وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) فافین نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لئے 1151 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 700 پولنگ اسٹیشنوں پر 183 تربیت یافتہ مبصر تعینات کر دیئے تھے، انہیں ووٹنگ اور کاونٹنگ کے حوالے سے تکنیکی پہلووں پر تربیت دی گئی تھی، ایک مبصر کو کم از کم چار پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی کا کام سونپ دیا گیا تھا، تاہم انتخابات کے اہم ترین اور حساس ترین مرحلے میں انہیں پولنگ بوتھ سے باہر رکھا گیا اور حقائق تک رسائی حاصل کرنے نہیں دی۔
 
رپورٹ: میثم بلتی

8 جون 2015ء کو گلگت بلتستان میں ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے منظم اور پرامن طریقے سے ووٹ ڈالے، تاہم ووٹوں کی گنتی اور نتائج مرتب کرنے کے عمل سے صحافیوں اور مبصرین کو دور رکھا گیا۔ گلگت بلتستان میں مختلف مقامات بالخصوص دیامر میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی، عالمی اور غیر ملکی مبصرین کا وجود نہیں تھا، یہ باتیں کسی نون لیگ مخالف جماعت کے رہنما کی جانب سے نہیں اٹھائی گئی بلکہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کی جانب سے جی بی انتخابات کے بعد تیار کی گئی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہیں۔ فافین کی مکمل رپورٹ کو تاحال میڈیا پر آنے سے روک دیا گیا ہے، اسکے باوجود جو رپورٹ انہوں نے میڈیا کو جاری کر دی ہے، وہ گلگت بلتستان کے انتخابات کو مشکوک بنانے کے لئے کافی ہے اور اس سے اندازہ ہوتا کہ انتخابات کو مکمل صاف و شفاف نہیں کہا جاسکتا، ورنہ انتخابی نتائج اور رپورٹ مرتب کرتے وقت مبصرین کو ساتھ رکھنے میں کیا قباحت تھی۔

فافین کی رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل کو دیکھنے کے لئے گلگت بلتستان میں علاقی اور ملکی سینکڑوں مبصرین اور صحافیوں کو الیکشن کمیشن کی طرف سے کارڈ جاری کئے گئے، لیکن ووٹوں کی گنتی کے دوران اور نتائج مرتب کرنے کے عمل میں مبصرین اور صحافیوں کو دور رکھا گیا، مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کے عمل کو دیکھنے سے بھی روکا گیا اور فافین کے کم از کم تیس مبصرین کو  پولنگ کے عملے اور سکیورٹی فورسز نے روکے رکھا اور انکے ساتھ بدسلوکی بھی کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق فافین کے مبصرین کو سب سے زیادہ رکاوٹ ووٹوں کی گنتی کے عمل کے دوران پیش آئی۔ نتائج کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے بعض مقامات میں خواتین کو انتخابی عمل سے دور رکھا اور انہیں ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رکھا گیا۔ ضلع دیامر میں بالخصوص داریل کے علاقے میں تمام تر حکومتی اقدامات اور دعووں کے باوجود خواتین کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا۔

انہوں نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی ہے کہ انتخابات کے دوران عالمی مبصرین کو بھی دور رکھا گیا اور اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کی رپورٹ میں اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی ہے کہ گلگت بلتستان کے انتخابی عمل میں یہ بھی ایک حقیقی مسئلہ تھا، جس کے باعث حقیقی منیڈیٹ کے ذریعے حکومت نہیں بن سکتی وہ ہے ہزاروں افراد گلگت بلتستان سے باہر ملک کے دوسرے شہروں میں آباد ہیں اور اس علاقے کا حصہ ہیں، لیکن وہ واپس آنے اور یہاں ووٹ ڈالنے سے قاصر تھے۔ اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان سے کم و بیش دو لاکھ افراد گلگت بلتستان سے باہر ملک کے مختلف مقامات پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور وہ سفری اخراجات برداشت نہ کرسکنے کے سبب انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے ہیں، جسکے باعث اس جمہوری عمل میں رخنہ پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ فافین نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لئے 1151 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 700 پولنگ اسٹیشنوں پر 183 تربیت یافتہ مبصر تعینات کر دیئے تھے، انہیں ووٹنگ اور کاونٹنگ کے حوالے سے تکنیکی پہلووں پر تربیت دی گئی تھی، ایک مبصر کو کم از کم چار پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی کا کام سونپ دیا گیا تھا، تاہم انتخابات کے اہم ترین اور حساس ترین مرحلے میں انہیں پولنگ بوتھ سے باہر رکھا گیا اور حقائق تک رسائی حاصل کرنے نہیں دی۔ ابھی تک میڈیا اور دیگر ذرائع سے باہر آنے والی فافین کی رپورٹ مجموعی طور پر شفاف الیکشن پر سوالیہ نشان ہے، تاہم مکمل رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد مزید حقاق سامنے آئیں گے۔ اس سلسلے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات کی شفافیت کے اعتبار سے مرتب ہونے والی رپورٹ کو مکمل طور پر منظر عام پر لانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

 

 

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے عہدیداروں کے نام  پیغام میں ہدایات جاری کیں ہیں کہ کسی بھی مذہبی سیاسی جماعت کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون اختلافات کو ہوا دے کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین اتحاد کی داعی ہے اور اپنے عمل سے اسے ثابت کر دکھایا ہے۔ ہم کسی بھی صورت اپنے داخلی و خارجی اتحاد کو پارہ پارہ نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں کارکنوں کی اس تکلیف کی شدت کا بھی اندازہ ہے، جو مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی روش اور طرز عمل کے نتیجے میں انہیں برادشت کرنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی مذہبی سیاسی جماعت یا شخصیات کے خلاف کوئی بیان نہیں دینا۔ ہم اپنے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے اپنے موقف کا بہترین دفاع کریں گے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ کچھ کالعدم جماعتیں سیاسی جماعتوں کی آڑ میں مجلس وحدت مسلمین کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، جنہیں بالآخر ناکامی ہوگی۔ ہم گلگت بلتستان میں شائستہ اور باوقار اپوزیشن کی بنیاد رکھیں گے۔ یہ خطہ شیعہ سنی وحدت کا مثالی نمونہ بن کر ابھرے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں پیپلز پارٹی کے اعلٰی سطح کے وفد نے ہمارے دفتر کا دورہ کیا ہے، جو خوش آئند اور جمہوری طرز عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ سے ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں بلکہ اصولی اختلاف ہے۔ آئندہ آنے والا وقت ہمارے اس موقف کی تائید کرے گا۔ ہم اسلامی تحریک پاکستان سمیت تمام جماعتوں کا احترام کرتے ہیں۔ سیاسی اختلاف رائے کا حق ہمیشہ شائستگی کے دائرے میں ہی کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حلقہ چار اسکردو کی ریکونٹنگ کے سلسلے میں الیکشن کمشنر اور ریٹرننگ آفیسر کا رویہ انتہائی مضحکہ خیز ہے اور دونوں ذمہ داران بلیمنگ گیم کے ذریعے وقت گزار نا چاہتے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر ری کونٹگ کی ذمہ داری آر او پر عائد کر رہا ہے اور آر او نے صاف طور پر الیکشن کمشنر کو مورد الزام ٹہرایا ہے دونوں کا یہ عمل غیر قانونی غیر اخلاقی اور غیر جمہوری ہے۔ حلقہ ایک اسکردو میں چار بار گنتی ہوسکتی ہے اور حلقہ چار میں گنتی کی اجازت نہ دینا دونوں ذمہ دارکی بدنیتی ہے اس ظلم پر کبھی خاموش نہیں رہیں گے اور یہ عمل ملی الیکشن کی شفافیت سمیت سکیورٹی اداروں اور حساس اداروں پر بھی سوال اٹھتا ہے۔ سکردو حلقہ تین اور چار دنوں کے نتائج من مانی ہے اسکا بین ثبوت دونوں حلقوں میں انتخابی نتائج میں تاخیر ہے۔ہم نے انتخابات سے قبل میڈیا کے سامنے یہ مطالبہ کیا تھا کہ انتخابی نتائج میں تاخیر نہ کی جائے لیکن نواز لیگ کی وفاقی حکومت نے وہی کچھ کیا جس کا خدشہ تھا۔ اس دھاندلی زدہ انتخابات کو نہ صرف ہم تسلیم نہیں کریں گے بلکہ عوامی سطح پر مسلم لیگ کی غیرجمہوری روایات کو واضح کر تے رہیں گے اور انکا چہرہ بے نقاب کرتے رہیں گے۔ حساس اداروں نے جس طرح نواز لیگ کے لیے گلگت بلتستان میں جو جگہ دی ہے اسکے بدترین اثرات خطے پر مرتب ہونگے اور عوامی مینڈیٹ کو جس طرح یرغمال کرایا گیا ہے اس کے خطے میں بے چینی پھیلے گی ۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کی کور کمیٹی کے رکن اور پنجاب کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید اسد عباس نقوی کا کہنا ہے کہ گلگت  بلتستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی عبرتناک شکست کی وجہ ایم ڈبلیو ایم نہیں بلکہ ان کی اپنی نااہلی ہے۔ شہلہ رضا کی جگہ انتخابی مہم چلانے کے لئے کوئی اور آتا توشاید اتنا برا انجام نہ ہوتا۔ مجلس وحدت مسلمین سیکرٹریٹ پنجاب سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیو کے رہنماء اسد عباس نقوی کا کہنا ہے کہ گلگت  بلتستان کی عوام نے حالیہ انتخاب میں پیپلز پارٹی کو نشان عبرت بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دور میں مہدی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے  عوام کی بجائے صرف اپنی عیش و عشرت کی فکر کی ہے جس کا خمیازہ انہوں نے شکست کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہ پیپلز پارٹی کی رہنماء شہلہ رضا انتخابی مہم میں مذہب کے نام پر ووٹ مانگتی رہیں مگر گلگت  بلتستان کے با شعور اور با غیرت عوام شہلہ رضا کے ماضی سے بخوبی آگاہ تھے۔انہوں نے کہاکہ جب شیعہ قوم کے گھر میں صف ماتم بچھا تھا اور ہر گھر سے پانچ پانچ جنازے اٹھائے جارہے تھے تو سانحہ عباس ٹاؤن کے موقع پر شہلہ رضا اور پیپلز پارٹی کی قیادت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ناچ گانے میں مصروف تھیں۔ انہوں نے کہاکہ ووٹ لینے کے لئے شیعت کا ڈھونگ رچانے والی شہلہ رضا کو چاہئے کہ علماء کرام کی شان میں گستاخی کرنے پر پوری قوم سے بلا مشروط معافی مانگیں۔ اسد عباس نقوی نے کہاکہ ایم ڈبلیوایم ایک سیاسی حقیقت ہے جس کا راستہ اب کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ  ن کی حکومت بھی جان لے کہ گلگت   بلتستان کی با شعور عوام حساب کتاب کرنے میں دیر نہیں کرتی آئندہ آنے والے انتخاب میں ان کا بھی احتساب کیا جائے گا۔اسد عباس نقوی نے قرار دیا کہ حالیہ انتخاب میں گلگت  بلتستان کی عوام کا ایم ڈبلیو ایم کی قیادت پر اعتماد کر نے پر شکر گزارہیں  اور ان کی جماعت عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات سید ناصرشیرازی نے گلگت بلتستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شکست کا ذمہ دار ایم ڈبلیو ایم کو ٹہرائے جانے کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس ذلت آمیز شکست کا سبب پیپلز پارٹی کے گلگت بلتستان میں نا اہل رہنما ہیں۔۔جوشوق حکمرانی تو رکھتے ہیںلیکن وصف حکمرانی سے ناآشنا ہیں۔ پیپلز پارٹی کے بلند و بانگ دعوی اور احساس ندامت شکست تسلیم کرنے میں ان کے راہ کی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ جو سراسر غیر سیاسی طرز عمل ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے شہلا رضا جیسی نااہل کارکن کو انتخابی مہم پر بھیجنے کا خمیازہ بھگت لیا۔جنہوں نے اپنے نامناسب رویے سے سینکڑوں شخصیات کو بد دل کر دیا۔ اور آج پاکستانپیپلز پارٹی کے بیشتر امیدوار اپنی ضمانتیں بھی ضبط کروا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہلار رضا نے مذہبی اور باکردار شخصیات پر الزام تراشی کر کے ان کی توہین کی ہے۔ اگر اپنے ماضی پر ایک نظر ڈالتیں تو پھر کسی کے کردار پر کیچڑ اچھالنے کی جرات نہ کرتیں۔مہدی شاہ نے عوام کو اپنے پورے دور حکومتکے دوران سوائے محرومیوں کے اور کچھ نہیں دیا۔گندم سبسڈی کا خاتمہ ، گلگت چلاس اور بابو سر کے اندوہناک سانحات پیپلز پارٹی کے ہی دور حکومت کا تحفہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا گلگت بلتستان کے عوام سے شیعت کے نام پر ووٹ مانگنے آئی تھی۔ گلگت بلتستان کے لوگ کراچی میں شیعت کے لیے شہلا رضا کی’’قربانیوں‘‘ سے آگاہ تھے۔جو اس روز بھی بھنگڑے ڈالنے میں مصروف تھیں جس روز اہل تشیع کے گھر وں سے پانچ پانچ جنازے اٹھائے جا رہے تھے۔ گلگت بلتستان کے لوگ باکردار اور باشعور ہیں۔ انہوں نے بدکردار شخصیات کو مسترد کر دیا۔شہلارضا کی پریس کانفرنس میں استعمال کی جانے والی زبان انتہائی سطحی، نا پختہ اورشکست کی خجالت کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔اس طرح کے بیانات پاکستان پیپلز پارٹی کی رہی سہی ساکھ کو تباہ کرنے کےساتھ ساتھ مکتب تشیع کے اندر پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف نفرت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اس غیر مہذب رویے کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے جو پارٹی مفادات کے برعکس اور نقصان دہ ہے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کےتحت منعقدہ پریس کانفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے آرمی کی طرف سے کیے گئے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ انتخابات جس طرح کی آرمی نگرانی میں ہونا ضروری تھا نہیں ہو سکا۔ میڈیا میں آرمی کی مکمل نگرانی میں انتخابات کا ڈھونگ تو رچایا گیا لیکن حقیقت اس کے برخلاف تھی اور انہیں اٹارنی پاور دئیے بغیر صرف سیکیورٹی اقدامات کے لیے بلایا گیاتھا۔ گلگت بلتستان میں پولنگ کے دوران ہم نے ہی آواز بلند کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ کے دوران ہونے والی سست روی کے عمل کو روکا جائے کیونکہ پولنگ میں تعطل اور سست روی آر اوز کی بدنیتی اور دھاندلی ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین نے انتخابات سے قبل ہی مطالبہ کیا تھا کہ نتائج میں تاخیر نہ کی جائے لیکن جان بوجھ کر نتائج میں تاخیر کی گئی اور اسکردو حلقہ تین ، روندوحلقہ چاراور ہنزہ نگر چار میں مجلس وحدت کی برتری کو منظم انداز میں ختم کیا گیا اور عوامی مینڈیٹ کو چوری کرنے کی کوشش کی گئی۔گلگت بلتستان میں پرامن مگر دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے لیے تیار نہیں ہیں، منظم دھاندلی کے تحت وفاقی ، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن ایم ڈبلیوایم کے خلاف برسر پیکار ہیں ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی ، ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ آغا سید علی رضوی، علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین ، علامہ مرزا یوسف حسین ، نومنتخب رکن گلگت بلتستان اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان اور امیدوار حلقہ 4روندو راجہ ناصرعلی خان بھی موجود تھے،

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت آر اوز کے ذریعے اس الیکشن کی نگرانی کرتی رہی بلخصوص ہنزہ نگر دو جی بی ایل چار کے امیدوار کی فتح کے بعد راتوں رات نتائج کو بدلنا نہ صرف حیران کن بلکہ ناقابل برداشت ہے۔ اسی طرح اسکردو حلقہ تین میں مسلم لیگ کے حکام کی ایما پر انتخابات کے نتائج کے اعلان میں جان بوجھ کر 48گھنٹے تک تاخیر کی گئی۔ اسکردو حلقہ چار میں ایم ڈبلیو ایم کی گزارش پر ہونے والی دوبارہ گنتی کو چیف الیکشن کمشنر کی مداخلت سے روکنا سوالیہ نشان اور شفاف الیکشن کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے دوبارہ گنتی کے عمل کو روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ الیکشن کمشنر مکمل جانبدار ہے اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے خواہاں ہیں ، مجلس وحدت مسلمین تمام دھاندلی زدہ حلقوں کے نتائج کو ہر فورم پر چیلنج کرے گی اور قبول نہیں کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان انتخابات کے حوالے سے متعدد بار قبل ازانتخابات ہونے والی دھاندلی پر آواز بلند کرتی رہی لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بنی رہی اور عوامی مینڈیٹ کو 46 ارب روپے اور کروڑوں کے منصوبہ جات اور وزیراعظم کے دورہ جات کے ذریعے چرانے کی کوشش ہو تی رہی۔ گلگت بلتستان کی حساسیت کو پس پشت ڈال کر اس خطے کے حقیقی اور نظریاتی شہریوں کو بند گلی میں لے جانے کی کوشش کی گئی جبکہ دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں اور پاک آرمی کے شہداء کی تضحیک کرنے والوں کو ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بخشنے کا اصول لمحہ فکریہ ہے۔نواز حکومت نے ملک بھرکی طرح گلگت بلتستان میں بھی دھاندلی کی توسیع کی ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے تجارتی شراکت دار نواز حکومت کو گلگت بلتستان جیسے حساس دفاعی خطے میں جگہ ملنا ملکی سا لمیت کے لیے خطرہ ہے اور ساتھ ہی معرکہ کرگل کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی مجرم حکومت گلگت بلتستان میں اس جیسی صورتحال دوبارہ پیدا کر سکتی ہے ۔ ہم گلگت بلتستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے امین ہیں اورپاکستان کے بنانے ، گلگت بلتستان کو آزاد کرانے میں ہمار ا ہی ہاتھ ہے اور ہم ہی پاکستان کو بچائیں گے، پاکستان کی ریاست پر، پاکستان کی فوج پر اور آئین پر ہونے والے ہر حملوں کا دفاع کرتے رہیں گے چاہے وہ حملہ سیاسی ہو، نظریاتی ہو یا معاشی ہو۔

Page 3 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree