’’القدس‘‘ہمارا ہے

وحدت نیوز(آرٹیکل) ’’یہ ایک اتحادی کو تسلیم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں،میں امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے احکامات دیتا ہوں یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھا،یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ بہت عرصے پہلے ہو جانا چاہیے تھا‘‘

ان الفاظ کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر اعلان کردیا کہ وہ یروشلم یعنی قدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردے رہا ہے ۔

دوسری جانب اس اعلان کے بعد غاصب ریاست اسرائیل کی جانب سے کہا گیا کہ’’ آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان نے ہمارے لیے یہ ایک تاریخی دن بنا دیا ہے،دنیا کے ہر کونے میں ہمارے لوگ یروشلم واپس آنے کے لیے بے تاب ہیں۔

یہ ایک تاریخی دن ہے۔ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت 70 سے ہے۔ یروشلم ہماری امیدوں، خوابوں اور دعاؤں کا مرکز رہا ہے۔ یروشلم یہودیوں کا تین ہزار سال سے دارالحکومت رہا ہے۔ یہاں پر ہماری عبادگاہیں رہی ہیں، ہمارے بادشاہوں نے حکمرانی کی ہے اور ہمارے پیغمبروں نے تبلیغ کی ہے۔

عالمی اور علاقائی سطح پر ٹرمپ کے اس اعلان پر شدید تنقید جاری ہے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل سے لیکر یورہی یونین تک سب کاکہنا ہے کہ یہ ایک غیر ذمہ دار اور یکطرفہ فیصلہ ہے جسے کوئی تسلیم نہیں کرتا ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کا اعلان بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔

لیکن اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا ٹرمپ اپنے اس اعلان کو عملی شکل دے پائے گا ؟
اس اعلان سے قبل ٹرمپ نے عر ب ممالک خاص کر سعودی عرب سے اربوں ڈالر حاصل کئے تھے جبکہ اسرائیل اور سعودی عرب میں تعلقات میں کے لئے بیگ ڈور روابط کی باتیں زیر گردش ہونے کے ساتھ ساتھ ذمہ داروں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ بھی دیکھائی دیتا ہے ،مشرق وسطی میں داعش کا پیدا کردہ بحران نسبی طور پر تھم چکا ہےلیکن شام اور یمن میں سیاسی بحران جاری ہے اور یمن کا مسئلہ پہلے سے زیادہ گرم دیکھائی دیتا ہے کہا جاسکتا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ عرب بہت سے عرب حکمرانوں کے لئے بنیادی مسئلہ نہیں رہا ہےاور نہ ہی وہ اسرائیل کو اپنا دشمن ملک سمجھنے کے قائل ہیں گرچہ ان ممالک کی عوام کے دلوں میں اب بھی یہ مسئلہ ایک بنیادی اور سلگتا مسئلہ ہے ۔

ترکی میں اردگان کے لئے فلسطین کا مسئلہ انتخابی مہم کو گرمانے کے لئے ایک بہترین ایشو تو ضرور ہے لیکن وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے مکمل خاتمے کے نقصانات کو سہنے کے لئے تیار نظر نہیں آتا ،ترکی نے اب تک اس مسئلے میں صرف سخت لہجہ اور گرم بیانات دینے تک اکتفا کیاہے لیکن کیا اردگان ٹرمپ کے اعلان کے بعد اسرائیل کے ساتھ اپنے روابط ختم کرنے کا اعلان کرے گا ؟

عرب تجزیہ کاروں کا ایک گروہ سمجھتا ہے کہ ٹرمپ کا اعلان فلسطین اور قبلہ اول کے مسئلے کی جانب توجہ کو بڑھائے گا بعض کا خیال ہے کہ یہ اعلان ایک زلزلے کی ماند ہوگا جو مسلم امہ اور عرب ممالک کو ہلا کر رکھ دے گا ۔

ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ٹرمپ نے اس اعلان سے پہلے مشرق وسطی میں اپنے عرب دوستوں کو پہلے سے ہی آگاہ کیا ہواہے یہاں تک ٹرمپ کا یہودی داماد گھنٹوں عرب بادشاہوںکو اس موضوع پر ڈکٹیشن دے چکا ہے ایسے میں سوائے سخت لہجے کے بیانات ،اجتماعات اورمذمتوں کے علاوہ ہم کسی بھی فائدہ مند چیز کی توقع نہیں کرسکتے ہیں ۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد اس بات کا خطرہ پایا جاتا ہے کہ بہت سے مسلم ممالک میں ان شدت پسندگرہوںجیسے القاعدہ اور داعش ۔۔۔ کے لئے گنجائش پیدا ہوگی جو اپنے خاص ایجنڈے رکھتے ہیں جنہوں نے کبھی بھی فلسطین کے مسئلے کو لیکر کسی قسم کا سنجیدہ اقدام نہیں کیا جو صرف اپنے مخصوص ایجنڈوں کے لئے ایسے مواقع کی تلاش میں ہوتے ہیں ۔

اس صورتحال میں صرف یہ فلسطینی عوام ہی ہوسکتے ہیں جو اس مسئلے میں بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں اور شائد دنیا ایک نئے اور وسیع انتفاضے کا انتظار کررہی ہے جو مسلم امہ اور خوابیدہ عربوں کو جگائے۔

تحریر۔۔۔۔حسین عابد

وحدت نیوز(تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی سامراج اور صیہونی محاذ کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان جنگ اور تنازعات پیدا کرنے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے اور حکم الٰہی سے وہ اس جنگ میں کامیاب بھی رہے گا۔ جمعرات کی صبح محبان اہلبیت اور تکفیریوں کے مسئلہ کے زیر عنواں تہران میں منعقدہ عالمی کانفرنس کے شرکاء اور مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگرچہ عراق اور شام میں داعش کا کام تمام ہوگیا ہے، لیکن دشمن کی چالوں سے پوری طرح ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ، صیہونیزم اور ان کے دم چھلے، اسلام دشمنی سے باز نہیں آئیں گے اور ہوسکتا ہے کہ وہ خطے میں داعش اور اسی طرح کی دوسری سازشیں تیار اور ان پر عملدرآمد کی کوشش کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ عالم اسلام، عالم کفر و استکبار کا مقابلہ کرنے کی پوری طاقت رکھتا ہے اور اسلامی شریعت کے مکمل نفاذ کا خواہاں ایران، دشمنان اسلام کے خلاف کامیابی کے حصول کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے پچھلے چالیس برس کے دوران ایران کے خلاف امریکہ اور صیہونیزم کی سازشوں، دباؤ اور پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کفر و استکبار کے مقابلے میں مدد کی ضرورت ہوگی، اسلامی جمہوریہ ایران مدد کرے گا اور اس معاملے میں کسی بھی چیز کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اولین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہی دشمن پر غلبہ پانے کی کنجی ہے، کیونکہ کفر، سامراج اور صیہونیزم کے محاذ نے فلسطین جیسے اسلامی ملک پر غاصبانہ قبضہ کرکے، اسے خطے کے ملکوں کی سلامتی میں رخنہ اندازی کا اڈہ بنا رکھا ہے، لہذا اس سرطانی پھوڑے اسرائیل کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو ہوا دینے کا اصل مقصد اسرائیل کے گرد سکیورٹی حصار قائم کرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جس دن فلسطین، فلسطینی عوام کی آغوش میں واپس آجائے گا، اس دن عالمی سامراج کی کمر ٹوٹ جائے گی اور ہم اس مقصد کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

وحدت نیوز(بیروت) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے امریکہ اور اور سعودی عرب کو داعش کا بانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کا مکمل خاتمہ قریب ہے۔ جنوبی بیروت میں اربعین حسینی کے موقع پر عزاداروں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب نے داعش کو بنایا تھا، تاہم اسلامی انسانی اقدار کے خلاف اتنی بڑی سازش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں داعش کی مکمل نابودی نزدیک ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے سعد حریری کو ریاض بلا کر یرغمال بنا رکھا ہے اور انہیں استعفٰی دینے پر مجبور کیا گیا ہے اور یہ لبنان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے سعد حریری سے زبردستی استعفٰی دلوا کر نہ صرف لبنانی وزیراعظم بلکہ پوری لبنانی قومی کی توہین کی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ سعودی عرب، اسرائیل کو لبنان پر حملے کے لئے اکسا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ سعودی عرب نے لبنان پر حملے کے عوض اسرائیل کو اربوں ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے صراحت کے ساتھ کہا کہ سن دو ہزار چھے میں بھی سعودی عرب کے کہنے پر اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ لبنان کی موجودہ صورت حال سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے اسی طرح اربعین مارچ کو بے مثال واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ اس سال بھی کروڑوں افراد چہلم کے موقع پر کربلا آئے، جن میں ہر ملک اور ہر قوم سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے سعودی عرب پر لبنانی وزیرِاعظم سعد حریری کی گرفتاری اور اسرائیل کو حملہ کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کر دیا۔

سید حسن نصر اللہ نے سعد حریری کے حوالے سے ان کے وزارت عظمٰی سے استعفٰی دینے کے فیصلے پر دوسرا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے وزیرِاعظم کو سعودی عرب نے قید کر رکھا ہے اور انہیں اب تک لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعد حریری کی صورتحال اب تک واضح نہیں، لیکن ان کو موصول ہونے والی ٹیلی فون کالز جن میں ان کے سیاسی مخالفین کی کالز بھی شامل ہیں، سے واضح ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سبکدوش لبنانی وزیرِاعظم کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی ہے۔ لبنان کے 47 سالہ سعد حریری نے اچانک 4 نومبر کو لبنانی وزارتِ عظمٰی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا اور اتفاق سے اسی دوران سعودی عرب میں اعلٰی شخصیات کی گرفتاریوں کی مہم کا آغاز ہوگیا تھا، تاہم اب تک سعد حریری نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب سعودی عرب واپس لبنان پہنچیں گے، جہاں صدر میشال نعیم عون ان کا رسمی طور پر استعفٰی قبول کریں گے۔

گذشتہ روز (10 نومبر کو) لبنان میں موجود سعودی سفیر ولید بخاری سے ملاقات کے بعد لبنانی صدر میشال نعیم عون کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سعد حریری کو لبنان واپس آنا چاہیے، لیکن انہوں نے لبنان کے وزیراعظم کی ریاض میں موجودہ حالت کا ذکر نہیں کیا۔ صدر میشال نعیم عون نے سعودی سفارت کار ولید بخاری سے ملاقات کے دوران ان حالات کے بارے میں انہیں آگاہ کیا تھا کہ جن کی وجہ سے سعد حریری کا استعفٰی قابلِ قبول نہیں۔ لبنانی صدر جن کی سیاسی حمایتی جماعت حزب اللہ جو سعودی عرب کی شدید مخالت ہے، سعد حریری کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سعودی حکومت سے ان کے حوالے سے وضاحت بھی طلب کی۔ امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلر سن نے سعد حریری کو اپنا ساتھی قرار دیتے ہوئے لبنان کے اندرونی اور بیرونی حلقوں کو لبنان کی سرزمین کو پراکسی وار کے طور پر استعمال نہ کرنے کے لئے خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، لبنان کی خود مختاری، آزادی اور سیاسی اداروں کی مکمل حمایت کرتا ہے جبکہ لبنانی کی خود مختادی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل کی مخالفت کرتا ہے۔

لبنان اور سعودی عرب سے گہرے تعلقات رکھنے والے فرانس کے صدر ایمانیول میکرون نے 9 نومبر کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا اچانک دورہ کیا۔ فرانس کی وزارتِ خارجہ نے فرانسیسی ریڈیو پر بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعد حریری کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں، تاہم اس حوالے سے لبنانی سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ انہیں نظر سعودی عرب میں نظر بند کر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سعد حریری فرانسییسی صدر کے دورہ یو اے ای سے قبل ابوظہبی میں موجود تھے، جس سے ہمیں لگتا ہے کو وہ آزاد ہیں۔ سعودی عرب سے موصول ہونے والی مبینہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو لبنان پر حملے کے لئے اکسانا انتہائی خطر ناک عمل ہے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے لبنان میں دوسری عالمی علماء کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزاحمتی تحریک کی عالمی علماء یونین کے سربراہ شیخ ماہر حمود کے نام اپنے پیغام میں اسرائیل کے خلاف جدوجہد اور جہاد پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی آزادی اور نجات کے مقدس جہاد کے سلسلے میں اللہ تعالٰی کا وعدہ قطعی اور یقینی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطین کی آزادی اور نجات کے سلسلے میں اسلامی ممالک کے علماء، دانشوروں اور سیاستدانوں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس مقدس جہاد میں اسلام اور مسلمانوں کی فتح یقینی ہے اور آج علماء اور دانشوروں کی کانفرنس اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ لبنان میں دوسری عالمی علماء کانفرنس بیروت میں فلسطین کے عنوان سے آج شروع ہوئی، جو کل تک جاری رہے گی۔ شیخ ماہر حمود نے کہا ہے کہ مزاحمتی تحریک کی عالمی علماء یونین کی کانفرنس بالفور اعلامیے کے سو سال پورے ہونے کے موقع پر منعقد ہو رہی ہے اور اس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ فلسطین علاقے کا اہم ترین مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ بالفور اعلامیہ یا ڈکلیریشن  1917ء میں اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ آرٹر جیمز بالفور نے صیہونی سیاستدان اور برطانوی رکن پارلیمنٹ والٹرروٹشیلڈ کو خطاب کرتے ہوئے جاری کیا تھا۔ جس میں سرزمین فلسطین میں اسرائیلیوں کو بسانے کی بات کی گئی تھی اور یہ اعلامیہ قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کی تشکیل کا نقطہ آغاز شمار ہوتا ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ امریکہ اور مغرب کمزور ہوچکے ہیں۔ امریکہ و اسکے اتحادی اب متحد نہیں رہے اور آپس میں اختلافات کا شکار ہوچکے ہیں، جسکے باعث شام، عراق، افغانستان، یمن سمیت عالم اسلام میں وہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ عالمی طاقت اب ایشیا منتقل ہوچکی ہے۔ مستقبل ایشیا اور اسلام کا ہے۔ شام و عراق میں امریکی ایماء پر ہونے والی خانہ جنگی کا آغاز دراصل اسلامی و ایشیائی ممالک کو توڑنا تھا۔ امریکی اسرائیلی بلاک ناصرف پاکستان اور ایران بلکہ چین و روس کو بھی تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ امریکی بلاک خطے میں انتہائی اہمیت کے حامل ہمارے وطن عزیز پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ اسی لئے شام و عراق میں شکست فاش سے دوچار ہونے والی عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے نجس وجود کو پاکستان میں پروان چڑھا کر یہاں تکفیریت و فرقہ واریت کی سازش کے ذریعے مسلمانان پاکستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ انتالیس ممالک کا فوجی اتحاد امریکہ و اسرائیل نے دراصل اسلام و ایشیا کیخلاف بنایا ہے، تاکہ ایشیا و اسلام کی بڑھتی ہوئی طاقت کو اندر سے ہی کمزور کرکے ختم کیا جا سکے۔ امریکی سربراہی میں بننے والے انتالیس ملکی فوجی اتحاد کا مقصد ایشیائی بالخصوص مسلم ممالک کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنا ہے، تاکہ ایشیا کی طاقت کو توڑ کر مغرب کی بالادستی کو برقرار رکھا جاسکے۔ پاکستان ایشیا کا اہم اسٹراٹیجک مرکز ہے۔ یہ 5 ارب لوگوں کو آپس میں ملاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے تین روزہ دورہ کوئٹہ کے دوران ریڈ روز کلب میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس  موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری سمیت دیگر علماء وعلاقہ معتبرین نے بڑی تعداد میں خصوصی طور پر شرکت کی۔

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر خدانخواستہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے تو پورا ایشیا عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔ چین کی اقتصادی ترقی سی پیک منصوبے یعنی ون بیلٹ ون روڈ سے منسلک ہے۔ امریکہ پاکستان کو مذہبی انتہا پسندوں، طالبان، داعش، لشکر جھنگوی و دیگر تکفیری گروہوں کے ذریعے کمزور کرنا چاہتے ہیں، تاکہ پاکستان کو تقسیم کرکے ایران، ترکی اور چین کی تقسیم کی راہ ہموار کی جاسکے۔ پاکستان سمیت عالم اسلام کے تحفظ اور دشمن کی نابودی کیلئے امام مہدی کے ظہور کے منتظرین کو متحرک ہونا ہوگا۔ پاکستان کے سنی شیعہ مسلمانوں نے اپنے شعوری جدوجہد کے ذریعے پاکستان میں تکفیریوں کے ذریعے خانہ جنگی کی امریکی اسرائیلی و بھارتی سازش کو ناکام بنایا۔ لیکن ہمارے اداروں کی غلط حکمت عملی و امریکی نوازی کے سبب دشمن جنگ ہمارے وطن عزیز میں لے آنے میں کامیاب ہوا۔  ان  کا مزید کہنا تھا کہ ضیاء الحق کی سوچ اور اسکی اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک کے تمام محب وطنوں کو قتل کیا۔ ضیا سوچ کے پروردہ تکفیری دہشتگردوں کا اہم ترین ہدف پاکستان میں فکر کربلا کی حامل ملت تشیع کو کمزور کرنا ہے، تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جاسکے۔ کیونکہ دشمن سمجھتا ہے کہ ملت تشیع کے ہوتے ہوئے وطن عزیز پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اسی لئے کئی دہائیوں سے ملک میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عالمی استکبار نے تکفیری دہشتگرد عناصر کے ذریعے شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کروایا، لیکن افسوس کہ ہمارے حکمران خاموش رہے۔ لیکن ان سب کے باوجود ملت تشیع وطن کو بچانے کیلئے منظم ہو کر جدوجہد کرتی رہے گی۔ اسی قائد و اقبال کے پاکستان کا حصول بھی اسی جدوجہد کا ہی ایک اہم ترین حصہ ہے۔ دشمن پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے یہاں فرقہ واریت پھیلانا چاہتا ہے۔ جسے محب وطن ملت تشیع کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیگی۔ ضروری ہے کہ فرقہ واریت و تکفیریت کی سازش کے خلاف تمام محب وطن عوام اتحاد بین المسلمین اور بین المذاہب ہم آہنگی کو مزید فروغ دیں۔ ہمیں شیعہ سنی اتحاد کے فروغ کیلئے مزید تیزی کیساتھ کام کرنا ہوگا اور دیگر مذاہب کو بھی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اپنے وطن کا دفاع و حفاظت ہمارا دینی و قومی فریضہ ہے۔ اسلام دشمن اور ایشیا دشمن سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ الحمداللہ ملت تشیع کے اپنے اہلسنت بھائیوں کے ساتھ بھرپور روابط و ہم آہنگی ہے۔ پاکستان کے شیعہ و سنی، سکھ و عیسائی سب ملکر امریکی و عالمی استکبار کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔ پاکستان کو منحوس امریکی و سعودی اتحاد سے نکلنا ہوگا۔ پاکستان کو راحیل شریف کی فوجی اتحاد کیلئے جاری کی گئی این او سی کو منسوخ کرنا ہوگا، کیونکہ راحیل شریف کی انتالیس ملکی فوجی اتحاد کی سربراہی پاکستان و ایشیا کیخلاف امریکی و اسرائیلی سازش ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ مودی کے اسرائیل کے دورہ میں اسرائیلی مبصرین کا یہ اعتراف کہ فوجی ممالک کا اتحاد ہمارے بلاک کا حصہ ہے۔ لہٰذا ہمیں امریکی، اسرائیلی و بھارتی ایجنڈے سے باہر نکلنا ہوگا۔ پاکستان کو روس، چین اور ایشیا کے بلاک کا حصہ بننا چاہیئے، تاکہ ہمارے ملک میں خوشحالی اور امن و امان کا قیام ممکن ہوسکے۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب ہماری بات سنی و سمجھی جا رہی ہے۔ آرمی چیف کا پاراچنار جانا اور شہداء پاک وطن سے یکجہتی قابل تحسین ہے۔ مقتدر قوتوں کو محب وطن ملت تشیع کی باتوں کو سمجھنا ہوگا۔ پاکستان بہت نازک وقت سے گزر رہا ہے۔ ہمیں باخبر رہنا ہوگا کہ آج مغرب نواز حکمرانوں نے کرپشن کیخلاف تحقیق کرنے والے قومی اداروں اور عدلیہ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ یہ مغرب کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو داخلی مشکلات کا شکار کیا جائے اور قومی اداروں کو کمزرو کیا جائے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ غیرت کا مظاہرہ کیا جاتا، نہ کہ اپنی خیانتوں کو چھپانے کیلئے قومی اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جاتی۔چھ اگست کو انشاء اللہ ہم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے اسلام آباد میں عظیم الشان "مہدی برحق کانفرنس" کا انعقاد کر رہے ہیں۔ جو محب وطن ملت تشیع کی جدوجہد کے حوالے سے اہم سنگ میل ثاب ہوگی۔ تمام محب وطن اکائیاں ملکی حساس حالات و صورتحال میں اس اجتماع کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی وزیر اعطم نریندر مودی کے دورہ اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ عالمی امن کو تباہ کرنے کی کڑی ہے،انہوں نے کہا کہ مودی کوتلیا چانکیاکا پیروکار ہے،بھارت اسلام اور انسانیت دشمنوں کیساتھ مل کر عالمی امن کو تباہ کرنے کے درپے ہے،بھارت کشمیر میں اور اسرائیل فلسطین میں مسلمانوں کے نسل کشی کے مجرم ہیں، خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی یہ بھارتی کوشش بھارت کی سالمیت و بقا کو خطرے میں ڈال دے گی۔پاکستان کو غیر مستحکم یا تنہا کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔پاکستان کو کمزور سمجھنے والے ذہنی عارضے کا شکار ہیں۔پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور کسی بھی دشمن کے دانت کٹھے کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔کشمیر ی عوام پر بھارتی مظالم اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر عالم اسلام کو سخت تشویش ہے،اسرائیل اور انڈیا کو مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے خون ناحق کا حساب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف اسرائیل کی طرف سے بھارت کی غیر مشروط مدد اور حمایت کا اعلان اسلام دشمنی کی بنیاد پر ہے۔بھارت،اسرائیل اور امریکہ وہ شیطانی قوتیں ہیں جو عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں،ان سے کسی نفع کی امید لگانا خام خیالی اور خود فریبی ہے،اسلام کے نام پر بننے والا فوجی اتحاد اسرائیل کی بقا و سلامتی کے لیے کام کر رہا ہے۔مودی کا حالیہ دورہ اور اسرائیل کے ساتھ آل سعود کا ہمدردانہ رویہ ایک ہی ایجنڈے کی کڑیاں ہیں،انہوں نے کہا دنیا کی باطل قوتیں تیزی سے مجتمع ہو رہی ہیں،امت مسلمہ کو اپنے دوست اور دشمنوں کی شناخت کرنا ہو گی،مودی کے قدامات پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اضطراب کا باعث ہیں،پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ بھارت کے منافقانہ طرز عمل پر دوٹوک موقف اختیار کرے اور امت مسلمہ بھارت اور اسرائیل سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کر کے غیرت ایمانی کا ثبوت دے۔

Page 6 of 19

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree