وحدت نیوز (مظفرآباد) انقلاب اسلامی ایران کی 36ویں سالگرہ کے موقع پر وحدت ہاوس مظفرآباد سے جاری اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں کشمیر کے سیکریٹری جنرل علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے کہاہےکہ عظیم انقلاب اسلامی جس کا سرچشمہ انقلاب کربلا ہے اور خود بانی انقلاب حضرت آیۃ اللہ خمینی بزرگوار نے فرمایا کہ ہمارا انقلاب انقلاب کربلا کا صدقہ ہے،یقیناانقلاب اسلامی کے بانی نے مقاومت ،ہمت وجوانمردی امام حسین واصحاب حسین علیھم السلام سے درس لے کر (250)ڈھائی سوسالہ شہنشاہیت کا غرور خاک میں ملا کر دنیا کے نقشہ پر ایک الہی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی جو دنیا بھر کے مظلومین ،محرومین اور مستضعفین کے کے کرن امید ہے،رہبر معظم فرماتے ہیں'انقلاب اسلامی عالم اسلام کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے،حضرت جمال الدین افغانی مرحوم جب تبلیغ دین کے لئے نکلتے تو لوگوں کو کہتے کہ 'اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے'تولوگ پوچھتے تھے کہ اگر یہ ضابطہ حیات ہے تو کہیں بطور رول ماڈل کیوں نہیں یقینا آج سید مرحوم کی روح پکار پکار کر دنیا کو متوجہ کر رہی ہوگی کہ جمہوری اسلامی ایران میں اسلام بطور رول ماڈل موجود ہے۔
حکیم الامت فلسوف مشرق حضرت علامہ محمد اقبال (رح)نے بہت پہلے اس انقلاب کی پیشنگوئی ان الفاظ میں کی تھی۔


 می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند
دیدہ ام از روزن دیوار زندان شما


ان کا مزید کہنا تھا کہ  جہاں اس انقلاب کے ذریعے مملکت ایران کو ایک آمر ،جابر اور طالم شہنشاہی نظام سے آزادی ملی اس کے ساتھ ہی برطانیہ اور امریکا سی بھی آزادی نصیب ہوئی اور اسلام وقرآن کے قوانین کا بول بالا ہواخدا وند منان اس انقلاب کو انقلاب حضرت حجت (ع)کا ضمیمہ کر دے اور اس عظیم انقلاب سے مربوط فرمائے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) مغربی استعمار روز اول سے اسلام اور اسلام کے پیروکاروں کے خلاف اپنی مکاریوں سے کام لیتا رہا ہے لیکن نتیجے میں ہمیشہ شیطان کے پیروکاروں اور مغربی استعماروں کو شکست کا سامنا رہا ہے، مغربی استعمار امریکہ، برطانیہ سمیت غاصب اسرائیل اور یورپی ممالک نے اکیسویں صدی میں انقلاب اسلامی ایران کے رونما ہونے کے بعد اسلام کے خلاف جو ہتھیار استعمال کئے ہیں وہ دراصل گولہ بارود اور بندوقوں پر مشتمل نہیں ہیں بلکہ ثقافتی اور نفسیاتی ہتھیار ہیں، مغرب اور اس کے آلہ کاروں کی یہ کوشش رہی ہے کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے بڑھتے ہوئے اثرات کو کسی بھی طریقے سے روکا جائے خواہ اس کی خاطر کسی بھی حد تک جایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی ایران کی آمد کے بعد ہی مغربی استعمار اور اسلام دشمن قوتوں نے طالبان کے نام پر ایک اسلام پسند گروہ تشکیل دیا جس نے افغانستان میں اسلام کے نام پر اسلام کی اصل شکل کو مسخ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور اس سب کا مقصد صرف یہ تھا کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے اثرات کو کسی طرح روکا جائے اور کم کیا جائے اور دنیا میں اسلام کی اصل حقیقت کو منحرف کر دیا جائے لیکن شاید یہ مغربی استعماری درندے اور اسلام اور مسلم امہ کے دشمن یہ بات بھول چکے ہیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو اللہ کی خاص برکات سے نازل ہوا ہے اور کسی اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنی اصل کو نہیں کھو سکتا۔

 

خلاصہ یہ ہے کہ مغرب کو گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلام فوبیا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے مغربی استعماری قوتیں آئے روز اسلام کے خلاف سازشوں کے ساتھ ساتھ اسلام کے مقدسات پر حملے کرنے سے دریغ نہیں کرتی ہیں کیونکہ مغربی استعماری اور شیطانی قوتیں بہت اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ جس باطل نظام کے سہارے ان کی حکومتیں اور تخت و تاج موجود ہیں وہ بہت جلد ریزہ ریزہ ہونے والے ہیں اور اسلام کی پوری دنیا پر عالمی حکومت قائم ہونی ہے تاہم مغرب کی شیطانی قوتیں مسلمانوں اور اسلامی مقدسات پر ثقافتی اورنفسیاتی یلغار جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ان تمام سازشوں اور شیطانی مکر و فریب کے باوجود مغربی استعمار اور اس کے آلہ کار قوتیں اسلام کے خلاف اپنی سازشوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

 

مغربی معاشرے جو خود کو بہت مہذب اور ثقافتی تمدن کا اعلیٰ ترین گردانتے ہیں ان کی شکست اور ذلت کی کئی ایک واضح مثالیں موجود ہیں، اسلام کے خلاف ان کی کئی ایک شیطانی سازشوں میں سے ایک بدترین سازش جو گذشتہ چند برس میں دیکھنے میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ ان شیطانی قوتوں نے اپنے نمک خواروں کے ذریعے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ برس پیش آیا تھا جس میں ٹیری جونز نامی ایک شیطان نے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنایا اور پیغمبر اکرم (ص) کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا پھر بعد ازاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم بنائی گئی۔ اس عظیم سانحہ پر بھلا کوئی بھی مسلمان کس طرح خاموش رہ سکتا ہے؟ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہو اور اس اہانت پر خاموش رہے، تاہم دنیا بھر میں مسلمانوں نے اہانت پیغمبر اکرم (ص) کے خلاف زبردست احتجاج شروع کر دیا، شمع رسالت کے پروانے دنیا بھر میں امڈ آئے اور ملعون ٹیری جونز کی پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔

 

واضح رہے کہ ختمی مرتبت حضرت محمد (ص) کی ذات مقدسہ تمام ادیان الہیٰ میں مقدس تصور کی جاتی ہے کیونکہ قرآن مجید سے قبل نازل ہونے والی الہیٰ کتابوں میں بھی حضرت محمد (ص) کی آمد کا ذکر موجود تھا یہی وجہ ہے کہ معتدل یہودی ہوں یا عیسائی ہوں وہ آج بھی ختمی مرتبت (ص) کا اسی طرح احترام کرتے ہیں جس طرح حضرت عیسیٰ (ع) کا اور جس طرح کہ حضرت موسیٰ (ع) اور دیگر انبیاء کرام کا، اسی طرح مسلمانوں کے نزدیک بھی تمام انبیاء کرام کا برابر احترام پایا جاتا ہے جو کہ اسلام کے سنہرے اصولوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور یہاں پر بسنے والے کروڑوں عوام ہرگز یہ برداشت نہیں کرتے کہ کوئی شیطانی آلہ کار اور شیطان کا چیلہ اٹھ کر ختمی مرتبت (ص) کی شان میں گستاخی کرے، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس بھی مغربی شیطانی قوتوں کی جانب سے ہونے والی جنایت کے جواب میں پاکستان کے عوام غم اور غصے کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے اور عالمی سامراجی دہشت گرد امریکہ اور امریکہ میں مقیم ملعون ٹیری جونز کی نازیبا حرکت اور گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ اسی احتجاج کا سلسلہ بڑھتے بڑھتے ملک بھر میں امریکی سفارتخانوں کے گھیراؤ میں تبدیل ہوگیا۔

 

شہر کراچی میں ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ہونے والے دفاع ناموس رسالت میں یوں تو ہزاروں بلکہ لاکھوں عاشقان مصطفی شریک تھے لیکن سلام ہو اس نوجوان پر کہ جو اپنے گھر سے اس آمادگی کے ساتھ اس دفاع میں شریک ہوا کہ اپنے سرخ لہو سے ناموس رسالت (ص) کا تحفظ کر گیا، جی ہاں! یہاں بات ہو رہی ہے اس جوان مرد سید علی رضا تقوی شہید کی کہ جو سر پر کفن باندھے وقت کے یزیدوں سے ٹکرا گیا، کہ جس نے اپنے جد امجد حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ناموس کی حفاظت کی خاطر ثابت کر دیا کہ سید علی رضا تقوی دور حاضر کا عباس علمدار ہے، شہید علی رضا تقوی لبیک یا رسول اللہ (ص) کے فلک شگاف نعروں کو اپنی زبان مقدس سے بلند کرتا ہوا وقت کے یزید امریکہ کے اس سفارت خانے کی جانب بڑھ رہا تھا جو پاکستان بھر میں ہزاروں فرزندان اسلام کا قاتل ہے، یہ وہی یزیدی سفارتخانہ تھا کہ جس کے ملک نے اہانت رسول اکرم (ص) کرنے والے شیطان کو پناہ دے رکھی تھی اور اس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کی گئی تھی، یہ محل یزیدی تھا کہ جس کے طرف حسینی فرزند رواں دواں تھا تا کہ اس یزیدی ایوان کو خاک میں ملا دیا جائے۔

 

شہید علی رضا تقوی کربلا کے علمدار اور سپہ سالار حضرت عباس علمدار کا جذبہ دل میں لئے شیطانی و طاغوتی یزیدی ایوان کے سامنے جا پہنچا اور مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ شہید علی رضا تقوی ان نوجوانوں میں سرفہرست تھا کہ جنہوں نے طاغوتی ایوان پر لبیک یا رسول اللہ کا پرچم نصب کیا تھا، پس شہید علی رضا تقوی اپنے ہدف کو جا پہنچا اور خدائے بزرگ و برتر کو نہیں معلوم کہ شہید علی رضا تقوی کی کون سی ادا پسند آ گئی اور اس کے نتیجے میں علی رضا تقوی ناموس رسالت اور دفاع رسالت (ص) کا تحفظ کرتے ہوئے اپنے آباؤ اجداد سید الشہداء اور شہدائے کربلا کی طرح اپنے ہی خون میں غلطاں ہوکر خالق حقیقی کی جانب پرواز کرگیا، آج ستمبر کی 16 تاریخ ہے، آج شہید علی رضا تقوی کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے لیکن میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں، اے شہید ناموس رسالت(ص) سید علی رضا تقوی آپ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن یقین کریں آج آپ کی سیرت پر جو کہ کربلا کی سیرت ہے جو کہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت ہے پر ہزاروں نوجوان چلنے کے لئے پیدا ہو چکے ہیں، آپ ہمارے دلوں میں ہمیشہ تابندہ و پائندہ رہیں گے، آنے والی نسلیں آپ پر فخر کریں گی کہ جس طرح آج ملت پاکستان آپ پر فخر کرتی ہے۔

 

ہمارا سلام ہو محمد مصطفی (ص) پر، سلام ہو علی المرتضیٰ (ع) پر
ہمارا سلام ہو شہزادی کونین سیدہ فاطمۃ الزہرا (س) پر
سلا م ہو ہمارا حسن و حسین (ع) پر جو جنت میں نوجوانوں کے سردار ہیں،
سلام ہو ہمارا آئمہ اطہار علیہم السلام پر، ہمارا سلام ہو امام زمان عج فرج شریف پر
ہمارا سلام ہو شہید علی رضا تقوی آپ پر، آپ کے والدین پر ، آپ کے اہل و عیال پر،

وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کی جانب سے انقلاب اسلامی ایران کی پینتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے مشیراعلٰی اور سابق اسپیکر مجلس شوریٰ اسلامی ڈاکٹر غلام علی حداد عادل نے خصوصی خطاب کیا ۔ ایم ڈبلیو ایم کے دفتر آمد پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور شعبہ قم کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین غلام محمد فخرالدین نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ نے اس پروگرام میں خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر حداد عادل نے حوزہ علمیہ قم میں موجود پاکستانی طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کے بقول قم میں موجود مختلف ممالک کے طلاب اس شہر میں مہمان نہیں بلکہ اس شہر کے باسی ہیں اور اسلامی جمہوری ایران آپ کا اپنا ملک ہے۔ انہوں نے انقلاب اسلامی ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران درحقیقت دنیا میں رائج سوشلزم اور سرمایہ داری نظاموں کی نفی اور ان نظاموں کے عین مخالف دین کی حاکمیت کا نظام ہے۔ ولایت فقیہ شیعہ مذہب کی حاکمیت کا نام نہیں ہے بلکہ جو کوئی بھی دین کی حاکمیت کی بات کرتا ہے وہ ولایت فقیہ کا قائل ہے ہوسکتا ہے، کوئی خلیفہ یا امیر یا کوئی اور لفظ استعمال کرے، لیکن جب ہم دین کی حاکمیت کی بات کرتے ہیں تو کس طرح ممکن ہے کہ حاکم ایسا شخص ہو جو دین سے ناواقف ہو اور دین سے واقف اشخاص میں فقیہ حکومت کیلئے سب سے افضل مقام رکھتا ہے، اور یہی نظریہ ولایت فقیہ ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مشیر اعلٰی نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کی آپس میں دوستی اور بہت پرانا رشتہ ہے۔ ایران میں علامہ محمد اقبال کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اسی طرح برصغیر پاک و ھند کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں کوئی ایسا گھر نہیں ہوتا تھا کہ جس میں حافظ شیرازی کے مجموعہ اشعار موجود نہ ہو۔ ڈاکٹر حداد عادل نے یورپی نظام کو اندر سے خالی نظام کا نام دیا اور کہا کہ آج یورپ کے نظام زندگی اور نظریہ حکومت میں اخلاق اور ایمان کی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔ یورپ نوجوانوں کو گمراہی، بے راہ روی اور اخلاق سے خالی زندگی کی جانب دعوت دے رہا ہے، جبکہ اسلام نے انسان کی زندگی میں اخلاق کو بہت اہمیت دی ہے۔ ایران میں انقلاب اسلامی اور امام خمینی (رہ) کی تحریک کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ یہاں سے یورپی افکار کو اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا اور یہاں سے دنیا کو دوبارہ دین اور اخلاق کی جانب دعوت دی گئی۔

وحدت نیوز(اصفہان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اصفہان اورعماریون حوزہ و روحانیت پاکستان کی جانب سے انقلاب اسلامی ایران کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کی گیا ، جس میں خطاب کر تے ہو ئے  حجتہ السلام و المسلمین آقا باطنی نےکہا کہ انقلاب اسلامی ضمیر انسانیت کے لیے روح و رواں کی حيثيت رکهتا ہے،اور جہاں جہاں اھل ایمان کا دل دھڑکتا ہے ان کے سینوں میں دھڑکن بن کر اور انقلاب حضرت حسين بن علی کی دور حاضر ميں يادگار بن کر نقشِ ثبات ہے۔


وه قوميں دنيا ميں پيشرفت و نمود کی  علامت ہیں جو انقلاب کے طريق و نشان کو قائم کرتی ہیں، اس کی واضح دليل ايران کی  زنده دل اور با ايمان ملت ہے۔اس کے علاوہ جامعتہ المصطفیٰ العالمیہ واحد اصفہان کے مدیر اعلیٰ  کے مسئولین بھی تقریب میں شریک تھے ، حجة الاسلام و المسلمين جناب آقای ملکی، مدير تربيتي فرہنگی جناب آقای  محبی اور دیگرمسئولين جامعة المصطفی العالميه واحد اصفہان نے اس جشن ميں شرکت کی.اس تقریب  ميں انقلاب اسلامی ایران  کی 35 ويں سالگره کے موقع پر کيک بهی کاٹا گيا۔اس کے علاوه چار روزه نمائش بهی برگزار کی گئی جس ميں پاکستان کی ثقافت، اور پاکستان ميں جاری انقلابی  فعاليتوں اور مشہور دينی شخصيتوں کا خاکہ  پيش کيا گیا۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان، گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان سعید الحسنین نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی سرزمین پر خمینی (رہ) بت شکن کی ولولہ انگیز و انقلابی قیادت میں رونما ہونے والے عظیم اسلامی انقلاب کی بدولت پوری دنیا میں اسلام حقیقی کا روشن چہرہ متعارف ہوا اور اس انقلاب کے ثمرات سے ناصرف مسلم تحریکوں بلکہ دنیا بھر کے مستضعفین اور مظلومین نے استفادہ کیا اور انکے کیلئے نوید سحر لیکر ابھرا۔ انکا مزید کہنا ہے کہ اسلامی انقلاب سے پہلے اسلامی دنیا مختلف گروہوں اور بلاکوں میں بٹی ہوئی تھی، علاقائی تعصبات کے ساتھ ساتھ مذہبی منافرت اور فرقہ واریّت عروج پر تھی۔ بادشاہ صاحبان اپنی مکروہات کو چھپانے کے لئے درباروں میں علمی مناظروں کے نام پر شیعہ، سنّی علماء کو اکٹھا کرکے فرقہ وارانہ مباحث کو ازسر نو زندہ کرتے تھے اور پرانے اختلافات کو پھر سے بھڑکاتے تھے چنانچہ لوگ اپنے دینی جذبے کے باعث فرقہ وارانہ جھگڑوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور یوں یہ بغض و حسد نسل در نسل آگے چلتا رہتا، لوگ ایک دوسرے کو گریبان سے پکڑے رکھتے تھے اور حکمران رنگ رلیاں مناتے تھے۔ اسی طرح استعماری طاقتیں بھی اپنے مفادات کے حصول کے لئے ہمفرے اور لارنس آف عریبیہ کی طرح کے اپنے جاسوسوں کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتی تھیں۔ اس طرح کے جاسوس مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر فسادات اور فرقہ واریّت کو ہوا دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے شیعہ اور سنّی مسلمانوں کو صدر اسلام کی طرح بھائی بھائی بننے کا شعور عطا کیا۔ ایران کے شیعہ و سنّی علماء کے اتحاد اور اتفاق سے تمام دنیا کے مسلمانوں نے متفق اور متحد ہونے کا شعور لیا، ملت ایران نے عملی طور پر متحد ہو کر پورے عالم اسلام کو یہ باور کرایا ہے کہ مسلمانوں کی اصل طاقت اتحاد میں مضمر ہے۔

وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے سیکرٹری جنرل حجۃالاسلام والمسلمین علامہ غلام محمد فخرالدین نے 22 بھمن انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کے تمام اصول و قواعد کا محور دو چیزیں تھیں، ایک اسلام اور دوسرے عوام۔ عوام پر اعتماد کا نظریہ بھی امام نے اسلام سے حاصل کیا۔ یہ اسلام ہے جو قوموں کے حقوق، ان کی آراء، عوامی جہاد کے اثر اور اس کی اہمیت پر تاکید کرتا ہے۔ اسی لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مشن کا محور اسلام اور عوام کو قرار دیا تھا، یعنی اسلام کی عظمت عوام کی عظمت، اسلام کا اقتدار عوام کا اقتدار، اسلام کا ناقابل تسخیر رہنا عوام کا ناقابل تسخیر رہنا ہے اور امام کے بعد رہبر بصیر نے انہی اصولوں کے ذریعے کشتی انقلاب کو تمام درپیش خطرات سے محفوط کیا اور آج بھی یہ انقلاب اپنے اعلٰی اہداف کے تکامل کی طرف رواں دواں ہے۔

Page 2 of 3

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree