وحدت نیوز(گلگت) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے قائم مقام چیئرمین اورمجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما آغا علی رضوی کی سربراہی میں، گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک اہم آل پاٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں گلگت بلتستان کی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری اور ان پر عائد غداری کے مقدمات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں سرگرم عمل سیاسی و مذہبی جماعتوں، ٹریڈ ایسوسی ایشنز، بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس میں گلگت بلتستان کے مسائل اور موجودہ سیاسی صورت حال پر مندرجہ ذیل اعلامیہ پیش کیا گیا۔

1۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان میں کام کرنے والی تمام جماعتوں کا یہ نمائندہ اجتماع صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے، پرامن جمہوری و سیاسی جدوجہد کے ذریعے عوامی مسائل/مطالبات کو اجاگر کرنے کی پاداش میں، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں پر غداری اور دہشت گردی کے دفعات لگا کر پابند سلاسل کرنے کے عمل کی مذمت کرتا ہے، اور مطالبہ کرتا ہے کہ صوبائی حکومت پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو بلاجواز ہراساں کر کے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کی جدوجہد سے دور رکھنے، نیز سیاسی مخالفین کو جبر و تشدد کے ذریعے خاموش کرانے کی کوششوں سے باز آجائے، اور ان رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف درج مقدمات تین دن کے اندر اندر واپس لے۔

2۔ جمہوری انداز میں اپوزیشن کے مطالبات اور عوامی مسائل کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔ تشدد اور جبر کا راستہ جمہوری رویوں کے خلاف ہے لہذٰا یہ اجتماع صوبائی حکومت سے جمہوری رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے اور عوامی نمائندوں کو دیوار سے لگانے کی روش ترک کی جائے۔

3۔ یہ نمائندہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو پاکستان کے دیگر صوبوں سے بڑھ کر حصہ دیا جائے کیونکہ گلگت بلتستان کی سرزمین سے گزر کر اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان تک پہنچتا ہے۔ گلگت بلتستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں (بونجی پاور پراجیکٹ اور بھاشا دیامر ڈیم ) کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، گلگت بلتستان کے حدود میں تین اقتصادی زونز قائم کئے جائیں اور تمام اضلاع کی مین رابطہ سڑکوں کو توسیع دیکر ازسرنو تعمیر کیا جائے، نیز بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔

4۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ، گلگت بلتستان کے عوام کی آواز ہے اور اس عوامی آواز کو جبر و تشدد سے دبانے کی بجائے، یہاں کے عوام کے ان جائز مطالبات کو تسلیم کر کے سات دہائیوں سے محروم علاقے کے عوام کی محرومیت کا ازالہ کیا جائے۔

5۔ یہ نمائندہ اجلاس پاک فوج کا ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کیلئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور گلگت بلتستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں پاک فوج کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے۔

6۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے ڈوگرہ راج کی غلامی سے اس خطے کو آزاد کروایا اور اس آزاد خطے کو بلا مشروط پاکستان کی سرحدات کو چائنہ سے منسلک کر دیا۔ گلگت بلتستان کے عوام کا پاکستان پر یہ ایک ایسا احسان ہے جس کا بدلہ مشکل ہے۔ لہٰذاگلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کے تناظر میں پورے خطے کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔

7۔ گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں یہاں کے قدرتی وسائل سے استفادے کا حق صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوام کو حاصل ہے، لہٰذا ان قدرتی وسائل کی بندر بانٹ کا سلسلہ روک دیا جائے اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو منرل پالیسی بنانے کا اختیار منتقل کیا جائے تاکہ اس خطے کے مفادات کے مطابق منرل پالیسی مرتب کی جاسکے۔

8۔ گلگت بلتستان بے شمار گلیشرز، پہاڑ اور جنگلات پر مشتمل ہے، جہاں قابل کاشت زرعی اراضی نہ ہونے کے برابر ہے اور مستقبل میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گھر بنانے کیلئے بھی زمین تنگ پڑنے کا اندیشہ ہے، لہذٰا سی پیک کی زد میں آنیوالی تمام اراضی کا متعلقہ آبادی کے عوام کو معاوضہ ادا کیا جائے، نیز خالصہ سرکار کی آڑ میں زبردستی زمین چھیننے سے گریز کی جائے تاکہ علاقے کا امن تہہ و بالا نہ ہو۔

9۔ CPEC کے تحت جنریٹ ریونیو (Generate Revenue) میں سے 50 فی صد حصہ گلگت بلتستان کیلئے مختص کیا جائے۔

10۔ CPEC کے حوالے سے ٹھوس موقف اپناتے ہوئے اسے آئین ساز اسمبلی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ معاہدہ میں شامل ہو اور تمام معاملات طے کر کے آئینی ضمانت فراہم کی جائے تاکہ سی پیک قانونی اور آئینی ہو متنازعہ نہ ہو۔

11۔ مودی کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان دشمن عناصر سے اظہار بیزاری کرتے ہیں، اور عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے عوامی لیڈروں پر غداری کے الزام لگا کر انہیں پابند سلاسل کرنے کو پاکستان دشمن عناصر کی سازش سمجھتے ہیں۔

  

وحدت نیوز(سکردو) گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری کے خلاف آل پارٹیز ایکشن کمیٹی  بلتستان کی ایک اہم پریس کانفرنس اسکردو پریس کلب میں ہوئی جس میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جمہوریت نام کی حد تک ہے جبکہ آمریت کی حکومت ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کو اکنامک کوریڈو میں حصہ مانگنے اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں پابند سلاسل کیا گیا۔ صوبائی حکومت کی طرف سے ایکشن کمیٹی کے رہنماوں پر غداری کا مقدمہ گلگت بلتستان کے عوام کی توہین اور خطے کے ساتھ مذاق ہے۔ ایکشن کمیٹی پر دائر مقدمات سے موجودہ حکومت نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ نواز لیگ سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ گلگت  بلتستان کی تمام جماعتیں اور پوری عوام غدار ہے کیونکہ ایکشن کمیٹی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ ایکشن کمیٹی پر غداری کے مقدمات چلانے والے اصل میں خطے کے غدار ہے۔

آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے گلگت بلتستان کے حوالے جو بیان جاری کیا اس پر عوامی ایکشن کمیٹی نے مذمت کی اور انہیں منہ توڑ جواب دیا۔ مودی کے بیان کے بعد حکومت وقت کو خطے کے عوام سے ہنگامی بنیادوں پر رابطہ کر کے اعتماد لینے کی ضرورت تھی لیکن بجائے اس کے عوام کو زیر بار کرنے کی خاطر عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کو گرفتار کیا گیا۔ آل پارٹیز ایکشن کمیٹی سمجھتی ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہان کی گرفتاری نہ صرف سی پیک منصوبے کے خلاف گہری سازش ہے بلکہ نریندر مودی کے بیان کی بھی تائید ہے۔ جو عناصر عوام کی آواز کو ظلم و جبر کے ذریعے خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ نریندر مودی اور راء کے ایجنٹ ہیں۔ ان عناصر کی کوشش ہے کہ عسکری قیادت کی گلگت بلتستان آمد سے قبل خطے کو بحرانوں میں دھکیل دیا جائے تاکہ صوبائی حکومت اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار شدہ عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہان کو فوری طور پر رہا کیا جائے، سی پیک میں گلگت بلتستان کو متناسب حصہ دیا جائے،جگلوٹ اسکردو روڈ کو بنایا جائے،گندم سبسڈی بحال رکھی جائے،ٹیکس کے نفاذ کو ختم کیا جائے،شتونگ نالہ اور شغرتھنگ منصوبے کو مکمل کیا جائے،بلتستان یونیورسٹی کو بنایا جائے،خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضہ ختم کیا جائے۔ پریس کانفرنس میں آغا علی رضوی،غلام شہزاد آغا،نجف علی،بشیر احمد،محمد علی دلشاد،حاجی منظور یولتر وغیر ہ شریک تھے۔

وحدت نیوز (سکردو) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے سربراہ مولانا سلطان رئیس اپنے وفد کے ہمراہ اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بلتستان پہنچ گئے۔ انہوں نے وفد کے ہمراہ بلتستان میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ساتھ مشرکہ اجلاس میں شرکت کی۔ آل پارٹیز ایکشن کمیٹی بلتستان میں شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین،پاکستان تحریک انصاف،پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان مسلم لیگ قاف،منزلز ایسو سی ایشن،سول سوسائٹی،بلتستان باراور بلتستان یوتھ الائنس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلا س میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے پندرہ اگست کو عوامی ایکشن کمیٹی کی کامیاب ہڑتال پر انہیں مبارکبادی دی اور بلتستان آمد پر نکا خیر مقدم کیا۔ ایکشن کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں چارٹر آف ڈیمانڈ پر غور کیا اور دو سال قبل منظور شدہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہ ہونے اور منظور شدہ مطالبات کو دوبارہ مستر د کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے حکومت کی جانب سے خیانت قرار دی۔ اجلاس میں اکنامک کوریڈور میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان اقتصادی راہداری میں متناسب حصہ دینے کے ساتھ ساتھ چارٹر آف ڈیمانڈ کے دیگر شقوں کو بھی تسلیم کیا جائے۔ مشترکہ اجلاس میں عوام ایکشن کمیٹی کے اقدام پر بھر پور تائید اور حمایت کرتے ہوئے آل پارٹیز ایکشن کمیٹی بلتستان کے رکن جماعتوں نے نمائندوں نے واضح کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جو بھی اقدام اٹھایا جا ئے اسکی بھر پور تائید کی جائے گی اور ساتھ دیا جائے۔ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے مشترکہ طور پر سخت ترین اقدامات اٹھایا جائے گا۔ گندم کی مقدار کو کم کرنے اور قیمتوں کو بڑھانے نہیں دیا جائے گا، گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر، کرگل لداخ روڈ کی تعمیر، منرل پالیسی میں تبدیلی،اکنامک کوریڈو میں حصہ اور دیگر ایشوز کے حل تک تحریک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree