سانحہ بھکر پنجاب حکومت کی سوچی سمجھی سازش تھا، مجلس وحدت نے حقائق جاری کر دیئے

27 August 2013

وحدت نیوز (لاہور)  مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی کا لاہور میں پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بھکر میں تصادم کا ذمہ دار پنجاب حکومت میں شامل وزیر قانون رانا ثناء اللہ ہے، جس نے تصادم کروایا اور اس کی مکمل نگرانی بھی کی۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ بھکر میں جب 10 اگست کو مجلس وحدت مسلمین نے پرامن استحکامِ پاکستان ریلی کی اجازت مانگی تو انتظامیہ نے 13 اگست شام کو میٹنگ میں ہمارے ذمہ داران کو یہ کہا کہ نقص امن کا خدشہ ہے، لہذا ریلی کا اجازت نامہ منسوخ کر رہے ہیں۔ ہم نے علاقی امن کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے پروگرام کو منسوخ کیا۔ کالعدم سپاہ صحابہ کا بندہ ذاتی دشمنی کی بناء پر مارا گیا اور اُس کا ملبہ اہل تشیع پر ڈالنے کیلئے مولوی عبدالحمید نے گیم پلان تیار کیا، جس پر مقتول کے بھائی اور دیگر اہلِ خانہ کی عبدالحمید کیساتھ شدید تلخ کلامی ہوئی اور انہیں جنازہ نہیں پڑھانے دیا گیا اور کہا کہ آپ لوگ اہل تشیع سے ذاتی عناد کی بنیاد پر ہمارے بھائی کے اصل قاتلوں کو چھپانا چاہتے ہیں۔

ناصر شیرازی نے مزید بتایا کہ 24 اگست کو کالعدم تنظیم سپاہِ صحابہ نے اس قتل کو بنیاد بنا کر شیعہ مخالف ریلی نکالنے کا اعلان کیا، ڈی پی او سرفراز فلکی نے ریلی کی اجازت دی اور 600 پویس اہلکاروں کو ریلی کی سکیورٹی پر معمور کیا، یہ ضلعی انتظامیہ اور کالعدم جماعتوں کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔ بھکر کی سطح پر نکالی جانے والی کالعدم جماعت کی ریلی میں دور دراز علاقوں سے القاعدہ اور طالبان کے مقامی دہشت گردوں کو بلایا گیا، سارا دن بھکر شہر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا۔ پولیس دہشت گردوں کی معاونت کرتی رہی، سینکڑوں دہشت گرد غیر قانونی اسلحہ سے لیس پورے رستے پر محمد و آلِ محمد علیھم السلام اور ان کے ماننے والوں کی شان میں گستاخی کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ شام 6 بجے مسلح دہشت گردوں کی ریلی کا اختتام ہوا اور مسلح افراد گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر اسلحہ لہراتے اور شیعہ مخالف نعروں کے ساتھ واپس اپنے علاقوں کو روانہ ہوئے۔ اسی دوران ریلی کے دہشت گردوں نے نیچے اتر کر دکانوں کو آگ لگانا شروع کر دی اور اکٹھے ہونے والے ہجوم پر مولوی عبدالحمید کے مسلح گارڈز نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 2 مؤمنین شہید ہوگئے۔ اسی دوران آگ لگانے والے دہشت گردوں میں بھگدڑ مچنے اور واپس اپنی بسوں کی طرف دوڑنے والے، ریلی سے ہونے والی فائرنگ کی زد میں آگئے۔ اپنے ہی ہاتھوں اپنے لوگوں کے قتل کو دیکھ کر کالعدم تنظیم کے رہنماؤں نے ریلی کو تیزی میں علاقے سے نکال دیا اور اپنے ہاتھوں قتل ہونے والے اُن کے کارکنوں کو کوٹلہ جام میں اس لئے چھوڑ دیا، تاکہ اہل کوٹلہ جام کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ریلی کے مسلح افراد کا اگلا قدم دریا خان میں مکتبِ اہلِ بیت علیھم السلام سے تعلق رکھنے والوں کی دکانیں اور تجارتی مراکز تھے۔ 2 مومنین کو دریا خان میں شہید کر دیا اور درجنوں زخمی کر دیئے گئے۔ دہشت گردوں کے حملے کے بعد درجنوں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرکے قانون کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ دوسری طرف کل کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں زور بازو پر بدلہ لینے کا اعلان کرکے حالات کو بگاڑ دیا ہے۔ سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ بھکر میں اب تک مختلف سانحات میں شہید ہونے والے مؤمنین کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے، جن میں 22 خواتین بھی شامل ہیں، لیکن تاحال کسی ایک سانحے کے مجرموں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور یہی دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کا بڑا ثبوت ہے۔ مولوی عبدالحمید اور اُس کے دیگر رفقاء جب بھی ڈی پی او سے ملنا چاہیں اُنہیں خصوصی پروٹوکول میں ڈی پی او آفس میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ موجودہ ڈی پی او سرفراز فلکی کے ساتھ اُن دہشت گردوں کے گہرے مراسم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کو کھلی چھٹی حاصل ہے۔

ناصر شیراز ی نے کہا کہ اگست کی ریلی کا انعقاد اور اُس کی حفاظت اور مقامی سرکاری انتظامیہ کا دہشت گردوں کی ریلی کے انتظامات میں شریک ہونا کم از کم بھکر کی سطح پر طالبان کی سرپرستی کا واضح ثبوت ہے۔ رانا ثناءاللہ نے متعدد مرتبہ ڈی پی او کو ٹیلی فون کرکے کالعدم طالبان اور القاعدہ کے دہشت گردوں سے تعاون کی ہدایت کی۔ ڈی پی او نے دہشت گردوں کی ایماء پر دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی ایف آئی آر کوٹلہ جام کے رہائشیوں پر درج کرکے عدل و انصاف کے دروازے بند کر دیئے۔ ڈی پی او کو اس اعانت مجرمانہ کے بعد فوری طور پر معطل کیا جائے، اُس کے بعد آزاد جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو واقعہ کے اصل ذمہ داروں کی تفتیش کرے اور اُسے انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا حق بھی حاصل ہو، القاعدہ اور طالبان کے مقامی سرپرستوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف فوری موثر کارروائی کی جائے، جن بے گناہ لوگوں پر FIR درج ہوئی ہے، تمام مکاتبِ فکر کے عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر اُس کی جانچ پڑتال کی جائے، تاکہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ملے۔ ملک بھر میں جاری دہشت گردی کے واقعات سانحہ چلاس، بابوسر، سانحہ نانگا پربت، سانحہ کوئٹہ کی روک تھام کا واحد ذریعہ دہشت گردوں کیخلاف فوجی آپریشن ہے، ملکی سلامتی کیلئے اِن دہشت گردوں کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔

سانحہ بھکر پنجاب حکومت کی سوچی سمجھی سازش تھا، مجلس وحدت نے حقائق جاری کر دیئے
وحدت نیوز (لاہور)  مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی کا لاہور میں پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بھکر میں تصادم کا ذمہ دار پنجاب حکومت میں شامل وزیر قانون رانا ثناء اللہ ہے، جس نے تصادم کروایا اور اس کی مکمل نگرانی بھی کی۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ بھکر میں جب 10 اگست کو مجلس وحدت مسلمین نے پرامن استحکامِ پاکستان ریلی کی اجازت مانگی تو انتظامیہ نے 13 اگست شام کو میٹنگ میں ہمارے ذمہ داران کو یہ کہا کہ نقص امن کا خدشہ ہے، لہذا ریلی کا اجازت نامہ منسوخ کر رہے ہیں۔ ہم نے علاقی امن کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے پروگرام کو منسوخ کیا۔ کالعدم سپاہ صحابہ کا بندہ ذاتی دشمنی کی بناء پر مارا گیا اور اُس کا ملبہ اہل تشیع پر ڈالنے کیلئے مولوی عبدالحمید نے گیم پلان تیار کیا، جس پر مقتول کے بھائی اور دیگر اہلِ خانہ کی عبدالحمید کیساتھ شدید تلخ کلامی ہوئی اور انہیں جنازہ نہیں پڑھانے دیا گیا اور کہا کہ آپ لوگ اہل تشیع سے ذاتی عناد کی بنیاد پر ہمارے بھائی کے اصل قاتلوں کو چھپانا چاہتے ہیں۔

ناصر شیرازی نے مزید بتایا کہ 24 اگست کو کالعدم تنظیم سپاہِ صحابہ نے اس قتل کو بنیاد بنا کر شیعہ مخالف ریلی نکالنے کا اعلان کیا، ڈی پی او سرفراز فلکی نے ریلی کی اجازت دی اور 600 پویس اہلکاروں کو ریلی کی سکیورٹی پر معمور کیا، یہ ضلعی انتظامیہ اور کالعدم جماعتوں کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔ بھکر کی سطح پر نکالی جانے والی کالعدم جماعت کی ریلی میں دور دراز علاقوں سے القاعدہ اور طالبان کے مقامی دہشت گردوں کو بلایا گیا، سارا دن بھکر شہر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا۔ پولیس دہشت گردوں کی معاونت کرتی رہی، سینکڑوں دہشت گرد غیر قانونی اسلحہ سے لیس پورے رستے پر محمد و آلِ محمد علیھم السلام اور ان کے ماننے والوں کی شان میں گستاخی کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ شام 6 بجے مسلح دہشت گردوں کی ریلی کا اختتام ہوا اور مسلح افراد گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر اسلحہ لہراتے اور شیعہ مخالف نعروں کے ساتھ واپس اپنے علاقوں کو روانہ ہوئے۔ اسی دوران ریلی کے دہشت گردوں نے نیچے اتر کر دکانوں کو آگ لگانا شروع کر دی اور اکٹھے ہونے والے ہجوم پر مولوی عبدالحمید کے مسلح گارڈز نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 2 مؤمنین شہید ہوگئے۔ اسی دوران آگ لگانے والے دہشت گردوں میں بھگدڑ مچنے اور واپس اپنی بسوں کی طرف دوڑنے والے، ریلی سے ہونے والی فائرنگ کی زد میں آگئے۔ اپنے ہی ہاتھوں اپنے لوگوں کے قتل کو دیکھ کر کالعدم تنظیم کے رہنماؤں نے ریلی کو تیزی میں علاقے سے نکال دیا اور اپنے ہاتھوں قتل ہونے والے اُن کے کارکنوں کو کوٹلہ جام میں اس لئے چھوڑ دیا، تاکہ اہل کوٹلہ جام کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ریلی کے مسلح افراد کا اگلا قدم دریا خان میں مکتبِ اہلِ بیت علیھم السلام سے تعلق رکھنے والوں کی دکانیں اور تجارتی مراکز تھے۔ 2 مومنین کو دریا خان میں شہید کر دیا اور درجنوں زخمی کر دیئے گئے۔ دہشت گردوں کے حملے کے بعد درجنوں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرکے قانون کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ دوسری طرف کل کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں زور بازو پر بدلہ لینے کا اعلان کرکے حالات کو بگاڑ دیا ہے۔ سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ بھکر میں اب تک مختلف سانحات میں شہید ہونے والے مؤمنین کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے، جن میں 22 خواتین بھی شامل ہیں، لیکن تاحال کسی ایک سانحے کے مجرموں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور یہی دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کا بڑا ثبوت ہے۔ مولوی عبدالحمید اور اُس کے دیگر رفقاء جب بھی ڈی پی او سے ملنا چاہیں اُنہیں خصوصی پروٹوکول میں ڈی پی او آفس میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ موجودہ ڈی پی او سرفراز فلکی کے ساتھ اُن دہشت گردوں کے گہرے مراسم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کو کھلی چھٹی حاصل ہے۔

ناصر شیراز ی نے کہا کہ اگست کی ریلی کا انعقاد اور اُس کی حفاظت اور مقامی سرکاری انتظامیہ کا دہشت گردوں کی ریلی کے انتظامات میں شریک ہونا کم از کم بھکر کی سطح پر طالبان کی سرپرستی کا واضح ثبوت ہے۔ رانا ثناءاللہ نے متعدد مرتبہ ڈی پی او کو ٹیلی فون کرکے کالعدم طالبان اور القاعدہ کے دہشت گردوں سے تعاون کی ہدایت کی۔ ڈی پی او نے دہشت گردوں کی ایماء پر دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی ایف آئی آر کوٹلہ جام کے رہائشیوں پر درج کرکے عدل و انصاف کے دروازے بند کر دیئے۔ ڈی پی او کو اس اعانت مجرمانہ کے بعد فوری طور پر معطل کیا جائے، اُس کے بعد آزاد جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو واقعہ کے اصل ذمہ داروں کی تفتیش کرے اور اُسے انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا حق بھی حاصل ہو، القاعدہ اور طالبان کے مقامی سرپرستوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف فوری موثر کارروائی کی جائے، جن بے گناہ لوگوں پر FIR درج ہوئی ہے، تمام مکاتبِ فکر کے عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر اُس کی جانچ پڑتال کی جائے، تاکہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ملے۔ ملک بھر میں جاری دہشت گردی کے واقعات سانحہ چلاس، بابوسر، سانحہ نانگا پربت، سانحہ کوئٹہ کی روک تھام کا واحد ذریعہ دہشت گردوں کیخلاف فوجی آپریشن ہے، ملکی سلامتی کیلئے اِن دہشت گردوں کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree