وحدت نیوز (نیوزڈیسک) نائیجیریا کے شہر زاریامیں مورخہ 12دسمبر کو صیہونی اسرائیلی حمایت یافتہ نائجیرین فوج کے حملے میں اب تک ایک ہزار سے زائد شیعہ مسلمان شہید ہو چکے ہیں، شیعت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نائیجیریا کے شہر زاریا میں ہفتے کو صیہونی اسرائیلی حمایت یافتہ فوج نے نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے رہبر شیخ ابراہیم یعقوب زکزکی کی رہائش گاہ سمیت علاقے کی سب سے بڑی عبادت گاہ بقیۃ اللہ امام بارگاہ پر بھاری اسلحہ سے دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار شیعہ مسلمان شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں، شہید ہونے والوں میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائدین بشمول محمد محمود توری ، عثمان ابراہیم سمیت شیخ ابراہیم زکزکی کی زوجہ اور ان کے دو بیٹے سید علی اور حماد زکزکی شہید ہو ئے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی سنہ 2003، 2009اور سنہ2013ء میں نائیجیریا کی افواج نے شیخ زکزکی اور ان ے پیروکاروں پر متعدد حملے کئے تھے جس میں آخری حملہ سنہ2013ء کو عالمی یوم القدس کے موقع پر نکالی گئی حمایت القدس ریلی میں شریک افراد پر کیا گیا تھا جس میں 33افراد شہید ہوئے تھے جن میں تین افراد شیخ ابراہیم زکزکی کے فرزند تھے۔شیخ ابراہیم زکزکی استعمار مخالف اور انقلابی فکر کے حامل نائیجریا میں غیرمتنازعہ مسلم لیڈر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں ، انقلاب اسلامی سے ان کی وابستگی استعماری قوتوں کی آنکھوں میں ہمیشہ کانٹا بن کر چبتی رہی ہے، ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں ان کی رہائش گاہ اور اس سے متصل امام بارگاہ بقیتہ اللہ عج پر اسرائیل نواز نائیجیرین آرمی کا حملہ امریکہ، اسرائیل اور سعودیہ کی کاسہ لیسی کا نتیجہ ہے۔

نائیجیریا میں اسلامی تحریک کے سربراہ اور صیہونی و امریکہ مخالف بہادر سپاہی شیخ ابراہیم زکزکی مورخہ12دسمبر کو یزیدی صفت نائیجیرین فوج کے حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اس وقت زخمی حالت میں نائیجیریا کے فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں، ذرائع سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شیعیان نائیجیریا کے عظیم قائد اور پانچ شہید فرزندوں کے والد شیخ ابراہیم زکزکی زاریا شہر میں تاریخی امام بارگاہ بقیہ اللہ اور اپنی رہائش گاہ پر صیہونی حمایت یافتہ یزیدی صفت نائیجیرین فوجیوں کے ایک سفاکانہ اور دہشت گردانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے اور انہیں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم تین روز گزر جانے کے بعد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزکی اس وقت نائیجریا کے ایک فوجی اسپتال میں فوجی نگرانی میں زیر علاج ہیں تاہم ان کو شدید زخم آئے ہیں، ایک اطلاع کے مطابق شیخ زکزکی کو چار گولیاں لگی ہیں جو نائیجریا کے فوجیوں نے اندھا دھند حملہ کرتے ہوئے شیخ کے گھر میں گھس کر ان پر چلائی تھیں۔

واضح رہے کہ اس حملے میں شیخ ابراہیم زکزکی کے دو فرزند حماد زکزکی اور علی زکزکی بھی شہید ہوگئے ہیں اور اسلامی تحریک نائیجیریا کے متعدد قائدین سمیت شیخ ابراہیم زکزکی کے نائب شیخ محمد محمود توری بھی شہید ہو گئے ہیں، جبکہ شیخ ابراہیم زکزکی کی اہلیہ خانم زینت ابراہیم کی شہادت کی بھی متصاداطلاعات سامنے آرہی ہیں البتٰہ ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور سعی کررہا ہے۔


شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ السید علی خامنہ ای کے نائجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔ جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ عیسائی بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ یہاں تقریبا شیعہ تازہ مسلمان ہیں۔

خود انکے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران آیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا۔ اور انہی سالوں سے مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اسکی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی سرگرم ہوگئے۔

نائجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ شیخ زکزکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ ہوگئے۔شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔

ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی ملک کر شرکت کرتے ہیں جو نائجرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔

13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔اطلاعات کے مطابق ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ اباہیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے تشیعہ تنظيم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں 50 شیعہ افراد شہید اور 120 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔

اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔

عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کوگرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یااپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح قتل کر دیے گئے ہیں۔

اس حملے کا جھوٹا جواز یہ بنایا جا رہاہے کہ شیعہ ،آرمی جنرل کو مارنا چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات واضع کر دیں کہ شیعہ نائجیریا میں انتہائی پر امن ہیں۔ بائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔ کیا یہ وحشیانہ بربریت کی عربی ملک کے کہنے پر تو نہیں کی جا رہی؟ یاد رہے ان پر پہلے بھی کئی بار حملے ہوچکے ہیں جن میں شیخ ابراہیم زکزاکی زخمی بھی ہوتے رہے ہیں۔

بحرحال اب شیخ ابراہیم زکزاکی کو فوج نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔خدا انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree