وحدت نیوز(گلگت )غیر مقامی گورنر کی تعیناتی موجودہ پیکیج کو رول بیک کرنے کی پہلی سیڑھی ہے۔ نواز حکومت صوبائی سٹیٹس کو ختم کرکے سابقہ کونسلری نظام کو رائج کرنیکی خواہشمند نظر آرہی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام گلگت بلتستان بالخصوص نواز لیگ سے وابستہ لوگوں کی توہین ہے۔ برجیس طاہر کو سیاست سکھانے والے گلگت بلتستان میں موجود ہیں، کسی صورت غیر مقامی گورنر کو قبول نہیں کیا جائیگا۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 68 سالوں میں گلگت بلتستان کے لووں کو ایک نیم صوبائی سیٹ اپ بناکر اختیارات مقامی سطح پر منتقل کئے گئے تھے۔ جب سے وفاق میں نواز لیگ کی حکومت آئی ہے اختیارات کو دوبارہ کانا ڈویژن منتقل کئے جارہے ہیں جو کہ گلگت بلتستان کے عوام سے حکومت کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے جبکہ غیر مقامی گورنر کے تقرر میں نواز لیگ کے مقامی رہنما بھی حسد کی بنیاد پر ملوث ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ان کے علاوہ کسی اورکو عزت ملے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق گلگت بلتستان کو بیوروکریٹس کے ذریعے چلانے والی روش ترک کرے ۔ گلگت بلتستان کونسل وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ایک غیر فعال ادارہ بن چکا ہے اور جب سے موجودہ حکومت آئی ہے صرف ایک اجلاس کے علاوہ کچھ نہیں ہوا ہے اور من پسند لوگوں کو اہم ذمہ داریاں دیکر گلگت بلتستان کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت اس ظالمانہ فیصلے کو واپس لیتے ہوئے کسی اہل اور دیانتدار شخص کو گلگت بلتستان کا گورنر بنائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو، اور اگر ایسا نہ کیا گیا اور غیر مقامی گورنر کو تعیناتی عمل میں لائی گئی تو عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔