وحدت نیوز (اسلام آباد) آل پارٹیز کانفرنس نے گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، اے پی سی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئینی حقوق کی تحریک کو گلی گلی لے کر جائیں گے، پاکستان اگر ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، اتوار کے روز اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن، عوامی ایکشن کمیٹی، جی بی ایورنیس فورم کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین حافظ سلطان رئیس، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی جنرل سیکرٹری آغا سید علی رضوی، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع، سپریم کونسل گلگت بلتستان کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) سید جعفر شاہ، آمنہ انصاری، گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین سمیت گلگت بلتستان یوتھ فورم، تحریک اسلامی پاکستان، اپوزیشن اتحاد گلگت بلتستان، جی بی جمہوری اتحاد، مرکزی امامیہ کونسل، گلگت بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن۔ گلگت بلتستان یوتھ الائنس، گلگت بلتستان بار کونسل سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحد ت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ہم مایوس ہوچکے ہیں، اب ہم نے اپنی حیثیت کا تعین خود کرنا ہے، جب تک ہم اپنی طاقت اور اہمیت کو نہیں جانیں گے، ہم کامیاب نہیں ہونگے، آج ہم ایک نکتے پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے ہدف کا تعین ہوچکا ہے، ہم اپنی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہماری آخری خواہش یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہم بائی چوائس پاکستانی ہیں، اگر پاکستان ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈنڈوں کے ذریعے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی تھی، آج بھی ہم اپنے حقوق لے سکتے ہیں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) جعفر شاہ نے کہا کہ ہم نے سابق چیف جسٹس کو گلگت بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا تھا اور ان کی خوب مہمان نوازی کی تھی، لیکن انہوں نے جو صلہ دیا، وہ سب کے سامنے ہے، سابق چیف جسٹس نے اپنے دور میں آئینی حقوق اور عوامی مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، سید جعفر شاہ نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد میں بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم سکینڈ ڈویژن شہری ہیں، اگر پاکستان چاہتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں صوبہ دے، اگر متنازعہ سمجھتا ہے تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے، ہر بار مسئلہ کشمیر کے نام پر ہمیں آرڈر تھما دیا جاتا ہے، یہ ناقابل قبول ہے، یہ آرڈر مزید نہیں چلے گا، سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ آخری آرڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف خواجہ سراؤں کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دوسری جانب گلگت بلتستان سے ووٹ کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، سابق چیف جسٹس نے جاتے جاتے جو فیصلہ دیا، وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ایک ستر سال کا ریٹائرڈ جج گلگت بلتستان میں تعینات کرنا سراسر ناانصافی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا مسئلہ ایک ہے، لیکن کشمیر میں کوئی ریٹائرڈ جج نہیں لگایا جاتا، لیکن گلگت بلتستان کو کھلونا بنایا گیا ہے، گریڈ بیس کا ایک چیف سیکرٹری جج تعینات کریگا تو اس عدالتی نظام کا کیا ہوگا۔؟

عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی بی کو متنازعہ قرار تو دیدیا، لیکن متنازعہ حقوق کہیں نظر نہیں آئے، آج ریاست نے ہمیں متنازعہ قرار دیا ہے تو پھر ہمیں وہ حقوق بھی فراہم کرے، جو متنازعہ علاقوں کیلئے معین ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، میری تجویز ہے کہ کشمیری قیادت سے مل کر آگے بڑھیں، عوامی ایکشن کمیٹی اپنی تحریک کو گلی گلی لے کر جائے گی۔

قانون اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر کیپٹن محمد شفیع نے کہا کہ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے ابہام دور ہوچکا ہے، لہٰذا وفاق عدالتی فیصلے کے تناظر میں جی بی کے بنیادی حقوق فوری طور پر فراہم کرے۔

تحریک انصاف گلگت بلتستان کی رہنما آمنہ انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ہم سب کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا، ہمیں متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اس فیصلے کے بعد ہمیں اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اختیارات کا مطالبہ کرنا ہوگا، آمنہ انصاری نے کہا کہ احتجاج اور دھرنا آخری آپشن ہونا چاہیئے، اس سے پہلے کشمیر قیادت سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستر سال سے ہم حقوق سے محروم ہیں کیونکہ ہم متنازعہ ہیں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ حقائق کی بنیاد پر دیا ہے، عدالت نے خود کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر سب اکٹھے تھے، آج گلگت بلتستان میں ہم تقسیم کیوں ہیں؟ المیہ یہ ہے کہ ہمارے اندر بھی منافقت ہے، اس منافقت سے باہر نکلنا ہوگا، ہمیں ایک بیانیہ پر متفنق ہونے کی ضرورت ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ہی یہی ہے کہ سب اکٹھے ہو کر ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں، ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے کبھی متنازعہ تو کبھی خالصہ سرکار کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ جہاں سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم بن رہا ہے، اس علاقے کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق فراہم کریں، حکومت نے خود 1948ء میں لوکل اتھارٹیز کا قیام عمل میں لانے کا وعدہ کیا تھا، حکومت نے اپنے وعدوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو لکھ کر بھی دیا تھا، ہم ستر سال سے جو بات کہہ رہے تھے، وہی آج سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی واضح کر دی ہے، عدالت کے فیصلے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو ایک سمت مل گئی ہے، انہوں نے کہا کہ میں 1999ء سے یہ کیس لڑ رہا ہوں اور اس کے تمام زاویوں سے واقف ہوں۔ یہ کونسا قانون ہے کہ گلگت بلتستان ایپلٹ کورٹ میں ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جا رہے ہیں، آئین اور قانون میں کہاں لکھا گیا ہے کہ ستر سالہ ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ آج امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے، جی بی کے حقوق کیلئے سب ایک ہوگئے ہیں، یہ سلسلہ برقرار رکھنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

اے پی سے کا مشترکہ اعلامیہ
یہ آل پارٹیز کانفرنس ان نکات پر متفق ہے کہ
1۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
2۔ گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
3۔ حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متنازعہ علاقے کے حقوق کے لئے جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔
4۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے موجود ابہام دور ہوچکا ہے، لہذا وفاق سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق فی الفور فراہم کرے۔
5۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ یو این سی آئی پی کی قرارداد کو بنیاد بنا کر دیا گیا ہے، کی رو سے مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں تین ریاستی امور کے علاوہ تمام اختیارت گلگت بلتستان کی منتخب اسمبلی کے سپرد کئے جائیں۔

6۔ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے۔
7۔ آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کی طرز پر عدلیہ کا سیٹ اپ دیا جائے۔
8۔ تمام حکومتی شعبہ جات میں پاکستان حکومت کی طرف سے آنے والے بیوروکریٹس کا ناجائز کوٹہ ختم کیا جائے۔
9۔ شیڈول فور اور اے ٹی اے کے تحت زبان بندی کرنے کا ظالمانہ سلسلہ بند کیا جائے۔
10۔ ان تمام اہم بنیادی حقوق کے حصول کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور کیلئے اسلام آباد میں اہم اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے سربراہ و سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم جی بی آغا علی رضوی، جی بی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس، جی بی اوئیرنیس فورم کے سپیکر حاجی زرمست خان اور اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی محمد شفیع نے شرکت کی۔ اجلاس میں باہمی مشاوت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جی بی کے حقوق کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرکے جدوجہد کیا جائیگا، اس سلسلے میں کل اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ادهورے  فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا۔ گلگت بلتستان کے سیاسی رہنماوں کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو متنازعہ قرار دینے کے بعد متازعہ علاقوں کے حقوق کا تعین نہ کرنا فیصلہ کے ادهورے پن کی نشانی ہے۔  اجلاس میں پاکستان کے زیرانتظام مختلف متنازعہ علاقوں کے حوالے سے مختلف سلوک پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضانے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرعلامہ طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی ہے، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصرعباس شیرازی، مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری اسدعباس نقوی، آصف رضا ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے، رہنماوں کے درمیان سانحہ ماڈل ٹاون اور جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آج ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے تفصیلی بات چیت اور مشاورت بھی ہوئی،ڈاکٹر طاہر القادری نے رہنماوں کی آمد پر شکریہ اداکیا۔

وحدت نیوز (شگر) مجلس وحدت مسلمین ضلع شگر گلگت بلتستان کی جانب سے شگرکے مختلف سیاسی وسماجی امور اور انکے حل کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں شگر میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، جن میں میزبان ایم ڈبلیو ایم کے علاوہ پیپلزپارٹی، اسلامی تحریک، تحریک انصاف، مسلم لیگ نون اور شگر خاص کے روسائ وعمائدین کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یقیناً ایسا اتحاد علاقے کی تعمیروترقی میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور دوسری طرف سیاسی اختلاف جمہوریت کا حسن ہے جسکا ہونا بھی ضروری ہے اور اس اختلاف کے زریعے سے مسائل کی نشاندہی ممکن ہوسکتے ہیں نہ یہ کہ اس اختلاف کو بنیاد بناکر دشمنی کرتے ہوے مار ڈھار کی سیاست کو فروغ دے۔
 

وحدت نیوز(کراچی) سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے کہا ہے کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے جسے دہشتگردی کا سامنا ہے، پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، پاکستان کو دہشتگردی کی دلدل میں پھنسایا گیا ہے، ملک میں فرقہ واریت کا جڑ سے خاتمہ ناگزیر ہے اور اس کے لئے ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہیئے، عوام پاکستان کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے، وفاقی حکمران اگر دہشت گردی کی روک تھام نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام ”فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل“ کے عنوان پر کیتھولک گارڈن سولجر بازار میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ حسن ظفر نقوی، علی حسین نقوی، پاک سر زمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون، وسیم آفتاب، تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی قمر عباس، پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو، جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد اسلم غوری، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما قاضی احمد نورانی، عوامی تحریک کے محمد اکرم مجاہد، آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری، پاکستان فلاح پارٹی کے رہنما ڈاکٹر خالد اقبال و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دنیا کی طاقت ایشیا کی طرف منتقل ہو رہی ہے، جو امریکا اور اسکے حواریوں کیلئے ناقابل برداشت ہے، امریکا اور برطانیہ سازشیں کرکے پاکستان سمیت ایشیا کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردی نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے، تکفیری ٹولے نے شیعہ، اہلسنت اور غیر مسلموں کو بھی نشانہ بنایا ہے، استحکام پاکستان اور تکفیریت کے خاتمے کیلئے سیاسی، مذہبی، عوامی حلقوں کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے، جسے داعش، لشکر جھنگوی کی دہشتگردی کا سامنا ہے، پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان میں مضبوط مرکزی حکومت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد و اقبال کے پاکستان کا حصول تمام سیاسی و مذہبی و عوامی اکائیوں کا مقصد ہونا چاہیئے، ضیاءالحق کی سوچ نے ہم سے قائد و اقبال کے پاکستان کو چھین لیا ہے، تمام شہداء کسی مسلک و مکتب کے نہیں بلکہ پاکستان کے شہداء ہیں۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان میں اسی ہزار جانوں اور اربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے، فرقہ واریت پاکستان کیلئے زہر قاتل ہے اور اس سازش کو ہمیشہ باہمی اتحاد کام بنائیں گے اور پاکستان کے دفاع پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں مل جل کر پاکستان کی بقاء، سالمیت و استحکام کو بچانا ہے، پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف ایک پیج پر ہیں، سانحہ پاراچنار کے بعد ملک کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور تمام سیاسی و مذہبی رہنماوں نے اتحاد و وحدت کے ذریعے ملک بھر میں امن کی فضا کو برقرار رکھا۔

پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازش ناکام بنانے کیلئے ہمیں پیغمبر آخر، اہلبیت، خلفاء راشدین کے کردار کو سامنے رکھنا اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی سازش کو سمجھنے کیلئے ہمیں عالم اسلام کے خلاف عالمی گریٹ گیم کو سمجھنے کی ضرورت ہے، تمام شہریوں کو برابر ی کی بنیاد پر حقوق حاصل ہیں لیکن وزیراعظم کا پاراچنار نہ جانا عوام میں منفی تاثر پیدا کرنے کا باعث بنا ہے، ریاست عوام کے جان و مال، عزت و آبرو کی حفاظت کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازشوں کو ناکام بنانا ملکی بقاء و سالمیت کے لئے ناگزیر ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیئے، اس زہر قاتل کا خاتمہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اولین ذمہ داری ہے، اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی قمر عباس نے کہا کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی اکائیوں کو عملی میدان میں نکلنا ہوگا، ہمیں دوسروں کے عقائد کو چھیڑنے سے اجتناب کرنا چاہیئے، پاکستان کی عوام متحد ہے، بیرونی ایماء پر چند مقامی ایجنٹ فرقہ واریت پھیلانے کی سازش میں ملوث ہیں لیکن پاکستانی باشعور عوام ملک کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب و مکاتب فکر کے شہریوں کو برابر کے حقوق و آزادی حاصل ہے، آج پاکستان کے خلاف عالمی سازش کی جا رہی ہے، لیکن ہمارے مقامی لوگ کیوں اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں، وفاقی حکمران اگر دہشت گردی کی روک تھام نہیں سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ترقی پسند قوم ہیں، ہمیں ایک قوم بننا ہوگا، ہمیں ثابت قدم ہوکر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا ہوگا، فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث عالمی سامراج کے مقامی ایجنٹوں کو ناکام بنانا اور انہیں تنہا کرکے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف ہیں، لیکن انہیں آگے بڑھ کر عملی کردار ادا کرنا ہوگا، پاراچنار کا سانحہ ہو یا کوئٹہ یا کراچی میں، سب سے اظہار یکجہتی کرنا تمام پاکستان کے شہریوں کی ذمہ داری ہے، تاکہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی امریکی، اسرائیلی، بھارتی سازش کو یکسر ناکام بنایا جا سکے، دشمن کی سازشوں کو اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

جے یو آئی کے رہنما اسلم غوری نے کہا کہ ملک بھر میں سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد مثالی ہے، فرقہ واریت کے خلاف اے پی سی بلانا قابل تحسین ہے، جے یو آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ جے یو پی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ پہلے پاکستان کو دہشت گردی کی دلدل میں پھنسایا گیا، مدارس کے نام پر دہشت گردی کے تربیتی مراکز قائم کئے گئے اور اب امریکی مفاد کی جنگ میں پھر جھونکنے کی کو شش کی جارہی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے، تمام سیاسی و مذہبی رہنماوں کو پاراچنار کا دورہ کرنا چاہیئے۔ پاکستان عوامی تحریک کے محمد اکرم نے کہا کہ پاکستان نا صرف پاکستان کیلئے بلکہ تمام عالم اسلام کیلئے زہر قاتل ہے، پاکستان میں خوارج دہشت گردوں کی ناپاک سازش کو ملک کے اندر تمام اکائیاں مل جل کر ہی ناکام بنا سکتی ہیں۔ آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ آج پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنا سکتے ہیں۔ اے پی سی میں علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ احسان دانش، علامہ مبشر حسن، میثم عابدی سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب بھر کے تمام اضلاع کی جامع مساجد سے بعد از نماز جمعہ القدس ریلیاں نکالی جائے گی،بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی ہمارے ایمان کا حصہ ہے،ہم جمعتہ الوداع کو مظلومین جہاں کیساتھ یکجہتی کے طور پر مناتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے قائم مقام سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بقا کے لئے امریکہ پوری مسلم امہ کیخلاف ساشوں میں مصروف ہے،ہمارے عرب حکمرانوں کو سب سے پہلے قبلہ اول کی آزادی کے لئے اتحاد بنانا چاہیئے،اگر اسرائیل ہی کا وجود اس دنیا سے ختم ہوجائے تو پوری دنیا میں امن قائم ہوگا،عالم اسلام کے تمام مشکلات اور مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہے،ہم انشااللہ ان سامراجی قوتوں کیخلاف اپنے خون کے آخری قطرے تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔

Page 2 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree