وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام آزادی فلسطین کانفرنس کا انعقاد,سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا غزہ کی استقامت نے دنیا کو حیران کر دیا ہے، اسرائیل کا بیانیہ دنیا نے مسترد کر دیا، آج دنیا میں غزہ اور مظلومین فلسطین کے حق میں باتیں ہو رہی ہیں، امریکہ کو شکست ہوئی ہے اسرائیل کو شکست ہوئی ہے، غزہ کے دو پہلو ہیں ایک اسرائیل کا سیاہ ظالمانہ مکروہ چہرہ سامنے آیا، ایک پہلو غزہ کے مظلومین کی استقامت اور بہادری کی صورت میں ہے، امریکہ برطانیہ اور اسرائیل ہار چکے ہیں، مزاحمت کی قوتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو فلسطین کے حق میں اٹھ کھڑے ہوئے، غزہ کے مظلومین ہماری ناموس کی خاطر اپنی ناموس دے رہے ہیں، غزہ عالم اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے، قرآن کا واضح حکم ہے کہ مظلومین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں، اس دفعہ کا یوم القدس کا دن عظیم الشان ہونا چاہئے.
سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حیرت ہے کہ یورپ کے کھیل کے میدانوں میں فلسطین کا جھنڈہ لہرایا جا سکتا ہے لیکن پی ایس ایل میں نہیں، پاکستان میں فلسطین کے لئے چندہ اکھٹا کرنے پر پابندی ہے،فلسطین کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ہمارے وزیر اعظم کے ہاتھ پاوں کانپے لگتے ہیں، فلسطین میں جاری بربریت اور ظلم کے بعد بھی ہمارے حکمرانوں کے ضمیر نہیں جاگے، پاکستان عالم اسلام کے لئے ایک امید تھی، لیکن ریاست کی پالیسی شاید کچھ اور ہے، میرے لئے اپنے حکمرانوں سے زیادہ کرسٹینا رونالڈو قابل احترم ہے جو بار بار فلسطین کا پرچم اٹھا رہا ہے، اس وقت اگر کسی کو سلام ہے تو یمن کی فورسز کو سلام ہے، انتہائی کسمپرسی کی حالت میں عالمی قوتوں کو نکیل ڈالے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما پیر نور الحق قادری نے کہا کہ چار اسلامی ممالک بھی متحد ہو جائیں فلسطین کی حمایت میں کل ہی غزہ کی جنگ رک جائے گی، پاکستان کے دینی غیرت و حمیت سے عاری حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے، فلسطین کا مسئلہ پاکستان کے نظریہ کا حصہ ہے، اگر آج عمران خان وزیراعظم ہوتے تو اسرائیل کی سفاکیت رک چکی ہوتی۔جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ غزہ میں تمام تر ظلم وبربریت امریکہ کی وجہ سے ہے، شیطان بزرگ امریکہ کے خوف اور لالچ کی وجہ سے اس دوستی کرنا انتہائی افسوس ناک اور شرمناک ہے۔کانفرنس سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین، سینئر صحافی مظہر برلاس، سید ناصر عباس شیرازی، خواجہ مدثر تونسوی، قاضی شفیق احمد، صابر ابو مریم، ملک اقرار حسین، سید ظہیر نقوی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔