وحدت نیوز ( اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بھکر جیسے واقعات کا مقصد پاک بھارت کشیدگی اور ایل او سی پر ہونے والے واقعات سے توجہ ہٹانا ہے اور اس کے پیچھے انہی کالعدم طالبان اور ان کی ہمدرد تنظیموں کے افراد ملوث ہیں جو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے فی الفور عدالتی کمیشن تشکیل دے، جو اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرے اور جو مجرم ثابت ہو اسے سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی او بھکر کے کالعدم تنظیموں سے روابطہ ہونے اور شہر کے حالات خراب کرانے پر فوری طور پر اسے برطرف کیا جائے، گذشتہ روز شہداء کے سوائم پر پولیس کے لاٹھی چارج اور گرفتار کیے گئے 150 سے زائد بےگناہ افراد کو فوری رہائی کیا جائے، اگر یہ مطالبات آئندہ چوبیس گھنٹوں تک پورے نہ ہوئے تو پورے ملک میں علامتی دھرنے دیئے جائیں گے اور حکومت مخالف تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں گذشتہ رات ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، آئے روز معصوم پاکستانی قتل کئے جا رہے ہیں لیکن حکومت مذاکرات کا ڈھول گلے میں ڈالنے کے سوا کوئی عملی اقدام نہیں اٹھا رہی، ایل او سی پر دن میں تین تین بار بلااشتعال گولہ باری کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں ابتک کئی افراد شہید ہوچکے ہیں، لیکن ہماری طرف سے وہ رسپانس نہیں دیا جا رہا ہے جو دینا چاہیے، بھارتی آرمی چیف کے مسلسل دھمکی آمیز بیانات کے باوجود ہمارے آرمی چیف خاموش بیٹھے ہیں جو سوالیہ نشان ہے۔ اس صورتحال پر ہر پاکستانی پریشان اور تشویش میں مبتلا ہے کہ سرحدوں کے محافظ قتل ہو رہے ہیں جبکہ ہماری عسکری قیادت خاموش بیٹھی ہے، اس صورتحال کے پیش نظر ہم مطالبہ کرتے ہیں سیاسی و عسکری قیادت فوراً بھارتی دھمکیوں کا جواب دیں۔ پوری ملت پاک فوج کی پشت پر ہوگی اور ملت کا ہر فرد پاک دھرتی کے دفاع پر قربان ہوگا۔
مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ایک طرف بھارت ہمیں دھکیاں دے رہا ہے تو دوسری جانب ملک کے اندرونی حالات خراب ہونا شروع ہوگئے ہیں، وہ لوگ اور تنظیمیں جن کی جڑیں آج بھی بھارت کے اندر ہیں، وہ پاکستان کے داخلی امن کو ثبوتاژ کرنے میں پیش پیش ہیں۔ قومی املاک کو نقصان پہنچانا، پاک فوج، سکیورٹی فورسز، پولیس، اور عوام کیخلاف خودکش دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات انہیں کی کارستانی ہے۔ عین اس وقت جب سرحدوں پر حالات خراب ہیں تو بھکر میں کالعدم گروہ نے ایک بار پھر عام معصوم شہریوں پر گولیاں برسا کر شہر کے امن کو غارت کر دیا ہے اور عوام کی توجہ اصل ایشو سے ہٹا دی گئی، جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ سرحدوں سے توجہ ہٹانے کیلئے ملک میں بڑی پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کو ابھارنے کیلئے سامان مہیاء کیا جا رہا ہے۔ چند روز قبل اسلام آباد میں مدینۃ العلم کے مہتمم کا قتل اور کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے حالیہ واقعات شکوک و شبہات کو جنم دیتے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بھکر کے حالات خراب کرنے میں وہاں کا ڈی پی او ملوث ہے، جس کی سرپرستی پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کر رہے ہیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک کالعدم تنظیم کو ریلی نکالنے کی اجازت دی جائے جبکہ وطن سے پیار کرنے والوں کو چودہ اگست کو ملک کے حق میں ریلی سے روک دیا جائے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈی پی او بھکر نے نہ صرف کالعدم تنظیم کو ریلی نکالنے کیلئے اجازت دی بلکہ اس ریلی میں مسلح افراد کے آنے اور ہوائی فائرنگ سے بھی نہ روکا، 400 سے زائد مسلح افراد کی ریلی میں شرکت اور پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی اس چیز کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ پولیس کی سرپرستی میں شہر بھکر کے حالات خراب کیے گئے۔ یہاں تک کہ کوٹلہ جام میں کالعدم تنظیم کی طرف غلیظ نعرے لگائے گئے اور دو معصوم افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ نتیجاً چھ افراد شہید ہوگئے اور یوں اس واقعہ کا اختتام 15 افراد کی جانوں کے نقصان پر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبات کرتے ہیں کہ فوری طور پر بکھر واقعہ پر ایک جوڈیشل کمیش تشکیل دیا جائے اس سارے مماملے کی تحقیقات کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔