وحدت نیوز (قم المقدس) گزشتہ روز مدرسہ امام خمینیؒ میں حجۃ الاسلام علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدّین کے ایصال ثواب کے لئے ایک مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیاگیا،جس میں ذکرِ امام حسینؑ اور تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیاگیا۔اس کے علاوہ شہید کے دیرینہ دوستوں نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے۔

تلاوتِ قرآن مجید کے بعد آغا عاشق حسین  نے اشعار میں شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا ،پھر برادر ابراہیم بلتی نے انتہائی پرسوز آواز میں شہدائے مِنیٰ کو اس ترانے کے ساتھ یاد کیا کہ “اے شہیدو تم کہاں ہو” ان کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین آقای تقی شیرازی نے شہید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدّین کے ساتھ اپنے گزارے ہوئے لمحات میں سے کچھ واقعات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہید سرزمینِ قم میں انقلابی افراد کو جمع کرنے کے لئے سعی کرنے والوں میں سب سے پہلے شخص تھے،ان کے بعد شہید کے قریبی دوست اور اس وقت ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام جنرل سیکرٹری حجۃ الاسلام  گلزار احمد جعفری نے  شہید کی نمایاں خصوصیات کو بیان کیا ،جن کے بعد  حجۃ الاسلام ضرغام حیدر رضوی نے فلسفہ شہادت اور قیامِ کربلا پر روشنی ڈالی۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس پروگرام میں،شہید کے اہلِ خانہ،شہید کے شاگردوں اور دوستوں ، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی  سمیت شہید کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) آج قلم میں سکت نہیں،دل میں حوصلہ نہیں اور مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیسے اپنے  استادِ بزرگوار کو “شہید” لکھوں۔شہادت یقیناً عطیہ خداوندی ہے اور ایک مسلمان کے لئے بہت بڑی سعادت اور خوشبختی ہے ۔لیکن جیسے شہادت بہت بڑی سعادت ہے اسی طرح  ایک کریم استاد،شفیق دوست ،باعمل عالم اور مردِ مومن کی جدائی کا دکھ بھی عظیم دکھ ہے۔

مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا ،بلکہ یوں سمجھئے کہ میں  یقین نہیں کرنا چاہتا چونکہ میں جانتا ہوں کہ میری قوم اور میرا ملک اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں،یہ صرف میرا ہی خیال نہیں بلکہ شہید کو جاننے والے ہر شخص کا یہی کہناہے۔

استادِ بزرگوارعلامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین ہند و پاک کی معروف علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ ۔آپ  کا تعلق پاکستان کی سر زمین بے آئین گلگت بلتستان کے قمراہ گاوں سے تھا۔ موصوف پاکستان میں کالج کے دور میں آئی ایس او  کےڈویژنل صدر رہ چکے تھے اور دینی تعلیم کے میدان میں آنے کے بعد جہاں آپ نے متعدد خدمات انجام دیں وہیں پر قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ آج کل آپ قم، ایران میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ تھے ۔

چونکہ آپ  علمی میدان کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی فعال تھ چنانچہ گلگت بلتستان  کے گزشتہ قانون ساز انتخابات  میں  جب سکردو حلقہ نمبر دو کے لئے  آپ کو الیکشن میں لانے کے لئے دوستوں نے کوششیں شروع کیں تو  آپ نے  یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میں فی الحال علمی حوالے سے کام کرنا چاہتا ہوں ۔آپ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایران کے ممتاز طالب علم  تھے اور حال ہی میں آپ نے المصطفیٰ یونیورسٹی سے قرآنیات میں اپنےتھیسز کا کامیاب دفاع  کرنے کے  بعد پی ایچ ڈی کا اعزاز حاصل کیا تھا ۔موصوف کو اس مقالے کی نہایت عالمانہ تکمیل پر ساڑھے اٹھانوے فیصد نمبر دیئے گئے۔

جب میں چھوٹا تھا تب سے میں نے مختلف لوگوں سے ان کی تعریفیں سن رکھی تھیں اور جب میں نے آئی ایس او میں کام کرنا شروع کیا تو بہت سارے برادران مجھے نصیحت کرتے ہوئے یہی کہتے تھے کہ عالم بننا ہے تو آغا فخرالدین کی طرح بنو ۔

مجھے موصوف سے اپنی پہلی ملاقات کا احوال اچھی طرح یاد ہے۔میں نے جب ایران آنے کا ارادہ کیا اور اسی حوالے سے جب میری ملاقات مجلس وحدت کے اسلام آباد آفس میں آغا اعجاز بہشتی سے ہوئی تو انہوں نے بھی  مجھے آغا شہید کا حوالہ دیا تو میں بہت خوش ہوا۔

یہ بدھ کا دن تھا  کہ جب حسینیہ بلتستانیہ قم ایران میں  ایک مجلس  کے دوران  میں نے پہلی مرتبہ استادِ محترم کی زیارت کی۔ پھر ان سے میری ملاقاتوں کا سلسلہ جتنا بڑھتا گیا میں ان کااتنا ہی گرویدہ ہوتا گیا۔

استادِ محترم کی ایک خاص خوبی یہ تھی کہ  آپ عالمِ اسلام کے مسائل کے بارے میں خود بھی فکر مند رہتے تھے اور دوسروں کو بھی سوچنے کی دعوت دیتے تھے۔

پچھلے سال حج سے واپسی پر جب میری ان سے ملاقات ہوئی اور میں نے ان سے ان کے سفر کے بارے میں پوچھا توکہنے لگے کہ  مجھے بہت ہی افسوس ہے کہ  دنیا نے مسلمانوں  کے بارے میں کتنے ہی غلط پروپیگنڈے پھیلارکھے ہیں لیکن ہم ٹس سے مس نہیں ہورہے۔

ناصر ملت اور آغا شہیدی کے بارے میں ہمیشہ فکرمند رہتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ شہید قائد کے بعد  راجہ ناصر عباس  اور آغاامین شہید قردت کی طرف سے ہمارے لئے ایک بہترین تحفہ ہیں ۔ ہمیں ان کی قدر اور حفاظت کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

وہ تکفیریوں کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ ا سلام کو ان تکفیریوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ایک علمی اور تنظیمی شخصیت ہونے کے علاوہ  ایک عام آدمی کی حیثیت سے بھی شہید ایک  منکسرالمزاج اور خلوص کے مجسّمے تھے۔

پچھلے سال رمضان میں جب سارے دوست تبلیغ کے لئے گئے ہوئے تھے تو یہاں دفتر امور کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مجھے سونپ گئی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن میں جب دفتر پہنچا تو بلکل دفترکی صفائی ہوچکی ۔

تھی اگلے روز مجھے ایک صاحب نے بتایا کہ  کل جب میں دفتر آیا تھا تو آغا شہید خود اپنی فیملی کے ساتھ دفتر کی صفائی کررہے تھے ۔

آخری مرتبہ جب  آغا شہید  نے پاکستان جانے کا فیصلہ کیا تو آغا شہید سے ملنے کے لئے جانے والوں میں ایک میں بھی تھا۔ اس مرتبہ میں نے خلافِ عادت آغا صاحب سے شکوہ کیا کہ آغاجان جب میرا نکاح ہوا تھا تو آپ کربلا گئے ہوئے اب اگر میری شادی میں بھی آب نے شرکت نہیں کی تو میں بہت ناراض ہوجاوں گا ،اس وقت  آغا شہید نے مجھ سے وعدہ کیا کہ اگر زندہ رہا تو  ان شااللہ میں تمہاری شادی میں ضرور آو ں گا۔مجھے کیا پتہ تھا کہ آغا شہید اس سفر سے کبھی بھی واپس نہیں آئیں گے اور یہ  ملاقات ہماری آخری ملاقات ہے ۔

بلآخر یہ نو ذی الحجہ کی رات تھی  کہ جب  میں دوستوں کے ساتھ واٹس اپ پر چیٹ کر رہا تھا کہ اچانک ایک انجانے نمبر سے میسج آیا”سلام آقای ابراہیم میں فخرالدین مکہ مکرمہ سے ہوں۔ “ جب میں نےاستادِ گرامی کا یہ میسج دیکھا تو میں اتنا خوش ہو ا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔

جب میں نے شکایت کی کہ آپ کے پاس اگر واٹس اپ تھا تو پہلے میسج  کیوں نہیں کیا شاید آپ ہمیں بھول گئے ہیں تواپنے اسی مخصوص انداز میں بلتی میں میں کہا کہ ”یری فونو لا ببجدوگا“یعنی آپ کا چھوٹا بھائی آپ کو کیسے بھول سکتا ہے !

آغا صاحب نے اس گفتگو میں بھی مجلس وحدت مسلمین قم کے حوالے سے بھی پوچھا ،سارے دوستوں کا نام لے کر فرداََ فرداََ ان کے بارے میں پوچھا اور ساتھ ہی مختار مطہری جو کہ مجلس وحدت قم کے آفس سیکرٹری ہیں ان کا نمبر بھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہید اس وقت بھی دینی و تنظیموں دوستوں کے لئے اور ن کی فعالیت کے بارے میں فکرمند تھے۔

آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ

استادِ بزرگوار۔۔۔تیری یادوں کے زخم دل میں ہیں


تحریر۔۔۔ابراہیم بلتی

وحدت نیوز (قم) عزاداری سید الشہداؑ کو محدود کرنے کی کوشش کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔عزاداری سید الشہدا ؑ  منانا ملت پاکستان کا آئینی و جمہوری حق ہے۔حکومت اپنی سعودی و امریکی آقاوں کو خوش کرنے کے لئے ملت ِ پاکستان کے آئینی حقوق کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین قم کے سیکرٹری اطلاعات آگا نذرحافی نے ایم ڈبلیو ایم قم کے عزاداری کے حوالے سے  ایک اجلاس میں کیا،انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سے اپنی اسلام اور پاکستان دشمن پالیسیوں کو ترک نہ کیا اورعزاداری سید الشہداؑ کی مخالفت سے باز نہ آئی تو وہ بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائیں گے۔

وحدت نیوز (قم )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے ڈاکٹر علامہ غلام محمد فخرالدین کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یزیدان عصر نے ملت کو ایک عظیم مجاہد سے محروم کر دیا ہے۔ اس سال کربلائے منی میں یزیدان عصر کے ہاتھوں شہید ضیوف الرحمن کی شہادت پر پوری قوم کو ہدیہ تعزیت عرض ہے۔ آج ہمارے عزیز بھائی خطیب ممبر حسینی ، ولایت و کربلا کا مخلص ترجمان اور علوم قرآن و اہل البیت کی اعلی درجہ پر فائز عالم باعمل سے ہماری قوم محروم ہو چکی ہے ۔ ضعیف ماں اور کمسن بچوں کا سہارا ٹوٹا ہے اور عالم غربت میں ہزاروں شہداء کے ساتھ دفن ہوا لیکن " لا یوم کیومک یا اباعبداللہ " یابن الزہرا ہماری لاکھوں جانیں آپ پر قربان ہوں۔ خداوند متعال خانوادہ شہید اور ان کے احباء و اصدقاء اور ملت مظلوم کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ایک قومی سرمایہ اور فخر ملت کی شہادت پر ولی امرمسلمین ، مراجع عظام اور علماء پاکستان بالخصوص ناصر ملت کو تعزیت و تسلیت عرض ہے۔ خداوند بحق محمد و آل محمد شہید سعید اور تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے اور شہید کو کربلا کے شہداء کے ساتھ محشور فرمائے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ علامہ سید ہاشم علی موسوی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں زائرین کو بے جا تنگ کیا جا رہا ہے، تاریخ اس کام کیلئے انتظامیہ اور اس کام میں ملوث دیگر تنظیموں کو ہرگز معاف نہیں کرے گی. اس قدر ناقص انتظامات نے خود زائرین کو بھی احتجاج پر مجبور کر دیا ہے. انتظامیہ کی وجہ سے آج لوگ کوئٹہ کے مومنین کو قصوروار سمجھ رہے ہیں. بیان میں کہا گیا کہ انتظامیہ بعض بسوں کو جانے نہیں دے رہی جبکہ تمام بسوں کو بیک وقت بھیجا جا سکتا ہے مگر انتظامیہ جانے کس منطق کی بنا پر انہیں روکے ہوئے ہیں. زائرین کو درپیش مشکلات کا انتظامیہ کو زرا بھی اندازہ نہیں ہے. جو افراد ان کاموں کو نہیں سنبھال سکتے انہیں صرف نیک نامی کیلئے آگے نہیں آنا چاہئے. اگر اپنے آپ کو واقعاً قابل سمجھتے ہیں تو اپنے زمہ داریوں کو دوسروں پر ٹھوکنے کے بجائے پورا کرے. انتظامیہ کے حرکات سے نہ صرف زائرین بلکہ ہر فرد کو دکھ پہنچھ رہا ہے.

انہوں نے مزیدکہا کہ زائرین ہمارے ہاں مہمان ہیں اور اس وقت ہم سب کی زمہ داری ہے کہ ان افراد کی خدمت کرے جو ہمارے ہاں چند دنوں کے لئے ٹہرے ہیں. جو افراد دھرنوں میں ہمارے ساتھ دیتے ہوئے بھیٹے تھے آج انکی نظریں ہم سے خاموشانہ سوال کرتی ہے اب ہماری زمہ داری ہے کہ انکی مدد کرے انہیں احساس دلائے کہ ہم انکیاپنے لوگ ہیں. بیان کے آخر میں عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ عوام اپنے علاقے میں قیام پذیر زائرین امام حسین (علیہ السلام) کی خدمت کرے انکی مشکلات کو مدنظر رکھیں اور جہاں تک سب کیلئے ممکن ہو انہیں رلیف فراہم کرے.

وحدت نیوز (مکہ مکرمہ) بلتستان کے نامور عالم دین، بلند پایہ خطیب، عالم مبارز مجلس وحدت مسلمین قم المقدسہ کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی سانحہ منٰی میں شہادت کی تصدیق ہوگئی، انکے جسد خاکی کی تدفین کل سعودی عرب میں ہوئی۔ خانوادہ شہید کو انکی شہادت کی اطلاع دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال دوران حج سعودی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے سبب پیش آنے والے دلخراش سانحے میں بلتستان کے سات حجاج گمشدہ تھے، ان میں ایک شیخ غلام محمد فخرالدین بھی شامل تھے۔ گذشتہ روز ایک کنٹینر سے علامہ موصوف کی لاش اتارنے کی خبر کی تصدیق ہوگئی ہے، جس کی سعودی عرب میں ہی تدفین کر دی گئی ہے۔ علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے صدرکی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں جبکہ ان دنوں وہ مجلس وحدت مسلمین قم کےسیکریٹری جنرل  کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ انکی شہادت کے بعد بلتستان میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے، جسے پر کرنا آسان نہیں۔ حجت الاسلام شیخ غلام محمد فخرالدین نے رواں سال 28 جنوری کو المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران سے اپنے تحقیقی تھیسز کا کامیاب دفاع مکمل کرنے کے بعد قرآنیات میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ موصوف کو اس مقالے کی نہایت عالمانہ تکمیل پر ساڑھے اٹھانوے فیصد نمبر دیئے گئے اور وہ المصطفٰی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے بلتستان کے چوتھے دانشور تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree