وحدت نیوز (لاہور) مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ناصرعباس شیرازی نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مرکزی رہنما مسلم لیگ ق چوہدری پرویز الہٰی  سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ،اس موقع پر سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیوایم پنجاب حسن کاظمی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے،ملاقات میں سید ناصر شیرازی نے چوہدری پرویز الہی کو 28 فروری کو اسلام آباد میں ہونے والی مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی،چوہدری پرویز الہٰی نے  دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ایک مثبت اقدام انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کی فعالیت اور کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ قومی وحدت کے لئے جو قدم اٹھایا ہے یہ بہت اہم ہے ،دونوں رہنماوں نے موجودہ ملکی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی سے ہے، بھارت براہِ راست پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے،جس کے خلاف مل کر آواز اٹھانے اور دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کو مشترکہ موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے،دہشتگردوں ان کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کیخلاف مصلحت پسندی سے بالا تر ہوکر بے رحمانہ آپریشن کرنا ملکی سلامتی و بقا کے لئے ناگزیر ہوچکا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) وطن عزیز میں جاری دہشت گردی سے نپنٹنے کےلئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ سیاسیات کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں  ااور ا نکی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے رابطہ مہم جارہی ہیں، اطلاعات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین نے  مرکزی وفد کے ہمراہ آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنماء بیرسٹر احمد رضا خان قصوری اورسابق  چیئر مین سینیٹ پاکستان اور پی پی پی پالیمینٹیرین کے مرکزی جنرل سیکرٹری  سید نیئرحسین بخاری سے ملاقات کی اور انہیں ۲۸ فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت کی۔

وفد میں علامہ محمد یونس مرکزی سیکرٹری یوتھ اورعلامہ محمد اقبال بہشتی شریک تھے، اس موقع پہ ملکی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پہ تفصیلی بات چیت ہوئی.سابق چیئرمین سینٹ سید نیئرحسین بخاری اور بیرسٹر احمد رضا خان قصوری نے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو ایک مثبت اور خوش آئند اقدام قرار دیا اور اے پی سی میں پی پی پی پارلیمینٹیرین اور آل پاکستان مسلم لیگ کی شرکت کی یقین دھانی بھی کرائی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک میں جاری دہشت گردی ،لاقانونیت اور مقدس مقامات کو نشانہ بنائے جانے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے 28فروری کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا ہے ۔اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ سیاسیات کی طرف سے ملک کی نامور سیاسی و مذہبی شخصیات کومدعو کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ایم ڈبلیو ایم کے اس اقدام کو ملک کی اہم جماعتوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے ۔اس سلسلہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری روابط ملک اقرار حسین کی قیادت میں ایک وفد نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے امور اور ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وفد کے اراکین نے زور دیاکہ ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانے کے لیے تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کو بھرپور کردار اداکرنا ہو گا۔ایک مخصوص اور غیر اسلامی سوچ کے حامل عناصر پورے ملک کو نظریاتی و فکری اعتبار سے یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔انہیں شکست دینے کے لیے پورے عزم کے ساتھ مشترکہ جدوجہد دور عصر کی اولین ضرورت ہے۔ ارض پاک کی سلامتی و استحکام شر پسند قوتوں کے خاتمے سے مشروط ہے جسے نتیجہ خیز بنانے کے لیے معتدل جماعتوں میں آراء کا تبادلہ اور مشاورت انتہائی ضروری ہے۔اس مقصد کے لیے مجلس وحدت مسلمین نے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملک بھر سے سیاسی و مذہبی رہنما شریک ہوں گے ۔

وفد نے یوسف رضا گیلانی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت بھی دی۔سابق وزیر اعظم نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملک میں امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے کانفرنس میں شریک کی یقین دہانی بھی کراوائی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ اعجاز بہشتی اورعلامہ اقبال بہشتی بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ وطن عزیز میں جاری حالیہ  دہشت گرد حملوں خصوصاًسانحہ پاراچنار ،سانحہ لاہور، سانحہ پشاور ، سانحہ سہیون شریف میں درجنوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام اور آزاد کشمیر میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملے اور ساہیوال میں ایم ڈبلیوایم رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ امور سیاسیات نے کل جماعتی کانفرنس 28فروری کو اسلام آباد میں طلب کرلی ہے، جس میں قومی سطح کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو مدعو کیاجارہا ہے ، اسد عباس نقوی کے مطابق اب تک عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل، جمیعت علمائے پاکستان (نورانی، جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)کو باقائدہ دعوت دی جاچکی ہے جبکہ دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رابطے جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان میں ایک مرتبہ پھر زور پکڑتی دہشت گردی کے عوامل اور اسباب اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اس کے اثرات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جائے گی اور تمام جماعتوں کے مشترکہ موقف کی روشنی میں اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف قائدانہ انداز میں کردار ادا کیا ہے ، حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد بھی فقط مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت تھی جس نے ملک بھر میں ان سفاکانہ حملوں کے خلاف پرزورانداز میں صدائے احتجاج بلند کیااورکراچی میں سندھ سطح کی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس بھی منعقد کی ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے تحت ”دہشتگردی کے خلاف ہم ایک ہیں“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد وحدت سیکریٹریٹ، سولجر بازار میں کیا گیا، جس میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم، تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما رکن قومی اسمبلی ساجد احمد، ،معروف شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین، جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے صدر مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی،پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر قیصر اقبال قادری، آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری، سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی، نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع، متحدہ علما محاذ کے رہنما منظر الحق تھانوی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سہولت کاروں اور انتہاپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، فوجی عدالتوں سے سزائے موت یافتہ دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھینے کے ساتھ ساتھ انکے مقامی ایجنٹوں کیخلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کی جائے،سانحہ سیہون سمیت ملک بھر میں ہونے والے تمام سانحات کے زخمیوں کا سرکاری خرچ پر بہترین علاج کیا جائے اور شہید شہریوں کے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے، جبکہ ورثا میں سے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔

 اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم نے کہا کہ پاکستان میں نظریاتی لڑائی لڑے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دہشتگرد فکر و سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا، دہشتگردی ایک قومی مسئلہ ہے، اس کیلئے تمام صوبوں کو ملکر اس کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے، وفاقی حکومت کو دہشتگردی مخالف تحریک کو لیڈ کرنا چاہیئے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس کا ساتھ دینگی، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وفاق ایک قدم بڑھائے پیپلز پارٹی کو دس قدم آگے پائے گی، سپاہ صحابہ و دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی پاکستان میں داعش ہیں، اسکی فرنچائز ہیں، ہم سب ایک قوم کی مانند بن کر ہی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ساجد احمد نے کہا کہ دہشتگردی و فرقہ واریت کے خلاف ہم سب کو ایک ہونا ہوگا، دہشتگرد عناصر پاکستان کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں، وہ ملک کو جغرادفیائی، سرحدی،نظریاتی، فقہی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں،ایک طرف تو نیشنل ایکشن پلان کی بات ہوتی ہے تو تو دوسری طرف کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کا رہنما جھنگ سے منتخب ہوکر ایوان میں پہنچ جاتا ہے، یہ ریاست کی ناکامی کی پہچان ہے، لال مسجد کا مولوی عبدالعزیز پورے پاکستان کو چیلنج کرکے داعش کی کھلم کھلا حمایت کا اعلان کرتا ہے، پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے دہشتگرد عناصر کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس کے خلاف کچھ نہیں کیا جا سکا، یہ ریاست کی ناکامی کی نشانہ ہے، جب سیاسی جماعتوں کے وزرا اور شخصیات دہشتگردوں کی سرپرستی کرینگے، ان کا ساتھ دینگے تو ریاست کی رٹ چیلنج ہوتی ہے، جب سول عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرینگی تو فوجی عدالتوں کو بحال کرکے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیئے، پورے ملک میں داعش، طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کے سلیپر سیلز موجود ہیں، لہٰذا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کوصرف کراچی تک نہیں محدود نہیں کیا جائے، اس پنجاب سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے، تاکہ ملک بھر میں امن قائم کیا جا سکے،دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔

 تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، داعش کو پاکستان میں پروان چڑھنے سے پہلے کچل دینا چاہیئے، نیکٹا کی عدم فعالیت کی ذمہ داری نواز حکومت پر عائد ہوتی ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر نہیں ہے، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ثابت کرتی ہے کہ صوبائی و وفاقی حکومت ناکام ہو چکی ہیں،نواز حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم ایران کو بھارت کی جانب دھکیل رہے ہیں، نواز حکومت کی نااہلی ہے کہ آج تک مستقل وزیر خارجہ نہیں بنا سکی، دہشتگردی سمیت تمام بحرانوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب نواز حکومت نااہلی چھوڑ کر عملی اقدامات کرے، نواز حکومت کو میٹرو بس، اورنج لائن منصوبے کے بجائے سب سے پہلے قانون کی بالادستی کو عملی بنانا ہوگا۔

اتحاد بین المسلمین کے داعی مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ملکی بقا و سالمیت کیلئے خطرہ ہیں، دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔

جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتیں دہشتگردی کی مخالفت کے اعلان کے باوجود اپنے اپنے مفادات کے تحت دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہیں، کوئی جماعت اپنی حکومت میں کالعدم تنظیموں کی حمایت کرتی ہے تو کوئی اپنی جماعت اپنی حکومت میں لسانی سیاسی دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں کو فروغ دینے والی نرسریوں کو ختم کیا جائے، دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑا جائے، کفر و شرک کے فتویٰ ساز اداروںکو پکڑا جائے،جب تک یہ اقدامات نہیں کئے جاتے دہشتگردی باقی رہے گی، مزارات درگاہوں پر دھماکے ہوتے رہیں گے، دہشتگردی اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچے گی۔

پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر نے کہا کہ حکمرانوں کو صف ماتم بچھانے اور یوم سوگ منانے کے بجائے دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دہشتگردی کے خلاف پوری قوم تو ایک ہے لیکن دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عدلیہ، پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، اگر یہ تینوں ایک پیج پر ہوتے تو دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہوتا، لہٰذا تینوں کو ایک پیج پر آکر دہشتگردی کے خاتمہ کرنا ہوگا۔

 آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ امریکہ ،بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل کالعدم تنظیموں، دہشتگردانتہاپسند عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی میں مصروف ہے، دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی سے گریز کیا جا رہا ہے،ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک ہونا ہوگا، عوامی اتحاد کے بغیر دہشتگردی کے بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔

 نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے دہشتگردی کے خلاف اور ملکی بقا و سالمییت کیلئے ایک ہونا ہوگا،پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر غیر جانبدار طور پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے، نواز لیگ سندھ میں تو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور آپریشن کی بات تو کرتی ہے، لیکن پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے خلاف ہے، نواز لیگ پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ ہے، وزیراعظم اور صدر مملکت پنجاب بھر میں فوجی آپریشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔

متحدہ علماءمحاذ کے مرکزی رہنما منظر الحق تھانوی نے کہا کہ پرفتن دور میں ایم ڈبلیو ایم کے تحت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماو ں اور علمائے کرام پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد دہشتگردی کے خلاف اہم قدم ثابت ہوگا، درگاہ لعل شہباز قلندر پر دہشتگردوں کے خودکش حملے نے دہشتگردی کے خاتمے کے دعویدار حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، جب حکومت اپنی کرسی بچانے کی فکر میں رہے گی، دہشتگردوں سے تعلقات بنائے گی تو دہشتگردی کاخاتمہ کبھی نہیں ہوسکتا۔

 آخر میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے متفقہ قراردادیں پیش کیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک کے جس کونے میں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں انکے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو سختی کے ساتھ روکا جائے، نام بدل کر کام کرنے والی جماعتوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے،دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے، کلمہ گو مسلمانوں کو کافر قرار دینے والے انتہاپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، جن دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائے موت دی گئی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کیا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مذہبی مقامات اور تفریحی و عوامی مقامات کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنائی جائے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور انکے ایجنٹوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، حالیہ سانحات میں زخمی ہونے والوں کا مکمل علاج یقینی بنایا جائے، شہداءکے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور ورثا میں سے کسی ایک فیملی ممبر کو سرکاری نوکری دی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ تمام تر ذمہ داری وفاق پر عائد ہوگی، وفاقی حکومت اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے تبدیلی لائے اور دوست و دشمن کی شناخت ہو پہچان کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔آخر میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ علی انور جعفری نے دعا کرائی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے نو منتخب صوبائی سیکرٹری علامہ برکت علی بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صاف شفاف مردم شماری و خانہ شماری ایک لازمی قانونی وآئینی امر ہے اور اس کے نہ ہونے سے صوبہ بلوچستان دیگر صوبوں کی نسبت پیچھے رہ جائے گا جو صوبے اور صوبے کے عوام کے لیے نقصان کا باعث ہے اور اس بات کا ادراک تمام سیاسی جماعتیں رکھتی ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن بلوچستان کے سیاسی, جغرافیائی اور معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری ایک حساس مسئلہ ہے اس سے صوبے میں بسنے والی برادر اقوام کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لہذا اس مسئلے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری صاحب جلد ازجلد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں جس میں تمام سیاسی جماعتیں اپنے تحفظات پیش کریں اور سب کو اعتماد میں لے کر کوئی ایسا متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے جس سے کسی کا حق ضائع نہ ہو اور برادر اقوام کے درمیان اتحاد واتفاق کو فروغ مل سکے. سب کو اعتماد میں لیے بغیر اور تحفظات دور کیے بغیر مردم شماری و خانہ شماری سے مسائل جنم لے سکتے ہیں  حکومت بلوچستان کو صوبے کے عوام کے لئے ایک باپ کی حیثیت حاصل ہے لہذا صوبائی حکومت اپنی زمہ داری نبھاتے ہوئے اس مسئلے کا  جلد از جلد مناسب حل نکالتے ہوئے برادر اقوام میں اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری کے عمل خوش اسلوبی سے انجام دے ۔

Page 5 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree