وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا ہے کہ آئی 8 مرکزی امام بارگاہ باب العلم میں نماز مغربین پڑھ کر مومنین باھر نکلے ہی رہے تھے کہ امام بارگاہ کے دروازے پر ہی دو موٹر سائیکل سوار دھشتگردوں نے اندھا دھند فائیرنگ شروع کر دی، فائرنگ سے دو مومن شھید اور 4 مومنین زخمی ھوئے ان شہیدوں میں ایک مومن سیدین زیدی جو معروف قانون دان صوبہ سندھ میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی حیثیت سےخدمات انجام دے چکے ہیں، اب وہ مجلس وحدت مسلمین کے قانونی مشیر تھے۔ زخموں کی تاب نا لاتے ھوئے درجہ شھادت پر فائز ھو چکے ھیں، دھشتگرد دو مومنین کو شھید اور چار کو زخمی کر کے فرار ھو گئے مگر اس وقت تک حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی، جیسے دھشتگردوں کے ساتھ حکومت کی ملی بھگت ھو. کتنے شیعہ قتل ھو چکے ھیں اور کس قدر شیعہ اغوا کر لیے گئے ہیں حکومت کو کوئی خبر نہیں ہے، وہ حکومت جو اپنی عوام کا تحفظ نہیں کر سکتی ایسی حکومت کو ختم ھو جانا چاہیے، عوام کو ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کو تحفظ دے سکے۔ .
وحدت نیوز(آرٹیکل) صدام حسین نے چوبیس سال عراق پرحکومت کی، اس نے کس طرح حکومت کی یہ ساری دنیا جانتی ہے۔ عراقیوں پر ابھی صدام کے مظالم کم نہیں ہوئے تھے کہ امریکیوں نے نئے مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ اپنے منصوبے کے تحت داعش کے قیام کو بھی عمل میں لائے تاکہ عراق سمیت عالم اسلام کو اس کے ذریعے نقصان پہنچایا جا سکے لیکن انسان ناتواں سوچتا کچھ ہے اور ہوتا کچھ ہے۔ امریکی اور اس کے اتحادیوں کے حملے اور دہشت گردی سے اب تک لاکھوں افراد اس دنیا سے رخصت اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں ۔خصوصا داعش یا دولت اسلامیہ کی جانب سے خلافت کے اعلان کے بعد ان تکفیری دہشت گردوں نے عراقی عوام کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ جس کو بیان کرتے ہوئے ہماری روح تک لزر جاتی ہے ۔ لیکن ظالم کا قصر مظلوم کی آہو فغا ں کے سامنے زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا اور عراق میں بھی ایسا ہی ہوا، عالمی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کے باوجود کچھ دنوں پہلے عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے باقاعدہ موصل کی فتح کا اعلان کیا۔ یاد رہے موصل کو داعش کا گڑھ سمجھا جاتاتھا اور ان کے نام و نہاد خلیفہ ابو بکر ا بغدادی نے اسی علاقہ کی قدیم ترین مسجد" جامع النوری" سے اپنی خلافت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔جس طرح داعش میں ابو بکر البغدادی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی ا سی طرح موصل میں داعش کے کنٹرول کا دارو مدار مسجد النوری سے جڑا تھا۔ اس پر تین سال سے دہشت گردوں نے قبضہ کیا ہوا تھا اور اس کا 45 میٹر بلند مینار" الحدبا" اہم ترین مورچہ تھا جہاں سے وہ دور دور تک عراقی فوجیوں کو نشانہ بناتے تھے۔داعش کے پے درپے شکست کے بعد عراقی زرائع کے مطابق بالا آخر داعش نے یہ علاقہ چھوڑنے سے پہلے اس مینار کو بم دھماکے کے ذریعے زمین بوس کرادیایوں وہ اپنے ساتھ اپنی نشانی بھی خود ہی مٹا کر گئے۔
اس کے کچھ دنوں بعد عراقی حکومت نے فوجی پریڈ کے ذریعے فتح کا اعلان کیا جو کہ نہ صر ف عراقیوں کے لئے بلکہ دنیا کے ہر کونے میں موجود مسلمانوں کے لئے خوش خبری تھی ۔دوسری جانب شام میں بھی دولت اسلامیہ کو پے درپے شکست کا سامنا ہے اور وہ دن دور نہیں کہ شامی حکومت بھی داعش کے خاتمے کا اعلان کرے گی۔ اس وقت ایک اہم مسئلہ عراق و شام سے پسپا ہونے والے دہشت گردوں کا ہے جو اپنی پسپائی کے بعد اب اپنے اپنے ملکوں کو لوٹنا چاہتے ہیں ان دہشت گردوں میں بڑی تعدادمیں یورپی بھی ہے جس سے یورپ سمیت دیگر ممالک بھی سخت پریشان ہیں۔ دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والے اب کسی نئے شکار کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ اپنے ان کرایے کے قاتلوں کو مصروف رکھ سکیں اس سے ان کو دو فائدے ہونگے اول یہ دہشت گرد اپنے ملکوں کو لوٹنے کے بجائے نئے معرکہ میں کود پڑیں گے اور دوم سی آئی اے ، موساد اور ر ا اپنے لے خطرہ سمجھنے والے ملک کو ان دہشت گردوں کے ذریعے نشانہ بنائیں گے۔وطن عزیز بھی کئی دہائیوں سے دہشت گردی سے متاثر ہے اور آئے روز ملک میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور بد قسمتی سے القاعدہ ، طالبان سے لیکر داعش تک ہر دہشت گرد گروہ کی کوئی نہ کوئی جڑ پاکستان میں بھی موجود ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے 9/11 کے بعد سے ہم بھی ایک طرح سے حالت جنگ میں ہیں اور اس وقت آپریشن ردالفساد کا دور چل رہا ہے جس نے دشمنوں کی کمر توڑ دی ہے۔
پاک فوج اور سیکورٹی اداروں نے اس لعنت کے خلاف بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ، دہشت گردی پر کسی حد تک قابو پالیا ہے مگر ہمارے دشمنوں کو کبھی بھی یہ برداشت نہیں ہے کہ پاکستان پھر سے امن کا گہوارہ بنے ۔ لیکن پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کے بعد آپریشن ردلفساد کے زریعے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں ۔ اسی حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ" داعش نے ہمارے نوجوانوں کو نشانہ بنایا اس تنازع کی نوعیت اور کردار اب تبدیل ہوئی ہے جس کے بعد آپریشن ردالفساد کے تحت کاروائی کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔پاک فوج نے وادی راجگال میں خیبر ۴ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد سر حد پار موجود جنگجوں تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کاروائی کو روکنا ہے"۔دو دن پہلے پاک فوج نے"آپریشن خیبر 4 کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے" اس اعلان کا ہونا تھاکہ پھر سے دہشت گردوں نے بے گناہوں کا قتل عام شروع کردیا ہے، کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ ہو یا کل لاہور میں ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والا خودکش دھماکہ جس میں تقریبا پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک اور تقریبا 50 زخمی ہوئے ہیں اور حسب معمول تحریک طالبان نے فوری حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پاک فوج کی جانب سے آپریشن نے دہشت گردوں کو پسپائی کی طرف دھکیل دیا ہے اور وہ بے بس ہو کر عام شہریوں اور سیکورٹی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ صرف سرحدوں کی حٖفاظت سے نہیں ہوگا، ہمیں اپنی صفوں میں موجود ددہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں اور ان کے نظریہ کا پر چار کرنے والوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔
ان دہشت گردوں کے اہداف میں سے ایک اصل ہدف تعلیم یافتہ نوجوان ہیں ، تکفیری سوچ کے پرچار کرنے والے مختلف سر کاری ، نجی کالجزز، یونیورسٹیز، اسکولز اور مختلف اکیڈمیز کے ذریعے ہمارے نوجوان نسلوں کو گمراہ کرنے پر منظم طریقے سے کام کر رہے ہیں ۔ ہمارے تعلمی ادارے ان کااولین ہدف ہیں اس کی بہت سی مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں۔ سانحہ صفوراکے ملزمان اور ان کے سہولت کار سب تعلیم یافتہ اور ہمارے نامور یونیورسٹیز کے طالب علم تھے۔ لہذا دہشت گردی سے ہم سب متاثر ہیں پاک فوج اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے حصے کا کام انجام دیں خصوصا والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں ، کوچنگ، کالج اور یونیورسٹی جا رہے ہیں کہہ کر ہمیں مطمئن نہیں ہونا چاہیے ۔بلکہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ واقعی ہمارے بچے پڑھنے جارہے ہیں؟
دوست کون لوگ ہیں؟ تعلیمی اداروں اور باہر ان کا کیا کردار ہے؟سوشل میڈا پر ان کی کیا ایکٹویٹیز ہیں؟ یہ والدین پر فرض ہیں کی کم سے کم ان چیزوں پر سخت نظر رکھیں تاکہ آپ کے اپنے لخت جگر بھی محفوظ رہیں اور اس ملک میں بسنے والے بھی خوش حال رہ سکیں۔ یقین جانے اگر ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دیا تو ہم ہر میدان میں کامیاب ہوں گے۔ عراق غریب اور جنگ زدہ ملک ہونے کے باجود دہشت گردوں کو شکست دے سکتا ہے تو ہمیں ان مٹھی بھر دہشت گردوں کو سفایا کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا بشر طہ کہ ہم سب مخلص ہوں اور اپنی ذمہ داریوں سے غافل نا ہوں۔ دوسری جانب ایک اہم سوال بھی اٹھتا ہے کہ جب بھی پاکستان کے اندورونی مسائل کسی اہم موڑ پر ہوتے ہیں، پاک افغان یا پاک بھارت سرحدوں پر کشید گی بڑھ جاتی ہیں یا ایک دم دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوجاتی ہے ۔آخر اس کی کیا وجہ ہے ؟ ؟سوچئے!
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گمبہ سکردو میں حساس اداروں کے در و دیوا ر پر تفرقہ آمیز اور توہین آمیز کلمات کا آوایزان ہوناسکردو انتظامیہ کی نااہلی اور عالمی سازشوں کا شاخسانہ ہے عوام ہشیار رہے اور اتحاد بین المسلمین کے خلاف کام کرنے والوں پر نگاہ رکھیں اور اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھے۔ بلتستان کی صورتحال تشویشناک رخ اختیار کر رہی ہے اور عالمی دہشتگرد تنظیموں کے روابط نظر آرہے ہیں حساس ادارے ذمہ داری کے ساتھ کام کرے اور دہشتگرد عناصر پر نگاہ رکھے۔
انہوں نے کہا کہ سکردو انتظامیہ بلخصوص اسسٹنٹ کمشنر کا رویہ افسوسناک ہے ایک طرف بلتستان میں مشکوک سرگرمیاں ہورہی ہیں اور در و دیوار پر تضحیک آمیز اور تفرقہ آمیز وال چاکنگ ہوتی ہے ، بلتستان سے ہی طالبان سے رابطے کے ثبوت فراہم ہوتے ہیں تو دوسری طرف بلتستان کے علماء پرقانون شکنی جیسے بدترین الزامات عائد کیے جاتے ہیں ۔علماء کی شان میں توہین کی صورت میں جو صورتحال پیش آئے گی اسکی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پرعائد ہوگی۔ عوامی حقوق کی خاطر سڑکوں پہ آنے اور احتجاج کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی یہ جمہوری دور ہے اور جمہوریت میں دھرنا، احتجاج، ریلی، عوامی اجتماعات عوام کا حق ہے اور اسے طاقت کے ذریعے روکنا غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور غیر آئینی ہے۔ گمبہ اسکردو میں عوامی احتجاج کے خلاف بدترین دھمکیوں نے ضیاء الحق کے دور کی یاد تازہ کردی ہے۔ ہم بجلی کی بلتستان میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ دہشتگردوں سے مربوط افراد پر پابندی عائد کی جاتی اور دہشتگردوں کے خلاف ملک بھر میں پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ کھڑی شخصیات اور تنظیمیں آزاد ہوں لیکن معاملہ اس کے برعکس نکل رہا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ میں بلتستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ دہشتگردوں اور فساد پھیلانے والوں پر کڑی نگاہ رکھے بلتستان میں مسلکی ، لسانی ، علاقائی اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کی سازش ہورہی ہے۔ چیف سیکرٹری بلتستان میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے اور اس سلسلے میں آواز بلند کرنے والوں کے خلاف انتظامیہ کی دھمکیوں کا مواخذہ کیا جائے۔ انتظامیہ ایک طرف چیف سیکرٹری کے لوڈشیڈنگ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو نظرانداز کر رہی ہے اور دوسری طرف لوڈشیڈنگ کے خلاف آواز بلند کرنے والے شہریوں کو بدترین الزامات سے نوازا جاتا ہے۔ اس معاملے میں چیف سیکرٹری فوری نوٹس لے قبل اس کے کہ عوام اپنا رد عمل ظاہر کرے۔