وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کالینڈ ریفارمز ایکٹ پرتحفظات کا اظہار ۔ گلگت بلتستان کی زمینوں کے حقیقی مالک یہاں کے عوام ہیں ۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ عوامی ملکیتی زمینوں کو ہڑپ کرنے کامحض ایک بہانہ ہے ۔ عوامی ملکیتی زمینوں کو ہڑپ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے ۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل سید علی رضوی کی قیادت میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا چیف سیکرٹری گلگت بلتستان جناب خرم آغا سے ملاقات ۔ وفد میں حاجی رضوان علی ممبرجی بی اسمبلی، محمد الیاس صدیقی،شیخ اصغر طاہری، عارف قنبری، غلام عباس اور میرباز علی شامل تھے ۔ اس ملاقات میں سید علی رضوی نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو لینڈریفارمز ایکٹ کے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے جغرافیہ کا ہر صورت تحفظ کرینگے اور کسی کو یہاں کے عوام کی زمینوں کو چھیننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائیگی ۔ اگر کسی نے زبردستی زمینوں کو چھینے کی کوشش کی تو مزاحمت کا راستہ اختیار کیا جائیگا ۔ اس ملاقات میں گلگت بلتستان میں فورتھ شیڈول اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے بے جا استعمال پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اے ٹی اے اور فورتھ شیڈول کے بے جا استعمال کو روکا جائے ۔

 انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول اور اے ٹی اے کے بیجا استعمال سے پورے علاقے کا امیج متاثر ہورہا ہے ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے یقین دلایا کہ حکومت اس سلسلے میں عوامی تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کرے گی ۔ سید علی رضوی نے سکردو سے گرفتار افراد کے حوالے سے کہا کہ اس ایشو کو عمائدین کے ساتھ بیٹھ کر حل کیا جائے ۔ وفد نے چیف سیکرٹری سے ملازمتوں میں میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ گلگت بلتستان میں آٹے کے بحران کا فوری نوٹس لیکر عوامی مسائل کو حل کرنے کیلئے چیف سیکرٹری سے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نےضلعی انتظامی سربراہان سے رابطہ کرکے جگلوٹ سے غائب ہونے والے کچورا کے جوانوں کی بازیابی کے ہنگامی اقدام اٹھانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر ریاستی وسائل کو بھرپور استعمال میں لاتے ہوئے کچورا کے جوانوں کی بازیابی کو یقینی بنیایا جائے۔

 کمشنر بلتستان، ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران نے گلگت انتظامیہ سمیت خوفیہ اداروں کے تعاون سے اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کرایا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ گمشدگان کی بازیابی کے لیے کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی اور پیشرفت کے حوالے سے ان کے لواحقین اور عزیز اقارب کو بھی آگاہ رکھا جائے تاکہ انکی بھی دلجوئی ہو۔

 

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد نوری نے اسلام آباد میں سابق آئی جی سندھ، معروف تجزیہ کار، سماجی شخصیت افضل علی شگری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں جی بی کے آئینی حقوق کی راہ میں حال پیچیدگیوں اور دیگر مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے سابق آئی جی کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ہر فورم پر گلگت بلتستان کے حقوق اور مسائل حل کرنے کے لئے آواز بلند کی۔ اس اہم ملاقات میں طے پایا کہ خطے کے عوام کو محرومیوں سے نکالنے اور حقوق کے لئے تمام شعبہ ہائے زندگی اور تمام مکاتب کے ساتھ مل کر جدوجہد کی جائے گی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ وفاقی سیاسی جماعتوں اور دیگر ذمہ داروں کی غفلت کے سبب قدرتی وسائل سے بھرپور یہ خطہ محرومیوں کا شکار ہے۔ اس خطے کی تعمیر و ترقی پر توجہ دیتے تو آج ملکی معیشت کو گلگت بلتستان سے سبنھالا دیا جاسکتا تھا، مگر آج تک کسی میگا پروجیکٹ کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ سی پیک میں بھی تاحال جی بی کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ ملاقات میں افضل علی شگری نے کہا کہ گلگت بلتستان کی اہمیت مسلمہ ہے اور پاکستان کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں اس خطے نے دی ہیں، چنانچہ اس خطے کے حقوق کے لئے مزید جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں دونوں شخصیات میں طے پایا کہ جی بی کو یہاں کی عوامی امنگوں کے مطابق حقوق دلانے کیلئے جدوجہد تیز کر دی جائے گی۔

وحدت نیوز (اسکردو ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے یوم القدس کے موقع پر یادگار شہدا ء پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم انسانیت اور عالم اسلام کی جانب سے مذمت کرنے کا وقت ختم ہوچکا ہے اور اب عملی اقدامات کا وقت آچکا ہے۔ ستر سالوں سے قبلہ اول غاصب صیہونیوں کے قبضے میں ہے اور بے گناہ فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ اسرائیل جارحیت و مظالم کو روکنے کے مسلمانوں کو متحد ہو کر فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کا ساتھ دینا ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ اسرائیل عالم اسلام کے قلب پر خنجر کی مانند ہے۔ اسرائیل ایک ایسا ناسور ہے جس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ لاحق ہے بلکہ عالم انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ستر سالوں سے مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ او آئی سی بھی مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ نظر نہیںآتی۔ اسرائیلی مظالم پر خاموش رہنے اور اسرائیل کے ساتھ خفیہ طور پر سفارتی تعلقات قائم رکھنے والے نام نہاد اسلامی ممالک کا ہاتھ بھی مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہے۔پاکستان کو بھی عالمی سطح پر سرائیل پر دباو بڑھانے اور مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس یوم مستضعفین جہان ہے اور فلسطین مسلمان مزاحمت و مقاومت کا استعارہ ہے۔ انکی مزاحمت سے پوری دنیا کے مظلومین کو درس حریت و مقامت ملتا ہے۔ آج کشمیر کے مظلومین ہو یا یمن و بحرین کے مظلومین ان سب کے لیے فلسطین مزاحمت کے لیے سر مشق ہے۔ انکی نہ تھکنے والی جدوجہد سے دوسرے مظلومین کے لیے توانائی ملتی ہے۔ آج فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دنیا کے بھر مظلومین کے حق میں آواز بلند کرنا یوم القدس کا اصل فلسفہ ہے۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ ہمیں فلسطین کے ساتھ کشمیری مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔ انڈیا جہاں اسرائیل کا اتحادی ملک ہے وہیں ہندوستان جنوبی ایشیا ء میں اسرائیل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ہندوستان کی ظالمانہ تاریخ بھی ستر سالوں پر محیط ہے۔ امریکہ و اسرائیل جنوبی ایشیا ء میں اپنے ایجنڈے ہندوستان کے ذریعے مکمل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی آمد پر ہندوستانی عوام نے احتجا ج کر ے اپنی ریاست کو پیغام دیا کہ عوام انسانیت پر جاری مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

وحدت نیوز (سکردو)  عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ اسکردو میں منعقد ہوا، جس میں آغا علی رضوی، غلام شہزاد آغا، نجف علی، خواجہ مدثر، محمد علی دلشاد، شیخ کر یمی ،ایڈووکیٹ عقیل، مبشر رضوی,آصف اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے خلاف پورے خطے میں بھرپور اور سخت احتجاج کا آغاز 25 مئی سے کیا جائے او ر پورے جی بی کو جام کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کے سربراہ حفیظ الرحمان مکمل طور پر وفاق کا نمائندہ بن چکا ہے اور جی بی کے عوام کے ساتھ غداری پر اتر آیا ہے۔ 25مئی سے کالے قانون کے خلاف جی بی میں دنگل سجایا جائے گا اور حکمرانوں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ موجودہ نام نہاد اصلاحاتی پیکیج کو منظور کرنے کی اگر کسی قسم کی غلطی کی گئی تو جی بی میں جس طرح کی بے چینی اور مسائل پیدا ہوں گے اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

 عوامی ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی صورت کالے قانون کو نافذ ہونے نہیں دیں گے۔ جی بی آرڈر عوام کی ساتھ سنگین مذاق اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھا جائے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے کہا کہ حکومت خطے کی مجموعی صورتحال کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ریاستی ادارے خطے کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جی بی آرڈر جیسے کالے قانون کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام کھلا ختم لکھ دیا ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں جی بی کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے آرمی چیف سے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ خطے کو محرومی سے نکالنے، مسائل کو حل کرنے اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنے میں کردار ادا کریں گے۔ آغا علی رضوی کی جانب سے لکھے گئے خط کا متن کچھ یوں ہے:

محترم جناب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب
السلام علیکم!
آج ہم اس ریاستی ادارے کے سربراہ سے مخاطب ہو رہے ہیں، جو وطنِ عزیز پاکستان کے استحکام و سلامتی کے ضامن اور اسکی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ ہم سیاسی جماعتوں، وفاقی حکومتوں اور سول بیوروکریسی کی ستر سالہ عدم توجہی اور ناانصافیوں کے بعد مایوس ہو کر جذبۂ حب الوطنی سے سرشار گلگت بلتستان کے محروم و مجبور عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ کی توجہ پاکستان کے اس عظیم خطے کے مسائل کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں، جو دفاعی، ثقافتی، اقتصادی، جغرافیائی، نظریاتی اور سیاحتی نکتۂ نگاہ سے وطنِ عزیز کا حسین و جمیل چہرہ ہے۔ قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ اس خطے کے انسانی وسائل بھی پاکستان کے لئے عظیم سرمایہ ثابت ہوتے رہے ہیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد اس خطے کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت بے سر و سامانی کے عالم میں نظریاتی بنیادوں پر ڈوگرہ راج کے خلاف مسلسل جدوجہد کرکے آزادی حاصل کی اور سبز ہلالی پرچم تلے زندگی گزارنے کو اعزاز سمجھا اور آج تک یہی اعزاز اس خطے کے لئے طرۂ امتیاز ہے اور رہے گا۔ ملک پر آنے والے سخت حالات چاہے معرکۂ سیاچن ہو، معرکۂ کرگل ہو یا دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشز، یہاں کے سپوتوں نے ملک و قوم کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں اور آج بھی اس خطے کا بچہ بچہ پاکستان کا محافظ اور جانثار ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی مذہبی رواداری، امن پسندی اور تہذیب و ثقافت پاکستان کا روشن چہرہ ہے۔ گلگت بلتستان میں موجود بین المسالک ہم آہنگی، اخوت و بھائی چارہ پوری دنیا کے لئے روشن مثال ہے۔

محترم آرمی چیف صاحب! گلگت بلتستان کے عوام گذشتہ ستر سالوں سے پاکستان سے الحاق کی تحریک چلا رہے ہیں اور یہ دنیا کی پہلی تحریک ہے، جو کسی ملک سے الحاق کے لئے چل رہی ہے، مگر تاہنوز اس خطے کو پاکستان کا مکمل آئینی حصہ نہیں بنایا گیا۔ دوسری طرف وفاقی سیاسی جماعتوں، حکومتوں اور بیوروکریسی کی طرف سے یہاں کے عوام کو تعلیمی، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور شعوری طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ اس سلسلے میں خطے کو درپیش تعلیمی اور صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پاکستان آرمی کے چند ادارے متحرک ہیں، جو کہ قابل ِ تحسین مگر آبادی کے تناسب کے حساب سے ناکافی ہیں۔ اعلٰی تعلیمی ادارے، پروفیشنل تعلیمی ادارے، میڈیکل و انجینئرنگ کالجز کا فقدان اور سکولوں میں معیارِ تعلیم کا اطمینان بخش نہ ہونا افسوسناک ہے۔ اسی طرح صحت کا شعبہ بھی مسلسل نظر انداز ہو رہا ہے اور پورے خطے میں کوئی معیاری ہسپتال موجود نہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات اور معیار بھی غیر تسلی بخش ہیں۔ پورے خطے میں کسی میگا پروجیکٹ پر بھی کام نہیں ہو رہا، جو یہاں کے ہزاروں اعلٰی تعلیم یافتہ بیروزگار جوانوں کے روزگار کا ذریعہ بن سکے۔ اس خطے کے عوام کی ایک بڑی تعداد پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہے، جبکہ خطے میں دنیا کے سب سے بڑے صاف پانی کے ذخائر گلیشیرز کی شکل میں موجود ہیں اور یہاں سے نکلنے والا دریا آدھے پاکستان کو سیراب کرتا ہے، لیکن اِسی خطے کی اراضی بنجر و غیر آباد ہے۔

وطنِ عزیز پاکستان میں جاری توانائی کے مسائل کا نہ صرف حل اس خطے سے ہوسکتا ہے بلکہ اس خطے میں موجود ہزاروں میگاواٹ توانائی کے امکانات ملکی معیشت کو بھی سنبھالا دے سکتے ہیں، مگر تعجب یہ ہے کہ ابھی تک خود یہاں بجلی و پانی کے بحران کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اس وقت گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر کا کام پاکستان آرمی کی نگرانی میں جاری ہے اور توقع یہ ہے کہ اس کی معیاری اور بروقت تکمیل خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پائے گی۔ ایک طویل عرصے سے کرگل لداخ روڈ بند ہے جبکہ مظفر آباد اور لاہور سے سرحد کے آر پار منقسم خاندان آپس میں مل سکتے ہیں اور تجارت کرسکتے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک جاری ہے۔ ہم آپ کی توجہ اس بات کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ اس خطے کو ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے ساتھ منسلک رکھا گیا اور اسی آڑ میں یہاں ناانصافیاں عروج پر رہیں۔ یہاں کے عوام اخلاقی، دینی اور سیاسی طور پر مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں اور کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، لیکن یہاں کی مسلمہ متنازعہ حیثیت کے باوجود نہ صرف کشمیر میں رائج قوانین لاگو نہیں بلکہ متنازعہ علاقوں کے وہ قانون جو خطے کی مضبوطی اور ترقی کا ضامن ہے، بھی لاگو نہیں ہے۔ یہاں غیر قانونی طور پر سٹیٹ سبجیکٹ رُول کو ختم کرکے نوتوڑ رُول ایکٹ نافذ کیا گیا ہے اور اب جب چاہے، اس کی آڑ میں عوامی اراضی کو ہتھیا لیا جاتا ہے اور اس میں شرمناک پہلو یہ ہے کہ یہاں کی عوامی اراضی پر قبضہ کرنے کے لئے ادارے خالصۂ سرکار کے قانون کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ جنگِ آزادی کی توہین اور اس خطے کے پاکستان سے الحاق کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ کسی بھی ادارے کو اراضی کی ضرورت ہو تو لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے ذریعے زمین حاصل کی جاسکتی ہے، لیکن یہاں جبر کے ذریعے عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہوتی ہے اور اس سلسلے میں آئینِ پاکستان کی بالادستی اور عوامی حقوق کے لئے قانونی و عوامی جدوجہد کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا جاتا ہے۔

ہمیں انتہائی مسرت ہے کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے ضامن منصوبے سی پیک کا ایک تہائی کے قریب حصہ شاہراہ گلگت بلتستان سے گزرتا ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لئے گیم چینجر منصوبہ ہے بلکہ اس سے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اس اہم منصوبے پر دشمن طاقتوں کی بھرپور نگاہیں ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ یہ اہم معاشی منصوبہ خدا نخواستہ ناکام ہو جائے، اس کے سدباب کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس اہم پروجیکٹ کے تحفظ کے لئے جی بی کے عوام کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا جانبدار اور افسوسناک رویہ بھی قابلِ غور ہے کہ اس عظیم منصوبے میں محروم و مجبور اس خطے کے عوام کے لئے متناسب حصہ نہیں دیا گیا۔ دوسری طرف جب سے سی پیک کا منصوبہ یہاں سے گزرا ہے، کبھی گندم سبسڈی کو ختم کرکے، کبھی پرُامن علماء اور عوام کو شیڈول فورتھ میں ڈال کر، کبھی ناجائز ٹیکس نافذ کرکے اور کبھی خالصۂ سرکار کے نام پر عوامی حساس ایشوز کو چھیڑ کر خطے میں بے چینی پھیلانے کی حکومتی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جو کہ کسی طور ملکی مفاد میں نہیں ہیں۔ دوسری طرف اس حساس خطے میں گراس رُوٹ لیول تک مغربی اداروں کی رسائی ہے، جو کہ خطے کی تہذیب و ثقافت اور پاکستان کی نظریاتی و دفاعی پوزیشن کے لئے بھی کسی خطرہ سے کم نہیں۔

ہم تمام حکومتوں سے مایوس ہوکر پاکستان آرمی جو کہ ہر مشکل وقت میں وطنِ عزیز کا سہارا رہی ہے، سے توقع رکھتے ہیں کہ خطے کی حساسیت، دفاعی و تزویراتی اہمیت کے پیشِ نظر یہاں کی مکمل آئینی حیثیت کا تعین یا سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی سمیت متنازعہ علاقہ کے تمام حقوق کی فراہمی، سی پیک میں متناسب حصہ، کرگل لداخ روڈ کی واگزاری، دیامر بھاشا ڈیم کی مکمل رائیلٹی، اعلٰی تعلیم و صحت کے اداروں کا قیام، خالصۂ سرکار کے نام پر عوامی اراضی کی بندر بانٹ کا خاتمہ، ترقیاتی منصوبوں کے اجراء اور اداروں میں جاری بدعنوانی کا خاتمہ کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور پاک فوج کی سربلندی کی نیک تمناوں کے ساتھ۔


والسلام
آغا علی رضوی
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان

Page 1 of 5

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree