وحدت نیوز(اسلام آباد) رپورٹ کے مطابق سانحہ راجہ بازار کے بعد مرکزی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا، میڈیا پر قومی موقف کو اجاگر کیا گیا، ٹاک شوز میں سانحہ راولپنڈی کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے گئے، وکلاء پینل تشکیل دیا گیا، جوڈیشل کمیشن کو متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کرایا گیا، عزاداری کیخلاف ہونیوالی سازشوں سے نمٹنے کیلئے آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلائی گئی، بیگناہوں کی رہائی کیلئے قانونی چارہ جوئی کی گئی، پولیس گردی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ جبکہ عزاداری سیدالشہداء کیخلاف ہونیوالی سازشوں کیخلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے اور یوم عشق نواسہ رسول (ص) منایا گیا۔

 

رپورٹ: این اے بلوچ

 

مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی رپورٹ جاری کر دی، مرکزی آفس ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کےمطابق، سترہ نومبر کو سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد مرکزی آفس میں طلب کیا گیا، جس میں مرکزی کابینہ کے تمام اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھانے، میڈیا پر ملت تشیع کیخلاف یکطرفہ ٹریفک کو روکنے اور تمام ٹی وی چینلز پر قومی موقف اور حقائق کو سامنے لانے سمیت متاثرہ امام بارگاہوں کا ہنگامی دورہ کرنیکا فیصلہ کیا گیا۔

 

متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ:
علامہ ناصر عباس جعفری نے کرفیو کے نفاذ کے باوجود کابینہ کے ہمراہ تمام متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور متولیان، اہل محلہ اور عینی شاہدین سے ملاقاتیں کیں اور رات گئے تک حقائق معلوم کئے۔ کابینہ میں علامہ سید شفقت حسین شیرازی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید اسرار حسین گیلانی، سید ناصر عباس شیرازی، سید سعید رضوی اور سید فضل عباس نقوی شامل تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے متاثرہ امام بارگاہوں کے متولیان اور مومنین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

 

سانحہ راولپنڈی پر اہم پریس کانفرنس:
سانحہ راولپنڈی کے بعد میڈیا پر بالکل ہی یکطرفہ ٹریفک چل رہی تھی، مکتب دیوبند کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں تکفیری گروہ کے ساتھ کھڑی ہوگئیں اور اس واقعہ کو ایک خاص رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور اس سانحہ کی آڑ میں عزاداری سیدالشہداء کو ٹارگٹ کیا جانے لگا، اس پر مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے فوری طور پر ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی، جس میں سانحہ کے اصل اسباب اور حقائق بیان کئے۔

 

لائسنسداران، ماتمی دستوں اور مقامی تنظیموں کا اجلاس:
مرکزی آفس میں راولپنڈی اسلام آباد کی تمام ماتمی سنگتوں، تنظیموں اور لائسنسداران کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں اہم شخصیات اور عہدیدران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کی۔ اجلاس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کی تنظیموں اور افراد کی مدد سے متاثرین کی بھرپور مدد کے لیے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ جس میں لیگل کمیٹی کا سربراہ علامہ امین شہیدی کو بنایا گیا۔ اجلاس میں میڈیا کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

ٹاک شوز میں ملت تشیع کا بھرپور دفاع:
سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے مختلف ٹاک شوز میں قومی موقف کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔ اس حوالے سے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، علامہ سید شفقت حسین شیرازی، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ سید صادق تقوی اور علامہ سید جواد ہادی نے مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں شرکت کی اور جرات کے ساتھ اپنے قومی موقف کو پیش کیا۔ جس کو عوامی پذیرائی حاصل ہوئی اور پاکستان میں سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے شکوک و شبہات دور ہوئے۔

 

لیگل کمیٹی کا قیام اور اسیران کے گھروں کا دورہ:
مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ راولپنڈی پر موقف پیش کرنے اور بےگناہوں کی گرفتاریوں اور ان کا کیس لڑنے کیلئے تین وکلاء سید سیدین زیدی، سید اجمل زیدی اور اصغر مبارک ایڈووکیٹ پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا، جو اس وقت بلاجواز گرفتاریوں اور بےگناہوں کا کیس لڑنے سمیت دیگر قانونی معاملات کو دیکھ رہا ہے۔ وکلا کے پینل کی مدد سے 90 اسیروں میں سے کئی بیگناہ اسیر رہا ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کے خواتین ونگ نے بھی اسیروں کے گھروں اور امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ خواتین ونگ کے وفد میں خانم رباب، خواہر صندلین رضوی، خواہر نارنین اور کابینہ کی دیگر خواہران شامل تھیں۔

 

جوڈیشل کمیشن کا مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ:
ایم ڈبلیو ایم کے وکلاء پینل نے جسٹس مامون الرشید پر مشتمل کمیشن میں ایک پٹیشن دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن نے راجہ بازار اور ایک مسجد کا دورہ تو کیا ہے لیکن تکفیریوں کی جانب سے جلائی گئی چھ مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ نہیں کیا، لہٰذا کمیشن اپنی غیر جانبدار ی ثابت کرتے ہوئے فوری طور متاثرہ مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ کرے، تاکہ اصل حقائق تک پہنچنے میں مدد مل سکے، رٹ پٹیشن فائل ہونے کے فوری بعد ہی کمیشن نے متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور وہاں متولیان اور اہل محلہ سے حقائق جانے۔ اس کے علاوہ وکلاء پینل نے قانونی جنگ لڑتے ہوئے تکفیری گروپ کے 32 افراد کی ضمانتیں بھی منسوخ کروائی ہیں اور ان پر دائر کیے گئے مقدمات میں دہشگردی کی دفعہ بھی شامل کرائی گئی۔ اس کے علاوہ کمیشن میں 70 افراد نے اپنے بیان حلفی جمع کروائے۔

 

شکایات سیل:
مومنین کی سانحہ عاشورہ کے حوالے سے مشکلات کے فوری حل کے لیے سیٹلائیٹ ٹاؤن امام بارگاہ اور معصومین سنٹر میں ایک شکائت سیل تشکیل دیا گیا ہے، جس میں روزانہ کی بنیاد پر رات گئے تک ذمہ داران اور عہدیداران عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے کے اقدامات کرتے ہیں۔

 

احتجاجی مظاہرہ:
سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں بلاجواز گرفتاریوں کیخلاف 2 دسمبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور بچوں پر مشتمل ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پولیس گردی کی مذمت کی گئی اور بیگناہوں کی رہائی اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا ضیغم عباس اور مولانا علی شیر انصاری نے کی۔

 

ماتمی سنگتوں کی پریس کانفرنس:
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام اسلام آباد اور راولپنڈی کی ماتمی سنگتوں اور بانیان کے ذمہ داران نے اسلام آباد پریس کلب میں نیوز کانفرنس کی۔ جس میں میڈیا کے سوالات کے جوابات دیئے گئے اور اصل حقائق کو بیان کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں راجہ ظہور حسین، علی زیدی، غلام عباس کاظمی، رفعت بھٹی، نجم جعفری نے شرکت کی۔

 

شیعہ سنی رہنماؤں کی پریس کانفرنسز:
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے شیعہ سنی مقامی اور قومی قائدین کی مشرکہ پریس کانفرنس اسلام آباد پریس کلب میں منعقد کی گئی۔ جس میں علامہ محمد امین شہیدی اور سنی اکابرین نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ فیصل آباد میں سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی اور شیعہ سنی وحدت کا پیغام دیا گیا۔ اسی طرح لاہور میں بھی ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علماء کرام نے شرکت کی اور میڈیا کو بتایا گیا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، ایک تکفیری گروہ ہے جو ملت پاکستان کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں تقریباً 20 سے زائد علماء اہل سنت نے شرکت کی۔ اسی طرح کراچی میں بھی ملی یکجہتی کونسل سندھ کی سطح پر ایک بھرپور پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علماء نے واضح کیا کہ سانحہ راولپنڈی ایک گھناؤنی سازش کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد قوم کو تقسیم کرنا ہے۔

 

یوم عشق نواسہ رسول (ص):
ملت تشیع کیخلاف ہونے والی سازشوں اور سانحہ راجہ بازار کی آڑ میں عزداری سیدالشہداء کی بندش کے مطالبہ کیخلاف علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر یوم عشق نواسہ رسول (ص) منایا گیا اور سانحہ کیخلاف ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت نے شرکت کی اور دشمن کی چالوں سے قوم کو آگاہ کیا۔ اسلام آباد میں جی سکس ٹو امام بارگاہ کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ امین شہیدی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ اختر عباس اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

 

ہنگامی اجلاس:
ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے دو ہنگامی اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت مولانا اسرار حسین گیلانی نے کی جبکہ دوسرا اجلاس ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع راولپنڈی و اسلام آباد کے زیراہتمام 16 صفر بمطابق 20 دسمبر 2013ء بروز جمعہ بوقت 2:00 بجے دن امام بارگاہ قدیمی راولپنڈی کے باہر عوامی احتجاجی اجتماع کیا جائے گا۔ جس میں ملت کے علمائے کرام، اکابرین، ماتمی سنگتیں، نوحہ خوان اور مرد و خواتین کی بڑی تعداد شرکت کریگی۔

 

وحدت اسکاؤٹس:
وحدت اسکاؤٹس اوپن گروپ کے عہدیدران نے بھی راولپنڈی کی امام بارگاہوں کا دورہ کیا، اس کے علاوہ وحدت اسکاوٹس کی طرف سے مختلف جلوسوں اور مجالس عزاء میں سکیورٹی کے انتظامات میں بھرپور شرکت کی گئی اور سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا۔

 

عزاداری کمیٹی:
امام بارگاہ گوالمنڈی میں علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی اور دیگر ماتمی تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں عزاداری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں میجر ریاض حسین، سردار تاج خان، ڈاکٹر اشتیاق شاہ، ملک سجاد، ملک فیاض اعوان اور راجہ عاشق حسین شامل ہیں، جنہوں نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ راولپنڈی میں مختلف مجالس اور جلوسوں میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ آر پی او راولپنڈی سے بھی ملاقات کی گئی اور بلاجواز گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔

 

ایم ڈبلیو ایم خواتین ونگ کے دورہ جات:
ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی خواتین ونگ نے قدیمی امام بارگاہ، امام بارگاہ حفاظت علی، چٹی ہٹیاں، ٹائروں والا بازار، امام بارگاہ عاشق علی، ڈھوک حسو، امین ٹاؤن، ڈھوک سیداں، قصر ابوطالب، ڈھوک رتہ، بنگش کالونی، ٹینچ بھاٹہ، چوہر ہڑپال، گلاس فیکٹری چوک اور اندرون شہر میں دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کی خواتین سے ملاقاتیں کیں اور ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور مومنین بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

 

شیعہ آل پارٹیز کانفرنس:
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام لاہور میں سانحہ راولپنڈی اور اس کی آڑ میں ملت تشیع کیخلاف ہونے والی سازشوں کیخلاف آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلائی گئی، جس میں 37 قومی و مقامی شیعہ تنظیموں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی قیادت علامہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ کانفرنس میں ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور چہلم امام حسین علیہ السلام کو بھرپور انداز میں منانا کا اعلان کیا گیا۔

وحدت نیوز(لاہور) پانچوں صوبوں (پنجاب، سندھ، سرحد، بلوچستان، گلگت بلتستان) اور آزاد کشمیر سے نمائندہ شیعہ جماعتوں نے اجلاس بعنوان \"آل شیعہ پارٹیز کانفرنس\"میں شرکت کی۔ آل شیعہ پارٹیز کانفرنس میں شامل 37شیعہ ملی جماعتیں اس عزم کا اظہار کرتی ہیں کہ پاکستان کی سا لمیت ، جغرافیاتی و نظریاتی سرحدوں کے خلاف ہونے والی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس نے سانحہ راولپنڈی کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور یہ مطالبہ کیا کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ مساجد و امام بارگاہ و املاک کو جلانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ نیز کمیشن اس واقعہ سے پہلے کے واقعات( سانحہ ڈھوک سیداں، سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس سمیت دیگر سانحات) کو بھی اپنی تفتیش کے دائرہ کار میں لائے۔


کانفرنس نے اس بات کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی کہ سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں بے گناہ افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اس بات کا عزم کیا کہ کسی بھی صورت بے گناہ افراد کے ساتھ زیادتی کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ سانحہ راولپنڈی کے اصلی محرک مولوی امان اللہ کہ جس کی گفتگوسے سانحہ پنڈی رونما ہوا کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس اعلان کرتی ہے کہ پاکستان بھر کے شیعہ سنی عوام ملکر پورے اہتمام، طاقت، اور آزادی کے ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کا انعقاد کرینگے اور اس راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو برادشت نہیں کرینگے، اگر کوئی بھی رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس رکاوٹ کو پوری طاقت کے ساتھ عبور کرینگے۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس یہ بھی اعلان کرتی ہے کہ ولادت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ؑ کے موقع پر شیعہ سنی عوام ملکر عیدمیلاد النبی ﷺ کی محافل کا انعقاد کرینگے اورمشترکہ ریلیاں نکالی جائیں گی، اس دوران بھی کسی قسم کی رکاوٹ کو بھی قبول نہیں کرینگے۔ اگر کوئی رکاوٹ کھڑی کی گئی تو ان کوپوری طاقت کے ساتھ عبورکرینگے۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی شیعہ نسل کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اظہار کیا کہ شیعہ نسل کشی کے پے درپے واقعات سے ملت جعفریہ پاکستان کی ریاست کی انتظامی مشینری، حکومت، فوج اور عدلیہ سے مایوس ہورہی ہے۔ لہٰذا پاکستان کے تمام اداروں کو ملت جعفریہ کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرنا چاہیے۔ اجلاس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا کو فروغ دیا جائیگا اور ایسی کسی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائیگا جو ملک میں فرقہ وارانہ فساد کا باعث ہو۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق سمیت ہر اس ضابطہ اخلاق کو مسترد کرتی ہے جسمیں شیعہ اور سنی مسلمہ عقائد کا خیال نہ رکھا گیا ہو اور ہر ایسی کوشش کو امت مسلمہ کے اتحاد کے خلاف سازش ہوتی ہے جس میں اس قسم کے ضابطہ اخلاق کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جائے۔ کانفرنس ایسی ہر سازش کا عوامی ، قانونی اور علمی بنیادوں پر مزاحمت کرنے کا عزم کرتی ہے اور حکومت پاکستان پر واضح کرتی ہے کہ اس طرح کی قانون سازی کی کوئی کوشش قبول نہیں کی جائیگی۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس طالبان سے مذاکرات کو یکسر مسترد کرتی ہے اور ریاست پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان کی رٹ کی عمل داری کو یقینی بنائے اور ہمارے قاتلوں کو انعام کی بجائے سزا دے۔


آج کی آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بعض حلقوں کی طرف سے دہشتگردوں کو شہید قرار دینے پر انتہائی غم و غصہ کا اظہار کرتی ہے اور اپنے قومی ہیروز، فوج کے شہید جوانوں، شیعہ سنی شہداء اور عوام کی قربانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔


آل پارٹیز کانفرنس میں ملک بھر سے شرکت کرنے والی ملی تنظیموں اور رہنماؤں کے نام درج زیل ہیں:
مجلس وحدت مسلمین(سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ امین شہیدی، علامہ عبدالخالق اسدی) جعفریہ الائنس(جنرل سیکرٹری سید سلمان مجتبیٰ) ، شیعہ ایکشن کمیٹی(سربراہ مرزا یوسف)،ہزارہ قومی جرگہ (قیوم چنگیزی)، بلوچستان شیعہ کونسل(رہنما سید مسرت حسین )،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان (اطہر عمران مرکزی صدر)اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان(مرکزی صدرعرفان علی)، آصغریہ پاکستان(سید سند علی)،غازی یوتھ آرگنائزیشن(سید نجف علی عباس)، شیعہ شہریان پاکستان(کنونئیر وقارالحسنین نقوی)، شیعہ مرکز پنجاب(رہنماء سید دلشان زیدی)، المصفطیٰ لائیرزفورم(صدرسید زاہد عباس شیرازی)، علمائے امامیہ پنجاب( نائب صدرمحمد حسنین عارف)، مجلس علمائے اہل بیت پاراچنار (سیکرٹری جنرل علامہ باقرحیدری)، ہیت المساجد(سیکرٹری جنرل علامہ باقر رضا زیدی)، مجلس زاکرین امامیہ(سیکرٹری جنرل سید جعفررضا نقوی)، مرکزی تنظیم عزا سندھ(سید افتخار مہدی سیکرٹری جنرل)، وحدت کونسل(سینئیر نائب صدر علامہ عبدالحسین الحسینی)، البصیرہ اسلام آباد(رہنما علامہ سبطین)، بزم حسین زاکرین(سربراہ سید ریاض حسین شاہ )، بزم ولایت تحفظ سعادت(رہنماء سید آصف رضا)، آئی او پاکستان( سربراہ لال مہدی)، الخمینی فاونڈیشن()، انجمن حسینیہ ناروال(رہنما عاشق حسین)، جعفریہ لیگل ونگ(سید تصور حسین کراچی)، تحفظ عزاداری کونسل(سید جاوید علی بخاری سیکرٹری جنرل)، شیعہ پولیٹیکل پارٹی(چئیرمین سید نواب بہار شاہ)، عزاداری الائنس(سید ظہیر زیدی صدر)، جعفریہ سپریم کونسل کشمیر(رہنماء زیشان حیدر ) ، مرکزی عزاداری کونسل آزاد کشمیر(مولانا طالب حسین ہمدانی)، تحفظ حقوق جعفریہ(مشتاق جعفری رہنما)، مختار فورس پاکستان(محمد لطیف رضا ڈپٹی کمانڈر)، الفلاح ٹرسٹ(صدر اسد علی)، انجمن جعفریہ(حاجی محمد اعظم نائب صدر)، ولائے عزا(رہنما زاکراسد عباس)،بزم سفیران کربلا(الطاف حسین چیئرمین)،بزم ولائے عزا(سید اطہر عباس ناظم الامور پنجاب)، افکار حسین فاونڈیشن (سید مظہر حسین مشہدی چیئرمین)، باقر العلوم ثقافتی مرکز گلگت(علی محمد محمدی صدر)، اس کے علاوہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی نظارت کے رکن علامہ سید حسنین گردیزی، علامہ احمد اقبال رضوی سمیت دیگر علماء نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(لاہور) سانحہ عاشورہ راولپنڈی میں امام بارگاہ و مساجد کو نذر آتش کرنے والے دہشتگرد وں کی عدم گرفتار,بے گناہ شیعہ افراد کی گرفتاری، ملک میں جاری شیعہ نسل کشی، علامہ دیدار حسین جلبانی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے تمام شیعہ تنظیموں، علماء ، ذاکرین، عزاداری،بانیان مجالس کی آل شیعہ پارٹیز کانفرنس 6دسمبر بروز جمعہ لاہور میں طلب کرلی۔ جس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے نمائندہ وفود شریک ہوں گے۔


آل شیعہ پارٹیز کانفرنس میں ملتِ جعفریہ کے خلاف ہونے والی سازشوں پر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا۔ کانفرنس کی سربراہی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے۔ کانفرنس کیاختتام پر اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کے مطابق اس آل شیعہ پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ملک میں فقہ جعفریہ کے حقوق کا تحفظ ہے۔ ملتِ جعفریہ کو جس طرح سے دیوار سے لگانے کی سازش ہو رہی ہیں ان کیخلاف متفقہ لائحہ عمل کا اعلان بھی اسی کانفرنس میں کیا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree