وحدت نیوز(اسلام آباد) کربلا کے عظیم واقعے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ کہنا کہ لوگوں پر ظلم ہو رہا تھا اس لئے سید الشہداءؑاما م حسین ؑ نے قیا م کیا ایسانہیں ہمیں اپنی مرضی سے کربلا کو نہیں سمجھنا بلکہ ویسے سمجھنا ہے جسے کہ سید الشہدا امام حسینؑ نے کہا ۔ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عشرہ محرم کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نےکہا کہ حضرت امام حسین ؑ نے آخر مکہ میں حج کیوں نہ کیا جب لوگ مکہ حج کے لئے جا رہے تھے اور امام مکہ سے کربلا کے سفر کے لئے نکل کھڑے ہوئے اتنی بڑی قربانی کیوں دینی پڑی اسکا مقصد کیا تھا خون دیا، ہجرت کی ، اولاد، چادریں کیوں قربان کی یہ اتنا عظیم واقعہ ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ لوگوں پر ظلم ہو رہا تھا کہ امام ؑ نے اتنی بڑی قربانی دے دی ایسا نہیں ہے ہمیں اپنی مرضی سے قیاس آریاں نہیں کرنی اور نہ اپنی مرضی کربلا کوسمجھنا بلکہ ویسے سمجھنا جیسے امام نے کہا۔
انہوں نےکہا کہ لوگ احادیث ،تفسیر،کا ترجمہ عقیدہ اور عمل اپنی مرضی کا چاہتے ہیں جو سرا سر باطل ہے اگر عمل چاہئے تفسیر چاہئے یا پھر قرآن فہمی چاہئے جو کچھ چاہئے وہ اہلیبت کے گھر سے لے ان کی لسان عصمت سے جاری شدہ احادیث لے لیں رسالت کا گھرانہ قران ناطق ہیں جن کے لئے رسول اکرم نے کہا کہ میں تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جار ہا ہوں ایک قران اور دوسری میری عترت اہلبیت جب تک تم ان دونوں سے متمسک رہو گے کبھی گمراہ نہ ہو گےاور یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے یہاں تک کے حوض کوثر پر یہ دونوں میرے پاس آئیں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ظالم جابر طاقتوں اور نظام سے ٹکرانے کا درس ہمیں کربلا سے ملتا ہے کربلا حق پرستوں اور حریت پسندوں کی درسگاہ ہے،جن جن قوموں نے کربلا کو اور امام مظلوم علیہ السلام کو اپنا رول ماڈل مانا ہے انہوں نے دنیا بھر کے ظالم جابر قوتوں کو رسوا کیا ہے اور حقیقی معنوں میں اسلامی نظام کو اپنے سر زمین پر نافذ کیا۔