وحدت نیوز(کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع ملیر کی جانب سے 21 مئ "استحقامِ پاکستان اور امام مہدی عج" کانفرنس کے سلسلے میں  خواہر ام البنین مرکزی معاون برائے خواہر زہرہ نقوی اور ضلع ملیر کی جنرل سیکرٹری خواہر تفسیر اور ڈپٹی سیکرٹری خواہر رفعت کیساتھ ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ساتھ بھر پور عوامی رابطہ و آگاہی   مہم کے سلسلے میں ضلع ملیر کے مختلف علاقوں کے دورے کئےگئے، جن میں جعفرِ طیار، غازی ٹاون،417,بیتِ فاطمہ،  مدینہ کالونی محمدی ڈیرہ،قائد آباد حسینی امام بارگاہ بگٹی گوٹ ،چوکنڈی،خدا بخش گوٹ ،گلشنِ حدید، اسٹیل ٹاون،شاہ فیصل کا تفصیلی دورہ کیا اور 21 مئ کے حوالے خواتین کو بریفنگ دی ۔خواہران نے اپنے خطاب میں یہ شعور اجاگر کیا کہ ظالم و جابر حکمرانوں سے اپنے حقوق کے دفاع اور تقاضے کے لئے ہمیں مل کر وحدت کی صورت میں اپنی آواز کو بلند کرنا ہے۔آج اپنے وطنِ عزیز پاکستان اور ملتِ تشیع کے حقوق کیلئے بیدار ہونا درحقیقت امامِ وقت عج کے ظہور کی تیاری ہے۔  21 مئی  تجدیدِ عہد کا دن ہے کہ ہم اپنے زمانے کے امام عج سے اور ملکِ خدا داد پاکستان سے۔ہمیں وطنِ عزیز  پاکستان کے حوالے سے بیداری کا ثبوت دینے اور اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے اپنے گھروں سے نکلنا ہے اور حکمرانوں کو احساس دلانا ہے۔الحمد اللہ ملتِ تشیع کی بیدار خواتین نے بھر پور انداز سے شرکت کرنے کا اعلان لبیک یا زینب س اور لبیک یا امام عج کی بلند نعروں کے ساتھ دیا۔ان تفصیلی دوروں کے ساتھ ہی ان علاقوں میں مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع ملیر کی یونٹ سازی بھی عمل میں لائی گی۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس کی عوامی رابط و آگاہی  مہم کے حوالے سے سولجربازار  میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی آفس میں  "جشن ولادت امام مہدی عج" انعقاد کیا جسمیں خواتین اور بچوں نے بھر پور شرکت کی۔جشن کی نظامت کی ذمداری مرکزی ڈپٹی سیکرٹری خواہر ام البنین زہراء نے ادا کی جبکہ بطور مہمان خصوصی خواہر ندیم زہراء معروف مذہبی  اسکالر و ذاکرہ اہل بیت (سیکرٹری شعبہ تعلیم و تربیت ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین) اور فاضلہ قم خانم  سیدہ سحر کاظمی صاحبہ نے شرکت فرمائی۔جشن میں موجود مومنات کو منقبت پڑھنے کی دعوت دی گئ جس پر حاضرین محفل نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بارگاہ امام مہدی زما عج کی خدمت میں ہدیہ نعت رسول ص ،منقبت اور دورود سلام پیش کیے ۔مومنات نے اس منفرد انداز سے منعقد کیے گئے جشن کو نہایت سراہا۔اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے بچوں اور خواتین میں "مہدی موعود" کے عنوان سے کوئز رکھا گیا اور صحیح  جوابات دینے والوں میں انعامات تقسیم  کیے گئے اسکے علاوہ بچوں میں عیدی بھی تقسیم کی گئ۔ جس کے بعد خواہر ندیم زہراء نے ماہ شعبان کی اہمیت اور فضیلت اور امام مہدی عج کے عنوان پر خطاب فرمایا اور غیبتِ امام میں منتظر  خواتین کی خصوصیات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آپکا کہنا تھا کہ ماہ شعبان  خود سازی کے لیے بہترین  ہیں اس ماہ میں کی گئ ہر عبادت کا بے حد ثواب اور اجر ہے اس ماہ میں ہمارے پاس بہترین موقع ہوتا ہے کہ ہم خواتین جو منتظرینِ امام کا دعوٰی کرتی ہیں وہ خود کو اپنے امام وقت کے   اعوان و انصار میں شامل ہونے کے لئے اہل بنا سکیں  اپنے اندر وہ تمام تر خوصیات  اور خوبیاں شامل کرسکیں تاکہ کی امام زمانہ عج کے ظہور میں تعجیل ہوسکےتجدیدِ عہد کریں۔

خواہر ندیم زہرہ نے کراچی میں ہونی والی "استحکامِ پاکستان و امامِ مہدی عج کانفرنس " کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے   مزید کہاکہ ہمیں غور کرنا چاہیے  کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ظہور نہیں ہورہا آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ  روز با روز پستی اور زلت  کے دلدل میں دہستہ جا رہا ہے کیوں ہم پر  کرپٹ وظالم حکمرانوں کے مسلط ہونے کا ناختم ہونے والا  سلسلہ جاری و ساری ہے بلکہ روز انکے ظلم و بربریت  اور غرور میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے  کیونکہ ہم نے خاموش رہ کر ظالم کو مزید  ظالم بنایا  اگر ہم کو یہ احساس ذمداری ہے کہ ہمارا امام عج پردہ غیبت میں ہمارا منتظر ہے تو ہمیں بحثیت خاتون  پہلے مرحلے کا آغاز اپنے گھر سے کرنا ہے۔ گود میں موجود اولاد کو کربلا کی ماؤں کی طرح حجتِ خدا کی نصرت کے لئے اپنے ہاتھوں سے تیار کرنا ہے ،ظہور کی راہ ہموار کرنے کے لیے  پہلا مرحلہ ہی خود سازی اور پھر معاشرہ سازی ہے۔  ملک، شہر گلی محّلوں کو آمادہ کرنا ہے، اور اپنے ملک و وطنِ عزیز کے استحکام اور ملت کے حقوق کیلئے گھروں سے نکلنا ہے۔

 خواہر ندیم زہراء کے خطاب کے بعد فاضلہ قم خواہر سیدہ سحر کاظمی صاحبہ نے   "غیبت کی اقسام اور فلسفہ غیبت " کے عنوان پر  خطاب کیا آپ نے اپنے خطاب میں شخصی غیبت اور شخصیت کی غیبت کے فلسفے کو  واضح  کیا اپکا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ امام زمانہ کی غیبت ختم ہو اور انکا ظہورر جلد ہو تو ہمیں فلسفہ شخصیت کے اسباب کو سمجھنا ہوگا کیونکہ  شخصیت کی غیبت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب  یقیناََ  خود سازی اور معاشرہ سازی ہے مگر معاشرہ سازی کے لیے معاشرے  کا زندہ ہونا ضروری ہے حرکت ضروری  ہے  ۔زندہ معاشرے کی شناخت کیسے کی جائے  تو اسکے لیے دیکھنا ہو گا آیا  وہاں خدا کے احکامات پر عمل ہورہا ہے کے نہیں ،مظلوم پر ظالم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے موجود ہیں کے نہیں ۔،ظالم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے موجود ہیں یا نہیں۔یہ ہیں زندہ معاشرے کی علامت اور یہ ہی منتظر امام عج کی زمداری جو منتظر ہوگا عہ کبھی ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھے گا بلکہ میدان عمل میں موجود  رہتا ہے اور یہ ذمہ داری مرد و زن دونوں کی یکساں  ہے جیسے آج مجلسِ وحدت  مسلمین شعبہ خواتین نے یہ ایک بہترین اور ایک منفرد کاوش کی۔آخر میں مرکزی میڈیا سیکرٹری ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین پاکستان  خواہر سیدہ ثناء  جمیل عابدی نے 21مئ کے پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور استحکامِ پاکستان  و امام مہدی عج کانفرنس کے حوالے سے شریک مومنات کو آگاہی دی اور انکو کو شرکت کی دعوت دی ۔خواتین نے بھر پور شرکت کی یقین دہانی لبیک یا امام و لبیک یا زینب کے نعروں کیساتھ کرائی  ۔پروگرام کا اختتام  دعائے سلامتی امام زمانہ و ملک و ملت کے استحکام کی دعاوں سے کیا گیا۔اور میلاد کے سلسلے میں انتظامی امور میں بھر پور تعاون کے حوالے سے ایم ڈبلیوایم  ضلع جنوب کا شکریہ ادا کیا گیا۔شریک خواتین اور بچوں میں تبرک تقسیم کیا گیا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنماوں نے کہا ہے کہ نااہل کرپٹ حکمران امریکا اور اسکی غلام عرب بادشاہتوں کے ہاتھوں ملکی بقاءو سالمیت کا سودا کر چکے ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انتہاپسند فرقہ پرست عناصر کو دہشتگردی و بربریت و فرقہ واریت پھیلانے کھلی چھوٹ دینا، دہشتگرد عناصر کو ہیرو بنا کر پیش کرنا اور انہیں قومی دھارے میں لانا ملک و قوم کو امریکی و عرب بادشاہتوں کے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے، محب وطن ملت تشیع مملکت خداداد کو امریکی بلاک سے نکالنے اور قائد و اقبال کے پاکستان کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی، 21 مئی کو نشترپارک میں منعقد ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس پاکستان پر مسلط خائن و نااہل کرپٹ حکمرانوں کیجانب سے ملک و قوم کو امریکی و عرب بادشاہتوں کے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی، ان خیالات کا اظہار ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید میثم عابدی، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنماو ں نے کانفرنس کی تشہیری و رابطہ مہم کے سلسلے میں مختلف اضلاع کے دورہ جات کے دوران تنظیمی و عوامی میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

رہنماو ں نے کہا کہ وطن عزیز میں محب وطن شیعہ علماءکرام و جوانوں کی گمشدگی ہو یا شیعہ نسل کشی و عزاداری نواسہ رسول سید الشہدا کو محدود کرنے کی سازش، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو کھلی چھوٹ دیکر انہیں ہیرو بنا کر قومی دھارے میں لانے کی سازش ہو یا پھر نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کی مطابق عملدرآمد نہ کرنا ہو، ان سب کے پیچھے حکومتی اور ریاستی اداروں کی صفوں میں موجود کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سہولت کار ضیا باقیات کا منحوس ہاتھ ہے، جو امریکا اور اسکی غلام عرب بادشاہتوں کی ایما پر ان تمام سازشوں پر کاربند ہیں۔ رہنماو ¿ںکا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام تر مشکلات و بحرانوں کی اصل وجہ ہر دور کے حکمرانوں کی جانب سے امریکااور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کا غلامی کا طوق اپنے گلے میں سجائے رکھنا ہے، حکمرانوں کی امریکا نواز پالیسیوں کی وجہ سے ہی آج تک دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے، کیونکہ دہشتگردی میں ملوث کالعدم تنظیموں اور انتہاپسند فرقہ پرست عناصر کے تانے بانے امریکا اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں سے ملتے ہیں، جو ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کسی بھی قسم کی مو ثر کارروائی اور ان کے خاتمے میں رکاوٹ ہیں، لیکن امریکی کاسہ لیس حکمران پر واضح ہو جانا چاہیئے کہ منجی بشریت حضرت امام مہدی کے جلد ظہور کے ساتھ ہی امریک اور اسرائیل اپنے مغربی و عرب اتحادیوںسمیت نیست و نابود ہو جائیں گے اور پاکستان سمیت جہان بشریت عدل و انصاف، امن و سلامتی سے پُر ہو جائیگا، 21 مئی کو نشترپارک میں منعقد ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس بھی انہیں اہداف کے حصول کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی۔

وحدت نیوز(گلگت)  مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان (شعبہ خواتین) کے زیر اہتمام ولادت حضرت قائم آل محمد ؐ کے حوالے سے ایک پروقار تقریب بعنوان " بقیۃ اللہ کانفرنس" العصر پبلک سکول گلگت میں منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں پیروان حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں مختلف سکولوں کے بچیوں نے حمد، نعت شریف اور ترانوں سے محفل کے حسن کو دوبالا کیا۔تقریب صبح 9 بجے شروع ہوئی اور دن دو بجے اختتام پذیر ہوئی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید راحت حسین الحسینی اس مبارک محفل کے مہمان خصوصی تھے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انتظار امام مہدی کو دین کی ضروریات میں سے قرار دیا . انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن اس ملک کے حکمران آج تک ملک میں اسلام کے سنہرے قوانین کو نافذ کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔مسلمان کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ،سیاستدان جب تک جھوٹ نہ بولیں ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔اگر ملک کے حکمران سچے اور عادل مزاج ہوں تو عوام بھی عدل پسند اور سچے ہونگے، پانامہ لیکس میں صرف نواز شریف ہی کا نام نہیںتھا بلکہ آئی لینڈ کے وزیر اعظم کا نام بھی پانامہ سیکنڈل میں آیا تھا جنہوں نے فوری طور پر قوم سے معافی مانگ کر استعفیٰ دیدیا لیکن اسلامی ملک کا سربراہ ہونے کے باوجود نواز شریف بڑی ڈھٹائی کے ساتھ وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران پانچ سالوں تک ٖصرف اعلانات کی حد تک ترقیاتی منصوبے مکمل کرچکے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام امام مہدی کسی ایک فرقے یا علاقے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔آج امام مہدی کے دشمن ان کے ظہور پر ان کے خلاف جنگ کرنے کیلئے صف آرا ہوچکے ہیںلیکن وہ خیبر و خندق کے بیٹوں کو بھول چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام بیدار ہوچکا ہے اور کرائے کے فوجیوں کے اتحاد کو مسترد کرچکاہے ۔یہ جاہل لوگ لاکھ  تدبیریں کریں لیکن امام مہدی کا ظہور خانہ کعبہ میں ہی ہوگا اور پوری دنیا پر ان کی عادلانہ حکومت قائم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین امام مہدی کے ظہور پرنور کیلئے زمینہ فراہم کررہی ہیں اور اس سلسلے میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر حتی الامکان کوشاں و متحرک ہے۔مجلس وحدت نے پاکستان بھر کے صوفیاء، مشائخ و سجادہ نشینوں کو مجتمع کیا ہے اور اہلسنت کو منظم کرکے ظالم شکن اور مظلوم دوست سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر دہشت گردی، کرپشن، چور بازاری اور اقربا پروری کے خاتمے کیلئے میدان عمل میں موجود ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ فکر سے فکر ملاکر،عمل سے عمل کو قوت دیکر زینب کبریٰ کی سنت کو زندہ کریں،قوم کی پژمردگی اور مایوسی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تمام کام انفرادی و اجتماعی تقویٰ کے ذریعے ہی سے حاصل ہوسکتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ مظلوم کی داد رسی اور ظالم حکمرانوں کے خلاف قیام ہی مجلس وحدت مسلمین کے قیام کا سبب بنا ہے اور آج پورے ملک میں مجلس وحدت مسلمین کے قائدین و کارکنان ظلم و جبر کے خلاف سینہ تان کے کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماو ں نے کہا ہے کہ کے ضیاءالحق کی منحوس جہادی پالیسی کے سنگین نتائج بھگتنے والی پاکستانی عوام کو اب مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کی اسلام مخالف فرقہ وارانہ جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے،تاکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکیا جاسکے، پاکستان کو فرقہ وارانہ تقسیم اور نفرتوں کی بھینٹ چڑھانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے، دہشتگرد جتھوں اور تکفیریت کو پروان چڑھایا جارہا ہے، ان سب کے خلاف 21 مئی کو نشترپارک کراچی میں ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس پاکستان میں امریکا اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کے مداخلت کے خاتمہ اور مملکت خداداد پاکستان کو امریک اور عرب بادشاہتوں کے منحوس چنگل سے آزاد کرنے، پاکستان کو فرقہ واریت سے نجات دلانے، اتحاد امت کے فروغ، عزاداری نواسہ رسول سید الشہداءامام حسین کے دفاع کیلئے اور اس کو محدود کرنے کی سازشوں کے خلاف، شیعہ نسل کشی کے خلاف اور مظلوموں کوانصاف دلانے کیلئے، بے گناہ شیعہ علماءوفعال قومی کارکنوں کی بازیابی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی، کانفرنس مختلف مذہبی جماعتوں کا عظیم الشان اجتماع ہوگا، جس میں وطن عزیز پاکستان کے استحکام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہاررعلامہ اعجاز بہشتی، علامہ مختار امامی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ باقر زیدی، علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ سید علی رضوی، علامہ اظہر نقوی، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری ، علامہ نشان حیدر، علی حسین نقوی سمیت دیگر علمائے کرام نے کراچی کے مختلف اضلاع میں 21 مئی کو نشترپارک کراچی میں ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس کے حوالے سے جاری عوامی رابطہ مہم کے موقع پر مختلف مساجد و امام بارگاہوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماو ¿ں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو عزاداری سید الشہداءکے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جبکہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں پرسے پابندی اٹھانے کی سازش تیار کی جاچکی ہے، شیعہ علماءو مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے فعال قومی کارکنوں کو بلاجواز اغواکیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی استعماری، صہیونی اور سفیانی قوتیں مشرق وسطیٰ سمیت وطن عزیز پاکستان میں لڑاو ¿اور تقسیم کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ،جن کا بنیادی ہدف منتقم خون حسینؑ، منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی عج کے ظہور پرنور کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور ان کے ظہور کیلئے زمینہ سازی کرنے والی حقیقی اسلامی قوتوں کے خلاف مکروہ سازشیں کرنا ہے تاکہ امام مہدی کے ظہور کو روکا جائے، جو کہ مکہ معظمہ سے ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محب وطن ملت تشیع تمام تر ظلم و ستم سہنے اور ہزاروں قیمتی ترین شہداءدینے کے باوجود پاکستان کو امریکا، اسرائیل اور ان کی غلام عرب بادشاہتوں کے چنگل سے نکالنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، امریکا، اسرائیل، بھارت اور عرب بادشاہتوں کی ناپاک سازشوں کو ناکام بناتے رہے گی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی پاور ہے ، تمام اسلامی مسالک و مذاہب  کا حسین گلدستہ ہے اور بین الاقوامی برادری میں پاکستان کا ایک نمایاں اور منفرد مقام ہے۔پاکستا نیوں کی بدقسمتی یہ رہی ہے کہ پاکستانیوں کو حقیقی معنوں میں ملی اور اجتماعی شعور  رکھنے والے سیاستدان نصیب نہیں ہوئے۔

سرزمین پاکستان کی نظریاتی سطح کے لیڈر نہ ہونے کی وجہ سے ہماری قوم مختلف تعصبات میں بٹتی گئی اور ہم اکثر اوقات، حقائق بیان کرنے کے بجائے دانستہ یا نادانستہ طور پر انہی تعصبات کے بتوں کو سجدہ کرتے ہیں۔ہمیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم جس قدر  نظریہ پاکستان سے دور ہوکر تعصبات میں بٹتے جارہے ہیں اتنے ہی کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔

ہم میں سے بعض افرادنے اپنی کمزوریوں کا علاج تعصبات کو مزید ہوا دینے میں ڈھونڈ رکھا ہے، وہ بڑے خلوص کےساتھ  جھوٹ اور غلط اطلاعات کو پھیلاکر سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہمارا لسانی ، علاقائی یا مذہبی گروہ مضبوط اور مستحکم ہوجائے گا۔  اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا پر بعض  افراد مسلسل جھوٹی خبریں پھیلاتے ہیں۔ اب اگر ان  جھوٹ پھیلانے والوں سے کوئی کہے کہ یہ خبر تو جھوٹ پر مبنی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ ہماری تجزیاتی خبر ہے۔ صحافت اور دیانت داری کا تقاضایہ ہے کہ اصل خبر کو تجزیے سے الگ  بالکل شفاف طریقے سےبیان ہونا چاہیے اور اس کے بعد رپورٹر اگر چاہے تو  اپنے تجزیے کو چند لائنوں میں الگ سے پیش کردے۔ تاکہ قاری کو پتہ چلے کہ اصل خبر یہاں ختم ہو گئی ہے اور اس کے بعد  یہ رپورٹر کا  اپناتجزیہ ہے۔

اگر کوئی سننے والا ایک خبر یا کسی کے انٹرویو کو سنتا یا کسی کا کیا ہوا ترجمہ پڑھتا ہے اور پھر اس کے بعد اپنے مسلکی و لسانی  یا کسی  علاقائی  یا سیاسی  پارٹی کے مفادات و نظریات  کے تنا ظر میں اس بیان یا انٹرویو میں تحریف کر کے ایک چربہ بناکر لوگوں کو غلط اطلاع دیتا ہے تو باشعور افراد کو اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

  ایک رپورٹر  کو معلوم ہونا چاہیے کہ  دنیائے صحافت کی آبرو رپورٹنگ سے قائم ہے۔تجزیے میں غلطی ہو سکتی ہے ، ممکن ہے ایک آدمی  اپنی کم علمی یا کسی اور وجہ  کی بنیاد پر تجزیہ کرنے میں غلطی کرجائے ، تجزیہ کرنے والے کو سب جانتے ہیں کہ یہ فلاں آدمی کا تجزیہ ہے۔ لیکن  رپورٹنگ اتنا حساس مسئلہ ہے کہ اس کی تلافی اور ازالہ تقریبا ناممکن ہے، خصوصا اگر رپورٹنگ کرنے والا اپنے تجزیے  اور اپنی سوجھ بوجھ کو خبر بنا کر پیش کرے تو یہ بہت ہی غلط قدم ہے۔ چونکہ ممکن ہے کہ رپورٹر جوبات سمجھ رہاہو وہ غلط سمجھ رہا ہو لہذا   اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی غلط سمجھ کو خبر کہے۔ خبر کی روح یہی ہے کہ خبرکو  شفاف طریقے سے جیسے کہ ہے اسے ویسے ہی بیان ہونا چاہیے اور رپورٹر اگر اس میں کوئی اضافہ کرنا چاہے تو  اسے الگ سے بتانا چاہیے کہ اس سے میں یہ سمجھا ہوں اوریہ میری رائے اورمیری زاتی سوچ ہے ۔

بدقسمتی سے  رپورٹنگ کی دنیا میں لغزشوں کی مثالیں پاکستان میں بکثرت ملتی ہیں۔پاکستان سے ایران و افغانستان   کی کشیدگی آج کل عروج پر ہے، یہ  کشیدگی کوئی آج کی بات نہیں،  یہ  بھی ہم جانتے ہی ہیں کہ ہمارے حکمرانوں کا  ہمیشہ سے یہ وطیرہ ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو ہندوستان کی ایجنسی را کی سازش قرار دے کر اپنا دامن صاف کر لیتے ہیں۔ اس موضوع پر میں نے   متعدد مرتبہ قلم اٹھایا ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے میں ہماری نااہل حکومتوں کا بہت عمل دخل ہے۔

سچ بات تو یہ ہے کہ  ناہل حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی دشمن ایجنسی کی ضرورت ہی نہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے  مجھ جیسے ایک ناتجربہ کار شخص کو بھی یہ صاف دکھائی دے رہاتھا کہ افغانستان کے بعد اب  ایران سے بھی  پاکستان کے تعلقات بہت  تیزی کے ساتھ  خراب  ہو  رہے ہیں،    اس کا ایک ثبوت میرے پاس یہ تھا کہ  گزشتہ چند سالوں سے  ایران جانے والے پاکستانیوں کو کوئٹہ میں ہی  شیعہ کانفرنس نامی تنظیم کے کارندے خوب رسوا کرتے تھے۔ کوئٹہ میں موجود پولیس اور ایف سی بھی شیعہ کانفرنس کی  حمایت کرتی تھی، اب لوگ شکایت کریں تو کس سے کریں ،  لوٹتے  تو شیعہ کانفرنس والے تھے اور لوگوں کی جنگ ایف سی اور پولیس سے ہوتی تھی ، یہاں سے ہی فوج، ایف سی اور پولیس کے خلاف ایک خاص ذہنیت  بن جاتی تھی کہ  یہ ادارے تو ہمارے محافظ نہیں بلکہ ہمارے دشمن ہیں، اس کے بعد راستے میں ایف سی والے اور دیگر سرکاری اہلکار مسافروں اور بسوں والوں سے بھتہ لیتے تھے جس سے مزید منفی  تاثر پیدا ہوتا تھا، لے دے کر جب یہ مسافر تفتان  پہنچتے تھے تو سرکاری وردیوں میں ملبوس اہلکار باقاعدہ مبلغین کی طرح لوگوں کو ایران کے خلاف تبلیغ کرتے تھے کہ ایران کیوں جا رہے ہو ، ایران تو ہمارا دشمن ہے ، وغیرہ وغیرہ۔۔۔اب یہ لوگ  یہ سب کچھ دیکھ کر جب ایران میں آکر  سب کو بتاتے تھے کہ پاکستان تو ایران کے شدید خلاف ہے، ایران آنے والے پاکستانیوں کو مسلسل ستایا جاتا ہے اور ایران کے خلاف لیکچرز دیے جاتے ہیں، اب اس سے یہ تاثر بھی جنم لیتا تھا کہ چونکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات  بہت اچھے ہیں لہذا سعودی عرب یہ سب کچھ کروا رہا ہے۔

ظاہر ہے کہ جب پاکستانیوں کی زبانی یہ حالات ایران میں منتقل ہوتے تھے تو ایران میں مقیم پاکستانیوں کو یوں لگتا تھا کہ جیسے پورا پاکستان سعودی عرب کے قبضے میں چلا گیا ہے ، سونے پر سہاگہ  یہ کہ  اس دوران  کئی سالوں تک تہران میں قائم پاکستان ایمبیسی کے عملے میں موجود ایک آدھ کالی بھیڑ نے لوگوں کو ایمبیسی سے مایوس کیا اور مایوس ہونے والوں میں سے اکثر نے یہی سمجھا کہ بھائی یہ سب سعودی ایجنڈا ہے اس لئے  پاکستان ایمبیسی   ہمارے کام انجام نہیں دے رہی۔

 آج کل بھی ایران میں اگر کسی پاکستانی کے ہاں بچہ پیدا ہو جائے تو اس سے تہران ایمبیسی میں  شناختی کارڈ کی فیس وصول کرنے کے بعد  اتنے چکر لگوائے جاتے ہیں کہ وہ بے چارہ  مجبورا پاکستان سے ہی شناختی کارڈ بنواتا ہے،  اکثر لوگوں سے یہاں پر فیس کے نام پر رقم انیٹھ لی جاتی ہے لیکن انہیں یہاں سے شناختی کارڈ نہیں ملتا اور وہ پاکستان جاکر دوبارہ فیس جمع کرواتے ہیں اور شناختی کارڈ بنواتے ہیں، میں نے کئی لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بھائی انہیں اوپر سے یوں ہی کہا جاتا ہے۔۔۔ یعنی سعودی عرب سے۔۔۔اس سے آپ اندازہ لگالیں کہ  ہمارے ہاں فائدہ تو چند کرپٹ لوگ اٹھاتے ہیں اور  غلط فہمیاں کسی اور کے بارے میں پیدا ہوتی ہیں۔

یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ پاک ایران بارڈر پر کئی مرتبہ ایرانی سرحدی گارڈز کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا ہے اور تفتان میں زائرین کو بھی اپنی سفاکیت کا نشانہ بنا چکے ہیں،  گزشتہ ماہ پا کستان اور ایران کے سرحدی مقام میرجاوا میں دس ایرانی سرحدی محافظین کو پاکستانی علاقے سے دور مار بندوقوں کے ساتھ ’’جیش العدل‘‘ نامی گروہ نے  موت کے گھاٹ اتار دیا۔

 اس واقعے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے  پاکستان کا دورہ  کیا اور انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے سرحدی سکیورٹی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ، علاوہ ازیں ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی وزیر اعظم نواز شریف کے نام ایک پیغام میں کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ممالک پراکسی وار کے ذریعے اسلامی ممالک کی یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، انھیں ’’بھرتی کیے گئے دہشت گردوں‘‘ کے ہاتھوں سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر افسوس ہے کہ جو حملے کرنے کیلئے پاکستان کی زمین استعمال کرتے ہیں۔

اس کے بعد  حالیہ دنوں میں ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری  نے ایک بیان میں کہا  ہے کہ وہ پاک ایران سرحد پر اپنی جانب عسکریت پسندوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے بصورت دیگر تہران ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو خود نشانہ بنائے گا۔

پیر کو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری کا کہنا تھا کہ صورتحال کا اس طرح جاری رہنا قابل قبول نہیں ہے۔

انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستانی حکام سرحدوں پر قابو رکھیں گے اور دہشت گردوں کو گرفتار اور ان کے ٹھکانوں کو بند کریں گے۔ جنرل باقری کے بقول اگر دہشت گرد حملے جاری رہتے ہیں تو ایران عسکریت پسندوں کی آماجگاہوں کو جہاں کہیں بھی وہ ہوں گی نشانہ بنائے گا۔[1]

  یہ بیان میں نے ایران کے بدترین دشمن، امریکہ کی  معروف سائیٹ، وائس آف امریکہ سے من و عن  نقل کیا ہے۔ تاکہ قارئین  ایرانی جنرل کے اصل مدعا کو سمجھ سکیں۔

اس  بیان سےسے صاف پتہ چل رہا ہے کہ  ایرانی جنرل نے   پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کی بات کی ہے  اور یہ بات ممالک کے تعلقات میں بالکل نارمل سی بات ہے جیسا کہ پاکستان بھی کئی مرتبہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کر چکا ہے ، یاد رہے کہ  ہمسایہ ممالک ایک دوسرے سے تعاون کر کے دہشت گردوں کے خلاف اس طرح کے آپریشن انجام دیتے رہتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر روزنامہ ایکسپریس کا  یہ لنک  قارئین کے لئے پیش ہے:             https://www.express.pk/story/741738/

اب یہ حقیقت تو واضح ہے کہ   ایرانی جنرل کا روئے سخن تو  دہشت گردوں  کی طرف  تھا، اور انہوں نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ دہشت گردوں کے سرپرست اور حامی  ان کے بیان کو پاکستان پر حملہ کرنے کے بیان میں بدل دیں گے اور یوں رائے عامہ کو گمراہ کریں گے۔

خیر جو ہونا تھا وہ تو ہوا ،اس وقت یہ  ہمارے حکومتی اداروں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملکی معاملات پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنے کے لئے بغیر مصدقہ سورس کے خبریں لگانے ، خبروں کو بغیر کسی سورس کے  مختلف جگہوں سے کاپی پیسٹ کرکے پھر   اپنے  من پسند نظریات  کے مطابق خبریں گھڑنے ، درست خبروں کو غلط رنگ میں پیش کرنے  اور خبروں میں سچ اور جھوٹ ملاکر پیش کرنے والی سائٹوں اور رپورٹرز کے خلاف فوری ایکشن لے۔ اس عمل کو فوری طور پر انجام دیا جانا چاہیے اور جعلی خبریں بنانے والے لوگوں کے خلاف  بلا تفریق  جلد از جلد قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

 بے شک ہماری   دیانت دار اور شفاف  صحافت ہی ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی ضامن ہے۔


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

Page 5 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree