وحدت نیوز(سکردو) گلگت بلتستان اویرنس فورم کے زیر اہتمام گرینڈ پولیٹیکل ڈیبیٹ سکردومیں مجلس وحدت مسلمین کے سینئررہنما اورامیدوار حلقہ دوکا اہم ترین چیلنج۔ گلگت بلتستان کے دیرینہ مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز متحد ہوجائیں۔ مسائل کے حل تک الیکشن کا بائیکاٹ کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔ میں ایم ڈبلیوایم کی جانب سے ضمانت دیتا ہوں۔
پروگرام سے خطاب میں سینئر رہنما نے کہا کہ آئینی حقوق کاحصول ہمارا ہدف اور اسی ہدف کیلئے ہم نے پہلے نون لیگی وفاقی حکومت کو آفر کی، اس بار تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے یقین دہانی پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا۔ اگر حسب وعدہ ان امور پر پیش رفت سامنے نہیں آتی تو ہم عوامی طاقت کیساتھ اسمبلی سمیت ہر فورم پر بھرپور توانائی کیساتھ کھڑے ہونگے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ عوام اور علاقے کے مفاد میں کیا۔
مزاحمتی سیاست کے علاؤہ انتخابی سیاست پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست عوام اور علاقے کیلئے ہے۔ تہتر سالہ محرومیوں کے خاتمے کیلئے بڑی جماعتوں نے کوئی عملی کام پارلیمنٹ میں بھرپور اکثریت ہونے کے باوجود نہیں کیا۔ گلگت بلتستان کے حقوق کیلئے جو جماعت مخالفت کریگی وہ بے نقاب ہوگی، اور آئندہ گلگت بلتستان میں انکی سیاست کا خاتمہ ہوجائےگا۔
محمد کاظم میثم نے مذہبی سیاسی جماعت پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کلمہ لاالہ الااللہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ ملکی آئین اسلامی اصولوں کے مطابق طے ہے ایسے میں سب سے زیادہ سیاست کا حقدار دینی جماعتیں اور طاقتیں ہیں، اسلئے دینی جماعتوں کی ملکی سیاست میں کردار پر انگلی اٹھانا بالکل بے معنی بات ہے۔
سکردو روڈ کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ابتدائی نقشے کیمطابق ٹنلز کا بننا ضروری ہے جس کیلئے ہم ہر لیول پر آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ واضح ہونا چاہئے کہ ہمارا موقف اس بابت دوٹوک اور عوام اور علاقے کی امنگوں کے مطابق ہے اور رہےگا۔ ٹنلز کا نہ بننا اس اہم شاہراہ کے بننے کے مقصد کوفوت کرنے کے مترادف ہوگا، ایسا بلتستان کی لاکھوں باسیوں کیساتھ ظلم ہوگا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو چاہئے کہ ابتدائی نقشے اور بریفنگ کے مطابق کام کو مکمل کروائے۔ پروفیشنل تعلیمی ادارہ جات کے قیام ، طبی مراکز کے قیام، ٹیکنیکل اور لا کے اداروں کے قیام، انفراسٹرکچر کی بہتری، انتظامی یونٹس اور حلقہ بندی سمیت دیگر اہم امور پر مشتمل منشور کے مندرجات بھی پیش کیا۔
پولیٹیکل ڈیبیٹ میں شرکاء کے سوالات کا بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے دیگر جماعتوں کے اقدامات اور بعض اعتراضات کا مدلل اور مفصل جواب دیتے ہوئے داد و تحسین سمیٹنے میں مجلس وحدت مسلمین اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار سب سے موثر رہے۔