وحدت نیوز(بدین) تین برس قبل شب عاشور کے جلوس عزاء میں تکفیری عناصر کے حملے اور بعد ازاں عزاداروں پر درج مقدمے میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل برادر یعقوب حسینی اور دیگر 60سے زائد عزداران ، معززین اور رہنماوں کو سیشن کورٹ بدین نے باعزت بری کردیا، تفصیلات کے مطابق تین سال قبل ڈسٹرکٹ بدین کے تحصیل تلہار کے قریب یوسی پیرو لاشاری میں 9 محرم کے دن  جلوس عزا  میں تکفیری انتہاپسند عناصر نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور مزاحمت پر جلوس عزاءپر حملہ کردیا تھا بعد ازاں ان تکفیری دہشت گردوں نے عزداران کے خلاف مقدمہ بھی درج کروادیا تھا اور پولیس نے جلوس عزاءبرآمد کرنے پر پابندی عائد کردی تھی، تین برس تک عدالت میں کیس چلنے کے بعدآج سیشن کورٹ بدین کے جج  نے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنادیا فیصلے میں  مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری بردار آغا یعقوب حسینی سمیت تمام محبان اھلبیت کو باعزت بری کر دیا گیا اور کورٹ نے جلوس حسب دستور اپنے مقررہ روٹ کے مطابق  وہیں نکلنے کا بھی حکم نامہ جاری کردیا ۔

وحدت نیوز(ہری پور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس پر تھانہ سٹی میں درج ایف آئی آر اور اس میں اشتہاری ہونے کی نشاندہی پر ٹی ایم اے ہال ہر ی پورمیں ہونے والی   مہدی برحق کانفرنس موخر ،ہنگامی پریس کانفرنس میں قائدین نے اسے اہل تشیع کو دبانے کا حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی اس حوالے سے جعفری ہائوس ہریپورمیں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ وحید عباس کاظمی نے پولیس انتظامیہ کے رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اس موقع پر اتحاد بین المسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نئیر عباس جعفری ،مجلس وحدت مسلمین ایبٹ آباد کے سیکرٹری جنرل مولانا جہانزیب ،ہریپورکے سیکرٹری جنرل محمد اسحاق حیدری سیکرٹری تربیت افتخار حسین شاہ ،سیکرٹری تنظیم تاثیر حسین شاہ سمیت دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔

علامہ وحید عباس نے کہا کہ مہدی برحق کانفرنس کے متعلق ڈی ایس پی ہیڈ کوآرٹر صابر خان اور سیکورٹی انچارج کو پانچ دن قبل اگاہ کردیا گیا تھا اس وقت تو انھوں نے کچھ نہیں بتایا کانفرنس والے دن رات ایک بجے ایس ایچ او تھانہ سٹی نے فون کرکے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس پر تھانہ سٹی میں ایف آر آر در ج ہے اور اس میں وہ اشتہار ی ہیں ہریپورپہنچنے پر انھیں گرفتار کرلیا جائے گا جس پر ہم نے وقتی طور پر کانفرنس موخر کردی ہے لیکن پولیس انتظامیہ کے اس رویے کی پرزور مذمت کرتے ہیں یہ کیسی ایف آئی آر ہے جس کے متعلق علامہ صاحب کو پتہ بھی نہیں اور انھیں اشتہاری بھی قرار ددے دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صبح پولیس سے ریکارڈ مانگا تو دن گیارہ بجے ایف آئی آر کی کاپی دی گئی جس سے پتہ چلا کہ یہ آیف آئی آر بائیس نومبر 2015کو اس وقت کاٹی گئی جب علامہ ناصر عباس چہلم کے جلو س میں شرکت کے لیے آئے اور انتظامیہ کے آگاہ کرنے کہ ان پر ہریپورآنے پر پابندی ہے جلو س میں شرکت کے بغیر واپس بھی چلے گئے تھے لیکن پولیس نے خود ہی مقدمہ درج کرکے بغیر کسی اطلاع نوٹس یا اشتہار لگانے کے انھیں اشتہار ی قرار دے رکھا ہے حالانکہ اس وقت آئی جی پولیس اسلام آبادنے رابطہ کرنے پر اس بات کی وضاعت بھی کی تھی کہ علامہ پرپابندی کے متعلق کوئی نوٹیفیکیشن موجو دنہیں۔

 انھوں نے کہا کہ یہ انتقامی کاروائی ہے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے کے پی پولیس صوبہ میں ہمیں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے ہمارے پرامن لوگوں کے نام شیڈول فور میں ڈالے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کے بھی جو دنیا میں بھی موجود نہیں کوہاٹ میں یوم القدس کی ریلی میں امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے اور پارہ چنار میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے مظلوموں کے حق میں ریلی نکالنے والوں کے خلاف مقدمات اس بات کاثبوت ہیں کہ ریاست ہمیں نہ صرف شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ ہمیں مذہبی آزادی کے نام پر حاصل وطن میں مذہبی عبادات کی بھی اجازت نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے بند کمرے کی مجالس پر بھی ایف آئی آر کی جارہی ہیں جبکہ دوسری طرف قانونی و آئینی طورپر کالعدم د ی گئی دہشت گرد تنظیموں کے لوگوں کوان پروگراموں میں آنے کی بلاروک ٹوک اجازت حاصل ہے جن میں یا توپڑوسی برادر ملک ایران کے خلا ف بات کی جاتی ہے یاپھر کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے لگائے جاتے ہیں بلکہ انھیں صدر اور وزیراعظم کی طرح پروٹوکول بھی دیاجاتاہے جبکہ ہم نے کبھی کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے کسی مسلک کی دل آزاری ہوئی ہو بلکہ ہم ہم آہنگی اور وحدت کے لیے کام رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وقتی طورپر ہم نے کانفرنس موخر کی ہے ایف آئی آر کے خلاف کورٹ سے رجوع کریں گے اور کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان بھی کریں گے، کانفرنس ٹی ایم اے میں کریں گے یا چوک میں کریں گے اور علامہ ناؔصرعباس خود شرکت کریں گے ۔

وحدت نیوز(گلگت) شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری کیخلاف مقدمے کا اندراج آمرانہ طرز عمل ہے۔حکومت اپنے وعدوںکا پاس رکھتے ہوئے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے۔حکومت اپنے کالے کرتوتوںسے علاقے میں اشتعال انگیزی اور شر پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری نے عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔جھوٹے وعدوں کرکے عوام کا مینڈیٹ چرانے والی لیگی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری پر مقدمات درج کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے دوسالہ دور اقتدار میں آمرانہ طرز عمل کے بدترین ریکارڈ قائم کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکردو کے عوام کے پرامن احتجاج کو اشتعال انگیزی اور شرپسندی سے تعبیرکرکے حکومت نے پورے  بلتستان کے عوام کی توہین کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سکردو کے عوام کے ساتھ پانچ سال تک جھوٹے وعدے کرتی رہی اور اب حفیظ حکومت بھی پیپلز پارٹی کے نقش قدم پرچل رہی ہے اور آئندہ الیکشن میں نواز لیگ کا وہی حشر ہوگا جو پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔سکردو سے بھاری مینڈیٹ لیکر جیتنے والے سپیکر فدا محمد ناشاد، اکبر تابان اور دیگر ارکان اسمبلی کی سکردو کے عوام بنیادی مسائل سے لاتعلقی مضحکہ خیزہے اور ان حکومتی اراکین کی سکردو کے مسائل سے عدم دلچسپی علاقے کے عوام کیساتھ انتہائی بددیانتی کے مترادف ہے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل ور معروف عالم دین سید علی رضوی اور ضلع سکردو کے سیکریٹری جنرل شیخ فدا علی ذیشان نے حالیہ دنوں حکومتی نا اہلیوں کے خلاف احتجاج کرنیوالے علمائے دین و عوام خصوصا معروف عالم دین علامہ حافظ زبیری اور شیخ حسن جوہری کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کو علاقے کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی سازش اور بنیادی شہری حقوق کو سلب کرنے کی کوشش قراردیتے ہوئے کہا ان علماء کو گرفتارکرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ ہوش کے نا خن لیں اور اپنی حدود میں رہیں، ایسا نہ ہو کہ انکی عوام و علاقہ دشمن اقدامات سے علاقہ بد امنی کی طرف جائے اور حالات خراب ہوں، ھم نہیں چاہتے کہ علاقے کا امن و امان مخدوش ہو، لیکن جرائم پیشہ افراد، دہشت گردوں، کرپٹ عناصر، منشیات فروشوں اور عزتوں کو نیلام کرنیوالوں کو چھوٹ دیتے ہوئے پر امن اور عوام کی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے عوام کا استحصال کرنا شروع کریں توحکومت اور انتظامیہ کا اصل چہرہ عوام میں پیش کرنے پر مجبور ہونگے۔ ایسا نہ ہو کہ حالات خراب ہوں اور انتظامی افسران کی کوتاہیاں اور نا اہلیاں ان کا ذمہ دار قرار پائے۔ شیخ فدا علی ذیشان نے اپنے بیان میں کہا کہ جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھوٹ دیکر حق گو اورحق پرست افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور ایف آئی آر درج کرنا مقامی انتظامیہ اور قانون کی بالادستی کے کھوکھلے نعرے لگانے والی انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مقامی انتظامیہ جان بوجھ کر حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے لہٰذا ہم متنبہ کرتے ہیں کہ کسی بھی عالم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات خراب ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے چہلم شہدائے کربلا کے جلوس کے بانیان اور شرکا کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کا متعصبانہ طرز عمل ناقابل قبول ہے۔ہم راولپنڈی میں اخوت و اتحاد کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ شرپسند طاقتیں پنڈی کے پُرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوششوں میں مسلسل مصروف ہیں۔ سانحہ عاشور کے بعد عزاداری کے اس تاریخی لائسنس یافتہ جلوس کو محدود کرنے کی کوشش میں حکومت پنجاب نے باقاعدہ فریق کا کردار ادا کیا۔مجلس وحدت مسلمین کی با بصیرت قیادت کی دانشمندی سے انہیں ناکامی اٹھانا پڑی ۔اب چہلم کے جلوس میں سپیکر کے استعمال اور جلوس کے اختتام میں تاخیر کو جواز بنا کر ہمیں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو سراسر زیادتی ہے۔انہوں نے کہا ایک طرف تکفیری ٹولے ایمپلی فائر ایکٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی شرپسند تقریروں کے ذریعے تفرقہ بازی اور نفرتیں پھیلارہے ہیں جو کہ نیشنل ایکشن پلان کی سرعام تضحیک ہے۔ دوسری طرف ایسے افراد کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے جو ذکر محمد و آل محمد ﷺ کے ذریعے درس اخوت و محبت اور امن کا پرچار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملت تشیع کو تعصب کا نشانہ بنائے۔اگر پنجاب حکومت نے اہل تشیع کے ساتھ جاری اپنی اس انتقامی روش کو لگام نہ دی تو ذمہ داران کے خلاف کاروائی کے لیے اعلی عدلیہ سے رجوع سمیت دیگر قانونی و آئینی آپشنز پر بھی غور کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کی فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے، ملک بھر میں عزاداری کے اجتماعات کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، ملک بھر میں کالعدم جماعتوں کے رہنماؤں کا الیکشن لڑنا نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے، بزرگ علماء کرام کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنا، علامہ مرزا یوسف کی گرفتاری، ریاستی جبر کیخلاف آواز حق بلند کرنے والے علماء و ذاکرین کے خلاف بے بنیاد ایف آئی آر کاٹنا ریاستی اداروں کی کالعدم جماعتوں کی سرپرستی کا ثبوت ہے، ریاستی ادارے شیعہ آبادیو ں میں مسلسل چھاپے مار رہے ہیں، ہمیں وجہ بتائی جائے اور گرفتار شدگان کوورثاء کو ملنے کی اجازت دی جائے۔ ان خیالات کا اظہارایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ صادق جعفری، میر تقی ظفر، ناصر حسینی نے وحدت ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک ایسی جماعت ہے جو ہمیشہ دہشت گردی اور تکفیریت کے خلاف رہی ہے، جو ادارے اور شخصیات دہشت گردی کے خلاف ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے بیلنس پالیسی کے نام پر ایک عجیب منطق اپنائی ہے جس کے بناء پر دہشت گردوں کو پکڑ کر رہا کیا جاتا ہے اور ہمارے پر امن علماء اور اہم شخصیت کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال کر انہیں حراست میں لیا جاتا ہے، علامہ مرزا یوسف حسین سمیت مختلف اہم شخصیات کو گرفتار کیا جاتا ہے اور انہیں ہتھکڑیاں پہنا کر ایک مجرم کی طرح عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گرد جو ملک میں انتشار پھیلاتے ہیں، دہشتگردانہ واقعات میں ملوث ہوتے ہیں، سرے عام تکفیریت کو فروغ دیتے ہیں اور وارداتوں کے بعد اخبارات میں بیانات دے کر ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی اور قاتل کو مقتول کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑا کر کے دونوں کے ساتھ ایک سا رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی خواہشات پر ملت جعفریہ کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، آغاز ایام عزاء سے اب تک 13 اہل تشیع مرد، خواتین اور معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، لیکن کالعدم دہشت گرد تنظیموں اوران کے سیاسی و مذہبی سرپرست سہولت کا سندھ حکومت کے تحفظ میں آزاد گھوم رہے ہیں اور آزادانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن اب تک اہل تشیع مسلمانوں کے قاتل کسی دہشت گرد کی گرفتاری نہ ہونا وزیر اعلیٰ اور گورنر سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کے مختلف شہروں میں دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپس اور اڈے موجود ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں، کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیمیں ناصرف آزادانہ فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ آئے روز محب وطن اہل تشیع مسلمانوں کو دہشتگردی و بربریت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے، سندھ سمیت ملک بھر میں افراتفری و بدامنی پھیلانے کی سازشوں میں مصروف کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی ملکی سالمیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، محب وطن ملت تشیع کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، صورتحال جاری رہی تو ملت جعفریہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف صوبے بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگی، لہٰذا پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت حکومتی صفوں میں موجود کالعدم تنظیموں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرکے ملت جعفریہ کے تحفظات دور کرے۔

رہنماؤں نے کہا کہ ریاستی ادارے کالعدم جماعتوں کیخلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں، کالعدم جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے اثاثوں اور ریاستی اداروں پر دہشت گردی کی کاروائیاں کی ہیں، حکومت نیشنل ایکشن پلان کی روح کے مطابق ان کیخلاف کاروائی کرے، حکومت پاکستان ملک میں دہشت گردی ختم کرنا چاہتی ہے تو کفر کے فتوے بلند کرنے والے افراد کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائے، وہ علماء جنہوں نے میشہ پاکستان کی سلامتی کی بات کی، جو وطن دوستی کا سبق پڑھاتے ہیں، علامہ مرزا یوسف جنہوں نے ہمیشہ امن دوستی کا پیغام دیا، اتحاد بین المسلمین کا پرچار کرتے رہے، تمام مکاتب فکر کے ساتھ مل کر دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کی، محض بیلنس پالیسی کے تحت انہیں پابند سلاسل کیا گیا اور جن لوگوں نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی ان پر بھی بے بنیاد ایف آئی آر بنادی گئی، یہ کونسا قانون ہے کہ آپ قاتل اور مقتول کو ایک ہی صف میں کھڑا کررہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان دہشت گردوں کیخلاف بنا تھا لیکن اس کا رخ پرامن عوام کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہونا تو یہ چاہیئے کہ شہر کراچی میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ حکومت بیلنس پالیسی کی بنیاد پر شیعہ آبادیوں میں چھاپے ماررہی ہے، جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چہلم امام حسین (ع) پر کراچی سمیت سندھ بھر میں سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے، اربعین امام حسین کے موقع پر سندھ بھر میں ماتمی جلوس برآمد ہونگے جن کی سیکورٹی ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، شیعہ آبادیوں میں بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، علامہ مرزا یوسف حسین سمیت دیگر شیعہ اکابرین پر بے بنیاد مقدمات کو فوری واپس لیا جائے، کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے الیکشن لڑنے والے افراد کو ناہل قرار دیا جائے۔

Page 4 of 5

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree