وحدت نیوز(کوئٹہ) گزشتہ دنوں کوئٹہ میں دہشتگردوں کی جانب سے لوکل بس میں شناخت کے بعد چار خواتین کو شہید کر دیا گیا تھا جو کہ قابل مذمت واقعہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور گزشتہ روز علمدار روڈ مائلو شہید چوک سے شہداء چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسکی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی عہدیداران نے کی۔ ریلی کا مقصد صوبائی حکومت کو حرکت میں لانا تھا تاکہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے تکفیری عناصر کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کرے۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے اپنی بیداری کا ثبوت دیا اور اس افسوسناک واقعہ پر غم و غصے کا اظہار کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ احتجاج میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی، کوئٹہ ڑویڑن کے سیکریٹری جنرل عباس علی، ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری، سیکریٹری روابط اور کونسلر رجب علی، کونسلر عباس علی، کونسلر سید مہدی اور دیگر اراکین نے بھی شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹریٹ سے جاری شدہ بیان میں ترجمان محمد ھادی جعفری نے کہا ہے کہ تکفیریت ایک ایسی عفریت ہے جس کی وجہ سے سفاک، درنرہ صفت دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں تکفیری عناصر کے ظلم و ستم سے کوئی طبقہ حتیٰ خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تکفیری سوچ کا خاتمہ ضروری ہے۔ گزشتہ دنوں رونماء شدہ واقعے نے تکفیری دہشتگردوں کے خوفناک چہرے سے پردہ اٹھا لیا ہے اور دنیا یہ جان چکی ہے کہ یہ وہ عناصر ہے جو محظ ظلم کر سکتے ہیں۔ ترجمان ھادی جعفری نے کہا کہ اسلام تو امن و محبت کا دین ہے، اس دین میں ہمیں بچوں سے شفقت کا درس ملتا ہے، یہاں جنگ کے دوران بھی عورتوں اور بچوں کیلئے الگ حکم ہوتا ہے انہیں قتل نہیں کیا جاتا، یہ تکفیری عناصر خود کو مسلمان کہہ کر اسلام کا نام بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تکفیری عناصر طاغوت کے آلہ کار ہے جو اپنے آقاؤں کے حکم پر عمل کرکے انہیں خوش کرنے کی کوشش رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کو لگام دینے اور تکفیری تسلسل کو روکھنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان تشکیل تو دے دی گئی مگر یہ پلان اپنے اہداف کو حاصل کرتا نظر نہیں آرہا ہے، حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ نیشنل ایکشن پلان کو بروئے کار لائے۔ صوبے میں جتنے بے گناہ افراد شہید ہوئے ہیں انکے قاتلوں کو سزا دلا کر، انہیں انصاف دلائے اور تکفیری عناصر کو انکے منتقی انجام تک پہنچائے۔