وحدت نیوز (لاہور)مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی، مولانا غلام مصطفی ، مولانا سید حسن رضا ہمدانی، فدا حسین رانا ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، فیصل صغیر رانا ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے صوبائی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کہا کہ صوبہ پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ 2013ء کہ جس کی منظوری پاکستان مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی سے لی ہے، ہمارے خیال میں یہ ایکٹ آئینِ پاکستان سے متصادم ہے۔اس بناء پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی پولیٹیکل کونسل نے عوامی، سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ عدالتی جدوجہد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور اس تناظر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے لیگل ایڈوائزر فدا حسین رانا ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور ان کی ٹیم نے سیاسی شعبہ کے سربراہ برادر سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کی مدعیت نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی طرف سے ایک آئینی رٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ گذشتہ کل مورخہ 18-092013کولاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔ جس کی باقاعدہ سماعت کل مورخہ 20-09-2013کو جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور ان کے بنچ میں سماعت کی جائے گی۔
اس رٹ پٹیشن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مؤقف کو درج ذیل اہم آئینی نکات کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔
i۔ غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن ضیائی آمریت کی پیداوار ہے اور آمرانہ اہداف کو تقویت دینے کا سبب ہے۔
ii۔ غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن 1973ء کے آئین کی رو سے متصادم ہے۔
iii۔ پنجاب اسمبلی کا پاس کردہ یہ بل غیر جمہوری روایت کا علمبردار ہے اور نچلی سطح پر اختیار کی تقسیم کی آئینی ضرورت کی نفی ہے۔
iv۔ مختلف شعبہ جات کی جن کو نچلی سطح پر اختیار کے ساتھ ساتھ آزادی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر فنگشن کرسکیں۔ اس ایکٹ میں ان کو آزادی نہیں دی گئی۔ مثلاً تعلیم، صحت وغیرہ۔
v۔ سابقہ آڈت رپورٹ کی روشنی میں 350بلین کی رقم کا حساب بلدیاتی ادارے نہیں دے سکے تو جس پر ایک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا جو کہ تاحال نہیں بنائی گئی۔
vi۔ ایکٹ کی اس شکل و صورت کا اصل ہدف ہارس ٹریڈنگ کو رواج دے کر جیتنے والے امیدواروں کو حکومتی جھولی میں لانا ہے۔ یہ اس خوف کا غماز ہے کہ PMLNکی 100دن کی کارکردگی کے نتیجے میں عوام کسی صورت بلدیاتی انتخابات میں انہیں قبول نہیں کرے گی۔
vii۔ یاد رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہے اور وہ سب اسے رد کر چکے ہیں۔
دوسرا اہم نکتہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں میڈیا کے ذریعے ہونے والی ان ڈویپلمنٹس کا ہے کہ جس کے نتیجے میں 40000سے زیادہ بے گناہ لوگوں کے وحشی قاتلوں کو ماورائے عدالت رہا کیا جانا مقصود ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ان ہزاروں شہداء کہ جن میں پاک فوج کے لواحقین اور سویلین لواحقین شامل ہیں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دے گی اور ایسے غیر آئینی سمجھوتے کو سیاسی، عدالتی اور آئینی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے عملی نہیں ہونے دیں گے۔
ہمارے خیال میں دہشت گردوں کو رہا کرنا ملکی سلامتی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔جب تک شہداء کے لواحقین کو اس معاملے میں نہیں بلایا جاتا تب تک ایسا کوئی سمجھوتہ ناقابلِ عمل ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ملک بھر کے بزرگ علماء ، خواص اور دیگر ہم آہنگ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مشاورت کرکے اس پر ملی سطح کا لائحے عمل دے گی۔