وحدت نیوز (سکردو) پاک چائنہ اقتصادی کوریڈورمیں گلگت بلتستان کی حیثیت کو یکسر نظر انداز کیا گیاہے،حسب روایت اس عظیم منصوبے کے ثمرات سے اس خطے کے عوام کو محروم رکھنے کی سازش کی جارہی ہے،مرکزی حکومت کے ترجیحی منصوبوں میں سے کوئی ایک منصوبہ بھی گلگت بلتستان میں نہیں رکھا گیا،جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ موجودہ حکومت اس خطے سے مخلص نہیں ہے،ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما ڈاکٹر کاظم سلیم نے وژن 2020کے زیراہتمام اسلام آباد میں منعقدہ سیمیناربعنوان ’پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ اور پاکستان کامعاشی مستقبل ‘کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر طلباءوطالبات سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات سمیت صحافیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا کلیدی اسٹیک ہولڈر خطہ ہے، لہٰذادوسرے صوبوں سے پہلے ہمارے مفادات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے،اس قومی منصوبے کو تمام پاکستانیوں کیلئے یکساں طورپر مفید بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہمیں دیوار سے لگانے کا ذعم باطل ذہنوں سے نکال دیا جائے،کیوں کے ہمارے حقوق کا خیال رکھے بغیر کوئی بھی منصوبہ قابل عمل نہیں ہوگا،اس لئے ہمارے پالیسی ساز اداروں کوچاہیئےکہ اس عظیم اقتصادی منصوبے کے اجراءمیں گلگت بلتستان کےساتھ عدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا کریں ،تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔
ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ اقتصادی کوریڈور کی بروقت تکمیل سے نا فقط ہماری بیمار معیشت کا سنبھلنے کا موقع ملے گا بلکےبین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمت میں بھی اضافہ ہوگا،کیونکہ عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی چینی معیشت کو پاکستان کے زریعے مشرق وسطیٰ ، یورپ اور ایشیائی ممالک تک رسائی دینے میں ہمارا کرداربنیادی سہولت کارکا ہوگا،انہوں نےبھارتی حکمرانوں اور میڈیا کی جانب سےاس منصوبے کے خلاف جاری منفی پروپگنڈے کی جانب اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ہندوستان کو اس منصوبے سے ایک مضبوط اقتصادی پاکستان کا مستقبل دکھائی دے رہا ہے اس لیئے ان کی چیخیں نکلنا فطری ہیں ، انہوں نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے بعض ذمہ دار افراد کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ چند افراد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو لے کے دانستہ یا نا دانستہ بھارتی موقف کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ،ان افراد کو چاہئے کہ حقیقت پسندانہ موقف اپنائیں ، انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کا تعین کرتے وقت اگر یہاں بسنے والے عوام کی امنگوں کا خیال نہ رکھا گیا تو اس حساس علاقے میں ایسی سنگین نفرت وعداوت جنم لے گی جو کسی صورت قابل تحمل نہیں ہوگی۔