وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرانے کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہوگئی ہے، بھارت اپنے ملک میں شہریت کے حوالے سے جاری ملک گیر احتجاج کی خفت مٹانے کے لیے مسلسل پاکستان کے خلاف سازشوں مین مصروف ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نہ صرف اسلام دشمن ہے بلکہ انسانیت کا بھی دشمن ہے، مودی نے اپنی وزارت اعلیٰ میں ظالمانہ اقدام کیے تھے آج ایک بار پھر اُن کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔

انہوںنے مزید کہاکہ کشمیری مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کو دو سو دن ہوگئے ہیں لیکن کشمیری مسلمانوں کے حوصلے جواں ہیں،کشمیری مسلمانوں کو خوراک اور ادوایات کی قلت ہے ، اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کی بے حسی قابل افسوس ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل افغان مہاجرین کے لیے کوششیں کرسکتے ہیں تو کشمیری مسلمانوں کے لیے کیوں نہیں کی جاسکتیں، پاکستانی حکومت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر کردار قابل افسوس ہے، عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر پر مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، ثقلین نقوی، محمد اصغر تقی، علی رضا زیدی، زعیم زیدی، اسد عباس عسکری اور دیگر موجود تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عالمی قوتیں کشمیریوں کے حق خود اردایت کو تسلیم کرانے کے لیے بھارت پر زور ڈالیں۔مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی افواج کی بڑھتی ہوئی بربریت نے ظلم کی ساری حدیں عبور کر لی ہیں۔نہتے کشمیریوں کو بھارتی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے حوالے مغربی قوتوں نے ہمیشہ متعصبانہ کردار ادا کیا ہے۔غیر مسلم ممالک میں قتل وغارت کے معمولی واقعہ پر بھی پوری دنیا کو سر پر اٹھا لیا جاتا ہے جب کہ مسلمانوں کے حوالے سے روایتی  چشم پوشی برتی جاتی ہے جوااستکباری قوتوں کی بے حسی کی واضح دلیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی محض مذمتی بیانوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔بھارتی حکومت پہ عالمی سطح پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی فوج کے محاصرے میں انتہائی اذیتوں کا سامنا ہے۔بھارتی حکومت کشمیریوں کو نقل مکانی پرمجبور کر کے دوسرے علاقوں کے لوگوں کو وہاں بسانے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہوچکی ہے۔ ایک متنازع علاقے میں اس طرح کا اقدام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بھارتی حکومت ایسے غیر آئینی اقدامات سے بازرہے۔کشمیری قوم تنہا نہیں ہم سب ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری نے کہا ہے تنازع کشمیر پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔بھارتی حکومت کشمیری عوام کو استصواب رائے کے حق سے محروم رکھ کربنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔بھارتی فوج نے گزشتہ چار ماہ سے پورے کشمیر کا محاصرہ کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو نامعلوم مقامات پر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑرہی ہیں۔ حکومت نے عام شہریوں کے آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگا رکھی ہے۔کشمیری حریت قیادت کی سیاسی سرگرمیوں کو محدود کیا جا رہا ہے۔اس طرح کے اقدامات سے کشمیری عوام کے حوصلوں کو پسپا نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کو عالمی امن کے تناظر میں دیکھ رہی ہیں۔ساری دنیا پر یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ کشمیر دو ممالک کے درمیان محض زمینی تنازع نہیں بلکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ بھارت نے ایک ایسی ریاست پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے جو علحیدگی کے وقت پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کے خواہشمند تھی۔

انہوں نے کہا کہ دوایٹمی طاقتوں کے مابین یہ چپقلش پوری دنیا کے امن کو تہس نہس کر سکتی ہے۔اقوام عالم کو چاہیے کہ وہ اس مسلئے کی سنگینی کا درک کرتے ہوئے اس کے حل کی کوئی راہ تلاش کریں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد اور بہترین حل اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق استصواب رائے ہے۔ اپنے مستقبل کا  فیصلہ کشمیری عوام نے خود کرنا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم عمران خان کا بیانیہ افواج پاکستان اور پوری قوم کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ مظلوم کشمیری عوام کے حقوق دلوانے کی جدوجہد میں ملت جعفریہ حکومت اور پاک افوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم عمران خان کے طاغوت شکن خطاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اقوام عالم خصوصاً بھارتی حکومت اور مسئلہ کشمیر پر امت مسلمہ باالخصوص پاکستانی قوم سے خیانت کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کشمیر کے حوالے سے پاک افواج اور پوری پاکستانی قوم کے جذبات کو واضع کر دیا ہے۔

علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے لئے پاکستانی قوم کے جذبات کیا ہیں یہ ثابت کرنا جہاں ہمارے لئے باعث شرف و افتخار ہوگا، وہیں بھارتی حکومت اور کشمیر میں ظلم و ستم کی بدترین مثالیں قائم کرنے والے گیدڑوں کے لئے انتہائی دردناک اور خوفناک حقیقت ثابت ہوگا ۔انھوں نے مزید کہا کہ بھارتی ادارے خصوصاً بھارتی خفیہ ایجنسی را جتنا چاہے بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں اپنے پالتو اور زرخرید افراد کے زریعے پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر لے،لیکن جس دن حکومت پاکستان اور پاک فوج نے اشارہ کیا اس دن یہ قوم متحد ہو کر پاکستان میں موجود بھارتی گماشتوں اور بھارتی حکومت کے روشن دنوں کو تاریک اور خوفناک رات میں بدل دے گی۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے74ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اقوام عالم پر واضح کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کچھ نہ کیا تو دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے ہوں گے یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے۔

مسئلہ کشمیر:

 وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لیے خصوصی طور پر آیا ہوں، نریندر مودی کی جارحیت کی وجہ سے کشمیر میں تاحال کرفیو نے لوگوں کو محصور کررکھا ہے اور وہ لوگ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں ہیں، گزشتہ 30 سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو مار دیا گیا جب کہ دس ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قرار دادوں کے باوجود بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کی اور کرفیو نافذ کردیا، مزید ہزاروں فوجی بھیجے اب تک وہاں کرفیو نافذ ہے، بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے اور مودی اس کے نمائندے ہیں یہ نظریہ مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت انگیز برتاؤ کرتا ہے، مودی کی الیکشن مہم میں کہا گیا کہ یہ تو محض ٹریلر ہے پوری فلم ابھی باقی ہے مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو کہ ہٹلر اور مسولینی کے نظریے پر چلتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا سوچے کہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیری باشندوں پر کیا اثر ہوگا؟ یہ سوچا کہ جب وہاں سے کرفیو ختم ہوگا تو وہاں کیا صورتحال ہوگی؟ کیا بھارت میں موجود کروڑوں مسلمان کیا یہ سب کچھ نہیں دیکھ رہے؟  کشمیر سے کرفیو کیوں نہیں اٹھایا جارہا؟ ایسا کیا ہے جو وہاں فوجیں بڑھائی جارہی ہیں؟ نظر آنے والوں پر پیلیٹ گن سے فائرنگ کی جارہی ہے، 80 لاکھ مسلمان 5 اگست سے اب تک وہاں کیسے جی رہے ہیں؟ دنیا اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اگر 80 لاکھ یہودی اس طرح اتنے دنوں سے محصور ہوتے تو کیا ہوگا؟ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر خواتین کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا یہ انتہائی نازک وقت چل رہا ہے کہ جب دو ایٹمی قوتیں آمنے سامنے ہیں ہم جنگ کے حامی نہیں لیکن جنگ چھڑی تو ہم لاالہ الا اللہ پر یقین رکھتے ہیں کہ آخری وقت تک لڑیں گے، جنگ ہوئی تو ہمارے پاس لڑنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا جس کا اثر پوری دنیا پر پڑےگا، اگر خونریزی ہوئی تو اسلام پسندی کی وجہ سے نہیں ہوگی بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔

عمران خان نے اقوام عالمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت عملی اقدم اٹھانے اور اقوام متحدہ کی آزمائش کا وقت ہے سب سے پہلے بھارت فوری طور پر کشمیر میں گزشتہ 55 روز سے نافذ کرفیو ختم کرے، 13 ہزار کشمیریوں کو رہا کرے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے۔

منی لانڈرنگ کا سدباب:

وزیراعظم نے منی لانڈرنگ کے سدباب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں اس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے اسی وجہ سے ہمارے ملک کا قرضہ 10برسوں میں چار گنا بڑھ گیا، ہم نےمغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے لی گئی جائیدادوں کا پتا چلایا لیکن ہمیں مغربی ملکوں میں بھیجی گئی رقم واپس لینے میں مشکلات کاسامنا رہا،امیر ممالک کو چاہیےکہ وہ غیر قانونی ذرائع سےآنیوالی رقم کے ذرائع روکیں کیونکہ غریب ملکوں سے لوٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیاں:

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو کلائمٹ چینج کا سامنا ہے متعدد رہنماؤں نے اس بارے میں بات چیت کی مگر دنیا کے لیڈرز اس ہنگامی صورتحال کا ادراک نہیں کررہے، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جسے کلائمنٹ چینج سے سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 فیصد پانی گلیشئر پگھلنے سے آتا ہے جو کہ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم میں واقع ہے، کلائمنٹ چینج سے نمنٹے کے لیے لیے پاکستان دس ارب درخت لگارہا ہے، وہ ممالک جو گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں وہ کلائمٹ چینج کے ذمہ دار ہیں۔وزیراعظم عمران خان نےکہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر عالمی رہنما سنجیدہ نہیں، ایک ملک ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔

اسلامو فوبیا:

وزیراعظم نے کہا کہ میرا تیسرا ایشو اسلام فوبیا سے متعلق ہے، 1.3 ارب مسلمان اس دنیا میں رہتے ہیں جو کہ یورپ اور امریکا میں اقلیت ہیں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا پھیلا، بعض ممالک میں مسلمان خواتین کا حجاب پہننا معیوب ہوگیا یہ سب کیا ہے؟ یہ سب اسلامو فوبیا ہے، اسلام صرف ایک ہی ہے جو کہ حضرت محمدﷺنے دیا، کچھ مغربی لیڈروں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جس کی وجہ سے اسلامو فوبیا پھیلا اور اس میں اضافہ مسلمانوں کے لیے خطرناک ہے، افسوس کی بات ہے کہ بعض مغربی ممالک کے سربراہان اسلام پرستی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کررہے ہیں حالاں کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔

گستاخانہ مواد:

وزیر اعظم نے کہا کہ نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خودکش حملے کرتے تھے یہ تامل ٹائیگرز ہندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گردی سے نہیں جوڑا جب کہ نائن الیون کے حملوں کو اسلام سے جوڑ دیا گیا، نبی کریمﷺ نے ریاست مدینہ قائم کی جس میں اقلیتوں اور خواتین کو حقوق دیے گئے یہ پہلی فلاحی ریاست تھی جس میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور سب لوگوں کو ان کے حقوق دیے گئے، ریاست مدینہ میں حاصل شدہ ٹیکس کی رقم غریبوں پر خرچ کی جاتی تھی، جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو انہیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، مغرب کو سمجھنا چاہیے کہ نبی کریم ﷺکی توہین کی کوشش مسلمانوں کے لیے بہت بڑا معاملہ ہے جس طرح ہولوکاسٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے تو یہودیوں کو برا لگتا ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں دل آزاری ہے۔

پاک بھارت تعلقات:

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے سفارتی و تجارتی سطح پر اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث نکلا ہے ہم نے بلوچستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑا، میں نے مودی سے کہا ہمیں بھارت کی دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان نے تمام دہشت گردی کے گروپس ختم کردیے ہیں اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے ٹھکرادی، ہمیں پتا چلا کہ بھارت پاکستان کوایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنیکی سازش کررہا ہے۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ:

پاکستان نے 1989ء میں سویت وار اور نائن الیون کے بعد امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی حالانکہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی شامل نہیں تھا، ہمارے 70 ہزار فوجی اور شہری اس جنگ میں شہید ہوئے،  میں نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی تھی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) اقوام عالم کی مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورت حال پر بے حسی قابل مذمت ہےکشمیر پر اپنی پالیسی کو ازسرنوترتیب دینا ناگزیر ہو چکا ہے دنیا مسئلہ کشمیر پر متوجہ ہوئی ہے لیکن کوئی سنجیدہ عملی کوششیں نظر نہیں آرہی ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی حکومتوں کے مفادات طاقت ور اور مالی طور پر مضبوط ملک کےساتھ ہیں ۔ پاکستان عالم اسلام سمیت اقوام عالم کے سلگتے مسائل اور امن عامہ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرتا رہا ہے لیکن ماسوائے چند ممالک کے کسی بھی ملک نے کھل کر کشمیر پر اپنا موقف واضع نہیں کیا ۔ا

نہوں نے مذید کہا کہ ہمیں اپنی کمزوریوں سے سیکھنا ہو گااور اپنی طاقت کو پہچاننا ہوگا۔ ہم بیس کروڑ کا اٹیمی ملک ہیں جو کہ دنیا کے بڑے بڑے معدنی ذخائر سمیت وسیع رقبہ اور ہر قسم کا موسم رکھتے ہیںاور علاقائی محل وقوع منفرد اور خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے لئے مستقل پالیسوں کی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔اپنے وسائل کو درست انداز میں استعمال کرنا اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے ۔

Page 1 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree