وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کراچی میں جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نومنتخب حکومت مشرف کے ٹرائل سے پہلے دہشت گردی کا قلع قمع کریں۔ کیونکہ ملکی سلامتی کو اس ناسورسے بڑا کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان میں ہرآمر کا ٹرائل ضروری ہے۔ پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے اکتوبر1999کے اقدامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کاروائی کی جائے اور اس وقت کے وہ تمام ادارے جو ان غیر آئینی اقدامات کے حامی تھے ان کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ یک طرفہ کاروائی سے مزید ملکی معاملات کو مشکلات پیش آئیں گی۔ علامہ امین شہیدی نے سانحہ مدرسہ شہید حسینی پشاور، سانحہ دیا مر گلگت، سانحہ کوئٹہ اور کراچی میں جاری دہشت گردی کے واقعات کیخلاف حکومت کی طرف سے غیر سنجیدہ رویہ اپنانے پر بروزِ جمعہ 28 جون کو مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات میں مقتدر قوتوں کی خاموشی قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ آخر کونسی مجبوری ان حکمرانوں اور ریاستی اداروں کو لاحق ہے جو دہشت گردوں کیخلاف کاروائی سے روکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت نازک دور سے گذر رہا ہے۔ انڈیا، اسرائیل، امریکہ گٹھ جوڑ اور افغانستان کے بدلتے ہوئے حالات پر تمام محبِ وطن قوتوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے دنیا کے سامنے ٹھوس مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ خارجہ پالیسی کو صحیح سمت دے کر دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ پاکستانی دہشت گردنہیں بلکہ دہشت گردوں کو ان شیطانی طاقتوں نے پاکستان پر مسلط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حالات کو خراب سے خراب تر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ غیر ملکی مہمان سیاحوں کا قتل گلگت بلتستان کی عوام کی معیشت اور سیاحت جس کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے کا قتل ہے۔ ان تمام واقعات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان میں 27جون کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تمام محبِ وطن قوتیں متحد ہو کر ان مسائل کا حل نکال سکیں اور یہ وقت کا بھی عین تقاضہ ہے۔