وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے اسکردو میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز لیگ کی وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں غیر جمہوری طریقے اور طاقت کے ذریعے حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے، انہوں نے انتخابات سے قبل دھاندلی کے جتنے امکانات و وسائل بروئے کار لاسکتے تھے لا کر عوامی رائے عامہ تبدیل کرنے اور الیکشن میں دھاندلی کرنے کی پوری کوشش ہے۔ وزیراعظم کے اعلانات، گورنر کے دورہ جات کے باوجود گلگت بلتستان کے کسی بھی حلقے میں مسلم لیگ نواز کی پوزیشن مضبوط نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کے انتخابات میں اپنی کمزور پوزیشن دیکھ کر وفاقی حکومت بوکھلاہٹ کر شکار ہوگئی ہے اور دیگر مخالف جماعتوں کے خلاف سرد جنگ کا آغاز کیا ہوا ہے، مجلس وحدت مسلمین گلگت کے رہنماوں اور امیدواروں پر بلاجواز بنائے گئے مقدمات اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ ہم گلگت بلتستان انتخابات کو یرغمال کرنے کی لیگی پالیسی کو عوامی طاقت سے ناکام کر دیں گے اور ثابت کریں گے کہ یہ وہ قوم نہیں رہی، جس کی شرافت اور سادہ لوحی سے فائدہ اٹھا کر وفاقی جماعتیں حکومتیں کرتی رہیں اور انکے حق میں بولنے والے نہیں ہوتے تھے، انکے حقوق کی آواز بلند کرنے والے نہیں ہوتے تھے، یہاں کے مظلوم اور محروم عوام کی آواز کو ان فلک بوس پہاڑوں کے درمیان دبا دیا جاتا تھا۔ اب یہاں کی عوام باشور ہوچکی ہے اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کا ہنر جان چکی ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس محروم عوام کی آواز میں آواز ملا کر انکے حقوق کے لئے نہ صرف پورے پاکستان بلکہ پوری دنیا میں آواز بلند کرے گی اور انکو حق ملنے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ اس خطے کے مادر وطن پر احسانات ہیں، لیکن خیانت کاروں نے ان احسانات کا بدلہ چکانے کی بجائے انکو دھوکہ دیا اور محرومی میں رکھ کر انکے وسائل لوٹتے رہے، اسکے باوجود اس غیور ملت کی وفاداری دیکھیں کہ حب الوطنی کو جزو ایمان سمجھتی ہے، گلگت بلتستان کے دریاوں اور گلیشئرز کی خیرات سے پاکستان سیراب ہوتا ہے، یہاں کے سیاحتی مقامات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے، یہاں کے وسائل سے ملکی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اس خطے کو آج تک تشخص نہ دینا اسے محروم رکھنا پاکستان دشمنی اور ناقابل برادشت ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ انتظامی مشنری نواز لیگ کی ہمنوائی کر رہی ہے، الیکشن کمیشن بھی قبل از انتخابات دھاندلی کو روکنے میں ناکام نظر آتا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی تک قبل از انتخابات دھاندلی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے، صوبائی نگران حکومت وفاقی حکومت کی مرضی سے بنی ہے، گورنر گلگت بلتستان نواز لیگ کا کارکن ہے، ان حالات میں شفاف انتخابات کی توقع رکھنا درست نہیں۔ ہم گلگت بلتستان کے انتخابات کو مکمل طور پر فوج کی نگرانی میں دیکھنا چاہتے ہیں، مسلم لیگ نواز کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابات کو فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہوا ہے، اس کے باوجود بھی فوج کی نگرانی میں انتخابات نہیں ہوتے تو بدترین دھاندلی ہوسکتی ہے، جسے روکنے کی کوشش کے نتیجے میں معاملات بگڑ سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی حساسیت کے پیش نظر انتخابات کو فوج میں کرانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا اگر فوج کی نگرانی میں انتخابات نہیں ہونے دیتے تو یہاں کی عوام اور جوانوں کو دھاندلی روکنے کے تیار رہنا ہوگا، عوامی طاقت کے ذریعے کسی بھی جگہ پہ دھاندلی نہیں ہونے دینی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے دھاندلی کے ذریعے انتخابات کو یرغمال بنانے کی کوشش کی تو انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔