وحدت نیوز(سکردو) حلقہ دوسکردو میں سابق رکن اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان کے ہوم سٹیشن میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل آغا سید علی رضوی اور امیدوار اسمبلی کاظم میثم نے دبنگ انٹری دی۔ عوام کی جانب سے جگہ جگہ شاندار استقبال کیا گیا۔ عمائدین یرکھور کی دعوت پر آغا علی رضوی اور مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار کاظم میثم نے کواردو کا دورہ کیا۔
وحدت یوتھ کواردو کی جانب سے پرتپاک استقبال، جوانوں نے آغا علی اور کاظم میثم کو کواردو پل سے بائیک ریلی کی صورت میں علی آباد تک پہنچایا، جہاں عمائدین اور سرکردگان کی جانب سے آغا علی کی خدمت میں دیسی بیل کا خصوصی تحفہ پیش کیا گیا۔ جس کے بعد ریلی جلسے میں تبدیل ہوگئی، جلسے میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار کاظم میثم نے اپنے خطاب میں کواردو کے مقامی علماء، سادات اور ذاکرین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کواردو کو سرزمین علماء کا نام دیا جاتا ہے، یہاں کے مقامی علماء کی خدمات پورے بلتستان میں قابل قدر ہیں، خصوصاً سید علی طوسی اور علامہ شیخ محمد جو کی لازوال قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کواردو میں روڈ کا مسئلہ حل ہوتا، پانی کا بہتر نظام ہوتا، پینے کے لیے صاف پانی میسر ہوتا، صحت کی سہولیات فراہم ہوتیں اور تعلیم کے لیے معیاری ادارے ہوتے تو ہم کبھی الیکشن میں نہیں آتے۔ ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے ہم الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ان شاء اللہ مجاہد ملت کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی حمایت اور آپ عوام کی طاقت سے الیکشن جیت کر آپ کے تمام بنیادی مسائل حل کریں گے۔
معروف دانشور حسن حسرت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے خطے کے لیے آغا علی رضوی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، اگر جمہوریت میں معیار گنا جاتا تو پورے بلتستان کی تمام پارٹیوں کی محنتیں، زحمتیں اور مشقتیں ایک طرف آغا رضوی صاحب کی جدوجہد ایک طرف رکھیں تو آغا علی کا پلڑا بھاری رہتا۔
علامہ شیخ اکبر مخلصی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آغا علی رضوی سید مقاومت ہیں، جن کے ہاتھ مضبوط کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ بعد ازاں علی آباد سے واپسی کے دوران سید علی رضوی اور کاظم میثم حیدر آباد پہنچے تو یہاں کے سرکردگان کی جانب سے مہمانوں کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ امام بارگاہ حیدر آباد میں ایک مختصر اجلاس ہوا، جس میں عمائدین حیدر آباد نے میرواعظ و ذاکر اہلبیت اخوند عباس کی سربراہی میں آغا علی کو ہار پہنا کر باقاعدہ حمایت کا اعلان کیا اور اخوند عباس نے آغا علی رضوی کو بلتستان کا نجات دہندہ قرار دیتے ہوئے عوام کو آغا کے ساتھ منسلک رہنے کی تاکید کی۔ جس کے بعد آغا علی کا یہ کاروان محلہ سید آباد پہنچا تو یہاں کی سادات برادری اور معروف سماجی شخصیت وزیر غلام علی صاحب نے مخصوص تحفے کے ساتھ آغا علی رضوی اور کاظم میثم کا استقبال کیا اور آغا کے ہاتھوں ہار پہن کر باقاعدہ شمولیت اور مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔
ایم ڈبلیو ایم کا وفد محلہ چمنگ پہنچا تو یہاں کے جوانوں نے بھی بھرپور انداز میں استقبال کیا۔ جس کے بعد ہائی اسکول میں محلہ منتظر آباد کے سرکردگان اور جوانوں نے باضابطہ طور پر آغا علی کو ہار پہنا کر مجلس وحدت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے حمایت کا اعلان کیا۔ ادھر موضع ڈھنگ میں خواتین کی جانب سے ریلی کے استقبال کے لیے مقامی ڈرائی فروٹ کا تحفہ پیش کیا گیا اور مقامی نوجوان شاندار استقبال کرتے ہوئے انہیں مقامی امام بارگاہ لے گئے، جہاں ایک مختصر تقریب کا اہتمام ہوا، جس میں سرکردہ حاجی شکور نے پورے محلے کے ووٹ متفقہ طور پر ایم ڈبلیو ایم کو دینے کی ذمہ داری اٹھانے کا اعلان کیا۔