The Latest
اسرئیلی قبضے کے بعد تقریبا چھتالیس سال کا عرصہ ہوا ہے کہ کبھی بھی تل ابیب اور مقبوضہ علاقے قدس سٹی کے لوگوں کو کبھی بھی کسی جنگ میں بینکروں میں چھپنا نہیں پڑا اور نہ ہی کبھی انہوں نے خطرے کے سائرن سنے لیکن اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ تل ابیب اور قدسی سٹی کے لوگوں کو سائرن سنائی دیے اور اس کے بعد انہوں نے زوردار دھماکے سنے کچھ ہی دیر میں خوف کے سبب چہخ و پکار سنائی دینے لگی غزہ کے مجاہدین کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ نے آبادی کے کسی حصے کو نشانہ نہیں بنایا تھا اور نہ ہی یہ راکٹ کسی ایسی جگہ گرے تھے جہاں بڑی تباہی ہولیکن آرام طلب اور بے جا اعتماد و اطمنان کے عادی کئے گئے اسرائیل عوام معمولی سی بھی تکلیف کو برداشت نہ کر سکے
اگرچہ بعد میں گرایے جانے والے راکٹوں سے غزہ کے قریب ترین علاقوں میں اچھی تباہی پھیلائی اور اسرائیلوں کو سبق سکھا دیا ۔
فجر پانچ نامی یہ راکٹ ایرانی ساخت کے ہیں جو پچھتر کلومیٹر تک فائر ہوسکتے ہیں جبکہ ان کا وزن نو سو پندہ کلوگرام ہے جبکہ نوے کلوگرام بارود یہ دھماکہ خیز مواد اپنے اندر رکھتا ہے ان اعداد و شمار کو امریکی ایک ادارے نے جاری کئے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ ایران نے فجر پانچ کر علاوہ بھی کچھ ٹیکٹکی راکٹ بھی ،اینٹی ائر گرافٹ،اور لینس دیے ہیں
جبکہ اس سے قبل حماس کے دفاعی ونگ ،عزالدین قسام برگیڈ کے پاس جو راکٹ تھے وہ راکٹ صرف پندرہ کلومیٹر تک مار کر سکتے تھے
کہا جاتا ہے کہ ایران نے ایسے سینکڑوں راکٹ شام کے توسط سے غزہ کی مظلوم عوام کے دفاع کے لئے پہنچائے ہیں
فلسطین ،غزہ میں آج صبح ہونے والے اسرائیلی حملوں کے بعد شہدا کی تعداد انتالیس ہو چکی ہے جن میں نو بچے بھی شامل ہیں جبکہ چار سو سے زائد افراد زخمی ہیں ادھر حماس کا مزاحمتی ونگ عزالدین قسام برگیڈ کے فائر کئے ہوئے میزائل نے اسرائیل کے ہاتھوں مقبوضہ علاقے قدس سٹی اور تل ابیب پہنچے اور یہ گذشتہ چھتالیس سال میں پہلی بار ہے کہ ان شہروں پر میزائل گرے ہیں
امریکہ کی جانب سے روزانہ اسرائیلی جارحیت کی حمایت کے بیانات جاری ہیں جبکہ امریکہ نواز عرب ممالک خاص خلیجی ریاستیں فلسطینی بچوں کے قتل عام کا تماشہ دیکھ رہی ہیں اور عالم اسلام بھی خاموش ہے مصر ی صدر محمد مرسی نے سیکوریٹی کونسل میں فلسطینی مسئلے کے حل کے لئے پاکستان سے مدد مانگی ہے،جبکہ ایران نے سخت ردعمل دیکھاتے ہوئے عالم اسلام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فورا حرکت میں آئے جبکہ بہت سے اسلامی ممالک جن میں تیونس ،مصر،اردن ،ایران ،سمیت مختلف یورپی ممالک میں اسرائیل مخالف احتجاجات جاری ہیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے شروع ہوتے ہی غزہ میں اسرائیلی درندوں کا حملہ ظلم و بر بریت کی بد ترین مثال ہے ، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، ملت اسلامیہ صیہونی مظالم کا راستہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ صیہونیوں نے اپنی مذموم روایات کو دہراتے ہوئے وحشیانہ انداز میں حملہ کر کے خواتین اور بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا، افسوسناک بات یہ ہے کہ مظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف عالمی برادری تو کجا عالم اسلام کی جانب سے بھی کوئی آواز بلند نہیں ہوئی ،
مجلس وحدت مسلین صوبہ خیبرپختون خوا اورISOپشاورڈویژن کے زیر اہتمام پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس میں مجلس وحدت کے پی کے کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل مظاہری ۔ صوبائی سیکرٹری امور جوان علامہ مجتبی حسن ، ضلع ہنگوکے سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی اورآئی ایس او کے ڈویژنل صدربرادراقتدارحسین نے شرکت کی۔ کانفرنس سے علامہ سبیل حسن مظاہری نے خطاب کیا۔اُس نے مرکز کی طرف سے جاری اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔جس میں کے پی کے،کے جلوسوں پر پابندیوں کو مسترد کر دیا۔اوراسکی مذمت کی۔ علامہ صاحب نے مزید
کہاKDA کوہاٹ۔دربار حسینی پشاورکے جلوسوں پر پابندی کی بجائے اُسکو سیکیورٹی فراہم کیاجائے ۔ حکومت نے اس دفعہ ضلع ھنگوکو ایک حساس علاقہ قراردیا ہے۔ جہاں جلوس ہر حال میں برآمد کیا جائے گا۔ لہذا وہاں فوج کو طلب کیا جائے۔ علامہ صاحب نے ضلع پشاور کے عہدیداران کے گھروں پر بلا جوازپولیس چھاپوں کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ ان جیسے واقعات سے حالات خراب ہوسکتے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری اانتظامیہ پر ھوگی۔ برادر اقتدار نے کہا۔ محرم امن کا درس دیتا ہے۔ ہم جلوسوں کی سیکیورٹی کے لئے اسکاوُٹ کو ہائی الرٹ رکھے ینگے۔ اور محرم میں میڈیا سیل قائم کیا جائے گا
لبنان نی تحریک مزاحمت اور ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے محرم الحرام کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا غزہ پر ہونے والی جارحیت کو فورا روکنا ہوگا اور اس سلسلے میں سب کو ملکر کوشش کرنی ہوگی
سیدحسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم اس وقت خون کے مقابلے میں تلوار کا سامنا کر رہے ہیں اور تاریخ میں ہمیشہ خون نے تلوار پر فتح پائی ہے اور اس کی مثال اسلامی تحریک مزاحمت کے مجاہدین اور ان کے حامی ہیں
سید حسن نصر اللہ نے امت مسلمہ اور عرب ممالک اور دنیا کے حریت پسندوں سے اہل غزہ کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا آخری فیصلہ زغزہ کی عوام اور تحریک مزاحمت کے جوان ہی کرینگے ،ہم جانتے ہیں کہ غزہ میں سخت قسم کے بہادر اور شجاع مزاحمت کارمجاہدین ہیں فجر نامی راکٹوں کا تل ابیب پر گرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اہل غزہ ڈٹ کر مقابلہ کرسکتے ہیں ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ غزہ کا معرکہ ہم سب کا معرکہ لیکن دشمن شام میں جاری بے چینی سے مکمل فائدہ اٹھارہا ہے اسرائیل نے شام کے مسئلے میں خطے میں اپنے مخالفین کو حامیوں میں بدل دیا ہے جو عرب بیداری کی تحریک کے سبب اسرائیل کے لئے خطے میں مخالفین کی تعداد بڑھ چکی تھی ۔
واضح رہے کہ غزہ پر ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کیوجہ سے پچیس سے زائد بے گناہ شہری شہید ہوچکے ہیں اور دو سو سے زائد اخمی ہو چکے ہیں جبکہ عزالدین قسام برگیڈنے پہلی بار ایرانی ساخت کے فجر راکٹوں کو تل ابیب پر برسایا ہے
مجلس وحدت مسلمین شعبہ روابط کے زیر اہتمام علمائے کرام اور بانیانِ مجلس کا اجلاس جامع مسجد القائم کینال ویو سوسائٹی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضلع کے لاہور ک تمام بانیانِ مجلس اور علمائے کرام شریک ہوئے ۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین عزاداری سیل مجلس وحدت مسلمین پنجاب الحا ج حیدر علی مرزا نے کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہاکہ محرم الحرام میں تما م مکاتب فکر کے ساتھ باہمی روابط اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں علمائے کرام بھرپور کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کربلا ہمیں درس حریت دیتی ہے کہ ہر ظالم جابر حکمران کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں ۔ عزداری کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ہم نا کام بنا دیں گے۔عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے جیسا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینیؒ نے فرمایا تھا کہ جس طر ح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی مکتب تشیع کا عزاداری کے بغیر زند ہ رہنا نا ممکن ہیں۔علامہ اسدی نے کہا کہ پاکستان میں دشمنان اسلام استعماری سازشوں اور اُن کے اشارے پر عزاداری پر قد غن لگانے کے در پے ہیں ۔ ہم آج کے اس اجلاس میں میڈیا کے توسط سے اُن شرپسندوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اب عاشور کو عقیدت کے ساتھ ساتھ طاقت سے بھی منائیں گے۔ اوراُن شرپسندوں کے عزائم کو خاک میں لائیں گے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عزاداری سیل مجلس وحدت مسلمین پنجاب الحاج حیدرعلی مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین اور قانون میں ہر شخص کو یہ آزادی حاصل ہیں کہ وہ اپنے مذہبی رسومات آزادی سے ادا کرے۔ہمیں مجلسوں کے لئے اجازت لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ہمارا بنیادی حق ہے ۔ انتظامیہ کے ساتھ مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان بھرپور تعاون کریں گے۔ تاہم اس چیز کو ہم کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ کوئی بھی شخص یا ادارہ ہمارے مجالس اور پروگرامز میں خلل ڈالے ۔ علامہ کامرانی نے کہا کہ ہماری جماعت ایک مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعت بھی ہیں۔ ہم میں سے نہ کوئی شدت پسند ہیں نہ ہم کسی شدت پسندکو برداشت کریں گے۔
محرم الحرام میں تمام مجالس اور جلوسوں کیلئے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ میں باقاعدہ مانیٹرنگ سیل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔جس کی نگرانی صوبائی وضلعی سیکرٹری روابط رائے ناصر علی کریں گے۔اجلاس میں علامہ سید حیدرالموسوی ، علامہ سید مبارک الموسوی، علامہ فرمان علی نجفی ،علامہ محمد اسماعیل ،علامہ حسنین عارف، علامہ حسن رضا قمی، علامہ محمد علی جوہر ی ، علامہ سید محمد حنیف موسوی، علامہ سیدمہدی موسوی، علامہ ناصر جوئیہ، علا مہ صفدر حسین ، اور لاہور کے بانیان مجلس اور عمائدین شریک ہوئے
پیغام محرم الحرام 1434 ھ ۔سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
آج پھرملت اسلامیہ بالخصوص پاکستانی عوام کربلائے عصر کے میدان میں ہیں ، طاغوتی قوتیں سر اٹھا چکی ہیں ، اور پوری دنیا پر تسلط حاصل کرنے کے لیے انسانی خون کو ارزاں کر دیا گیا ، سسکتی بلکتی انسانیت آج ایک بار پھر پکار پکارکر کہہ رہی ہے کہ کوئی ہے جو اسوہ شبیری ؑ پر عمل پیرا ہو کرطاغوت عصر کا غرور توڑنے کے لیے اترے ، آج پھر میدان کربلا سے اٹھنے والی صدائے ہل من ہمارے کانوں تک پہنچ رہی ہے، ہمیں صدائے ہل من پر لبیک کہتے ہوئے میدان عمل میں اترنے کی ضرورت ہے ۔ عصر حاضر کا اولیں تقاضہ ہے کہ ملت اسلامیہ کو وحدت کی لڑی میں پرو کر تسبیح کے دانوں کی طرح متحد کیا جائے تاکہ اجتماعی طاقت کے ساتھ یزیدان عصر کے غرور کو خاک میں ملایا جا سکے ۔
سماء ٹی وی کے پروگرام تیس منٹ میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی گفتگو کا خلاصہ
عزاداری کے دنوں میں جب مجالس ہو رہی ہوتیں ہیں شیعہ سڑکوں پے ہوتے ہیں ،نہتے ہوتے ہیں ہم امن کے لئے نکلتے ہوتے ہیں ہمارے ہاتھ میں اسلحہ نہیں ہوتا ،لاکھوں کی تعداد میں جلوس نکلتے ہیں وہاں کچھ نہیں ہوتا کوئی جلاؤ گیراو نہیں ہوتا کوئی دوکان نہیں جلتی ۔
عزاداری ہماراآئینی اور بنیادی حق ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سنت رسول ص ہے غم حسین منانا اور اس کی مختلف شکلیں ہوسکتیں ہیں اور یہ ہمارے لئے عبادات میں سے ہے
آج کی اس اہم پریس کانفرنس کا مقصد محرم الحرام کی آمد کے موقع پر فرقہ وارانہ رجحانات کی روک تھام میں وفاقی حکومت کی مکمل ناکامی اور ٹارگٹ کلنگ نیز بم دھماکوں کو روکنے میں سندھ اور بلوچستان حکومت کی نا اہلی کو بیان کرنا ہے۔
محرم الحرام کی آمد ہے یہ مہینہ تمام دینی اور مذہبی اکابر کے نزدیک انتہائی مقدس اور قابلِ احترام ہے اس مہینے میں چودہ سو سال قبل کربلا کے میدان میں حق اور باطل کے تاریخی معرکے کو پوری دنیا میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے اور حسین ابن علیؑ کی لازوال قربانی کو زمانے کے یزیدوں کے خلاف جدوجہد اور استقامت کا استعارہ سمجھا جاتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے
محرم الحرام اور کوئٹہ اور کراچی میں شیعہ نسل کشی کے حوالے سے سیکرٹری بلوچستان علامہ مقصود علی دومکی کی پریس کانفرنس
اس وقت عالم اسلام مشکل درو سے گز ررہا ہے۔عالمی سامراجی قوتیں اسلامی بیدار وار انقلاب تحریکوں سے خائف ہو کر امت مسلمہ کر فرقہ واریت اور نسل پرستی کے نام پر تقسیم کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔ اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے خلاف عالم اسلام میں جو نفرت ہے اس کا رُخ فرقہ واریت کی جانب موڑ نے کیلئے اب جو ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں محسن انسانیت رحمتہ العالمین کی زات گرامی کی شان میں گساخی کے بعد عالم اسلام میں جس تحریک کا آغاز ہوا اور پاکستان کے شیعہ سنی مسلمانوں نے رسول اسلامؐ سے اپنے لازوال عشق کا جس چرح اظہار کیا اس کا رُخ بدل نے کیلئے ملک بھر میں قتل و غارت گری کا نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔شیعہ مسلمانوں نے اسلام دشمنی سامراجی قوتوں کے مقابل قیام میں ہراول دستے کا کردار ادا کیاہے۔جس کے باعث ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کا آغاز کیا گیا ۔
بلوچستان کی سرزمین پر گزشتہ پانچ سالوں سے معصوم انسانوں کا قتل عام جاری ہے جبکہ ریاستی ادارے دہشت گردوں کے سامنے بے بس اور بے حس نظر آتے ہیں ان کی خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے اور عوام یہ پوچھنے لگے ہیں اس خاموشی کا سبب کیا ہے ؟
معزز صحافی حضرات بلوچستان حکومت دہشت گردی روکنے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہیں اور اقتدار میں رہنے کا آئینی اور اخلاقی جواز کھو چکی ہے ۔وزیر اعلیٰ کے حلقہ انتخابات میں دھشت گردوں کی سر گرمیاں اور ٹریننگ کیمپس پر لوگ حیران ہیں۔
محرم الحرام نواسہ رسول حضرت امام حسین ؑ عالمقام کی عظیم اور لازوال قربانی سے عبادت ہے۔دنیا بھر کے شیعہ سنی مسلمان بلا تفریق راہ خدا کیلئے کی گئی اس عظیم قربانی کی یاد مناکر شہدا ئے کربلاکو کراج عقیدت سے پیش کرتے ہیں ۔عزاداری ہر دور کے یزید کے خلاف جاری تحریک کا نام ہے لہذا سید شہدا امام حسین ؑ عالیمقام کے ایام عزا کے دوران حکومت فول سیکورٹی انتظامات کرلے ہم نے اس سلسلے میں بلوچستان بھر میں عزاداری سیل قائم کئے ہیں جو حکومت اور انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے قیام امن کے اس سلسلے میں اپنی خدمات انجام دیں گے۔ کوئٹہ میں جاری ٹارگیٹ کلنگ افسوسناک ہے۔ عشری محرم کے دوران فول پروف سیکورٹی کیلئے ضرورت پڑے تو فوج کو طلب کیا جائے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ
۱: کوئٹہ اور مستنگ میں دھشت گردی کے خلاف کریک ڈاون کرتے ہوئے گرینڈ آپریشن کیا جائے اور دھشت گردوں کے نیٹ ورک توڑتے ہوئے دھشت گردی کے تربیتی کیمپ کو ختم کیا جائے۔
۲: سپریم کورٹ بلوچستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مجرموں کو عبرتناک سزا دے اور دھشت گردوں کے سر پرستوں کو بے نقاب کرے۔
۳: ایسے دہشت گرد جنہیں عدالتوں سے سزائیں مل چکی ہیں ان کی سزائے موت پر فوری عمل در آمد کیا جائے۔ عدالتیں عوام کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہ کریں۔
۴: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عشرہ محرم کے موقع پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں اور کالعدن تنظیم کے نفرت انگیز بیانات پر پابندی لگائی جائے۔
۵: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں کالعدم تنظیم کے شر انگیز وال چاکنگ کو روکا جائے ۔وار ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے اتحاد ، خود اور امن کا فروغ ہو اور اس موقعہ پرہم TV چینلز اور کیبل آپریٹر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایام عزا کے دوران غیر اخلاقی غیر شرعی پروگرام کو روکتے ہوئے احترام محرم الحرام کو یقینی بنائے اور محرم کے پروگرامز کثرت سے نشر کئے جائے جو امام عالیقام کے عظیم مقصد کو اجاگر کرسکیں۔