وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ماہ مبارک ربیع الاول  اور جشن عید میلاد النبی ﷺکی تقریبات کے آغاز کےموقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے امت مسلمہ کے نام جاری اپنے تہنیتی پیغام میں کہاہے کہ ملت پاکستان شدید خطرات اور چلنجز کے باوجود تاریخی عظیم جشن  میلاد النبی ﷺ میں شرکت کریگی بیدار سنی شیعہ مسلمان عشق رسول اکرم ﷺ کو والہانہ طور پر منائیں ، دشمنان دین ، ملک و ملت کی تمام تر سازشیں اور سرمایہ کاری کو خاک میں مل جائے گی ان شاءاللہ ، شیعہ سنی وحدت کا آغاز یکم محرم الحرام سے ہو چکا ہے ۔محرم صفر اور ربیع الاول سال کے پہلے تین ماہ عملی وحدت کے ہیں اور ہم نے دیکھا کہ جس طرح برادران اہلسنت نے گذشتہ دو ماہ میں اتحاد کا ثبوت دیا ہے ۔اسی طرح ہم بھی اس ماہ ربیع الاول میں اہلسنت بھائیوں کے ہمراہ محافل میلاد میں شرکت فرمائیں گے، عملی وحدت کا مظاہرہ کریں گے ،بفرمان امام خمینی ؒ 12تا 17ربیع الاول ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ایم ڈبلیوایم کے کارکنان ملک بھر میں جلوس ہائے میلاد النبیﷺمیں استقبالیہ کیمپوں اور سبیلیوں کا اہتمام کریں گےاور اہلسنت برادران کے ہمراہ آقائے دو جہاں ﷺ کی ولادت کا جشن مل کر منائیں گے،خدا نے چاہا تووطن عزیز میں شیعہ سنی بھائی چارگی اور وحدت کے ثمرات سے پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل سے نجات حاصل ہو گی۔

ان کاکہنا تھا کہ امید ہے ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس بخیر وعافیت اختتام پذیر ہونگے ، شدید خطرات کے باوجود ملک بھر میں سنی شیعہ عوام عشق رسول خداﷺ سے سرشار ہوکر جلوس میلاد النبی میں شرکت کریں گے ،ہمیشہ ملت جعفریہ کی عید میلاد النبیﷺ کے اجتماعات میں ،شرکت غیر معمولی رہی ہے ، اور اہل تشیع برادری گذشتہ سالوں کی نسبت زیادہ بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکلے گی اور عملی طور پر جلوس ہائے میلاد النبی ﷺ میں اپنے اہل سنت بھائیوں کے شانہ بشانہ نظر آئے گی ، مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل اور دیگر اہلسنت جماعتوں نے جس محبت ، اخوت اور وحدت کے صفر کا آغاز کیا ہے آج ملک بھر میں اسکی عملی تصویر ملاحظہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کو بچانے کے لئے اسے بنانے والی قوتیں یعنی اہل سنت و اہل تشیع کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں آپس کے اتحاد اور سیرت نبی کریم ﷺ پر عمل پیرا ہو کر دین مبین کی ترویج، دفاع ، سربلندی اور ملکی سلامتی کے لئے اپنا قومی کرار ادا کرنا ہو گا، پاکستان کو دہشت گردی اور لاقانونیت سے نجات دلانا تمام عاشقان و پیروان مصطفیٰ ﷺ کی دینی وشرعی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ملک و ملت کی خدمت بھی ہے ۔ ہم سب ایک تھے ایک رہیں گے اور ملکر وطن عزیز کا دفاع کریں گے ۔ان شاء اللہ۔

باسمہ تعالیٰ
ماہ محرم الحرام 1438 ھ کی مناسبت سے علامہ ناصر جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ملت اسلامیہ کے نا م خصوصی پیغام
" قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى"۔
 ترجمہ: کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس (تبلیغِ رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر یہ کہ امت میری آل ؑ سے محبت کرے ۔ سورہ شوریٰ آیت 23
کل یوم عاشورہ و کل ارض کربلا
عزاداران امام حسین اور تمام پاکستانی بھائیوں السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
    
سر تاج انبیاء ،خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی رسالت کا کوئی اجر اپنی امت سے طلب نہ کیا مگر یہ کہ امت انکی آل پاکؑ سے مودت اور محبت کریں ۔
    
بلا شبہ نواسہ رسول ﷺ ،سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام ،حضرت رسول پاک ﷺکے قرابت دار بھی ہیں اور آل عباء کے ایک اہم رکن بھی اور آیۃ مباہلہ قلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ۔۔۔۔۔۔کی رو سے فرزند رسول اللہ ﷺ بھی ہیں ۔لہذا ہر کلمہ گو مسلمان پرامام حسین ؑ کی محبت اور ان کے دشمنوں سے نفرت فرض ہے ۔ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؑ نے یزید جیسے فاسق و فاجر اور بد عقیدہ انسان کی بیعت سے اس لئے انکار کیا چونکہ وہ جس مسند پر براجمان ہوا تھا ،وہ انبیاء اور انکے معصوم اوصیاءکا منصب تھا ۔امام حسین ؑ جو وارث خاتم الانبیاء ہیں وہ کیسے اتنے بڑے انحراف اور غصب کو برداشت کرتے کہ جسکی بنا پر پورے اسلامی معاشرے کی بنیادیں متزلزل ہو رہی تھیں اور جسکا اثر صرف اس زمانے تک محدود نہ تھا بلکہ تا قیامت بشر ، دین مبین اسلام جیسی ابدی نعمت سے محروم ہو جاتا ۔

اسی لئے امام حسین ؑ نے یزید کی بیعت کو ٹھکرا تے ہوئے فرمایا کہ و علی الاسلام السّلام اذ قد بلیت الامة براع مثل یزید  ۔ کہ اسلام پر فاتحہ پڑھ لینی چاہئے اگر یزید جیسا پلید انسان اس امت کا خلیفہ بن بیٹھے ۔
    
پس ماہ محرم الحرام ،محمدی اسلام کے خلاف بر سر پیکار قوتوں کی بیعت کے انکار کا نام ہے ۔ہر دور کی یزیدیت کے خلاف حسینیت کے قیام کا مہینہ ہے ۔عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ سے تجدید عہد ،مودت ،محبت اور اظہار وفاداری کا مہینہ ہے ۔
    
مادر وطن کے تمام مسلم اور غیر مسلم بھی ماہ محرم کا احترام کرتے ہیں ۔یہ مہینہ امن اور آشتی کا مہینہ ہے ۔یہ مہینہ مادر وطن کے تمام بیٹوں کے درمیان ہمآہنگی ،محبت اور بھائی چارے کا مہینہ ہے ۔لہذا امید ہے کہ تمام شیعہ اور سنی بھائی ملکر نواسہ رسول ﷺ کا غم پوری عقیدت و احترام سے منائیں گے ۔
    
اس سال کا ماہ محرم ان حالات میں آرہا ہے جب ایک جانب ہندوستان کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کےپہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ ہمارے بارڈر پر مسلسل جارحیت اور جنگی جنون کے اظہارکے ساتھ ساتھ گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ دشمن کی طرف سے جاری ہے اور دشمن کی یہ کوشش ہے کہ امام حسین ؑ کی ماننے والی پاکستانی قوم کو اپنی بزدلانہ کاروائیوں سے ڈرادے ،لیکن ہمارا جواب دشمن کو وہی ہے جو امام حسین ؑ کا جواب یزید کو تھا کہ " ھیھات منا الذلۃ  "ذلت و رسوائی ہم سے دور ہے ،ہم جان تو دے سکتے ہیں لیکن اپنے ملک کی سالمیت پر کو ئی سمجھوتا نہیں کر سکتے ۔
    
دوسری جانب ملک دشمن تکفیری دہشت گرد اور کالعدم جماعتیں اس ملک کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کی اپنی مذموم کو ششوں میں مصروف ہیں اور یہ منحوس یزیدی قوتیں ملک کی سالمیت سے کھیل رہی ہیں لیکن پاکستان کا ہر محب وطن شہری ان تکفیری دہشت گردوں سے نفرت کرتا رہا ہے ۔اس ملک میں شدت پسندوں اور کالعدم تکفیری جماعتوں کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ہم پاک فوج کے ضرب عضب اور نیشنل ایکش پلان کی بھر پور حمایت کرتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ ایسی بعض قوتیں جونیشنل ایکشن پلان کو منحرف کرنا چاہتی ہیں اسکی بھی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔
    
ہم تمام عزاداروں ،ماتمی دستوں ،بانیان مجالس ،ذاکرین عظام اور علماء کرام کے ساتھ ملکر ان شاءاللہ عزاداری سید الشہداء کو پوری قوت اور طاقت کے ساتھ منائیں گے اور اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو پوری طاقت کے ساتھ دور کریں گے  (ان شاءاللہ)میںتمام عزاداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نظم وضبط،وحدت اور سیکیورٹی کے بھر پور انتظامات کے ساتھ عزاداری کو انجام دیں۔

امید ہے حکومت نے جو وعدے اس ماہ محرم کےحوالے سے کیے ہیںجس میںامن و امان کی بحالی، بے جا پابندیوںکےاٹھانے اور ذاکرین اور بانیان مجالس کے ساتھ مکمل تعاون  کی یقین دہانی شامل ہے وہ اس پر عمل کرے گی ۔

    
 کشمیر، فلسطین، یمن ،شام ،لبنان ،عراق ،نائجیریا اور دیگر اسلامی ممالک میں استکباری طاقتوں کا جو کھیل کھیلا جا رہا ہے وہ حسینی جوانوں کی شجاعت اور بہادری کے نتیجے میں دم توڑ چکا ہے اور انکے مذموم مقاصد ناکام ہو چکے ہیں اور جب تک کربلائی جوان اور با بصیرت رہبریت موجود ہے ،استکباری یزیدی طاقتیں اپنے شیطانی مقاصد میں کھبی کامیاب نہیں ہو پائیں گی۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو معرفت کربلا اور پیروی امام حسین ؑ نصیب فرمائے اور آخری حجت کا جلد ظہور فرمائے ۔ تاکہ ظلم کی سیاہ راتیں تمام ہوں اور عدل و معنویت کا سورج طلوع ہو ۔
                    
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ناصر عباس جعفری
مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
 29ذی الحجۃ  1438 ھ

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ دور حاضر میں مختلف ذرائع ابلاغ بے حیائی کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں، حکومت کو جہاں اسلامی افکار اور دینی تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہونا چاہئے وہی حکومت خاموشی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ قوم کو اسلامی افکار سے دور کیا جا رہا ہے، جن چیزوں سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہئے ہمیں انکا منفی استعمال زیادہ نظر آرہا ہے ۔ کوئی بھی والدین اپنے اولاد پر اعتبار سے پرے نہیں ہٹ سکتا مگر ہمیں چاہئے کہ انکی زندگی بہتر بنانے کیلئے انکے لئے چند منصوبہ بندی بھی کرے، اولاد کی تربیت میں کسی قسم کی کمی نہ رہنے دے۔ اپنے اولاد کو ٹیلی وژن ، کمپیوٹر یا انٹر نیٹ کے حوالے کرنے کے بجائے ان کیلئے وقت نکالے اور انکے مسائل دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ انکے عملی زندگی میں انکے مشکلات کو حل کرنے کی پوری کوشش کرے تاکہ ہم ایک کامل شخص ملک و قوم کی خدمت کیلئے پیش کر سکے۔

علامہ سید ہاشم موسوی نے بی بی زینب بنت علی ؑ کے ولادت کے موقع پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ زینب حیاء کے بہترین نمونے گزر ے ہے،تاریخ خود اس بات کی گواہ ہے کہ بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے ہرلحاظ سے اسلام کے مطابق زندگی بسر کی ہے۔دور حاضر میں تمام خواتین کو چاہئے کہ وہ بھی انکے کردار کو اپناتے ہوئے انکی پیروی کرے اور اگر ہم انکے دکھائے گئے راستے پر عمل پیرا ہو تو ہمارے اعمال خود ایک اچھی زندگی کی ضمانت ہو گی ۔ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اپنے ہر کام میں اسلامی آداب کو مد نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی معاشرے میں غیر اسلامی رسم و رواج کا فروغ اپنی ذات سے مزاق کے مترادف ہے، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں زندگی کے ہر پہلو کو زیر بحث لایا گیا ہے اور ہمارے تمام مسائل کا حل ہمیں اسلام کے اندر ملتا ہے تو بلا ہمیں دوسروں کی پیروی یا دوسروں کے رواجوں کو آگے بڑانے کی کیا ضرورت آ پڑی ہے اور ہم مختلف چیزوں کے نام پر بے حیائی کے فروغ کی مذمت کرتے ہیں۔ بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ میں اپنی اور مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے تمام عالم اسلام کو بی بی زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت کے موقع پر مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا اور ساتھ ہی ساتھ یہ دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ دور حاضر میں ہمارے ماوں اور بہنوں کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ وہ زینب بنت علی ؑ کے کردار پر عمل کر سکیں۔

وحدت نیوز (کراچی) جشن ولادت باسعادت خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے موقع پرشیعہ سنی ملکر کر پورے ملک میں بارہ تا سترہ ربیع الاول ہفتہ وحدت منائینگے ، اس پورے ہفتے میں مشترکہ اجتماعات کرینگے ، ریلیوں میں شرکت کرینگے اور عظیم وحدت کا پیغام دینگے، ہم تمام مکاتب فکر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان اجتماعات میں شرکت کرکے عملی وحدت کا مظاہرہ کریں اور دشمن کی سازش کو ناکام بنا دیں،ملک کے چپے چپے میں شیعہ سنی ملکرمیلاد البنی کے جلوس نکالیں ،ایم ڈبلیوایم کے کارکنان سبیلیں لگائیں اور شرکائے جلوس کا استقبال کریں ، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے جشن ولادت باسعادت بنی آخرالزمانﷺکے پرمسرت موقع پرمرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تہنیتی پیغام میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح سرزمین پاکستان میں بھی شیعہ سنی متحد ہیں، کوئی فرقہ واریت نہیں ہے، چند مٹھی بھرتکفیری سوچ کے حاملے افراد ملک کے امن کو غارت کرنا چاہتے ہیں جنہیں ہم اپنے اتحاد سے ناکام بنا دیں گے، بنی کریم کی ذات اقدس دنیا بھی مسلمانوں کیلئے نقطہ وحدت ہے، عالم اسلام معاشرتی مشکلات اور عالم کفر کی سازشوں سے نبردآزما ہونے کیلئے سیرت پیغمبرختمی مرتب ﷺسے استفادہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کی زد پر ہے،یمن، نائجیریا،عراق،شام امریکی گماشتوں کی تجربہ گاہ بنے ہوئے ہیں ، امت مسلمہ کو قرآن وسنت اوراہلبیت ؑ سے متمسک رہ کر عالم کفرکی تمام تر نجس سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا، پاکستان میں تکفیری سوچ کے حامل مٹھی بھر دہشت گرد عناصرکو محب رسول ﷺشیعہ سنی عوام پر مسلط کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، جسے عوام کو تدبراور فرست کے ساتھ ناکام بنانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر نام تبدیل کرکے کام کرنے والی کالعدم جماعتوں پر پابندی عائد کی جائے اور ان کے سرگرمیوں کوختم کرایا جائے۔ الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کی جائے۔وہ مدارس جو دہشتگردی میں ملوث ہیں انہیں فوری طور پر بند کیا جائے، بیرونی فنڈنگ کو روکا جائے، عالمی سامراج کیلئے کام کرنے والی این جی اوز کو بھی بند کیا جائے۔

شام کے بدلتے حالات

وحدت نیوز(آرٹیکل)تاریخی ملک سوریا یعنی شام اس وقت آگ و خون کی لپیٹ میں ہیں سب جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ سے وہاں پر داعش یا isis or isil کے نام سے نام و نہاد اسلامی لبادہ اوڑے تکفیری دہشت گرد حکومت شام کے خلاف بر سر پیکار ہے جن کو ایک عالمی سازش کے تحت وجود میں لایا گیا اور دنیا بھر سے تکفیری سوچ کے حامل افراد کو اس میں شامل کیا گیا جس کے پیچھے عالمی طاقتیں خصوصا امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل،سعودیہ عربیہ اور ترکی پیش پیش ہیں۔ان دہشت گردوں کو وجود میں لانے کی ایک اہم وجہ اسرائیل کو پروٹیکشن دینا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف بر سر پیکار اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کے ساتھ مصروف رہے اور اس طرح اسرائیل خطے میں اپنی ایجاداری برقرار رکھ سکیں اور مسلہ فلسطین سے عالم اسلام کی نظریں ہٹ جائے اور فلسطین میں اسرائیل اپنے مر ضی سے اپنا غاصب حکومت کو مستحکم کر سکیں اس کے علاہ اقتصادی حوالے سے بھی عالمی طاقتوں کی مفادات شامل ہے ۔

بحرحال دہشت گرد تکفیری گروہ داعش اور دولت اسلامیہ جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے اور حقیقت میں یہ یہود و نصاری سے بھی بتر لوگ ہیں جو بے گناہ انسانوں کو چاہیے وہ شیعہ ہو یا سنی،عیسائی ہو یا کوئی اور جو بھی ان کے سامنے سر نہیں جھکا تا وہ ان کے سر تن سے جدا کرتے ہیں اور ان کے مال اسباب کو لوٹا جاتا ہے اور ان کے ناموس کی بے حرمتی کی جاتی ہے بلکہ بعض جگہوں پر باقاعدہ ان مظلوم خواتین اور بچوں کو سرعام کچھ پیسوں کے عوض فروخت کر دیے جاتے ہیں اور ان کو اپنے غلام بنایا جاتا ہے۔ان تمام مظالم اور سفا کیت کے باوجود بہت سارے اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ان کو مالی معاونت سعودی عربیہ اور دیگر عرب ممالک کرتے ہیں ان کو اسلحہ اور تربیت امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں اور ان کا اصل مرکز ترکی میں قائم ہے جہاں سے یہ افراد آسانی سے شام اور عراق میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں پر بے گناہ مسلمانوں کے ساتھ خون کی حولی کھیلی جاتی ہے ۔ظاہری طور پر مغربی میڈیا نے شام کے صدر بشارلسد کو ظالم اور قابض قرار دیا ہے اور ان دہشت گردوں کو شام کی اپوزیشن جماعت کے طور پر پیش کی جارہی ہے کچھ اپوزش بھی ان دہشت گردوں کے ساتھ ضرور ہے مگر جس طرح مغربی میڈیا ان دہشت گردوں کو اپوزیشن اور اعتدال پسند باغی کے لبادہ میں پیش کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ اور فریب ہے۔

ان کی فریب کاری اور دغلہ بازی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ایک طرف یہ ان دہشت گردوں کو ماڈرن ملیٹن کے نام سے تربیت، اور اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اچھے دہشت گرد ہے جو اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اوپر سے دنیا کو دیکھا نے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم اصل داعش پر فضائی کاروائی کر رہے ہیں اور یہ کار وائی عرصہ سے جاری ہے جس سے کبھی دہشت گرد کم تو نہیں ہوئے البتہ مزید مظبوط اور طاقت ور ضرور ہوئے، کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام عراق دونوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ان دہشت گردوں کو فضاء سے اسلحہ اور بارود پھنکتے تھے تاکہ یہ جدید اسلحہ کے ساتھ حکومت سے لڑے، جس میں اب تک لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہزاروں مارے گئے لیکن دہشت گرد ختم ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا گیا۔

اب جب امریکہ اور اس کے حواریوں کے اصل چہرہ دنیا کے سامنے واضح ہو چکے تو شامی حکومت کے اتحادی یعنی ایران،روس اور دیگر ممالک نے ان دہشت گردوں کے صفائی کا حتمی فیصلہ کرلیا اور یوں اس جنگ میں ایران حزب اللہ اور روس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دہشت گردوں کو ہر محاز پر شکست دی۔

تقریبا تیس ستمبر سے روس نے شامی حکومت بشارالسد کی درخواست پر دہشت گرد گرو ہ داعش، آئی ایس النصرا اور دیگر دہشت گرد گروہ کے خلاف فضائی بحری کاروائی کی جس سے روس کے ایک رپورٹ کے مطابق اب تک چالیس فیصد دہشت گردوں کے ٹھیکانے تباہ ہوئے ہیں اور چار دن پہلے ایک ہزار کے قریب دہشت گردوں نے شامی حکومت کے سامنے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں اور اپنے آپ کو حکومت کے حوالے بھی کردیا ہے۔جو کہ شام اور اس کے اتحادیوں کی ایک بڑ ی فتح ہے۔

اب ساری دنیا میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا ڈنڈورا پیٹ نے والے امریکہ اور اس کے اتحادی بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیوں کہ ان کے پالتو دہشت گرد جو ان کے اشارے پر جہاں چاہے ناحق خون بہاتے تھے اور مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو عام کرتے تھے اور فساد پھیلاتے تھے اب وہ میدان سے جان بچا کر فرار ہو رہے ہیں روس کے فضائی حملوں اور شامی اور حزب اللہ کے جوانوں کی زمینی کاروائی نے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے کمر بھی توڑ ڈالے ہیں۔دہشت گردوں سے دنیا کو خطرہ کہہ کر دنیا کو بے وقوف بنا نے والا امریکہ اب خود دہشت گردوں کو بچانے کے لئے میدان میں کود پڑے ہیں اور امریکی صدر اوبامہ نے براہ راست روسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے، بی بی سی کے ایک خبر کے مطابق شام کے علاقہ Hassakeh میں امریکہ کی C-17 ٹرانسپورٹ طیاروں نے پینتالیس ٹن اسلحہ دہشت گردوں کو پھنکا ہے، اب امریکہ سعودیہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوشش کررہے ہیں کہ ان کے پالتو دہشت گردوں کی مدد کی جائے اور بھاگتے ہوئے دہشت گردوں کو واپس میدان میں لایا جائے۔لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہے ہیں ، ادھر شام اور اس کی اتحادیوں کی مسلسل کامیابیوں نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے اور انشاء اللہ دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں فتح شامی حکومت کی ہی ہوگی۔ لیکن یہ جنگ کس موڑ پر جاکر ختم ہوگا شائد ہے خود شامی حکومت اور عالمی طاقتوں کو بھی خبرنہ ہوگا مگر یہ بات ضرور غور طلب ہے کہ اب جب دونوں عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے امنے سامنے ہوگئے ہیں تو یہ جنگ آسانی سے ختم نہیں ہوگی اور یہ کئی اور ممالک کو اپنے لپیٹ میں لیے سکتے ہیں۔

دوسری طرف ایک اور خطرہ ان ممالک کو بھی ہے جنہوں نے اس جنگ میں دہشت گردوں کی حمایت کی یا کسی زریعہ سے ان کی مدد کی کیونکہ اب شام میں دہشت گردوں کے خلاف گھیر ا تنگ ہو چکا ہے اور ادھر عراق میں بھی دہشت گردوں کو پے در پے شکست کا سامنا ہے اب ان صورتوں میں جن ملکوں سے یہ دہشت گرد گئے تھے اب یہ دہشت گرد واپس اپنے ملک لوٹنا چاہتے ہیں جو کہ خود یورپ سمیت دیگر ممالک کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ، اور اسی خطرہ کے پیش نظر بہت سارے ممالک نے اپنے داخلی اور خارجی راستوں میں کڑی نگرانی شروع کی ہے تاکہ ان دہشت گردوں کے نقل و حمل پر نظر رکھی جا سکے۔

اسی طرح اگر ہم وطن عزیز پاکستان میں دیکھیں تو یہاں بھی داعش اور ان جیسے دہشت گردوں سے محبت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے جس کا عتراف خود حکومت نے بھی کی اور آرمی چیف جنرل راحیل اور دفتر خارجہ نے واضح الفاظ میں بیان دیا ہے کہ داعش اور ان جیسے دہشت گردوں کے سایہ کو بھی برداشت نہیں کرینگے۔ ہوسکتا ہے کہ بعض عرب ممالک یا عالمی طاقتوں کی یہ خواہش ہو کہ وہ شام اور عراق کے بگوڑوں کو پاکستان میں موجود طالبان اور القاعدہ کے حمایتی افراد یا کلعدم جماعتیں پناہ دیں، جیسے اس سے پہلے طالبان کے بنانے کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت سب جانتے ہیں، یا کچھ اور خواہش ہو مگر اس وقت حکومت پاکستان اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے خصوصا پاک فوج نے جس عزم اور جزبہ سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا ہوا ہے اور ملک عزیز پاکستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے یہ کامیابیاں قابل تحسین ہے اور پوری قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دیا ہے اور عوام کی خواہش بھی یہی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں سے پاک ملک بنے اور ہمیں اپنے بہادر فوج پر اور ان کے سپہ سالار جنرل راحیل پر پورا یقین ہے کہ وہ پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کا اور ان کے نظریاتی اور مالی مدد کرنے والوں کا خاتمہ کرینگے اور داعش جیسے دہشت گردوں کا سایہ بھی وطن عزیز پر پڑنے نہیں دینگے اور کسی عالمی مفادات کی خاطر پاکستان کو شام عراق بنے نہیں دینگے ۔


تحریر ۔۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (آرٹیکل) گھروں ،گلی کوچوں اور بلند و بلا عمارتوں پر لگے بڑے بڑے مختلف رنگوں کے چراغ ، وسیع و عریض و طولانی راستوں پر  ہیوی قسم کے نصب شدہ بلب ، اسی طرح بازاروں میں روشنیوں کا دلفریب سماں ، ہر طرف اجالا ہی اجالا، ان سب چیزوں نے آج ہماری دنیا سے آج  گویا اندھیرے کا وجود ہی مٹا دیا ہے، آج کے انسان کی رات، دن سے زیادہ روشن و رنگین نظر آتی ہے ،آج جس دور میں ہم زندگی بسر رہے ہیں اسے روشنیوں کا دور کہا گیا ہے یعنی انسان نے ترقی و تکامل کی دوڑ میں اندھیروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے فقط ظاہری روشنی و اجالے کو ہی نہیں بلکہ اس دور کے مہذب انسان کا یہ دعویٰ ہے کہ آج اس نے انسانیت کو لاحق ہونے والے ہر  خطرے اورہراندھیرے و جہالت کو اپنے سے کوسوں دور کرلیا ہے اور ان اندھیروں سے بہت آگے نکل آیا ہے۔

 آج کثرت سے سکول، کالج و یونیورسٹیز کا قیام درحقیقت  ظلمت جہالت سے  نور علم کی طرف سفر ہے ، آج ظلم کی جگہ عدالت و انصاف ، غلامی کی بجائے آزادی اور آمریت پر جمہوریت کی برتری کا نعرہ  عام ہے ، بے رخی و بے اعتناعی کے بجائے لاکھوں فلاحی و سماجی نتظیمیں جذبہ انسانیت کے تحت کام کر رہی ہیں۔

 یہ سب انسان کے اسی دعویٰ رشد کا ثبوت ہیں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم یعنی ملت اسلامیہ اس نظریہ رشد انسانیت کے بانی ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب انسانیت جہالت و گمراہی کی دلدل میں اسقدر ڈرب چکی تھی کہ گویا اب اس کا باہر نکلنا محال تھا عین اسی وقت دین اسلام نے آکر ڈوبتی ہوئی انسانیت کو سہارا دیا اور اپنی آغوش محبت میں پروان چڑھایا ۔

 آج الحمدللہ ہم دین اسلام کے علمبردار ہیں مگر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلام کہ جس نے صدیوں سے گمراہی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کے ہاتھ میں ہدایت کا چمکتا ہوا چراغ تھمایا اور تکامل کی راہوں پر گامزن کیا ، آج اس کا نقشہ ہی کچھ اور ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی اگر کوئی قوم بدنظمی ، بے اعتدالی ،ظلم و بربریت کی شکار ہے تو وہ ملت اسلامیہ ہی ہے گویا آج ملت اسلامیہ میں روشنیوں کے باوجود اندھیروں کا راج ہے ۔

 ایسا کیوں ؟؟ اور کس لیے ؟؟

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اسلام کے آفاقی اصولوں سے منہ موڑ لیا ہے جبکہ دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ کچھ نام نہاد گروہ و جماعتیں جن کا حقیقت میں اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ملت اسلامیہ کی قیادت کر رہی ہیں اور اسلام کو اپنے مفاد و ذاتی اقتدار کی بھینٹ چڑھا رہی ہیں نہ تو  یہ اسلام کی خیرخواہ ہیں اور نہ ہی انہیں اسلامی اقدار کا کچھ پاس ہے ۔

یہاں تک کہ اب یہ نام نہاد گروہ  سرعام اسلام کے اصولوں کی مخالفت کررہےہیں جبکہ ان کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وہ ظاہر میں اتنے مقدس ہیں کہ امت مسلمہ کے کسی فرد میں یہ ہمت نہیں کہ ان کی طرف انگلی بھی اٹھا سکے۔ مثلا قرآن کہتاہے کہ اے نبیﷺ یہ لوگ تم سے حرام مہینوں میں جنگ کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے [1]،ایک طرف تو قرآن کا یہ صریح حکم ہےکہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے جبکہ علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ حرام مہینے ماہ رجب ، ذیقعدہ ،ذی لحجہ و محرم ہیں اور یہ وہ مہینے ہیں کہ جن میں کفاّر بھی جنگ کو حرام سمجھتے تھے[2] ۔

 قرآن نے اس اصول کو متعدد دفعہ ذکر کیا ہے ایک جگہ یوں گویا ہے کہ اے ایمان والوں اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ ہی ادب والے مہینوں کی [3] یہاں پر چند جملے خودایک  مفّسر [4] کے نقل کرتا ہوں :شعائر شعیرہ کی جمع ہے کہ جس کے معنی حرمات اللہ ہیں یعنی وہ چیزیں کہ جن کی تعظیم اللہ نے مقّرر کی ہے بعض کے نزدیک یہ شعائر عام ہیں [5] بجکہ بعض نے یہاں حج و عمرہ کے مناسک مراد لیے ہیں یعنی ان کی بے حرمتی و بے توقیری نہ کرو اسی طرح حج و عمرہ کی ادائیگی میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو کیونکہ یہ بھی بے حرمتی ہے [6] یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ محمد بن سلمان کا شہانہ طریقے سے رمی جمرات کے لیے آنا جو کہ سیرت رسول گرامیﷺ کے واضح خلاف ہے ، کیا یہ مناسک حج میں رکاوٹ نہیں ہے؟ کیا یہ حرکت ہزاروں بے گناہ حاجیوں کی ہلاکت کا سبب نہیں بنی؟ کیا یہ شعائراللہ کی توہین نہیں ہے ؟

 ابوالاعلی مودودی اس مطلب کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو کسی مسلک عقیدے یا طرز عمل یا کسی نظام کی نمائندگی کرتی ہو وہ شعائر کہلاتی ہے جیسے سرکاری جھنڈے فوجی یونیفارمز وغیرہ اسی طرح گرجا گھر و صلیب مسیحت کے شعائر ہیں ، کیس ، کڑے و کرپان سکھ مذہب کے شعائر ہیں ،ہتھوڑا و درانتی اشراکیت کے شعائرہیں یہ تمام شعائر اپنے اپنے پیروکاروں سے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص کسی مذہب کے شعائر کی توہین کرتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ اصل میں اس نظام کا دشمن ہے اور اگر توہین کرنے والا خود اسی نظام سے تعلق رکھتاہو تو یہ کام اس کے ارتداد و بغاوت کے ہم معنی ہے[7]۔

اب ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ  آیا وہ مساجد کہ جنہیں اللہ نے تعظیم عطاء کی ہے  اور اولیاء کرام کے مزارات و عبادتگاہیں کہ  جو آل سعود نے شام و یمن میں گرائی ہیں یہ شعائر اللہ  ہیں یا نہیں ؟

کیا ان کا احترام واجب نہیں ہے ؟ اور خود خدا کے حرمت والے مہینے کہ جن کی حرمت کو آل سعود نے پامال کیا ہے اور مسلسل کررہے ہیں کیا ان کا یہ کام ان کے ارتاد و بغاوت پر دلالت نہیں کرتا ؟

یاد رہے کہ  قرآن  اسی قانون کو ایک اور مقام پر یوں بیان کرتا ہے کہ اللہ کے نزدیک کل بارہ مہینے ہیں اور چار ان میں سے حرمت والے ہیں اور یہی خدا کا صحیح نظام ہے ذلک الدّین القیّم یعنی یہی دین ہے اور تم لوگ ان مہینوں مین اپنے اوپر ظلم نہ کرو [8] حرف مفّسر تم لوگ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو حرمت والے مہینوں میں قتال کرکے ،ان کی حرمت پامال کر کے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کرکے [9]  ۔

مولانا مودودی صاحب یوں رقم طراز ہیں کہ ان ایّام میں بدامنی پھیلا کر تم اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور وہ چار مہینے یہ۔۔۔۔۔ ہیں[10] ۔

آج آل سعود نے خدا کے اس قانون کو کھلم کھلا توڑا ہے اور اس کا مذاق اڑایا ہے ،آل سعود نے خدا کے حرام مہینوں میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی  ہے، خدا کی حرمت والے مہینوں میں  یمن پر االِ سعود کے حملے جاری ہیں ،کبھی ان کے ظلم کا شکار ایلان جیسا معصوم شامی بچہ ہوتا ہے  اورکبھی  یمن کے تین بھائی کہ جو شادی کے وقت ان کے مظالم کا شکار ہوتے ہیں ۔

قابلِ ذکر با ت  تو یہ ہے کہ ان سارے سعودی مظالم پر  امت مسلمہ نے کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی مسلم میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی ! جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  سانحہ منیٰ بھی انہی کے شاہانہ پروٹوکول کی وجہ سے پیش آیا ہے اور  یہ حج کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کرنے کے بجائے سینہ تان کر کہہ رہے ہیں کہ انتظامات حج ہماری خود مختاری  اور استحقاق کا مسئلہ ہے مگر یہ بھول رہے ہیں کہ خانہ خدا اور مکہ پوری امت مسلمہ کا حرم ہے ،نہ کہ  آلِ سعود کی ذاتی جاگیر اور پھر خدا کی حدوں کو پامال کرنے والے اور الہی اصولوں کو سرعام جھٹلانے والے ہرگز اس کے اہل نہیں ہو سکتے ۔

تحریر۔ ساجد علی گوندل

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.


[1] سورہ بقرہ آیت 217 ۔ یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ قل قتال فیہ کبیر ۔ تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی

[2] تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی صفہ 192 ، القرآن القریم الشیخ صالح عبدالعزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو

[3] سورہ مائدہ آیت 2 ۔یایھا الذین امنو لا تحلوا شعائراللہ ولا الشھر الحرام ۔۔۔۔۔۔ الالقرآن الکریم الشیخ صالح عبدالزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو صفہ 281 ، 282

[4] الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آل سعود

[5] یعنی خدا کی تمام نشانیاں

[6] القآن الکریم الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آلسعود صفہ 281

[7] تفہیم قرآن ابوالاعلی مودودی جلد 1 صفہ 248

[8] سورہ توبہ آیت 36 انّ عدّت الشھور عنداللہ اثناعشر شھرا فی کتب اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔منھا اربعت حرم ذلک الدین القیم  ۔ ترجمہ الشیخ الصالح عبدالعزیز آل سعود صفہ 519 و ابوالاعلی مودودی صفہ 192

[9] الشیخ الصالح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد آل سعود صفہ 519

[10] میہنوں کا ذکر اوپر گزر چکا ہے تفہیم القران  ابوالاعلی صفہ 192

Page 4 of 4

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree