وحدت نیوز(مظفر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کے اغوا کے خلاف، شیعہ جوانوں کی ماورائے عدالت گرفتاریوں اور آزاد حکومت کی علامہ تصور جوادی کیس پر غفلت کے خلاف ریاست آزادکشمیر میں احتجاجی مظاہرے۔ بروز جمعہ یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا۔ خطباء نے جمعہ کے خطبات میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔ مرکزی احتجاجی مظاہرہ سینٹرل پریس کلب کے قریب برہان مظفر وانی چوک مظفرآباد میں ہوا، جس میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکشمیر ڈویژن کے رہنماؤں اور کارکنوں، علمائے کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ناصر شیرازی کے اغوا اور علامہ تصور جوادی کیس پر آزاد حکومت کی غفلت کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکا ء نے پنجاب اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ احتجاجی مظاہرہ سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید طالب ہمدانی، ترجمان ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر مولانا حمید نقوی، نمائندہ آئی ایس او سید رضی عباس، رہنما ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر مولانا زاہد کاظمی، مولانا جواد سبزواری اور سید ممتاز حسین نقوی نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا مجلس وحدت مسلمین ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت ہے اور جماعت کے مرکزی سینئر رہنما ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کو اغوا کرکے حکومت پنجاب نے جس غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا ہے اور سیاسی و مسلکی انتقام کا مظاھرہ کیاجس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایم ڈبلیو ایم ایک پُرامن جماعت ہے جس کا ملکی استحکام، رواداری و بھائی چارے کے فروغ میں اہم کردار رہا ہے۔اس جماعت نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت کی ہے جو ملک میں نفاق کا بیج بو کر وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔رانا ثنا اللہ اپنے بیانات کے ذریعے عدلیہ کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔ اس کے خلاف ناصر شیرازی ایڈوکیٹ نے عدالت عالیہ میں پٹیشن دائر کر رکھی تھی جس پر انہیں انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے اغوا کرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا ریاستی اداروں کو گھر کی لونڈی سمجھنے والے نا اہل حکمران اپنے انجام سے زیادہ دور نہیں ہیں۔مقررین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے سینئر رہنما کے اغوا پرسوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ذمہ دار اداروں کو طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا سیکورٹی اداروں کو دہشت کی علامت بنا کرعوام کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ملک میں قانون و آئین کی بجائے طاقت و اختیارات کی حکمرانی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر قانون کے نام پر قانون شکنی کرنے والے عناصر کے حوصلوں کو تقویت ملتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ یا الزام نہیں ہے،ان کی جبری گمشدگی پنجاب حکومت کی غنڈہ گردی اور انتقامی کاروائی ہے۔ وزیر اعظم اور وفاقی داخلہ سے بھی مطالبہ کیا کہ ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی اداروں کو آئین و قانون کے تابع ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے ادارے نا اہل حکمرانوں کی اطاعت میں پیش پیش ہیں۔ ملت تشیع کے سینکڑوں نوجوان کئی سالوں سے جبری گمشدہ ہیں۔انہیں نہ تو عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جارہا ہے۔جو بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ملت تشیع کے تمام نوجوانوں کو فوری بازیاب کیا جائے۔ مقررین نے علامہ تصور جوادی پر حملہ کرنے والوں کی عدم گرفتاری پر بھی آزاد حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نو ماہ گزر جانے کے بعد ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ آزادکشمیر حکومت نا اہل ہے۔ ریاست کے امن کے ساتھ کھیلنے والوں کو گرفتار نہ کیا جانا باعث تشویش ہے۔ کیا یہ حکمران اسلم رئیسانی کا انجام بھول گئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ جوادی پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد گرفتار کرتے ہوئے سامنے لایا جائے بصورت دیگر شہری سڑکوں پر نکلنے اور تمہارے ایوانوں کا گھیراؤ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

وحدت نیوز(پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین پاراچنار کی جانب سے ناصر عباس شیرازی کے اغوا اور تفتان سرحد پر پھنسے زائرین کو درپیش مشکلات کے خلاف پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کیجانب سے ناصر عباس شیرازی کے اغوا اور تفتان سرحد پر پھنسے زائرین کو درپیش مشکلات کے خلاف پاراچنار پریس کلب میں احتجاجی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔ پاراچنار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم کرم ایجنسی کے سیکرٹری جنرل شبیر ساجدی، مسرت حسین منتظر، علامہ باقر حیدری، علامہ مزمل اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی کے اغوا کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ معزز شہریوں کا اغواء پنجاب حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور شہباز شریف و رانا ثناء اللہ اپنے جرائم چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ شبیر ساجدی کا کہنا تھا کہ ناصر عباس شیرازی کو ملک بھر سے لاپتہ افراد کے حق میں بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بیرونی اشاروں پر ناچنا بند کر دے اور ناصر عباس شیرازی کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما شبیر ساجدی نے تفتان بارڈر پر پھنسے زائرین کی مشکلات حل نہ کرنے پر بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت زائرین کے امیگریشن پراسس اور دیگر مسائل کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے، تاکہ زائرین چہلم شہدائے کربلا میں شرکت کے لئے بروقت کربلا معلٰی پہنچ سکیں۔

وحدت نیوز (بھکر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع بھکر کا ہنگامی اجلاس سفیر حسین شہانی شہانی ایڈووکیٹ کی زیرصدارت ہوا جس میں پوری قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے اظہار کیا گیا کہ ملک بھر میں ایک عرصہ سے بغیر قصور کے نوجوانوں کو غائب کیا جا رہا ہے اور آج تک انہیں سامنے نہیں لایا گیا۔ اگر کسی کا کوئی قصور ہے تو مقدمہ درج کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے اور ملکی قوانین پر عمل کیا جائے۔ اس مسئلہ پرملت تشیع میں تشویش پھیل رہی ہے، اگریہ سلسلہ جاری رہا تو ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے فطرت کا مسلمہ اصول ہے کہ کوئی معاشرہ کفر پر تو قائم رہ سکتا ہے گمر ظلم پر نہیں۔مسلم لیگ (ن) پانامہ ایشو پر نااہل وزیر اعظم کے دفاع کے علاوہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے مسائل پر بھی توجہ دے۔ تین روز قبل لاہور واپڈا ٹائون سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کااغوا حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ناصر عباس شیرازی جو کہ ایڈووکیٹ ہائی کوٹ ہیں ، محب وطن اور باصلاحیت شخصیت کا دن دیہاڑے اغواہ ہونا قابل مذمت ہے، ان کے اغوا میں سیاسی مخاصمت شامل ہے کیونکہ انہوں نے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ پر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کرنے پر رٹ پٹیشن دائر کر رکھی ہے ۔ اجلاس میں ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کی طرف سے بے جا سیاسی گرفتاری پر آنے والے مذمتی بیانات کو خوش آئندقر ارد یا گیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری قدروں کی بقا کا تسلسل ہے ۔ اجلاس میں ناصر عباس شیرازی کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ ناصر شیرازی کے اغوا میں نواز شریف،شہباز شریف، حمزہ شہباز،رانا ثنا اللہ اور سی ٹی ڈی کے سربراہ رائے محمد طاہر ملوث ہیں اور مغوی رانا ثنا اللہ اور رائے طاہرکے نجی ٹارچر سیل میں قید ہیں۔وزیر اعظم،چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف اس لاقانونیت کا نوٹس لیتے ہوئے ناصر شیرازی اور ملت تشیع کے دیگر جبری گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو خطرے کا واویلا کرنے والے نون لیگی حکمران اس ملک میں فسطائیت چاہتے ہیں،ریاستی اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہے،ہم اپنے شہدا کے سو سو جنازے لے کر سڑکوں پر بیٹھے رہے،ہمارے نوجوانوں کو شناختی کارڈ چیک کر کے بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا جاتا رہا،ہم نے سیاسی مذہبی جماعت ہونے کے ناطے ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کی بات کی،اس ملک میں محبت و اخوت کے فروغ میں ہمارا کردار روز روشن کی طرح آشکار ہے،ہم اقلیتوں کے پاس بھی گئے تا کہ دنیا کو پتا چلے کہ پاکستان میں مذہبی رواداری اور بھائی چارہ قائم ہے۔ علی حسین نقوی نے مزید کہا کہ جمہوری اقدار اور قانون کا راگ الاپنے والے قانون شکنوں نے ملت تشیع کی زبان بندی میں ناکامی پر انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا، حکمرانوں کو اپنے ہر ظلم کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔اللہ کے قانون سے یہ ظالم کبھی نہیں بچ سکیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اس وقت جب ہم لوگ اربعین امام حسین ؑ کے پروگرام فائنل کرنے میں مصروف ہیں ،کسی نے کربلا جانا ہے اور کسی کو اپنے ہاں مجلس ،جلوس،نیاز،ماتم داری کا اہتمام کرنا ہے،کوئی جلوسوں کو پر امن بنانے کیلئے سیکیورٹی معاملات کو آخری شکل دے رہا ہے،ہماری قوم پر ایک شدید وار پنجاب کے حکمرانوں کی طرف سے کیا گیا ہے،،گذشتہ شب یہ خبر ملی کہ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جو ایک وکیل اور سابق طالبعلم رہنما کے طور پہ بھی جانے جاتے ہیں کو کالے ڈبل کیبن والی پارٹی نے زبردستی ان کے گھر کی نزدیکی مارکیٹ سے اس وقت اغوا کیا ہے جب ان کی فیملی اور گارڈ بھی ہمراہ تھے،یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح ہر سو پھیل گئی اور اس پر رد عمل آنا شروع ہوا،ظاہر ہے مجلس وحدت جو اس وقت اہل تشیع کا سب سے فعال اور مربوط قومی پلیٹ فارم ہے جس کی فعال ترین شخصیت کو بے جرم و خطا انتہائی بھونڈے ا نداز میں اٹھالیا جانا کسی بھی طور مناسب نہیں بلکہ ایسے اشتعال انگیز اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور اس کے ذمہ داروں کو کورٹ میں لایا جانا چاہیئے، سید ناصر عباس شیرازی کوئی عام کارکن یا معمولی فرد نہیں وہ ایک تاریخ ہے جس نے زمانہ اسکول سے شیعہ قومیات میں حصہ لینا شروع کیا اور یونیورسٹی کے زمانہ میں پورے پاکستان کے طلبا کی قیادت کی،جبکہ موجودہ قومی پلیٹ فارم تشکیل دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا،حقیقت یہ ہے کہ ہمارے حکمران چاہے ان کا تعلق پنجاب سے ہو یا مرکز سے،ہماری خفیہ ایجنسیاں ان کا تعلق فیڈرل سے ہو یا صوبے یہ توقع نہیں رکھتی تھیں کہ شیعہ قوم ایک بار پھر ابھر آئے گی اور اپنے مسائل کے حل اور ایشوز منوانے کیلئے سٹریٹ پاور کی سیاست کر سکے گی،جب مجلس وحدت مسلمین کا قیام عمل میں آیا تو اس قومی پلیٹ فارم نے عوامی ترجمانی کا حق ادا کیا،اور اپنی بھرپور فعالیت سے ڈیرہ اسماعیل خان،پاراچنار،ہنگو،کوئٹہ،اور ملک کے دیگر ان علاقوں جہاں شیعیان حیدر کرار ؑ کا قتل  بے دریغ اورآئے روز کی مشق بن چکا تھا ان علاقوں کے یوتھ کو فعال بنانے میں ایک کردار ادا کیا۔مجوروں اور مظلوموں کی آواز کو اسلام آباد کے ایوانوں تک پہنچایا۔بکھری ہوئی قوم کو یکجا کیا،امیدیوں کے بادلوں کو امید میں تبدیل کیا،علما ء سے فرار کر جانے والے قوم کے نوجوانوں کو ایک بار پھر علما ء پر اعتماد کی صورت میں مجتمع کیا،ملت کی دبا دی گئی آواز کو ایک طاقت می تبدیل کیا،اسی طاقت نے دینی و مکتبی اجتماعات کیساتھ سیاسی پلیٹ فارم پر بھی اپنے لوہے کو منوایا،اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے پہلی بار بھرپور روبط قائم ہوئے اور قومی وزن محسوس کیا جانے لگا،وہ لوگ جو اپنے علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دیئے گئے تھے ایک بار پھر اپنے آبائی علاقوں میں واپس لوٹ آئے اور ان کا ٹوٹا ہوا اعتماد بحال ہوا،قوم نے مجلس وحدت  مسلمین کی شکل میں اپنے مسائل کا حل سمجھا تو قائدین کو بھی اعتماد ملااور انہیں بڑے فیصلے کرنے کی ہمت بڑھی اسی حوالے سے ہم نے دیکھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے سولہ برس کے بعد مینار پاکستان کے سائے تلے ایک قومی اجتماع کا اعلان کیا،یہ اجتماع اگرچہ سخت گرمی میں منعقد ہوا مگر قوم اور قائدین کو داد دینا پڑے گی کہ دونوں طرف سے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیاگیا،اور علماء ،ذاکرین،عمائدین،اور عوام نے اتنی بڑی تعداد میں شرکت کی کہ دشمن کے منہ کھلے رہ گئے،ایجنسیوں اور سازشیوں کی انگلیاں دانتوں تلے دبی ہوئی دیکھی گئیں،اور پھر ہم نے دیکھا کہ سازشیں شروع ہو گئیں،کہ کسی بھی طرح یہ قوم اکٹھی نا ہو،منظم نا ہوسکے اور پاکستان میں ایکبھرپور قومی کردار ادا نہ کر سکے،اسی دوران یمن پر سعودیہ نے حملہ کیا،عراق و شام میں دولت اسلامیہ کے نام سے عالمی دہشت گردوں کا ٹولہ سامنے آیا اور اسلام کی ایک انتہائی مکروہ شبیہ پیش کی،جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی اور حمایت حاصل رہی،پاکستان کے نوجوانوں میں بھی عراق و شام کے جہادی جذبوں کے اثرات مرتب ہوئے،مزارات آئمہ کے تحفظ کے عنوان سے مجلس وحدت مسلمین نے بھرپور تحریک چلائی اور ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے عملی آمادگی کا اظہار کیا۔
    
ہمارے ملک میں عجیب طریقہ رائج ہے کہ ملک کے سیکورٹی اداروں کو ناکوں چنے چبوانے والے دہشت گردوں کو تو کھلا چھوڑا جا سکتا ہے ان سے تو مزاکرات کا دور چلایا جا سکتا ہے مگر اہل تشیع پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا،یہ بعض انتہائی موثر لوگوں کی ایک ایسی پالیسی ہے جو ضیا ء کے دور سے چلی آ رہی ہے،اور اس کا خمیازہ ہم ہمیشہ بھگتتے چلے آ رہے ہیں،اسی پالیسی کے نتیجہ میں ایک بار پھر ہمیں توڑنے کی سازشیں ہوئیں،اور ایک منظم قومی پلیٹ فارم کو مختلف قسم کے الزامات کے تحت مشکلات کا سامنا کرنا پرا حتی یہ کہ اگر کسی ایریا میں ایک بندے نے ذمہ داری کا حلف اٹھایا تو دوسرے دن اسے استعفے دینا پڑا یعنی اسے اس قدر ڈرایا گیا کہ وہ بیچارہ اپنی جان بچانے کیلئے سائیڈ پہ ہو گیا،چنیوٹ،جھنگ،کوئٹہ،پشاور،اسلام آباد،فیصل آباد،خانیوال،ملتان،وہاڑی،سکردو،گلگت،راولپنڈی،اور ملک کے اکثر اضلاع میں سی ٹی ڈی کے نام پہ لوگوں کو ڈرایا گیا،انہیں تھانوں کے چکر لگوا کے زدوکوب کیا گیا،ان کے خلاف پرچے کاٹے گئے،انہیں تنگ کیا جاتا رہا،یہ سلسلہ اب بھی چل رہا ہے مگر اس سے بھی زیادہ خطرناک صورتحال اس وقت سامنے آئی جب مجلس عہدیداران اور ہمدردوں کو نشانہ بناتے ہوئے جبری طور پہ غائب کیا جانے لگا،اس وقت بھی مجلس کے کئی ذمہ دار اور ہمدرد جبری طور پہ غائب ہیں،ان میں علما کی کی بھی تعداد ہے اور کارکنان بھی شامل ہیں۔
    
قارئین! آپ آگاہ ہیں کہ انہی جبری غائب کردہ افراد قوم کی رہائی کیلئے کئی ہفتوں سے کراچی سے ایک تحریک اٹھی ۔جسے مجلس وحدت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی لیڈ کر رہے ہیں ،علامہ احمد اقبال رضوی اور اسیران کے ورثا بھی اس تحریک کے تحت گرفتاریاں پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔یہ تحریک ابھی چل رہی تھی اور دنیا کی توجہ حاصل کر رہی تھی کہ گزشتہ رات برادر ناصر عباس شیرازی کو جبری طور پہ اغوا کر کے غائب کر دیا گیاہے،یہ وقوعہ صوبائی دارالحکومت میں پیش آیا ہے جس کے گواہ برادر ناصر شیرازی کی فیملی اور سرکاری گارڈ بھی ہیں ،برادر موصوف کاا س انداز میں اٹھایا جانا موجودہ حکمرانوں کا ایک متجاوز اقدام ہے جس سے ملت تشیع کے قلوب میں نون لیگی حکومت اور اس کے متعصب قائدین کیلئے نفرت میں اضافہ ہی ہوا ہے ،نون لیگ کی متعصبانہ پالیسیوں کے نتیجہ میں یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ آئندہ انتخابات میں ان کرپٹ و نااہل حکمرانوں کے خلاف بھرپور کردار ادا کیا جائے گا،برادر ناصر عباس شیرازی چونکہ مرکزی سیاسی سیکرٹری بھی رہے ہیں اور ان کے روابط دیگر سیاسی جماعتوں سے بھرپور ہیں  اور انہوں نے موجودہ متعصب وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے خلاف ہائیکورٹ میں ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کر رکھی ہے لہذا ان کی شخصیت سے خوف زدہ یہ حکمران اپنے اختیارات اور اقتدار کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس طرح کے بھونڈے اقدامات کرتے دکھائی دیتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ اب نون لیگی چراغوں میں روشنی باقی نہیں رہی ،یہ بجھا ہی چاہتے ہیں،عوام ان کو اس ملک اور اقتدار سے اٹھا کر باہر پھین دیں گے اور کرپشن کی سزا دینگے،رہا سوال برادر ناصر شیرازی کے جبری غائب کیئے جانے کا تو یہ سلسلہ ہمارے لیئے نیا نہیں،یہ چودہ صدیوں سے ہوتا آ رہا ہے،ہم محبت علی کا خراج ادا کرتے آ رہے ہیں اور کرتے رہینگے ،ہمیں کسی قسم کی گھبراہٹ یا پچھتاوا نہیں ہوتا،ہم اپنے ہدف کے حصول تک چراغ سے چراغ جلاتے رہینگے تاوقتیکہ حضرت حجت فرزند اباعبد الللہ الحسین ؑ پردہ غیبت سے ظاہر نہیں ہو جاتے اور مظلوموں اور مجبوروں کے ہاتھ میں اقتدار کا علم نہیں تھما دیتے،برادر ناصر عباس شیرازی کی گرفتاری اور جدوجہد اسی راہ اور راستے میں آنے والی مشکلات و مصائب کا حصہ ہیں وہ ہم سب سے زیادہ باہمت ہیں اور اس کا ادراک انہیں اٹھانے والوں کو بھی باخوبی ہو گیا ہو گا،مولا کریم ان کی حفاظت فرمائے،اور وہ ابا عبداللہ الحسین ؑ کے اربعین کیلئے انہیں سلام پیش کرنے کربلا میں نظر آئیں۔۔۔انشا اللہ


از۔۔۔۔  علی ناصر الحسینی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سوشل میڈیا ذرائع پر جاری اپنے ایک آڈیو پیغام میں ملت جعفریہ سے اپیل کی ہے کہ وہ چہلم امام حسین ؑ کے موقع پر ملک بھر سے جبری طور پر گمشدہ عزاداروں بالخصوص ایم ڈبلیوایم کےمرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کے پنجاب حکومت کے ہاتھوں اغواءکے خلاف مجالس عزاء اور مرکزی جلوس ہائے عزا میں بھرپور اور موثرصدائے احتجاج بلند کریں،انہوں نے اربعین حسینی ؑ کے موقع پر نجف ، کربلا، سامرہ ، کاظمین، قم ومشہد میں موجود زائرین سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ مقامات مقدسہ پر پاکستان کے طول وعرض سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ تمام عزاداروں خصوصاً مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد میں مصروف شیعہ سنی اتحاد کے داعی اور مادر وطن کے باوفا بیٹے سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کی صحت وسلامتی اور فوری بازیابی کیلئے خصوصی دعائیں کریں ۔

Page 8 of 13

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree