وحدت نیوز(اسلام آباد) سعودیہ اور بحرین کی پاکستانی معاملات میں براہ راست مداخلت خطے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اس سے نہ صرف دنیا کے امن و سکون کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے بلکہ پاکستان کی سلامتی بھی خطرہ میں پڑ سکتی ہے۔ بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ امریکی و سعودی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے جو سودابازی کرنے آئے ہیں پاکستان اس کا کسی صورت بھی متحمل نہیں ہو سکتا۔شام کے معاملات میں پاکستان کو زبردستی فریق بنانے کی سازش کو کسی صورت کامیاب نہیں ہو نے دیا جائے گا۔آل سعود نے ہمیشہ دین کی آڑ میں امت مسلمہ کی عزت و عظمت کو پامال کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما حجت الاسلام علامہ ضیغم عباس، علامہ علی شیر انصاری، ظہیر عباس نقوی اورامامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنمانے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بحرین کے ڈکٹیٹر شاہ حمد بن عیسیٰ کی پاکستان آمد اور خفیہ فوجی معاہدے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت جس نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اس کی بنیادی وجہ بیرونی مداخلت ہے۔ یہ مسلمان نما صیہونی ایجنٹ ذاتی مفاد کی تکمیل کے لیے امت مسلمہ کے مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مشغول ہیں اور ہر مسلم ملک کی خود مختاری کے لیے خطرے کی علامت ہیں۔پاکستان کی سا لمیت و بقا روز ازل سے ان کی آنکھ کا کانٹا بنی ہوئی ہے۔حکومت پاکستان کو خارجہ پالیسی طے کرتے وقت داخلی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دانشمندانہ اور پُر بصیرت فیصلے کرنے ہوں گے۔ چند ڈالروں کے عوض ملکی سلامتی کو گروی رکھ دینا سراسر ناانصافی اور ارض پاک کے ساتھ غداری ہے۔پاکستانی قوم کسی بھی ایسے فیصلے کو قطعی تسلیم نہیں کرے گی جس سے ہماری خودمختاری پر آنچ آتی ہو یا دہشت گردی کو فروغ ملتا ہو۔ انہوں نے کہا دہشت پسندوں نے ملک و قوم کاسکون تباہ کر رکھا ہے۔انہیں مراعات دینا کہاں کی منصفی ہے ۔ انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ انہیں سخت اور عبرتناک سزائیں دی جائیں لیکن حکومت سعودیہ کی ایما ء پر ان سے مذاکرات چاہتی ہے۔ دراصل سعودی حکومت کی آنکھوں پر تعصب کی چربی چڑھی ہوئی اور وہ ہر اس ملک پر فیصلہ کن جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے جہاں ملت تشیع کے لوگ امن و سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔بحرین کے شاہ کی آمد بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی عوام کو کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہے۔اگر ذاتی اغراض و مقاصد کی خاطر ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا شام حکومت کے خلاف دہشت گردوں کے ساتھ ساز باز خارجہ پالیسی کے تقاضوں کے برعکس بھی ہے اور ایک غیر اخلاقی عمل بھی۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ سعودیہ، بحرین سمیت کسی بھی ملک کے اس ایجنڈے کا حصہ نہ بنے۔