وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ علاقے کے لئے امریکہ کا طویل المیعاد منصوبہ سبھی ممالک اور اقوام بالخصوص ایران اور روس کے لئے نقصان دہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہوشیاری اور باہمی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ گیس برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران پہنچنے پر روس کے صدر پوتن نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے روسی صدر سے ملاقات میں تہران اور ماسکو کے درمیان دوطرفہ علاقائی اور عالمی تعاون میں توسیع کا خیر مقدم کرتے ہوئے علاقائی مسائل خاص طور پر شام کے معاملے میں روس کی موثر موجودگی کی تعریف کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے روس کے صدر پوتن کو آج کی دنیا میں ایک ممتاز شخصیت قرار دیا اور ایران کے ایٹمی معاملے میں روس کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایک نتیجے تک پہنچ گیا ہے، لیکن ایران کو امریکہ پر کوئی اعتماد نہیں ہے اور وہ اس معاملے میں پوری دقت کے ساتھ اور آنکھیں کھول کر امریکہ کے کردار و اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو ہرگز قابل اعتماد نہیں سمجھتے، اسی لئے ہم نہ تو شام کے مسئلے اور نہ ہی کسی اور ایشو پر امریکہ سے دو طرفہ مذاکرات کر رہے ہیں اور نہ مستقبل میں ایسا کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خاص طور پر گذشتہ ڈیڑھ برسوں کے دوران مختلف مسائل کے بارے میں روسی صدر کے موقف کو صحیح اور جدت پسندی پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ وہ اپنے حریفوں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کریں، لیکن آپ نے امریکیوں کی اس پالیسی کو ناکام بنا دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے شام کے مسئلے میں ماسکو کے اقدامات اور فیصلے کو بھی علاقائی اور عالمی سطح پر روس کی ساکھ میں بہتری اور خود روسی صدر پوتن کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بتایا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکیوں کی کوشش ہے کہ وہ شام پر تسلط جمائیں اور اس کے بعد پورے خطے پر کنٹرول حاصل کریں اور یہ منصوبہ سبھی اقوام اور ممالک خاص طور پر روس اور ایران کے لئے خطرناک ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شام کے قانونی اور منتخب صدر بشار الاسد کو حکومت سے ہٹانے کے حوالے سے امریکیوں کے اصرار کو واشنگٹن کی ناکام پالیسیوں میں سے قرار دیا اور کہا کہ شام کے صدر نے پورے ملک میں ہونے والے انتخابات کے ذریعے عوام کے سبھی طبقات کا ووٹ حاصل کیا، اس لئے امریکیوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ شام کے عوام کی خواہشات اور فیصلے کو نظر انداز کریں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے گرانقدر تجربات کی جانب اشارہ اور ان سے اپنی ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس اور ایران کے درمیان مختلف میدانوں بالخصوص ایرو اسپیس اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں روز افزوں تعاون سے مطمین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی اور عالمی مسائل کے حل میں بھی روس ایران کے ساتھ تعاون سے خوش ہے۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس ایران کو اپنا اطمینان بخش اور قابل بھروسہ اتحادی سمجھتا ہے۔ ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس اپنے اتحادیوں کی پشت میں خنجر نہیں گھونپتا۔ روس کا اگر کسی ایشو پر اپنے دوستوں کے ساتھ اختلاف نظر ہو تو ہم اسے گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ولادیمیر پوتن نے رہبر انقلاب اسلامی کے اس موقف کہ امریکہ میدان جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کو مذاکرات کی میز پر محقق کرنا چاہتا ہے، کاملاً اتفاق کیا اور کہا کہ ہم اس طرف پوری طرح متوجہ ہیں اور ہرگز امریکہ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ روسی صدر نے شام کے معاملے میں ایران اور روس کے موقف کو بہت قریب بتایا اور کہا کہ روس کا موقف ہے کہ شام کا بحران صرف سیاسی طریقے سے ہی حل ہوسکتا ہے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عوام کے مختلف طبقات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی مذاکرات کے بعد اسرائیلی حکام نے یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ ایران کے خدشے سے 25 سال تک آسودہ ہوگئے ہیں لیکن ا نشاء اللہ اسرائیل آئندہ 25 سال کو نہیں دیکھ پائے گا اور آئندہ 25 سال تک اسرائیل نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہےگی اور اس مدت میں بھی اسرائیل آسودہ نہیں رہےگا۔
رہبر معظم نے فرمایا: امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی آشکار ہے بعض امریکی حکام مسکراتے ہیں اور بعض ایران کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہیں ، امریکہ مذاکرات کے ذریعہ ایران پر اپنی مرضی کو مسلط کرنے اور ایران کے اندر نفوذ پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن امریکہ کی یہ کوشش بھی ماضی کی کوششوں کی طرح ناکام ہوجائے گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایٹمی مذاکرات کے علاوہ امریکہ کے ساتھ کسی دوسرے موضوع پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک ) رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کو مجلس خبرگان یا ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور نمائندوں سے ملاقات میں پارلیمنٹ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کے طریقہ کار اور اسے منظور یا مسترد کئے جانے کے بارے میں کوئی سفارش نہیں کی-
رہبر انقلاب اسلامی نے پابندیوں کو برقرار رکھنے پر مبنی امریکی حکام کے بیانات کے بارے میں تاکید کے ساتھ کہا کہ مذاکرات کا مقصد، پابندیاں اٹھایا جانا تھا- اگر ہم نے مذاکرات کے دوران بعض مواقع پر لچک کا مظاہرہ کیا اور بعض مراعات دیں تو یہ اس لیے تھا کہ پابندیاں اٹھائی جائیں ورنہ ہم اپنی انیس ہزار سینٹری فیوج مشینوں کو بہت کم وقت میں پچاس سے ساٹھ ہزار سینٹری فیوج مشینوں تک پہنچا سکتے تھے اور یورینیم کی بیس فیصد افزودگی بھی جاری رکھ سکتے تھے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ علاقے میں امریکیوں کی جملہ پالیسیوں میں مزاحمت و استقامت کی طاقت کو پوری طرح ختم کرنا اور شام و عراق پر مکمل تسلط حاصل کرنا ہے اور انھیں توقع ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس دائرے میں داخل ہو جائے گا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا-
آپ نے ممالک کے حکام اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھنے والی شخصیتوں پر اپنی جعلی اصطلاحات و الفاظ کو مسلط کرنے کے لئے عالمی سامراج کے پروپیگنڈے کے بارے میں اہم نکات کی جانب اشارہ کیا-
رہبر انقلاب اسلامی کے بقول، تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں دہشت گردی اور انسانی حقوق جیسے الفاظ خاص مفھوم رکھتے ہیں - ان کی زبان اور اصطلاح میں یمن کے عوام پر مسلسل چھ مہینوں سے جاری حملے اور غزہ کے بےگناہ عوام کا قتل، دہشت گردی نہیں ہے اور ووٹ کا حق مانگنے کی بنا پر بحرینی عوام کی سرکوبی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی شمار نہیں ہوتی ہے!
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں لبنان اور فلسطین میں مزاحمت و استقامت کی جانب سے جائز دفاع، دہشت گردی شمار ہوتا ہے لیکن علاقے میں امریکہ کے قریبی اور استبدادی ممالک کے اقدامات، انسانی حقوق کے برخلاف نہیں ہیں-
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان کی زبان اور اصطلاح میں ایٹمی سائنسدانوں کا قتل بھی کہ جس کا صیہونیوں نے تقریبا کھل کر اعتراف کیا ہے اور بعض یورپی ممالک نے بھی اس اقدام میں مدد کرنے میں اپنے کردار کو تسلیم کیا ہے، دہشت گردی شمار نہیں ہوتا ہے-
وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کو اپنے ملک میں اثر و رسوخ کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اجلاس کے شرکاء نے پیر کے دن تہران میں اسلامی انقلاب کے سربراہ سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کہا کہ امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ذریعے ہمارے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن ہم نے ان کے اثر و رسوخ کا راستہ روک دیا ہے اور ہم یقینی طور پر اس راستے کو بند کر دیں گے۔ ہم امریکہ کو اپنے ملک میں نہ اقتصادی اثر و رسوخ کی اجازت دیں گے اور نہ ہی سیاسی اور ثفاقتی اثر و رسوخ کی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم پوری طاقت کے ساتھ اس اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ ایسا کرنے کی یہ طاقت آج ایران کے پاس موجود ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اسے امریکہ اور ایران میں منظوری بھی دی جائے گی یا نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ امریکی حکام خطے میں اثر و رسوخ اور اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہیں، لیکن ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہے، اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں یمن کے مظلوم عوام کی صورتحال پر رنج اور دکھ ہے، ہم ان کے لئے دعا گو ہیں اور ہم ان کی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ایک ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے اور حماقت کے ساتھ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کی استقامت کو اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب قرار دیا اور کہا کہ ہم خطے میں جاری استقامت اور فلسطین کی استقامت کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کرے گا، صیہونی حکومت کو ضرب لگائے گا اور استقامت کی حمایت کرے گا، ہم اس کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے ذرائع ابلاغ پر صیہونزم کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اراکین کو مخاطب قرار دیا اور کہا کہ بی بی سی کے حکام اپنے غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں، وہ سامراجی پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی اور عصر حاضر کے عجیب وسائل و ذرائع پر صیہونیوں کا تسلط ہے اور ان سے صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے۔ آپ لوگوں کا کام ایک تحریک کا آغاز ہے، اس میں تیزی آنی چاہئے اور اس کی تقویت کی جانی چاہئے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی حکام پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ اچھے، منصفانہ اور باعزت معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اعلٰی سول اور فوجی حکام نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں سمجھوتے پر دستخط ہوتے ہی اٹھا لی جانی چاہئے اور پابندیوں کے خاتمے کے معاملے کو ایران کی جانب سے معاہدے پر عملدر آمد سے مشروط نہیں کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران کی ریڈ لائنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ایران کے سبھی حکام اپنی ریڈ لائنوں پر تاکید کرتے ہوئے ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے کہا کہ امریکیوں کے اصرار کے بر خلاف، ہمیں سمجھوتے کی مدت، دس یا بارہ سال قبول نہیں ہے اور جو قابل قبول مدت ہے اس کے بارے میں ہم نے ان کو مطلع کر دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حتٰی سمجھوتے کی مدت کے دوران بھی اپنے تحقیقاتی امور اور ترقی و پیشرفت جاری رہنے کو ایران کی دوسری ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بات حد سے زیادہ منہ زوری اور غلط بیانی ہے کہ ہم بارہ سال کی مدت تک ایٹمی شعبے میں تحقیق و ترقی کا کوئی کام نہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری ایٹمی ریڈ لائن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی، تجارتی اور بینکاری سے متعلق جو پابندیاں ہیں، چاہے وہ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی ہوں یا امریکی کانگریس کی طرف سے اور چاہے امریکی حکومت کی طرف سے، ان تمام پابندیوں کو سمجھوتے کے وقت ہی فوراً ختم ہونا چاہئے اور بقیہ پابندیاں بھی مناسب اوقات میں اٹھالی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، پابندیوں کے بارے میں ایک پیچیدہ اور عجیب و غریب فارمولہ پیش کر رہا ہے، جس سے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن ہم واضح طور پر اپنے مطالبات کو بیان کرچکے ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات کی ریڈ لائنوں کے بارے میں مزید کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کو ایران کی جانب سے معاہدوں پر عملدر آمد سے مشروط نہ کیا جائے، یہ نہ کہا جائے کہ آپ پہلے وعدوں پر عمل کریں، پھر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے، اس کی گواہی دے، پھر ہم پابندیاں منسوخ کریں گے، ہمیں یہ بات ہرگز قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کی منسوخی پر عمل در آمد، ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل در آمد کے ساتھ ہونا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہم سمجھوتے پر عمل در آمد کو آئی اے ای اے کی رپورٹ سے مشروط کرنے کے مخالف ہیں، کیونکہ آئی اے ای نے بارہا یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ آزاد، بااختیار اور منصف ادارہ نہیں ہے اور ہم اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کا اطمئنان ہونا چاہئے، انتہائی احمقانہ اور نامعقول بات ہے، کیونکہ یہ ایجنسی کیسے اطمئنان پیدا کرسکتی ہے، جب تک کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ نہ چھان مارے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایک اور ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی حقوق کی بازیابی، ملک اور معاشرے کی ضروریات کی فراہمی، حکومت کی دو ترجیحات ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ وہ چیز جو بڑی طاقتوں کو مذاکرات کی میز تک لائی ہے، وہ بدخواہوں کے دباؤ اور پابندیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت و پائیداری ہے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں رمضان المبارک کے پہلے دن کل سہ پہر کو تین گھنٹے سے زائد عرصہ تک محفل انس با قرآن منعقد ہوئی جس میں رہبر معظم نے فرمایا: قرآن مجید کی قرائت میں قاریوں کو دل کی گہرائی سے آیات کے مفاہیم پر یقین رکھنا چاہیے۔ شیعہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی موجودگی میں تین گھنٹے سے زائد عرصہ تک کل سہ پہر (بروز جمعرات ) کو رمضان المبارک کے پہلے دن اور نزول قرآن کے مہینے میں محفل انس با قرآن منعقد ہوئی۔ یہ نورانی محفل قرآن مجید کی معنویت اور عطر سے معطراور مملو تھی اس نورانی محفل میں ملک بھر کے 15 حافظوں اور قاریوں نے قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کا شرف حاصل کیا اور گروپ کی شکل میں بھی بعض گروہوں نے اللہ تعالی کی حمد و ثنا کو بیان کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس تقریب میں ایرانی قراء کی روزافزوں پیشرفت کو مکمل طور پر واضح اور نمایاں قراردیا اور اچھی آواز کو قرآن کے معانی و مفاہیم کو مخاطبین کے ذہن میں منتقل کرنے کا مقدمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: معاشرے میں قرآن مجید کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کی راہیں بہت زيادہ ہیں اور قرآن مجید کی قرائت کے مؤثر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ خود قاری بھی جن آیات کی تلاوت کا شرف حاصل کررہا ہے ان کے معانی اور مفاہیم پر دل کی گہرائی کے ساتھ یقین رکھتا ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: قرآن مجید کے مفاہیم کو منتقل کرنے کے لئے قاری ، قرآن مجید کے بعض کلمات پر چند بار تاکید کرسکتے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آیات کے چند بار تاکید میں افراط سے پرہیز کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کی قرائت کے مؤثر ہونے کے لئے قرائت کے وقت لحن کے حدود کی رعایت بھی ضروری ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کے تمام دوستوں اور قاریوں کو ایک اور سفارش کرتے ہوئے فرمایا: بعض کلمات اور آیات کو طولانی ادا کرنا ضروری نہیں ہے اور اس کے ساتھ حد سے زیادہ اور عرف سے خارج تشویق کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔