وحدت نیوز(ہری پور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس پر تھانہ سٹی میں درج ایف آئی آر اور اس میں اشتہاری ہونے کی نشاندہی پر ٹی ایم اے ہال ہر ی پورمیں ہونے والی مہدی برحق کانفرنس موخر ،ہنگامی پریس کانفرنس میں قائدین نے اسے اہل تشیع کو دبانے کا حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی اس حوالے سے جعفری ہائوس ہریپورمیں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ وحید عباس کاظمی نے پولیس انتظامیہ کے رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اس موقع پر اتحاد بین المسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نئیر عباس جعفری ،مجلس وحدت مسلمین ایبٹ آباد کے سیکرٹری جنرل مولانا جہانزیب ،ہریپورکے سیکرٹری جنرل محمد اسحاق حیدری سیکرٹری تربیت افتخار حسین شاہ ،سیکرٹری تنظیم تاثیر حسین شاہ سمیت دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔
علامہ وحید عباس نے کہا کہ مہدی برحق کانفرنس کے متعلق ڈی ایس پی ہیڈ کوآرٹر صابر خان اور سیکورٹی انچارج کو پانچ دن قبل اگاہ کردیا گیا تھا اس وقت تو انھوں نے کچھ نہیں بتایا کانفرنس والے دن رات ایک بجے ایس ایچ او تھانہ سٹی نے فون کرکے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس پر تھانہ سٹی میں ایف آر آر در ج ہے اور اس میں وہ اشتہار ی ہیں ہریپورپہنچنے پر انھیں گرفتار کرلیا جائے گا جس پر ہم نے وقتی طور پر کانفرنس موخر کردی ہے لیکن پولیس انتظامیہ کے اس رویے کی پرزور مذمت کرتے ہیں یہ کیسی ایف آئی آر ہے جس کے متعلق علامہ صاحب کو پتہ بھی نہیں اور انھیں اشتہاری بھی قرار ددے دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صبح پولیس سے ریکارڈ مانگا تو دن گیارہ بجے ایف آئی آر کی کاپی دی گئی جس سے پتہ چلا کہ یہ آیف آئی آر بائیس نومبر 2015کو اس وقت کاٹی گئی جب علامہ ناصر عباس چہلم کے جلو س میں شرکت کے لیے آئے اور انتظامیہ کے آگاہ کرنے کہ ان پر ہریپورآنے پر پابندی ہے جلو س میں شرکت کے بغیر واپس بھی چلے گئے تھے لیکن پولیس نے خود ہی مقدمہ درج کرکے بغیر کسی اطلاع نوٹس یا اشتہار لگانے کے انھیں اشتہار ی قرار دے رکھا ہے حالانکہ اس وقت آئی جی پولیس اسلام آبادنے رابطہ کرنے پر اس بات کی وضاعت بھی کی تھی کہ علامہ پرپابندی کے متعلق کوئی نوٹیفیکیشن موجو دنہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ انتقامی کاروائی ہے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے کے پی پولیس صوبہ میں ہمیں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے ہمارے پرامن لوگوں کے نام شیڈول فور میں ڈالے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کے بھی جو دنیا میں بھی موجود نہیں کوہاٹ میں یوم القدس کی ریلی میں امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے اور پارہ چنار میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے مظلوموں کے حق میں ریلی نکالنے والوں کے خلاف مقدمات اس بات کاثبوت ہیں کہ ریاست ہمیں نہ صرف شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ ہمیں مذہبی آزادی کے نام پر حاصل وطن میں مذہبی عبادات کی بھی اجازت نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے بند کمرے کی مجالس پر بھی ایف آئی آر کی جارہی ہیں جبکہ دوسری طرف قانونی و آئینی طورپر کالعدم د ی گئی دہشت گرد تنظیموں کے لوگوں کوان پروگراموں میں آنے کی بلاروک ٹوک اجازت حاصل ہے جن میں یا توپڑوسی برادر ملک ایران کے خلا ف بات کی جاتی ہے یاپھر کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے لگائے جاتے ہیں بلکہ انھیں صدر اور وزیراعظم کی طرح پروٹوکول بھی دیاجاتاہے جبکہ ہم نے کبھی کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے کسی مسلک کی دل آزاری ہوئی ہو بلکہ ہم ہم آہنگی اور وحدت کے لیے کام رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وقتی طورپر ہم نے کانفرنس موخر کی ہے ایف آئی آر کے خلاف کورٹ سے رجوع کریں گے اور کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان بھی کریں گے، کانفرنس ٹی ایم اے میں کریں گے یا چوک میں کریں گے اور علامہ ناؔصرعباس خود شرکت کریں گے ۔