وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متعصبانہ فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ سے انصاف کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی، ہندوتوا کی تشدد پسندانہ سوچ نے بھارتی سپریم کورٹ کو بھی نگل لیا ہے، بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں ہیں، جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے ذریعے اس پار عام شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سپریم کورٹ کی جانب سے 370 اے کی بحالی یا منسوخی سے وابستہ نہیں بلکہ انڈیا کی ہٹ دھرمی کی روش سے جڑا ہوا ہے، بھارت کو چاہیے کہ 5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ میں پاس ہونے والی قرارداد کے مطابق مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے، لیکن آج 74 سال گزرنے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور ایک جیل میں مقید ہیں، یہ محاصرہ ختم کر کے جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں ملتا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔