وحدت نیوز(کراچی) دہشت گرد اپنی مضموم سازشوں کے زریعے اسلام و پاکستان کو عالمی سطح پر داغ دار کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ، دہشت گردی کسی صورت میں بھی ہوقابل مذمت ہے، کراچی ایئر پورٹ حملہ پاکستان کے دفاع پر حملہ تھا،موجودہ حکومت نے بلوچستان کے رئیسانی کا انجام بھول چکی ہے، سانحہ تفتان زائرین کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتا، ریاست نہ فقط طالبان بلکے ان کے خیر خواہوں کے خلاف بھی آپریشن کلین اپ کرے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی، ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی نے اسٹار گیٹ شاہراہ فیصل پر سانحہ کراچی ایئر پورٹ اور سانحہ تفتان کے شہداء سے تجدید عہد کے لئے کیئے گئے چراغاں کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر خصوصاًپاکستان میں دہشت گردی سیاسی پشت پناہی میں جاری ہے، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہویا اسلام آباد، لاہور،پشاور ،، فاٹا، گلگت ، کوئٹہ تفتان، مستونگ ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر شہروں میں خودکش حملے تمام کے پیچھے کوئی نہ کوئی سیاسی یا مذہبی قوت پشت پناہ نظر آئی ہے، پاکستان کے عوام کی آنکھوں میں نام نہاد مذہبی و سیاسی راہ زن دھول جھونک کر گمراہ کر تے ہیں ، بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں کوئی خفیہ ہاتھ نہیں ، بلکہ بہت سارے جانے پہنچانے ہاتھ ملوث ہیں ، ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ٹریک رکارٹ چیک کریں اور دہشت گرد وں کے ساتھ ساتھ ان کے اسٹریجٹک پارٹنرز کے خلاف بھی فیصلہ کن کاروائی عمل میں لائیں ، ان کا مذید کہنا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ سانحہ سکیورٹی اداروں کی نا اہلی سے زیادہ دہشت گردوں کے سیاسی و مذہبی پشت پناہوں کی منافقانہ سیاست کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری چودہ سو سالہ تاریخ ہماری شجاعت اور استقامت کی گواہ ہے، ہم دیواروں میں زندہ چنے گئے، اعضاء کاٹے گئے، پس زندان گئے لیکن زیارات آئمہ اطہار علیہ السلام سے دستبردار نہیں ہوئے ، ایک سانحہ تفتان کیا ہزار سانحہ تفتان اور ہو جائیں ہم در اہل بیت علیہ السلام سے کنارہ کش نہیں ہو سکتے ۔
اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی کے رہنما حسن ، ہاشمی ، علامہ علی انور،سید علی حسین نقوی اورانجینئررضا نقوی سمیت ثمر عباس زیدی، حسن عباس،ناظم حسین ،زمان رضوی ، پولیس اور رینجرز کے حکام بالخصوص شہدائے کراچی ایئر پورٹ کے ورثاء بھی موجود تھے۔ شرکاء نے شہداء کی یاد میں چراغ روشن کیئے اور شہداء کی عظیم قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر اسٹار گیٹ کو چاروں اطراف سے پولیس نے مکمل حصار میں لیا ہوا تھا جبکہ دونوں اطراف کی سڑکیں ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند تھیں ۔