وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے وفاق المدارس کی پریس کانفرنس کو جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونے کا حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی پی او راولپنڈی کی پریس کانفرنس کے بعد ان تمام چیزوں سے نقاب اتر چکے ہیں، جو ملک میں افواہوں اور جھوٹی خبروں کے ذریعے فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کرتے رہے۔ ان تمام علماء اور سیاست دانوں کو عوام سے معافی مانگنی چاہیئے جو اس منفی پروپیگنڈے کا حصہ بنے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ایک فریق سے مل کر یک طرفہ طور پر عدالتی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس خدشے کا اظہار ہم بہت پہلے کرچکے ہیں۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے اور ان رہنماؤں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ گیارہ نامعلوم افراد کون تھے جو جامعہ تعلیم القرآن میں رہائش پذیر تھے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے اصل حقائق کو مسخ کرنے کی کوئی کوشش ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے، چشتیاں، راولپنڈی اور ملتان میں شرپسندوں کیخلاف حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، مساجد و امام بارگاہ اور قرآن پاک نذرِ آتش کرنے والوں کو پنجاب حکومت پہلو میں لئے پھر رہی ہے، یہ امتیازی سلوک حالات کو مزید خراب کریگا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹس فائنڈنگ کمیٹی یکطرفہ مؤقف سن رہی ہے۔ جس کی وجہ سے انصاف ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ چشتیاں اور ملتان میں مساجد و امام بارگاہ نذرِ آتش کرنے والے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے؟