وحدت نیوز (سکردو) وطن عزیز پاکستان کے دیرینہ رفیق اور ہمسائیہ اسلامی ملک ایران میں حالیہ تاریخی بدترین سیلابی تباہ کارویوں کے موقع پر اور مشکل کی اس گھڑی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیرانتظام سیلاب متاثرین کے لیے امدادی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں یادگار شہداء اسکردو پر امدادی کیمپ لگا دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم جی بی کے زیراہتمام امدادی کیمپ میں آغا علی رضوی نے شرکت کی اور عوام سے اپیل کی ہے کہ انسانی ہمدردی اور اسلامی بھائی چارگی کی بنیاد پر ایرانی عوام کی مدد کرنا تمام مسلمانوں کا اخلاقی اور شرعی فریضہ ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ایرانی عوام ہر طرح کی مشکلات اور مسائل سے نبرد آزما ہوسکتی ہے، لیکن ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2010ء میں ہونے والی سیلابی تباہ کارویوں میں ایران کے عوام نے جس طرح مدد کی تھی، وہ قابل تعریف تھی۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی عوام اخلاقی بنیادوں پر ایرانی عوام کی مدد کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی انسان مشکل میں ہو، ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیئے اور اگر مسلمان ہے تو کوتاہی ہرگز نہیں برتنی چاہیئے۔ ایران کے اندر سیلاب کے موقع پر مختلف مسالک کے درمیان وحدت کا جو مظاہرہ ہوا، وہ سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ ہمیں بھی پورے ملک میں مسلکی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اسلام کی سربلندی اور پاکستان کے استحکام کے لیے جدوجہد کرنی چاہیئے اور جہاں جہاں مسلمان مشکل حالات میں ہوں، وہاں مدد کرنی چاہیئے۔ چاہے ایران ہو، عراق ہو، فلسطین ہو، نائیجیریا ہو یا کوئی اور اسلامی ملک، ہمیں انکی پکار پر لبیک کہنا چاہیئے اور پاکستان کو الگ ریاست بنانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ عالم اسلام کی قیادت سنبھالے۔

وحدت نیوز(سکردو) گلگت بلتستان کے نامور عالم دین علامہ آغا راحت حسین الحسینی نے اپنے دورہ اسکردو کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی، شیخ احمد علی نوری سمیت دیگر علماء کرام سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے نامور عالم دین علامہ راحت حسین الحسینی اہم دورے پر اسکردو پہنچ گئے تو ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے انکا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور علاقے کے امن و امان، اخوت و بھائی چارگی اور تعمیر و ترقی پر بحث ہوئی۔

 آغا راحت حسین الحسینی نے آغا علی رضوی کے ہمراہ اسکردو گیول سیلاب زدگان سے ملاقات بھی کی اور سیلاب زدگان میں امدادی رقم بھی تقسیم کی۔ آغا راحت کی آمد اور امداد پر عمائدین علاقہ نے انکا شکریہ ادا کیا۔ آغا راحت حسینی الحسینی نے اپنے دورے کے موقع پر کھرمنگ میں عوامی اجتماع سے بھی خطاب کیا اور بلتستان میں موجود اسلامی تہذیب و ثقافت ختم کرنے اور لوگوں کو دین سے دور کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دشمن کی نگاہیں اس وقت بلتستان پر جمی ہوئی ہے۔ دشمن اس خطے میں ناامنی پھیلانے کے خواہاں ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ تفرقہ، تعصبات اور علاقائیت کو ہوا دیکر ناامنی پھیلائیں اور دینی اقدار کو ختم کرنے کے لئے ہر طرح کی کوششیں جاری ہیں، پورے بلتستان میں مذہبی اقدار کا فروغ یہاں کے علماء کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے حقیقی پاسبان اور مظلومین جہاں کے ترجمان تھے۔ انکی پوری زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کی فکر آفاقی تھی۔ ان کا دل دنیا بھر کے مظلومین کے لیے دھڑکتا تھا۔ مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین جس شخصیت نے سب سے زیادہ آواز بلند کی وہ شہید نقوی ہے۔ شہید نقوی کی بصیرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس وقت دنیا امریکہ کے شر سے واقف نہیں تھے اس وقت ڈاکٹر محمد علی نقوی نے امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگاکر یہ ان کے چہرے سے نقاب الٹ کے رکھ دیا۔ آج عالم انسانیت کو اچھی طرح اندازہ ہو رہا ہے کہ انسانیت کے تمام مسائل کا ذمہ دار امریکہ اور اس کے حواری ہیں۔

 آغا علی رضوی نے کہا کہ ڈاکٹر شہید نے پاکستان کی سرزمین میں اسلام ناب کے تعارف کے ساتھ جس انداز میں والایت فقیہ کی پرچار کی وہ تاریخ کا زندہ و تابندہ باب ہے۔ راہ ولایت میں جتنی خدمات شہید محمد نقوی نے انجام دی ہیں کوئی دوسرا اسکی ہمسری کا دعویٰ کر ہی نہیں سکتا۔ ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کو قتل کرکے دشمن نے اسلام ناب اور پاکستان کی نظریاتی محافظوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی کوشش کی، جو کہ انکی بھول تھی۔ ڈاکٹر شہید نے جس نظریے کو اپنے خون سے آبیاری کی ہے اس کی ترویج و اشاعت کے لیے ملک کے گوش و کنار میں لاکھوں سربازان موجود ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو) گلگت بلتستان کی معروف عوامی شخصیت، عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے سربراہ و مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی خون کا عطیہ دینے ضلعی محکمہ صحت کی جانب سے لگائے گئے کیمپ میں پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر ضلعی محکمہ صحت کی جانب سے خون کا عطیہ لینے کے لیے اسکردو شہر میں کیمپ لگایا گیا ہے، جہاں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے خون دینے والوں کے نام اور تفصیلات درج کیا حاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہزاروں جوانوں نے اپنا فون نمبر اور بلڈ گروپ کا اندراج کرایا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ آغا علی رضوی اپنے کارکنان کے ہمراہ کیمپ میں پہنچ گئے اور اپنا فون نمبر سمیت دیگر تفصیلات کا اندراج کرایا۔ اس سلسلے میں آغا علی رضوی کا کہنا ہے کہ وطن عزیز کو جہاں ہمارے خون کی ضرورت پڑے گی وہاں ہم حاضر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک پاکستان کی حفاظت کرتے رہیں گے اور کسی صورت وطن عزیز کے دشمنوں کو طاقت ور ہونے نہیں دیں گے۔ یہ دشمن چاہے داخلی دشمن ہوں یا خارجی ہم صف اول کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جنگ ملک پر باہر سے حملہ کرنے والوں، ملک کو کمزور کرنے والوں، ملک میں کرپشن کرنے والوں، عوام پر ظلم کرنے والوں اور فرقہ واریت پھیلانے والے تکفیری دہشتگردوں کے خلاف ہے۔ ہمارا ہر ظالم طاقتوں کے خلاف اعلان جنگ ہے اور ہر مظلوم کے ہم حامی ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو) موجودہ ملکی صورتحال پرمجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹریٹ میں ایک اہم کل جماعتی ہنگامی اجلاس کا انعقاد مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل و سربراہ عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان آغا علی رضوی کی صدارت میں رات گئے تک جاری رہا۔ اس ہنگامی اجلاس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے بھرپور شرکت کی۔ ان میں انجمن امامیہ بلتستان کے صدر و اسلامی تحریک کے رہنما آغا باقر حسین الحسینی، انجمن تاجران بلتستان کے صدر غلام حسین اطہر، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خواجہ مدثر، پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء و رکن جی بی کونسل وزیر اخلاق حسین، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء عبداللہ حیدری، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان ڈویژن کے صدر موسیٰ علی، الہدیٰ فاونڈیشن کے چیئرمین علی نوری، جی بی یوتھ کے صدر شفقت غازی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء شیخ احمد علی نوری، مولانا ذیشان، شیخ مبارک علی، آغا مظاہر موسوی، عبداللہ شکور سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس اجلاس میں ملکی موجودہ صورتحال پر تمام جماعتوں کے رہنماوں نے اظہار خیال کیا اور اس عزم کا بھرپور مظاہرہ کیا کہ ملکی سالمیت و استحکام کے لیے سب ایک ہیں اور تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔

اس اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ آج تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کا جمع ہونا اور متحد ہوکر پاکستان کی سالمیت کے لیے اپنے قربانیوں اور عزم و ارادے کا اظہار کرنا ہی دشمن کی شکست کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کی سالمیت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر پورے بلتستان کے عوام کو لیکر پاک فوج سے اظہار یکجہتی کریں گے اور انکی پشت پناہی کے لیے ہر طرح کے اقدامات کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر انڈیا جو کہ اپنی شکست کے سبب بوکھلا گیا ہے اس خطے کی سرحدوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کرے تو عوام بھرپور میں دفاع میں حصہ لیں گے اور دشمن کو معرکہ کرگل کی یاد تازہ کرائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلتستان کے تمام علاقوں میں عوامی سطح پر پاکستان آرمی سے اظہار یکجہتی کے لیے پروگرامات تشکیل دئیے جائیں گے اور اس سلسلے میں اسکردو میں مرکزی پروگرام یادگار شہداء اسکردو پر دفاع وطن و حمایت افواج پاکستان جلسے کا انعقاد ہوگا۔ اجلاس کے آخر میں تمام جماعتوں کے رہنماوں نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ پاکستان کی سرزمین کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اجلاس کے توسط سے پاکستان آرمی کے سربراہ تک یہ پیغام پہنچایا گیا کہ گلگت بلتستان کا ہر فرد پاکستان آرمی کے ساتھ کھڑا ہے اور دشمن کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) آل پارٹیز کانفرنس نے گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، اے پی سی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئینی حقوق کی تحریک کو گلی گلی لے کر جائیں گے، پاکستان اگر ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، اتوار کے روز اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن، عوامی ایکشن کمیٹی، جی بی ایورنیس فورم کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین حافظ سلطان رئیس، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی جنرل سیکرٹری آغا سید علی رضوی، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع، سپریم کونسل گلگت بلتستان کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) سید جعفر شاہ، آمنہ انصاری، گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین سمیت گلگت بلتستان یوتھ فورم، تحریک اسلامی پاکستان، اپوزیشن اتحاد گلگت بلتستان، جی بی جمہوری اتحاد، مرکزی امامیہ کونسل، گلگت بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن۔ گلگت بلتستان یوتھ الائنس، گلگت بلتستان بار کونسل سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحد ت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ہم مایوس ہوچکے ہیں، اب ہم نے اپنی حیثیت کا تعین خود کرنا ہے، جب تک ہم اپنی طاقت اور اہمیت کو نہیں جانیں گے، ہم کامیاب نہیں ہونگے، آج ہم ایک نکتے پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے ہدف کا تعین ہوچکا ہے، ہم اپنی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہماری آخری خواہش یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہم بائی چوائس پاکستانی ہیں، اگر پاکستان ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈنڈوں کے ذریعے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی تھی، آج بھی ہم اپنے حقوق لے سکتے ہیں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) جعفر شاہ نے کہا کہ ہم نے سابق چیف جسٹس کو گلگت بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا تھا اور ان کی خوب مہمان نوازی کی تھی، لیکن انہوں نے جو صلہ دیا، وہ سب کے سامنے ہے، سابق چیف جسٹس نے اپنے دور میں آئینی حقوق اور عوامی مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، سید جعفر شاہ نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد میں بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم سکینڈ ڈویژن شہری ہیں، اگر پاکستان چاہتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں صوبہ دے، اگر متنازعہ سمجھتا ہے تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے، ہر بار مسئلہ کشمیر کے نام پر ہمیں آرڈر تھما دیا جاتا ہے، یہ ناقابل قبول ہے، یہ آرڈر مزید نہیں چلے گا، سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ آخری آرڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف خواجہ سراؤں کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دوسری جانب گلگت بلتستان سے ووٹ کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، سابق چیف جسٹس نے جاتے جاتے جو فیصلہ دیا، وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ایک ستر سال کا ریٹائرڈ جج گلگت بلتستان میں تعینات کرنا سراسر ناانصافی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا مسئلہ ایک ہے، لیکن کشمیر میں کوئی ریٹائرڈ جج نہیں لگایا جاتا، لیکن گلگت بلتستان کو کھلونا بنایا گیا ہے، گریڈ بیس کا ایک چیف سیکرٹری جج تعینات کریگا تو اس عدالتی نظام کا کیا ہوگا۔؟

عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی بی کو متنازعہ قرار تو دیدیا، لیکن متنازعہ حقوق کہیں نظر نہیں آئے، آج ریاست نے ہمیں متنازعہ قرار دیا ہے تو پھر ہمیں وہ حقوق بھی فراہم کرے، جو متنازعہ علاقوں کیلئے معین ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، میری تجویز ہے کہ کشمیری قیادت سے مل کر آگے بڑھیں، عوامی ایکشن کمیٹی اپنی تحریک کو گلی گلی لے کر جائے گی۔

قانون اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر کیپٹن محمد شفیع نے کہا کہ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے ابہام دور ہوچکا ہے، لہٰذا وفاق عدالتی فیصلے کے تناظر میں جی بی کے بنیادی حقوق فوری طور پر فراہم کرے۔

تحریک انصاف گلگت بلتستان کی رہنما آمنہ انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ہم سب کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا، ہمیں متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اس فیصلے کے بعد ہمیں اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اختیارات کا مطالبہ کرنا ہوگا، آمنہ انصاری نے کہا کہ احتجاج اور دھرنا آخری آپشن ہونا چاہیئے، اس سے پہلے کشمیر قیادت سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستر سال سے ہم حقوق سے محروم ہیں کیونکہ ہم متنازعہ ہیں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ حقائق کی بنیاد پر دیا ہے، عدالت نے خود کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر سب اکٹھے تھے، آج گلگت بلتستان میں ہم تقسیم کیوں ہیں؟ المیہ یہ ہے کہ ہمارے اندر بھی منافقت ہے، اس منافقت سے باہر نکلنا ہوگا، ہمیں ایک بیانیہ پر متفنق ہونے کی ضرورت ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ہی یہی ہے کہ سب اکٹھے ہو کر ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں، ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے کبھی متنازعہ تو کبھی خالصہ سرکار کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ جہاں سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم بن رہا ہے، اس علاقے کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق فراہم کریں، حکومت نے خود 1948ء میں لوکل اتھارٹیز کا قیام عمل میں لانے کا وعدہ کیا تھا، حکومت نے اپنے وعدوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو لکھ کر بھی دیا تھا، ہم ستر سال سے جو بات کہہ رہے تھے، وہی آج سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی واضح کر دی ہے، عدالت کے فیصلے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو ایک سمت مل گئی ہے، انہوں نے کہا کہ میں 1999ء سے یہ کیس لڑ رہا ہوں اور اس کے تمام زاویوں سے واقف ہوں۔ یہ کونسا قانون ہے کہ گلگت بلتستان ایپلٹ کورٹ میں ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جا رہے ہیں، آئین اور قانون میں کہاں لکھا گیا ہے کہ ستر سالہ ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ آج امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے، جی بی کے حقوق کیلئے سب ایک ہوگئے ہیں، یہ سلسلہ برقرار رکھنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

اے پی سے کا مشترکہ اعلامیہ
یہ آل پارٹیز کانفرنس ان نکات پر متفق ہے کہ
1۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
2۔ گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
3۔ حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متنازعہ علاقے کے حقوق کے لئے جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔
4۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے موجود ابہام دور ہوچکا ہے، لہذا وفاق سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق فی الفور فراہم کرے۔
5۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ یو این سی آئی پی کی قرارداد کو بنیاد بنا کر دیا گیا ہے، کی رو سے مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں تین ریاستی امور کے علاوہ تمام اختیارت گلگت بلتستان کی منتخب اسمبلی کے سپرد کئے جائیں۔

6۔ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے۔
7۔ آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کی طرز پر عدلیہ کا سیٹ اپ دیا جائے۔
8۔ تمام حکومتی شعبہ جات میں پاکستان حکومت کی طرف سے آنے والے بیوروکریٹس کا ناجائز کوٹہ ختم کیا جائے۔
9۔ شیڈول فور اور اے ٹی اے کے تحت زبان بندی کرنے کا ظالمانہ سلسلہ بند کیا جائے۔
10۔ ان تمام اہم بنیادی حقوق کے حصول کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔

Page 3 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree