وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) انقلاب اسلامی کا سورج ایک ایسے وقت میں طلوع ہوا جب دنیا ظلم و جور کے سیاہ و تاریک اندھیروں کی لپیٹ میں تھی۔ جب بشریت کفر و شرک کے بھیڑیوں کے خونی پنجوں میں جکڑی ہوئی تھی اور انسانی ضمیر کے سوداگر انسانوں کے ساتھ غیرت، شعور اور بصیرت کا جہالت اور ضلالت کے ساتھ سودا کر رہے تھے۔ دنیا کے ہر کونے سے ظلم و ستم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو طاقت کے زور پر دبا دیا جاتا تھا۔ دین کو فرد کی بدبختی اور ناکامی میں دخیل اور معاشرے کا افیون قرار دے کر دین داروں پر روزگار حیات تنگ کیا جا رہا تھا اور دین سے بڑھ کے کوئی بے مایہ چیز نہیں تھی۔
 


ایسے میں ایک مرد الٰہی آفاق عالم سے خدا کا ودیعہ بن کر نمودار ہوا، جس نے دنیا کے مستکبروں کو للکارا اور اس کے رعب و دبدبے سے مستکبروں اور طاغوتوں کی انحرافی آوازیں ان کے گلے میں دب کر رہ گئیں۔ جس نے سنت خلیل پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی زوردار ضرب سے شرقیت اور غربیت کے تمام بتوں کو توڑ ڈالا۔ لیکن ایک فرق کے ساتھ، اور وہ یہ کہ کل کے ابراھیم  نے "لعلھم یرجعون" کی مصلحت کے تحت "بت کبیر" کو چھوڑ دیا تھا لیکن عصر حاضر کے اس خلیل نے بلا کی بصیرت اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں بڑے بت کو توڑنے پر صرف کیں اور ایک ایسے وقت میں اسکے خلاف آواز بلند کی جب شرق و غرب کے تمام لوگ خواستہ یا نخواستہ اسکے سامنے سجدہ ریز تھے۔ اس نے پوری قاطعیت کے ساتھ اس کے خبیث چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔
 


اس مرد الٰہی نے اپنے فولادین ارادوں کے ساتھ اس کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور اسے شیطان اکبر کا نام دیتے ہوئے اسے اس کی ابدی موت کو حقیقت سے پیوند دینے کیلئے "مرگ بر امریکہ" کا وہ عالمی نعرہ بلند کیا جو آج بھی زبان زد خاص و عام ہے، جو لسانی اور لفظی شکل سے آگے بڑھ کر عملی صورت اختیار کرچکا ہے۔ آج مشرق و مغرب سے "مردہ باد امریکہ" یا "DOWN WITH USA" کے نعرے بلند ہو رہے ہیں اور امام خمینی (رہ) کا وہ تاریخی جملہ کہ "ما امریکہ را زیر پا می گزاریم" (ہم امریکہ کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں گے) تخیل و وہم کی دنیا سے نکل کر واقعیت کا روپ اختیار کر رہا ہے۔ جس کو اس وقت بہت سوں نے فقط جذباتی جملہ کہہ کر نظر انداز کر دیا اور ناممکن اور محال سمجھ کر ٹھکرا دیا تھا، آج اسکی صداقت پر شاہ ایران سے لے کر تیونس، یمن اور دوسرے بعض ممالک کے اندر امریکی نمک خواروں کا تخت سے تختہ دار سے نزدیک ہونے تک کے سارے واقعات گواہی دے رہے ہیں۔
 


دراصل عصر حاضر میں ایک تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے  لیکن یاد رہے کہ یہ توپ و تلوار کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ فکر و عقیدہ اور بقول امام خامنہ ای کے "ارادوں کی جنگ" ہے اور جو دو ارادے نبرد آزما ہیں ایک "یریدون لیطفئوا نوراللہ بافواھھم" کی صورت میں اور دوسرا "لیظھرہ علی الدین کله" کی صورت میں ہے اور اس صدی میں اس عظیم انقلاب کا ظھور کرنا یہ اللہ کے اس حتمی ارادے کا پیش خیمہ ہے۔ آج انقلاب اسلامی کی برکت سے دنیا میں دو نئے بلاک بن رہے ہیں۔ ایک مستضعفین کا ہے اور دوسرا مستکبرین کا۔ ایک طرف دنیا کے تمام نہتے مظلوم چاہے وہ جس مذہب و ملت سے ہوں شامل ہیں اور دوسری طرف دنیا کے تمام ڈکٹیٹرز اور ظالم و جابر حکمران ہیں۔ ان میں سے ایک کا اسلحہ علم و آگاہی ہے اور دوسرے کا اسلحہ مکر و فریب و دھوکہ ہے۔ ایک اپنی ظاہری طاقت پر نازاں ہے اور دوسرے وہ لوگ ہیں جن کا واحد ہتھیار وعدہ الٰہی پر حسن ظن ہے اور خدا کا وعدہ کبھی خلاف نہیں ہوسکتا "ان تنصرواللہ ینصرکم۔"

 
آج کے اس حساس دور میں امام خمینی اور امام خامنہ ای جیسی شخصیات کا موجود ہونا اور اس عظیم انقلاب کا کامیاب ہونا اللہ کے اسی ناقابل خلف وعدے کے تحقق کی دلیل ہے اور آج ہم شاہد ہیں کہ عصر حاضر کے فرعون یکے بعد دیگرے امتوں کے امڈتے ہوئے "دریائے نیل" میں غرق ہو رہے ہیں اور یہ انقلاب نائب برحق امام زمان (عج) کی قیادت میں تیزی کے ساتھ اپنی آخری منزل کی طرف بڑھ رہا ہے، جب خدا کا آخری وعدہ ضرور وقوع پذیر ہوگا اور دنیا بھر کے مسلموں اور بے کسوں کے دلوں کی آخری امید ذوالفقار حیدری کے ساتھ زمین خدا سے کفر و شرک کی کانٹے دار جھاڑیوں کو اکھاڑ پھینکے گی اور اس کی جگہ اس زرخیز مٹی پر ایمان و اسلام کی فصل لہرانے لگے گی، عقل انسانی کے شگوفے کھل کر پھول بنیں گے، ہر طرف بہار ہی بہار کا عالم ہوگا۔
بقیۃ اللہ خیر لکم ان کنتم تعلمون

 

تحریر: سید طاہر حسین نقوی

 

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے آج صبح ایئرفورس کے ہزاروں افسران اور اہلکاروں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گذشتہ 36 برس کے دوران ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجوہات اور اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہے، اسے جان لینا چاہئے کہ ایران ہرگز اس کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا اور اپنی خود مختارانہ اور عزت مندانہ پالیسیوں کو جاری رکھے گا۔ انکا کہنا تھا: "ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا کی مختلف اقوام نے جب ایرانی قوم کی دلیری اور شجاعت کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ ایران کس طرح امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہوا ہے تو وہ اسلامی انقلاب کی عاشق ہوگئیں اور دل سے ہماری حامی ہوگئیں، جبکہ دوسری طرف عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے دن سے ہی اس عظیم انقلاب کو ختم کرنے کی ٹھان لی اور اس مقصد کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا۔ ان کی دشمنی آج تک جاری ہے۔"
 


امام خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ اور عالمی استکباری قوتوں کی دشمنی کسی خاص شخص یا اشخاص سے نہیں بلکہ وہ ملت ایران کی انقلابی تحریک، ان کی خود مختاری اور عزت مندانہ قیام کی دشمن ہیں اور اس حقیقت کا وہ خود بھی اعلانیہ طور پر اعتراف کرتے ہیں۔ استکبار جہانی ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کی وجہ سے شدید غصے میں ہیں۔ ان کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحقیر کرتے ہوئے اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شدید غلط فہمی اور حساب کتاب میں غلطی کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی غلط فہمی کی ایک مثال چند روز پہلے منظر عام پر آنے والا امریکی عہدیدار کا ایک بیان تھا، جس میں اس نے یہ کہا کہ ایرانی جوہری مذاکرات میں بے بس ہوچکے ہیں اور ہمارے جال میں پھنس گئے ہیں۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ کچھ دن بعد 11 فروری (انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ) کے موقع پر تم لوگ اچھی طرح دیکھ لو گے کہ ایرانی قوم بے بس نہیں۔
 


ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسئولین کبھی بھی بے بسی کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے اس حقیقت کو اپنے عمل کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی خلاقیت اور شجاعت کے ذریعے اس کا ثبوت پیش کرتے رہیں گے۔ امام خامنہ ای نے کہا وہ جو اس وقت انتہائی بے بس اور ناچار ہوچکا ہے امریکہ ہے، دنیا اور خطے کے موجودہ حالات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے شام، عراق، لیبیا، فلسطین، غزہ، افغانستان، پاکستان اور یوکرائن میں امریکی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ تم لوگ ہو جو گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ناکامیوں اور شکست کا شکار ہو رہے ہو، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ایران کی آج کی صورتحال کا 36 سال پہلے کی نسبت موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔"
 


ولی امر مسلمین جہان نے علم و ٹیکنالوجی، مختلف سماجی مسائل، بین الاقوامی اور خطے کی سطح پر حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تجربات کے قیمتی ذخیرے کے ذریعے انتہائی طاقت کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور چونکہ امریکی حکام ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، لہذا اس وقت اسلامی جمہوری نظام کو برداشت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ مستقبل میں بھی ان کی سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور ثقافتی سازشیں ایران کی ترقی کو روک نہیں پائیں گی۔"
 


نامناسب جوہری معاہدے سے بہتر معاہدے کا نہ ہونا ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے پاس ان کے مطالبات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچا اور ایران اب مکمل طور پر بے بس ہوچکا ہے جبکہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام بارہا اس بات پر تاکید کرچکے ہیں کہ نامناسب معاہدے سے بہتر یہ ہے کہ معاہدہ ہی طے نہ پائے، میں بھی ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ میری نظر میں بھی نامناسب معاہدے سے بہتر معاہدہ کا طے نہ پانا ہے۔  امام خامنہ ای نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کا رویہ مکمل طور پر منطقی رہا ہے، جبکہ مدمقابل نے غیرمنطقی رویہ اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامعنی مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دونوں اطراف ایک مشترکہ نکتے تک پہنچنے کی کوشش کریں، لیکن اگر ایک فریق اپنے غیر منطقی رویے کے ذریعے اپنی مرضی کے مطالبات دوسرے پر ٹھونسنے کی کوشش کرے تو مذاکرات ناکامی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

 

ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پیرو ممالک کا رویہ مذاکرات کے دوران انتہائی غیر منطقی رہا ہے اور وہ یہ توقع کر رہے ہیں کہ ایران ان کے تمام مطالبات من و عن قبول کر لے گا، لیکن یہ رویہ مذاکرات کے اصول کے منافی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ملت ایران کبھی بھی دھونس اور زبردستی قبول نہیں کرتی، چاہے یہ زبردستی کسی کی طرف سے بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے معاہدے کی اجازت نہیں دوں گا جو ایرانی قوم کی عزت اور احترام سے تضاد رکھتا ہو۔ انہوں نے مذاکرات میں ایران کی عزت، احترام اور ترقی کو ملحوظ خاطر رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شرائط کے ساتھ انجام پانے والا معاہدہ ملت ایران کیلئے قابل قبول ہوگا۔ 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree