وحدت نیوز(کوٹ ڈیجی) امامیہ اسکاؤٹس کے زیراہتمام مرکزی خاتم المرسلین ﷺ اسکاؤٹس کیمپوری سے (ایثار و مقاومت) کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال ؒ نے سرزمین برصغیر کے مسلمانوں کی بیداری کے لئے جس تحریک کا آغاز کیا تھا، ہمیں اس تحریک کو آگے بڑھانا ہے۔وطن عزیز پاکستان کو امریکی غلامی سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل ہوا نہ ہوگا، وہ دن اس قوم کے لئے یوم عید ہوگا جس دن ہم نے امریکی غلامی سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیطان بزرگ امریکہ سے اسلام دشمنی اور انسانیت سے عداوت کے علاوہ کوئی توقع نہیں۔ دنیا بھر کے غیور مسلمان اپنی طاقت سے امریکی فیصلے کو پیروں تلے روندیں گے۔فلسطین کے مظلوم عوام خود کو تنہا نہ سمجھیں ہم جدوجہد کے ہر مرحلے پر قبلہ اول کی آزادی کے لئے آواز بلند کریں گے۔ اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب بیت المقدس آزاد ہو۔ قدس کی آزادی تک اور اسرائیل کی بربادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس او محب وطن جوانوں کی جماعت ہے جنہوں نے ہمیشہ مادر وطن کی سربلندی کے لئے جدوجہد کی ہے۔ پاک وطن کی سلامتی اور استحکام ہمارا نصب العین ہے، پاک وطن کے بہادر بیٹے ملک سے دھشت گردی اور تکفیری سوچ کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکیم الامت علامہ اقبال ؒ اور حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے افکار کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر کریں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) انسانی حقوق کی پامالی کے جو واقعات اس وقت رونما ہو رہے ہیں ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔عالم اسلام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہاہے۔ تہذیب یافتہ ہونے کے دعویدار ممالک مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا احمد اقبال نے ضلع ملیر کے دورے پر کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ کشمیر،یمن،لبیا اور عراق سمیت دیگر ریاستوں میں مسلمان سنگین تر ین صورتحال سے دوچار ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ بھارتی فوج کا سلوک درندوں سے بھی بدتر ہے۔بھارتی حکومت کا کشمیریوں سے خود ارادیت چھیننا عالمی قوانین سے انحراف ہے۔اسی طرح یمن میں جاری قتل عام پر عالم اسلام کی خاموشی حیران کن اور تشویشناک ہے۔بحرین میں جمہوریت پسند جماعتوں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں تاکہ حکمران من پسند طریقے سے حکومت قائم رکھ سکیں۔صدیوں سے مقیم افراد سے ان کی شہریت چھینی جا رہی ہے۔ایک اسلامی ریاست میں نماز جمعہ پر پابندی لگائی جانا عالم اسلام کے نام نہاد ٹھیکیداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر شخص کا بنیادی حقوق ہے۔کوئی بھی قانون کسی کو مسجد، چرچ یا مندر جانے سے نہیں روک سکتا،یمن سے کشمیر تک ہر جگہ مسلمان مظالم و بربریت کا شکار ہیں لیکن عالمی ضمیر مکمل طور پر بے سدھ پڑا ہے۔اسرائیلی غاصب و ظالم حکومت ہے جس نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو موت کے گھا ٹ اتارا۔

وحدت نیوز(راولپنڈی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے خلاف راولپنڈی میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن کے زیراہتمام کمرشل مارکیٹ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے مری روڈ پر پہنچی، اس موقع پر شرکاء کی جانب سے امریکہ اوراسرائیل کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا اور امریکی صدر کے اس فیصلے کو مسترد کیا گیا، احتجاجی ریلی سے مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کے سیکریٹری جنرل مولاناسید حسین شیرازی اور آئی ایس اوکے ڈویژنل صدر برادر طاہرنے خطاب کیا۔

مظاہرین سے خطاب میں رہنماوں کا کہنا تھا کہ ثابت ہوگیا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے جو کسی اصول، ضابطے اور قانون کو تسلیم نہیں کرتا، بیت المقدس فلسطینیوں کا ہے اور فلسطین عالم اسلام کے دل میں رہتا ہے، امریکہ کے ناجائز بچے کا وقت ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی کم ہورہا ہے اور یہ جعلی ریاست ایک دن اپنے انجام کو پہنچے گی۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنا فیصلہ واپس لے ورنہ اسے عالم اسلام کی مزید نفرت لینا ہوگی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) عوامی طاقت کا کوئی متبادل نہیں، خصوصا عوام اگر خدا پر توکل کریں تو وہ اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں، عوامی طاقت کو اُس وقت نقصان پہنچتا ہے جب  حکومتی فرعون مذہبی دجالوں کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتے ہیں، سادہ لوح عوام مذہبی دجالوں کی  جوشیلی تقریروں اورباتوں میں بہہ جاتے ہیں ۔

یہ ہمارے ہی دور کی بات ہے ، جب ایران میں عوام نے بادشاہ کے خلاف قیام کیا تھا، ایران کا بادشاہ  ایک شیعہ ڈکٹیٹر تھا، ایران صدیوں سےشیعت کا قدیمی مرکز  چلا آرہاتھا، ایران میں اس وقت بھی اہلِ تشیع کے مجتہد اورمراجع کرام تھے۔

ایران کا بادشاہ لوگوں کو یہ بھی یقین دلاتا تھا کہ وہ ان کا مذہبی پیشوا بھی ہے اور اس کے ہمراہ کشف و کرامات کا سلسلہ بھی ہے۔  ایرانی بادشاہ کو مغرب ، امریکہ   اور اسرائیل کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔

ایران کی داخلی حالت یہ تھی کہ ایک طرف تو بادشاہ پچیس ہزار سالہ شہنشاہیت کا جشن مناتا تھا ، اور دنیا میں سب سے طاقتور بادشاہ یہی شہنشاہِ ایران تھااور دوسری طرف عوام نالیوں اور کچرے سے روٹی کے ٹکٹرے چن کر چبانے پر مجبور تھے۔

بہر حال ۱۹۷۹ میں ہر طرف سے مایوس ہوکر ایرانی  عوام نے خدا پر توکل کر کے بادشاہ کے خلاف قیام کیا، یہ آمریت کے خلاف جمہوریت کا قیام تھا، یہ بادشاہت کے خلاف انسانیت کا انقلاب تھا، یہ حیوانیت کے خلاف عقل و شعور کی آواز تھی ۔

جس وقت ایران کے مضبوط ترین بادشاہ کے خلاف یہ عوامی و جمہوری انقلاب رونما ہوا تو منطقے میں ہر طرف آمریت کا دور دورہ تھا، پاکستان میں ضیاالحق کی آمریت، عراق میں صدام کی استبدادیت اور عرب ریاستوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ڈکٹیٹر براجمان تھا۔ ایران کا عوامی انقلاب  خطے کی تمام ریاستوں  کے عوام کے کے لئے  یہ پیغام تھا کہ عوامی  اور الٰہی طاقت کو کوئی بادشاہت نہیں دبا سکتی۔ ایرانی بادشاہ کا تخت الٹنے سے یہ ثابت ہوگیا تھا کہ جب عوام کے سامنے شہنشاہِ ایران نہیں ٹھہر سکتا تو پھر کسی اور بادشاہ میں اتنی طاقت کہاں ہے کہ وہ عوامی انقلاب کا مقابلہ کر سکے۔

ایرانی عوام کے اس  انقلابی پیغام کو دبانے اور ایران تک محدود کرنے کے لئے  دنیا  کے  ڈکٹیٹروں نے مذہبی دجالوں کو اکٹھا کیا اور یہ پروپیگنڈہ کیا کہ ایران کا انقلاب شیعہ انقلاب ہے۔ لہذا کافر کافر شیعہ کافر۔

سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا انقلاب سے پہلے ایران کوئی حنفی، حنبلی ، شافعی یا سُنّی ملک تھا، انقلاب سے پہلے بھی تو ایران ایک شیعہ ریاست تھی، ایرانی عوام کی اکثریت، مجتہدین، مراکز ، تہذیب و ثقافت حتیٰ کہ بادشاہ بھی شیعہ تھا۔ اس سے پہلے تو کسی نے کافر کافر شیعہ کافر کا نعرہ نہیں لگایا تھا۔

 ارباب دانش سوچیں اور فکر کریں کہ ۱۹۷۹ میں  ایرانی عوام سے ایسا کیا گناہ  سرزد ہو گیا تھا کہ اس کے بعد ہر طرف شیعہ کے کفر پر تقریریں ہونے لگیں، لٹریچر چھپنے لگا، چودہ سو سالہ پرانے مسائل کو اچھالا جانے لگا،پروپیگنڈے ، جھوٹ اور افترا پردازی کی انتہا کی گئی  حتی کہ ۲۰۱۷ میں بھی راولپنڈی میں ایک فرقے نے خود اپنے ہی مدرسے کو آگ لگا کر اور اپنے ہی افراد کو قتل کر کے اس کا الزام اہل تشیع پر لگایا۔

 کیوں آخر کیوں!؟ اس درجے تک ضد ، بغض اور حسد کرنے کی وجہ کیا ہے؟

اس قدر جھوٹ، اس قدر افترا پردازی ، اس قدر پروپیگنڈہ آخر کیوں!؟

وجہ صرف اور صرف اتنی سی ہے کہ اگر ایران کے انقلاب کو شیعہ کہہ کر اہل سنت کو اہل تشیع سے دور نہ کیا جاتا تو ایرانی عوام کی دیکھا دیکھی  دنیا کی ساری ریاستوں کے مسلمان،اپنے اوپر مسلط  آمروں کے خلاف قیام کرنے لگتے اور یوں مسلمانوں پر مسلط بادشاہتیں دم توڑنے لگتیں۔

آمریت کے خلاف  ایرانی عوام کی جدوجہد  کو چھپانے لئے عراق کے ڈکٹیٹر صدام نے دیگر آمروں کی ایما پر ایران پر حملہ کیا اور عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر دنیا کو یہ تاثر دیا کہ یہ شیعہ اور سنی کی جنگ ہے ۔

آج وقت نے  ثابت کر دیا ہے کہ یہ شیعہ اور سنی کی جنگ نہیں تھی بلکہ آمریت اور جمہوریت کا ٹکراو تھا، شعور اور تعصب کی لڑائی تھی،  اور بادشاہت و بیداری کا معرکہ تھا۔

وقت کا پہیہ گردش میں رہا، مورخ کا قلم چلتا رہا، تاریخ کے اوراق پلٹتے رہے، چہروں سے نقاب الٹتے رہے، مذہبی دجا ل اپنے ڈکٹیٹروں سمیت جہنم کا ایندھن بن گئے، جھوٹ بولنے والے اور پروپیگنڈہ کرنے والے دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتےگئے، ان چند سالوں میں  اگر کچھ باقی رہا تو صرف اور صرف حق اور سچ باقی رہا۔۔۔!

وہ  عوامی شعور اور جمہوری انقلاب جسے شیعہ کہہ کر  ایران میں محدود کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اس نے تونس سے بھی سر نکالا ، اس نے مصر میں بھی دستک دی، اس نے عراق کو بھی ہلایا ، اس نے قطر کو بھی جھنجوڑا اورآج  وہ  سعودی عرب پر بھی خوف طاری کئے ہوئے ہے۔

آج ہر منطقے ، ہر ریاست اور ہر علاقے کے مسلمان اپنے اوپر مسلط بادشاہت سے بیزار ہیں، آج مسلم دنیا کے ڈکٹیٹر تو شہنشاہِ ایران کی طرح امریکہ و اسرائیل کے تلوئے چاٹ رہے ہیں لیکن آج عرب ریاستوں کے عوام  اپنے اوپر مسلط  بادشاہوں سے نالاں ہے۔

عوام کی بادشاہوں سے ناراضگی، لوگوں کی آمریت سے نفرت، جمہور کا شعور کی آواز پر لبیک کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ حکومتی  آمروں اورمذہبی دجالوں سے آزادی اور انقلاب چاہتے ہیں، اب ان بیدار اور باشعور لوگوں کے خلاف چاہے کافر کافر کے نعرے لگائے جائیں اور مذہبی دجال ان کے خلاف دن رات پروپیگنڈہ کریں ، یہ انقلاب، شعور اور بیداری کی لہر اب کافر کافر کے نعروں سے رکنے اور تھمنے والی نہیں، اب لوگ یہ سمجھ گئے ہیں کہ آمریت کی بربادی اور قدس کی آزادی لازم و ملزوم ہے ، جب تک دنیائے اسلام سے آمریت کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک قدس کی آزادی ممکن نہیں، لہذا  اب عوامی  شعور کی یہ لہر آمریت کی بربادی اور قدس کی آزادی پر ہی منتہج ہوگی۔

بقول شاعر اب وہ وقت آگیا ہے کہ

اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں

جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے

ان شااللہ

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ا مریکی اقدام نے امت مسلمہ کے دل میں خنجر پیوست کر دیا ہے۔امریکہ کو عالمی قوانین کی ہرگز پرواہ نہیں اور نا ہی دنیا کے امن سے کچھ مطلب اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے اس نے دنیا بھر میں انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اور پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر فوری طورپر امریکہ سفیرکو وزات خارجہ میں طلب کیا جائے۔حکومت پاکستان اس مسئلے اپنے موقف کو واضع طور پر پیش کرئے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس مسئلے پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گی قبلہ اول مسلمانان عالم کا دل ہے،اس کیخلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازش کو ہم کبھی کامیاب ہونے نہیں دینگے، اسرائیل انشااللہ دنیا کے نقشے سے جلد مٹ جائیگا،اسرائیل کے خاتمے کا کاونٹ ڈاون شروع ہو چکا،عالم اسلام کا بچہ بچہ غاصب انسانیت دشمن صہیونی ریاست کیخلاف لڑنے اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہاں ہے آل سعودکی نام نہاد اسلامی اتحاد؟آج امریکی اعلان کے بعد اس نام نہاد جعلی اتحاد کا بھی اندازہ مسلم امہ کو ہوگیا ہے یہ اتحاد مسلم امہ کے لئے نہیں بلکہ یمن کے مظلوم مسلمانوں کے قاتل آل سعود اور اسرائیل کا سرپرست امریکہ کے مفادات کی تحفظ کے لئے بنایا گیا ہے،انہوں کہا کہ عرب کے عیاش بادشاہ اسرائیل اور امریکہ کے اتحادی ہیں،انشائ اللہ ظالموں جابروں کے خاتمے کا وقت آ پہنچا ہے،وہ وقت دور نہیں جب اسرائیل اور اسکے سرپرست امریکہ کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائینگے،مسلمان متحد ہو کر امریکہ اسرائیل اور اسکے اتحادی پٹھوں کیخلاف ہر سطح پر آواز بلند کریں،یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اسے ہم سرانجام دیتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے قبلہ اول کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے اور وہاں امریکی سفارت خانہ کھولنے کا اعلان شرپسندی ہے جس کے خلاف جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ واسرائیل ‘‘منایا جائے گا اور احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا پایہ تخت قرار دینا امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی ہے ۔ امریکی صدر کا اسلام دشمن متعصبانہ رویہ عالمی امن کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔اس اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔امریکی صدر نے امت مسلمہ کے وقار پر حملہ کیا ہے۔اس پر خاموش رہنا امت مسلمہ کی توہین ہے۔ عالمی قوانین کی اس پامالی پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں اور ریاستی اداروں کو اپنی آواز بلند کرنا ہو گی۔مسلمان ہونے کے ناطے بیت المقدس سے ہم سب کا مذہبی تعلق جڑا ہوا ہے۔امریکہ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کا ہمیشہ دفاع کرتا آیا ہے۔ اس حمایت کی بنیاد اسلام دشمنی کے علاوہ اور کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ کی اسلام دشمن پالیسیوں میں اسے عرب مسلم ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے جو افسوسناک ہے۔عالم اسلام کی تنزلی عرب حکمرانوں کی خیانت کا نتیجہ ہے۔مظلوم فلسطینیوں اور بیت المقدس کے حوالے سے پاکستان کو واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ نے ذمہ داروں کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے۔ شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس گردی کا شکار ہونے والوں کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔ ناصر شیرازی کے اغوا سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس اغوا میں پنجاب حکومت کے ماتحت ادارے ملوث ہیں۔

Page 5 of 19

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree