The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے علامہ سید حسن ظفر نقوی پر قاتلانہ حملے اور علامہ اصغر شہیدی سمیت دیگر پر امن مظاہرین کی بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت۔
میڈیا سیل سےجاری بیان میں انہوں نےکہاکہ کراچی کے پر امن دھرنے میں قرآن کریم کی تلاوت کے دوران پولیس اور رینجرز کی جانب سے برزگ عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں،وزیر اعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو ذرداری اس شرمناک واقعہ کا ذمہ دار ہے۔علامہ اصغر شہیدی سمیت درجنوں مظاہرین سے ان کا بنیادی حق چھینا گیا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی وفاق اورخیبرپختونخواہ حکومت کےساتھ ساتھ ہم پر ظلم وستم میں برابر کی شریک ہے ۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ جمہوریت کا نام نہاد راگ الاپنے والی پیپلز پارٹی سندھ میں اپنے ہاتھوں سے جمہوریت کا جنازہ نکال رہی ہے، اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرنے والے پرامن مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، زرداری حکومت کی یہ غیر جمہوری کاروائیاں اور فسطائیت شرمناک ہیں جو پیپلز پارٹی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگی۔
وحدت نیوز(کراچی)فاشسٹ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی بدترین فسطائیت ، نمائش چورنگی کراچی پر پولیس نے احتجاجی دھرنے کے شرکاء پرشدید شلینگ کردی۔ پولیس کی کارروائی میں مجلس علماءمکتب اہل بیتؑ کے مرکزی رہنما علامہ اصغر حسین شہیدی سمیت درجنوں عزادار گرفتار،درجنوں عزادار زخمی جبکہ علامہ حسن ظفر نقوی کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق خیبر پختون خوا کے ضلع پاراچنار میں 80 روز سے زائد راستوں کی بندش پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سےپر امن احتجاجی دھرنا گذشتہ 7 روز سے جاری تھا۔
مظاہرین کی جانب سے کئی روز سے جاری سڑکوں کی بندش پر احتجاجی دھرناجاری تھا، جس پر سندھ پولیس نے آج اچانک شیلنگ کرتے ہوئے متعددمظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
سندھ پولیس نے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے مظاہرین کے کیمپ کو بھی اکھاڑ دیا اور ٹینٹ ،ساؤنڈ سسٹم ، موٹر سائکلیں و دیگرسامان نذرآتش کردیا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے اعلیٰ ذمہ داران گذشتہ دو تین روز سے مسلسل پر امن احتجاجی دھرنوں کو طاقت کے استعمال سے ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے تھے اور آج انہوں نے اپنامقصد پورا کرلیا۔
سندھ پولیس کی جانب سے ایک سال قبل ایکسپائر ہوجانے والے خطرناک آنسو گیس کے شیل استعمال کیئے گئےجبکہ اندھادھند فائرنگ بھی کی گئی۔
قبل ازیں الصبح سندھ پولیس نے عباس ٹاؤن،انچولی اور دیگر مقامات پر بھی پر امن دھرنوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے انہیں ثبوتاژ کردیا تھالیکن عزاداروں نے استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ ان دھرنوں کا آغاز کردیا ہے ۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کراچی میں دھرنا مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) بھی پاراچنار کے مظالم میں شریک ہیں۔ وفاق بھی پاراچنار کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ بات انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع جیکب آباد کی جانب سے پاراچنار کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ڈی سی چوک پر جاری دھرنے کے چھٹے دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ میڈیا سے گفتگو اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مظلوم پاراچنار کے حق میں پورا پاکستان دھرنے دے کر بیٹھا ہوا ہے۔ یہ دھرنا صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں بشمول پشاور اور پاراچنار میں جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں پرامن احتجاج پر شیلنگ اور لاٹھی چارج قابل مذمت ہے۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی طرح پیپلز پارٹی اور نون لیگ سانحہ پاراچنار کی بنیادی ذمہ دار ہیں۔ کیونکہ وفاقی حکومت کے وسیع تر اختیارات میں نون لیگ کا وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کا صدر مملکت بیٹھا ہوا ہے۔ مگر اس کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت سانحہ پاراچنار کے مظلومین کے قتل عام کو روکنے اور ضلع کرم کے سات لاکھ لوگوں کا محاصرہ ختم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ پنجاب حکومت کی ترجمان کی جانب سے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی شان میں ہرزہ سرائی قابل مذمت عمل ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پاکستان کے کروڑوں عوام کے ترجمان اور مظلوموں کے حامی ہیں۔
اس سے قبل احتجاجی دھرنے سے مجلس مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، ضلعی صدر ایم ڈبلیو ایم نذیر حسین جعفری، علی محمد عوامی پارٹی کے چیئرمین و کونسلر دل مراد لاشاری، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے ضلعی صدر نور محمد منجھو، عام انسان تحریک کے ڈویژنل رہنماء سید علی شاہ، عابد سندھی، صرافہ یونین کے وائس چیئرمین حاجی غلام رسول سونارو، عزاداری کونسل ضلع جیکب آباد کے جنرل سیکرٹری سید غلام شبیر نقوی نے اپنے وفود کے ساتھ شریک کرتے ہوئے خطاب کیا۔ انہوں نے پاراچنار کے عوام کے قتل عام اور روڈوں اور راستوں کی بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مظلومین پاراچنار کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز(لاہور)علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر کی طرح لاہور میں ڈیوس روڈ پر لاہور پریس کلب کے سامنے مسلسل ساتویں روز بھی دھرنا جاری ہے۔ سات روز سے مسلسل جاری دھرنے میں اتحاد امت کے داعی معروف عالم دین علامہ سید محمد ابصار علی نقوی کی خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں علامہ ابصار علی کا کہنا تھا کہ کوہاٹ میں جاری امن جرگہ کو کچھ تکفیری ٹولے خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان بھر سے محب وطن پاکستانیوں کا اس وقت صرف ایک مطالبہ ہے کہ پارہ چنار کی عوام کو انصاف فراہم کیا جائے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں جاری دھرنے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ٹل پاڑہ چنار روڈ عوام کیلئے کھولا نہیں جاتا، حکومت پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری پارہ چنار کے مظلومین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام انجانے رہی ہیں، عظمی بخاری کو منسٹر بنا دیا گیا تاہم اسے یہ بھی نہیں معلوم کہ پارہ چنار خیبر پختون خواہ اور پاکستان کا ہی علاقہ ہے۔ علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ درجنوں معصوم بچوں کا دوائیں دستیاب نہ ہونے کے باعث لقمہ اجل بن جانا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ حکمران بے حس ہو چکے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ حکومت کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی واضح کر رہی ہے کہ یہ معاملات سنبھالنے میں نہ صرف غیر سنجیدہ ہیں بلکہ نااہل بھی ہیں، حکومت وقت ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی پر چلتی رہی تو لاہور کے مختلف مقامات پر مزید دھرنے دیئے جائیں گے۔ علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ کرم میں جاری ظلم و بربریت کو روکنے میں ناکامی پر کے پی اور وفاقی حکومت دونوں برابر کی شریک ہیں، دن بہ دن دھرنے میں شرکت کرنیوالے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جب تک کرم پارہ چنار کی سڑکوں پر امن قائم نہ ہو جائے دھرنے جاری رہیں گے اور اپنا بنیادی انسانی آئینی و قانونی حق جان مال کا تحفظ مانگتے رہیں گے۔ دھرنے میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے اور پارا چنار کے عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی صدر سیدہ معصومہ نقوی نے کراچی دھرنے میں بزرگ عالم دین مولانا حسن ظفر نقوی اور دھرنے کے شرکاء پر سندھ پولیس کے تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے پر امن احتجاج کے شرکاء پر تشدد کرکے دھرنے کو منتشر کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ، مظلومینِ پاراچنار کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا اتنا بڑا جرم بن گیا ہے جو سندھ پولیس نے علمائے کرام کا احترام بھی نہ کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی اگر اس یزیدی طرز حکمرانی کو اپنائے ہوئے ہے تو ہم شیعیان حیدر کرار بھی پاراچنار کے معصوم بچوں کی زندگی اور امن کے لیے دنیا بھر میں اس احتجاج کے ذریعے اپنی آواز کو پہنچائیں گے۔ تمام شیعیان حیدر کرار سے گزارش ہے کہ قیادت کے حکم اور لائحہ عمل کے مطابق ان احتجاجی دھرنوں کو پہلے سے ذیادہ منظم کریں خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ ان احتجاجی دھرنوں میں شرکت کریں اور مظلوموں کی توانا آواز بنیں۔
وحدت نیوز(کراچی) پاراچنار محاصرے کے خلاف کراچی میں جاری احتجاجی دھرنوں پر پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد مجلس وحدت مسلمین نے سندھ بھر میں پُرامن دھرنوں کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نمائش چورنگی پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار مرکزی احتجاجی دھرنے سے اظہار یکجہتی کیلئے پُرامن احتجاج دھرنے جاری رییں گے، شہر کے مختلف مقامات پر پُرامن احتجاجی دھرنوں پر ریاستی جبر کی مذمت کرتے ہیں، عباس ٹاؤں میں پُرامن احتجاج کرنے والے خواتین و بچوں پر شیلنگ و تشدد نا قابل برداشت عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک گیر پُرامن احتجاج گزشتہ ساتھ روز سے جاری ہے، پُرامن احتجاجی دھرنوں سے صرف سندھ حکومت کو مشکلات ہے، شہر میں جاری تمام احتجاجی دھرنوں میں سڑکیں، کاروبار، روزگار زندگی پُرسکون جاری ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارے پُرامن احتجاج پر سندھ حکومت کو شروع دن سے اعتراض ہے، گزشتہ رات بھی حکومتی وفد کو واضح کیا ہمارا احتجاج سیاسی نہیں، پاراچنار کی عوام کے حق میں دھرنے دیئے ہیں، پاراچنار کے راستوں کی بندش اور انسانی المیے کے خلاف دھرنے دیئے ہیں، پُرامن دھرنوں میں آج تک کسی سرکاری، یا عوام کی کسی املاک کو نقصان نہیں پہنچا، اس کے باوجود پاراچنار کے محصورین کی حمایت میں جاری پُرامن دھرنوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔ انہوں نے کہا ک پولیس کریک ڈاون کے خلاف پورے صوبے بھر میں دھرنوں فیصلہ کر لیا ہے، سندھ حکومت نے ریاستی جبر کا آغاز کر دیا ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارا پُرامن احتجاج ہر صورت جاری رہے گا، احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ظلم پاراچنار میں ہو یا سندھ حکومت کی جانب سے، وقت کے ہر جابر و فرعون حکمرانوں کے خلاف پوری ملت جعفریہ آواز اٹھاتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی دھرنے دوبارہ منعظم کئے جائیں گے، کسی ریاستی جبر سے نہیں ڈرتے، سندھ حکومت کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی سرپرستی کر رہی ہے، ہم پُرامن ہیں، سندھ حکومت کے کسی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں، جب تک پاراچنار میں احتجاجی دھرنا جاری ہے، ہمارا احتجاج بھی جاری رہے گا، سندھ بھر میں پُرامن دھرنوں کا اعلان کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا وزیر اطلاعات پنجاب کی پریس کانفرنس پر رد عمل
میڈیا کو جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ عظمیٰ بخاری صاحبہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پر تنقید سے پہلے شہباز شریف کو باور کروائیں وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں۔
کیا شہباز شریف کو پاراچنار کا جغرافیہ نہیں معلوم؟ کیا سیکیورٹی ادارے شہباز شریف کے زیر سایہ نہیں؟
ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے عظمیٰ بخاری سے سوال کیا مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کیا صرف پنجاب کی حکومت ہے؟
عظمیٰ بخاری صاحبہ وزیر اعظم کو کہیں اور بتائیں وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہے۔
پاکستانی عوام کی عزت آبرو اور جان مال کا تحفظ وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے۔
علی امین گنڈا پور کی نا اہلی کو لے کر وفاقی حکومت دس لاکھ محصورین کی جانوں سے کھیلنے سے گریز کرے۔
عوام کی نظریں پارا چنار میں قیام امن کے لیے افواج پاکستان پر ہیں۔
ملک کے تمام بڑے شہروں میں مجلس وحدت مسلمین کے دھرنے جاری ہیں۔
گلگت بلتستان، پاراچنار، کوہاٹ،پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ملتان،فیصل آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں دھرنے جاری ہیں۔
دھرنے کے شرکاء سے اپیل ہے کہ وہ پرامن رہیں اورجن جن شاہراہوں پر بیٹھے ہیں اس کا ایک حصہ عوام کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھیں۔
یہ دھرنے ضلع کرم کے روڈ کھلنے تک جاری رہیں گے۔ترجمان
وحدت نیوز (اسلام آباد) اہلیان پاراچنار، مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد و دیگر ملی تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔ جس میں بڑی تعداد میں علماء کرام، بچوں بوڑھوں خواتین اور جوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت۔ دھرنے کے شرکاء سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما و مجلس علماء مکتب اہلبیت کے سینئر نائب صدر علامہ محمد اقبال بہشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڑھائی ماہ سے زائد عرصے سے پاراچنار کے راستے بند رکھنا حکومت کی نااہلی ہے، پاراچنار کے چھ لاکھ محصورین کے ساتھ ملک بھر کے کروڑوں فرزندان اسلام کھڑے ہیں۔ پاراچنار کے مظلومین کو کسی طرح تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان کی ریاست کرم پارہ چنار کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، سالہاسال سے معصوم مسافروں کا شاہراہوں پر خون بہایا جا رہا ہے آج تک ان واقعات میں ملوث کسی ایک دہشت گرد کو بھی سزا نہیں دی گئی، پارہ چنار ٹل روڈ ہو، کوئٹہ سے تفتان بارڈر کا راستہ ہو یا پھر گلگت سکردو جاتے ہوئے شاہرائیں ہمارے نہتے لوگوں کو بے دردی سے مارا جاتا رہا ہے آج تک اس سنگین ترین صورتحال پر ریاست قابو پانے میں بے بس نظر آتی ہے۔مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم انجینئر ظہیر نقوی نے کہا کہ آئے روز سیکورٹی فورسز اور مسافر شہریوں کو نشانہ بنانے والوں اور ریاستی اداروں پر حملے کرنے اور قانون کا احترام کرنے والوں کو ایک نظر سے نہ دیکھا جائے۔
اس موقع پر مجلس وحدت جی بی کے صوبائی نائب صدر علامہ نیئر مصطفوی نے کہا کہ یہ کیسی ریاست ہے کہ ایک علاقے میں ادویات خوردونوش ختم ہیں لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور وہ آپ سے ایک مطالبہ کرے کہ آپ ہمارے راستے کھولیں آپ راستے کھولنے کی بجائے انہیں بلیک میل کریں، کہ پہلے یہ کرو پھر ہم یہ کرینگے۔ ہم حکومت کے ایسے بھونڈے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رکن جی بی کونسل علامہ احمد نوری نے بھی حکومت کے تاخیری حربوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس طرح عوام کا امتحان لینا آئین اور قانون کے خلاف ہے اور آپ عوام کی خدمت کے لئے ہیں نہ کہ ان کے راستوں کو بند کرنے کے لیے۔دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد راولپنڈی کے ضلعی صدر علامہ اعوان علی شاہ، اسدللہ چیمہ، علامہ امیر عباس، عوام نیشنیل پارٹی کے رہنماؤں و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ دھرنے کے شرکاء نے پاراچنار کے راستوں کو کھولنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاراچنار میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، راستوں کی بندش سے لوگ اپنے جنازے تک نہیں لے جا سکتے، پارہ چنار تین اطراف سے افغانستان میں گھرا ہوا ہے ایک طرف پاکستان ہے، خون جما دینے والی سردی میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کا سامان ناپید ہے، عوام کی جان ومال کا تحفظ اور امن و امان کو یقینی بنانا ریاست کا اولین فرض ہے، لیکن یہاں حکمران اور ذمہ داران بے حس ہیں، ہزاروں لوگ جو غیر ملک واپس جانا چاہتے ہیں پھنسے ہوئے ہیں اور کئی افراد اپنے گھروں کو نہیں جا سکتے، بچے سکول نہیں جا رہے، مشکلات کی وجہ سے زندگی اجیرن بن چکی ہے ایک قید خانے کا سماں ہے، یہ شیعہ سنی مسلہ نہیں ہے جو اسے مسلکی ایشو کہے گا وہ نہ پاکستان اور نہ ہی اسلام کا خیر خواہ ہے، خواتین، سکول کے بچوں اور کاروبار ملازمت پیشہ افراد کا کیا تعلق ہے جنگوں اور لڑائیوں سے، دھرنے راستے کھولنے کے لیے ہیں، پورے ملک سمیت بیرون ممالک میں بھی احتجاج ہو رہا ہے جس میں ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں بچے بوڑھے جوان ساری ساری رات سخت سردی میں بیٹھے ہوئے ہیں اور پرامن احتجاج کر رہے ہیں تاکہ آڑھائی ماہ سے بند پارہ چنار کے راستے کھولے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ احتجاج راستے کھلوانے کے لیے کر رہے ہیں ناکہ کسی کو تکلیف میں ڈالنے کے لیے لہذا کراچی سمیت پورے پاکستان میں جہاں دھرنے ہو رہے ہیں راستوں کو بند نہ کریں، دھرنے جاری رہیں لیکن راستے کھول دیں، اگر دو رویہ سڑک ہے تو ایک طرف سے راستہ کھلا رکھیں اور جوان اس صورتحال کو منظم کرتے ہوئے ٹریفک کو بھی رواں دواں رکھیں، راستہ بند کرنا گناہ ہے اور غیر قانونی بھی، کسی نے آفس، سکول، اپنے کام کاروبار اور ہسپتالوں میں پہنچنا ہے کسی کو مشکل یا تکلیف نہ پہنچائیں، لاقانونیت یا قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ہم لاتعلق ہیں، مہذھب اور باشعور قوم کی طرح احتجاج کریں املاک کو نقصان نہیں ہونا چاہئے، ہمارا پرامن احتجاج اس ملک میں سب کےلیے نمونہ ہو کہ کس طرح اپنے آئینی اور قانونی حق کو استعمال کرتے ہوئے احتجاج کیا جاتا ہے، ہمارے بابصیرت اور صاحبان شعور افراد ان باتوں کو ملحوظ خاطر رکھیں، ہمیں تھکایا نہیں جا سکتا، فتح مظلوموں کی ہی ہو گی۔انشاءاللہ
وحدت نیوز (اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا ہے کہ آج میں کرم کے نازک حالات اور فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے اس بیان پر بات کرنے پر مجبور ہوں، جس میں کہا گیا کہ پاراچنار کے بحران کو دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا، یہ دعویٰ نہ صرف گہری تشویش کا باعث ہے بلکہ خطے میں موجود سنگین سلامتی کے چیلنجز اور انسانی مشکلات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے، اگرچہ میں اس بات سے مکمل طور پر متفق ہوں کہ کرم کے تنازع کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جانا چاہیے، لیکن سیکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو سکتے جو کہ کمزور آبادیوں کی حفاظت ہے، خطے میں فرقہ وارانہ تشدد کی تاریخ، شدت پسند گروہوں اور سرحد پار عناصر کی شمولیت نے سلامتی کے ایسے چیلنجز پیش کیے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سیکڑوں بے گناہ جانیں ضائع ہوچکی ہیں، جنہیں دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، اگر کرم میں نشانہ بنا کر قتل کرنا، قتلِ عام اور منظم تشدد کو دہشت گردی نہیں سمجھا جاتا، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردی کیا ہے۔؟
انہوں نے کہا کہ کرم کے عوام کو مسلسل نشانہ بنانا، اہم راستوں کا بند ہونا اور مقامی حکام کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکامی نے پوری آبادی کو تشدد اور محرومی کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے، یہ صورتحال صرف سیاسی مذاکرات ہی نہیں بلکہ فوری اور مؤثر سیکیورٹی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے تاکہ امن اور استحکام کو بحال کیا جا سکے، میں وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس بحران کی جڑ میں موجود زمین کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کریں۔ ان مسائل کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے یہ تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں اور تشدد کے محرک بن گئے ہیں، جس سے پہلے سے ہی سنگین سلامتی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں سیکیورٹی اداروں کو اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہوتی ہے، اس بحران کو محض "قبائلی یا زمین کا تنازع" کہہ کر خود کو بری الذمہ قرار دینا زمینی حقائق سے نظریں چرانے کے مترادف ہے، فرقہ وارانہ تشدد، چاہے وہ مقامی تنازعات کی وجہ سے ہو یا بیرونی عناصر کی مداخلت سے، خطے کو غیر مستحکم کرتا ہے اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے، کرم کے عوام انصاف، تحفظ اور پائیدار امن کے حقدار ہیں۔ یہ تمام شراکت داروں، سیاسی، انتظامی اور سلامتی اداروں کا فرض ہے کہ وہ مل کر اس مقصد کو حاصل کریں، آئیں معصوم جانوں کا مزید ضیاع اس دوران نہ ہونے دیں کہ ہم تعریفات پر بحث کریں، آئیں فیصلہ کن اور ہمدردانہ اقدامات کرتے ہوئے اس بحران کو ہمیشہ کے لیے حل کریں۔