قومی امن کنونشن، قومی وحدت کا بےمثال مظاہرہ

07 جنوری 2014

وحدت نیوز(اسلام آباد) کنونشن میں مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی نے ایک نئی تاریخ رقم کی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پلیٹ فارم پر ملک میں رہنے والے مختلف مکاتب فکر کے نمائندہ افراد ہر قسم کی قید سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوئے اور پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں، اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ یہ اجتماع رنگ، نسل، مذہب، مسلک اور عقیدے کی قید سے آزاد اجتماع تھا۔ ان میں جو چیز مشترک تھی وہ پاکستانیت، حب الوطنی، انسانیت اور اس مادر وطن کا دفاع تھا۔

 

مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے زیراہتمام ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منعقد ہونے والا قومی امن کنونشن نواز حکومت کی تمام تر سازشوں کے باوجود ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے آخری وقت میں اجازت نامہ کی منسوخی نے ثابت کر دیا کہ وفاقی حکومت اس پروگرام سے خوفزدہ تھی اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ وفاقی دارالحکومت میں طالبان مخالف اتحاد سامنے آئے اور اس کی بازگشت پاکستان کی سرحدیں پار کرکے دنیا کے دیگر ممالک تک سنائی دے۔ کنونشن سے فقط ایک دن قبل اور وہ بھی لیٹ نائٹ یعنی رات گیارہ بجے رہنماؤں کو بتایا گیا کہ کنونشن سنٹر میں یہ پروگرام کسی صورت نہیں ہوسکتا، اسلام آباد انتظامیہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ انہیں وزارت داخلہ کی طرف سے اس پروگرام کو کسی صورت اجازت نامہ نہ دینے کے احکامات ہیں، لہٰذا آپ لوگ اس پروگرام کو منسوخ کریں۔ اس پیغام کا مطلب یہی تھا کہ جب کنونشن سنٹر میں پروگرام کی اجازت نہیں ملے گی تو پروگرام خودبخود ناکام اور فلاپ ہو جائیگا۔ لیکن سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے حکومت کو دوٹوک انداز میں پیغام دیدیا کہ اب وہ یہ پروگرام ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منعقد کریں گے۔ یوں مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کیلئے یہ کسی امتحان سے کم نہ تھا کہ اتنے شارٹ نوٹس پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پروگرام کو آرگنائز کریں، کیونکہ کسی ہال میں پروگرام کرانے کیلئے اتنے انتظامات کی ضرورت نہیں ہوتی جتنا کہ آوٹ ڈور پروگرام کیلئے ضرورت پڑتی ہے۔

 

راقم نے بنفس نفیس 4 اور 5 جنوری کی درمیانی شب رات بارہ بجے جب ڈی چوک کا دورہ کیا تو وہاں پر فقط پانچ افراد پائے جو کرسیاں اتار رہے تھے، لیکن اتنے میں علامہ ناصر عباس جعفری اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچے اور کچھ منٹ کیلئے وہاں پر موجود ایم ڈبلیو ایم کے مسئولین اور ورکروں سے گفتگو کی اور کہا کہ ڈی چوک میں پروگرام کرانا اب ہمارے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، لہٰذا اللہ پر توکل رکھیں اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کام میں لگ جائیں۔ یوں کسی نے کیٹرنگ والے سے رابطہ شروع کردیا تو کسی نے ساؤنڈ سسٹم والے سے، یوں دیکھتے ہی دیکھتے تمام ٹیمیں اپنے اپنے کاموں میں جت گئیں۔ پانچ جنوری پروگرام والے دن جب شرکاء نے ڈی چوک پر قدم رکھا تو انہیں ہر چیز پرفیکٹ ملی۔ اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ ایم ڈبلیو ایم نے اپنے بہترین نظم اور مینیجمنٹ کے ذریعے سے چند گھنٹوں میں پروگرام کو آرگنائز کرکے سب کو حیران کر دیا۔

 

کنونشن والے دن ملک بھر سے آنے والے قافلے لبیک یارسول اللہ (ص) کے نعرے بلند کرتے ہوئے پروگرام میں شریک ہوئے۔ ہر طرف ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل اور پاکستان کے پرچموں کی بہار تھی۔ کنونشن کی خاص بات ملک بھر سے خصوصی طور پر پروگرام میں شرکت کرنے والے شہدائے پاکستان کے ورثاء کی تھی، جنہوں نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر دنیا کے سامنے سوال اٹھایا کہ ان کے پیاروں کو کس جرم کی پادش میں قتل کر دیا گیا۔ شہداء کے ورثاء میں پاک فوج، سول سوسائٹی، سکھ، ہندو، مسیحی برادری سمیت تمام ان مکاتب فکر کی نمائندگی موجود تھی جنہیں دہشتگردوں نے نشانہ بنایا۔ اسٹیج پر شہداء کے ورثاء نے کھڑے ہو کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پیغام دیا کہ وطن عزیز کے غداروں سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں، طالبان سمیت ہر اس گروہ کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے جو اس مادر وطن کو کمزور کر رہا ہے۔

 

کنونشن میں مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی نے ایک نئی تاریخ رقم کی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پلیٹ فارم پر ملک میں رہنے والے مختلف مکاتب فکر کے نمائندہ افراد ہر قسم کی قید سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوئے اور پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں، اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ یہ اجتماع رنگ، نسل، مذہب، مسلک اور عقیدے کی قید سے آزاد اجتماع تھا۔ ان سب میں جو چیز مشترک تھی وہ پاکستانیت، حب الوطنی، انسانیت اور اس مادر وطن کا دفاع تھا۔ کنونشن کے اختتام پر قومی ترانہ پڑھا گیا اور تمام شرکائے کنونشن نے کھڑے ہو کر پاک دھرتی سے عہد وفا کیا۔ کنونشن کے کامیاب انعقاد پر ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل کے رہنماء اور وائس آف شہداء کے ترجمان سینیٹر فیصل رضا عابدی سمیت تمام وہ افراد مبارک باد کے مستحق ہیں، جنہوں نے اس پروگرام کے انعقاد کیلئے اپنا اپنا رول ادا کیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree