كی پر زور مذمت كرتے ہیں اور حكومت سے مطالبہ كرتے ہیں كہ جب تک سعودی حكومت پاكستان اور پاكستانی عوام سے معافی نہیں مانگتے پاكستان اپنے سفارتی تعلقات سعوديہ سے ختم كر دے اور پاكستان ميں موجود سعودی مراكز بند كر دے.
سعودی وزير دفاع محمد بن سلمان آل سعود نے پاكستان كے نظام ،آئین, پاكستانی آرمی , پاكستانی حكومت اور پاكستانی عوام كی ان الفاط ميں اہانت كی ہے اور گالياں بكیں ہیں.
اور كہیں بھی ذكر نہیں كيا كہ "يمن كے خلاف فيصله كن طوفان" حملہ حرمين شريفين كے دفاع كی لئے ہے كہ جس كا پاكستان ميں پروپیگنڈہ ہوتا رہا ہے اور ہو رہا ہے .
سعودی وزیر دفاع نے جن الفاظ اور منطق کا استعمال کیا ہے وہ ناقابل برداشت ہے اور اس کے چند نقاط یہ ہیں۔
(1)۔ جهوٹی جمہوريت كے دعويدا بن كر ہم پر فخر كرتے ہیں۔ ان دھوکہ بازوں كو جان لينا چاہیے كہ وه جن اپنے اعلى فوجی عہدوں پر ناز كرتے ہیں ان کی حالت یہ ہے كہ اپنی داخلى چھوٹی سی مشكل بهی حل كرنے كی استطاعت نہیں ركھتے۔
(2)۔ اگرہم ان حکمرانوں کی مالی , میڈیا اور معلومات كے ميدان ميں مدد نہ كرتے تو وه كبهی اپنے مخالفين كو ہٹا كر آج حكومت حاصل نہ كر سکتے۔
(3)۔ اور وه (موجودہ حکمران) ہم سے بھیگ مانگا کرتے تھے اور جو مال خدا نے ہمیں دیا ہے اس میں سے بھیگ اور خیرات مانگ رہے ہیں۔
(4)۔ پھرہمارے احسانات بھول جاتے ہیں اوربنبنا تے ہوئے کہتے ہیں کہ یمن کے مسائل کا بہتریںن حل پرامن مزاکرات ہیں۔ اور بهول جاتےہیں كہ يمن كے خلاف حملہ بنام "فيصله كن طوفان"حقيقت ميں "عروبہ" يعنی عرب ازم كا دفاع ہے۔ اور ہر با شرف عربی كے لئے باعث فخر ہے. اور امن كے قيام اور باغی گروہ كوکچلنے کے لئے ہے.
(5)۔ ہمیں ان لوگوں(پاکستانیوں) كی مدد كی ہرگزضرورت نہیں ہے كہ جن کے مزدوروں كو اگرہم ملک بدر كر ديں جو ہمارے ہاں مزدوری کرتے ہیں تو دیکھنا کہ کیسے یہ ہماری منت وسماجت کرتے ہیں اورالٹا ہمیں کتوں کی طرح بھونکتے ہیں. "
وطن عزيز پاكستان اور ہماری قومی غيرت پر حملے ہو رہے ہیں خدا را تمام مذاہب ومكاتب فكر كے بہن بھائیوں سے التماس ہے كه اسے مذہبی اور فرقے كا رنگ نہ دياجائے اور حكمران الله تبارك وتعالى كی ذات پر ايمان ويقين كا مظاهره كرتے ہوئے جرأتمندانہ انداز سے ملک وقوم كا دفاع كريں. اور ايسا دندان شكن جواب دين كہ ان فرعونوں كے دماغ ٹھکانے پر آ جائيں۔ اور حکمرانوں کے ایسے جراتمندانہ اقدامات پر پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔