وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا سانحہ کوہاٹی گیٹ پشاور کے حوالے سے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہو ئے کہنا تھا کہ مفسد فی الارض کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے پہلے ہمیں طے کرنا ہوگا کہ کیا یہ طالبان سوسائٹی کے پرامن شہری ہیں یا دہشتگرد ہیں ، اگر یہ دہشتگرد ہیں تو کیا دہشتگردوں کے ساتھ نرم لہجے میں بات ہونی چاہیے؟پوری سیاسی لیڈرشپ بیٹھ کر مذاکرات کے نام پر ان کے مقابل میں سلینڈر کرے؟وہ شرائط پر شرائط بیان کریں وہ منفی پیغامات دیں وہ آپ کو لاشیں بھیجیں ،آپ پر حملے کریں آپ کے ملک کا امیج پوری دنیا میں تباہ وبرباد کر یں۔
یہ مفسد فی الارض ہیں اور سوسائٹی کے ناسور ہیں ،یہ درندے ہیں انکا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے،ہمارے حکمرانوں نے جو اے پی سی کی ہے وہ اے پی سی حقیقت میں دہشتگردوں سامنے سلینڈر تھا،موجودہ لیڈرشپ امن کے زمانے کی لیڈر شب تو ہوسکتی ہے لیکن بحرانی زمانے کی لیڈرشپ نہیں ہوسکتی ۔
دیکھئے ہمارے سامنے سری لنکا کی مثال موجود ہے ،وہاں تامل ٹائیگرز کیخلاف آپریشن ہوا اور کیا انہیں ختم نہیں کیا گیا؟انڈیا کے اندر سیکھوں کی وجہ جو بے چینی تھا اسے ختم کیا گیا،ایران کے اندر انقلاب کے بعد بدامنی اور بغاوت تھی اسے وہاں کی لیڈرشب اور عوام نے ملکر ختم کردیا ۔۔مجاہدین خلق ۔پاکستان میں بھی یہ کام ہوسکتا ہے شرط یہ ہے کہ ہماری لیڈرشپ دلیر،شجاع،بہادر ہو ،حکیم ہو مدبر ہو وطن کی مصلحتوں کو سمجھنے والی ہو ۔