سیاست :عبادت یاخیانت

28 نومبر 2019

وحدت نیوز(آرٹیکل) پاکستان کے مختلف شہروں میں جانے کااتفاق ہوا اور کچھ موضوعات پہ تبادلہ خیال ہوا۔ اور اسی طرح گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جانے کا اتفاق ہوا اور مختلف لوگوں سےملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ملے جلے اظہار خیال سے۔اور آج اپنے بچپن کے محلے کے ایک استاد سے" جوبہت کچھ اخلاقیات سیکھایاکرتے تھے " ان کی دکان پہ ملاقات ہوئی اور حالات حاضرہ پرتفصیل سے بات چیت ہوئی۔ لوگوں کی گفتگو' مختلف پارٹیوں کے چہل پہل 'سوشل میڈیاپرتشہیری مھم اور  (لوٹوں کے پارٹیاں بدلنے کے انداز) نے مجھے بھی کچھ لکھنے پر مجبور کیا۔ اور قلم اٹھایا اور مندرجہ بالاموضوع پے لکھناشروع کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں جب بھی کوئی سیاست کالفظ سنتاہے تو اس سے مراد لوٹ مار 'کرپشن'، اپنوں کو ٹھیکوں اور نوکریوں سے نوازنے اور اجارہ داری قائم کرلینے " کے معنوں میں لیتا ہے۔ سیاست مدار بھی انہی  خامیوں اور گالیوں کے بل بوتے پر ذندہ رہتا، اورسیاست دان رہتا ہے۔ نتیجہ آج سیاست کا لفظ ایک گندا ترین لفظ تصورکیاجاتاہے۔جب کی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یعنی سیاست ایک مقدس اور پاکیزہ لفظ ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیاست کامفہوم اورمعنی کیا ہے؟ اس سوال کے جواب کوتلاش کرنے کے لئے ہمیں کچھ تفصیل میں جانا ہوگا اور سیاست کے لفظ کی گہرائی میں جاناہوگا۔تاکی سیاست کامفہوم ہم پرواضح ہواوراس کی پاکیزگی ہم پرعیاں ہوتاکی معاشرے کاہرفرداس مقدس عبادت میں مشغول ہو۔لھذاپہلے ہمیں سیاست کے لفظی ولغوی معنی پھراس کے اصطلاحی معنی سے اشنا ہونا ہوگا۔ اہل لغت کے بقول  "سیاست" کا لفظ ,ساس' سے مشتق ہے سیاسۃ البلاد تولی امورھا وتسییراعمالھاالداخلیۃ والخارجیۃ وتدبیرشوونھا۔سیاسۃ الامرالواقع ای التسلیم بماھوواقع وکذالک سیاسی مشتق من سوس :الذی یعنی بشوون السیاسۃ 'الحقوق السیاسۃ "حقوق کل مواطن فی ان یشترک فی ادارۃ بلادہ اوممارسۃ اعمالہ الوطنیہ کالانتخاب ونحوہ : سیاست کالفظ ساسۃ سے مشتق ہے جس کالغوی  مطلب  تدبیرکرنا'انتظام کرنا'نظم ونسق پیداکرنا۔جبکی اصطلاح میں اس کامفھوم :ساسۃ البلاد تولی امورھا وتسییر اعمالھا الداخلیۃ والخارجیۃ وتدبیر شوونھا یعنی سیاست کامطلب ملک کے امورکی سرپرستی کرنا'ملک کے داخلی اور خارجی پالیسی کواسان اورملک کے مفاد میں  بنانا اورریاست کے امورکی بہترین تدبیرکرنا۔جبکی اصطلاح میں سیاست کامطلب یعنی اپنے گھر'محلے اورملک کی بہترین تدبیرکرنا 'ریاست کے ان  امورکی تدبیرکرناجس کے مرتب کرنے میں اور اس کےفائدے میں تمام شہری شریک ہوں۔جیسے انتخاب وغیرہ۔یعنی ریاست کے وہ امور جس میں بلاواسطہ تمام شہری شریک ہوں اورریاست کے جملہ امورکےفوائدمیں بھی تمام لوگ مشترک ہوں۔

لغوی اوراصطلاحی مفھوم سے ہی پتہ چلاکہ سیاست سے مراد گھرکی تدبیر'علاقے کی تدبیراورریاست اورملک کی تدبیر ہے۔اس کا مطلب یہ ہواکہ سیاست ہرگھرمیں ہو جس گھرمیں سیاست نہیں وہ ناکام ترین  گھرانہ ہوگا۔سیاست ہرمحلے میں ہوجس محلے میں سیاست نہیں ہے  وہ ناکام ترین محلہ ہوگا ۔سیاست ہرمسجد میں ہوجس مسجد میں سیاست نہیں ہےوہ مسجد'مسجدضرارکی طرح کی کوئی مسجدہوگی مسجد نبوی ص کی طرح کی کوئی مسجد نہیں ہوگی اورہرعالم کوسیاسی ہوناچاہئے اس لئے کے ہر دین ہررکن میں سیاست کاپہلوپایاجاتاہے لہذاسیاست کانہ انافخرنہیں بلکی نااہلی ہے۔ سیاست ہرملک میں ہوجس ملک میں سیاست نہیں ہے وہ ملک ناکام ترین ملک ہوگا۔ اسی لئے کہاجاتاہے کہ السیاسۃ لاتنفک عن الاسلام :کہ اسلام عین سیاست ہے ۔سیاست اسلام سے جدانہیں ہے۔پس اگر گھر کی تدبیر'محلے کے امور کی تدبیراورریاستی معاملات کی تدبیر کرناسیاست ہے تویہ عبادت ہے اور یہ عبادت ہرایک پر فرض اورضروری ہے "مگرملک پاکستان کاسب سے بڑاالمیہ یہ رہاہے اوررہے گاکہ اہل علم میدان ساست سے مکمل لاتعلق ہے، اورمیدان سیاست کوخالی چھوڑاہے۔ مگر جو میدان خالی ھوگااس نے تو پر ہونا ہی ہے، یا وہ میدان اچھے اوراہل لوگوں  سے پرہوگا یا برے اور نا اہل لوگوں  سے پر ہوگا۔  "چونکہ میدان سیاست اور حکومت ایک اہم ترین رکن اساسی ہے مملکت میں، جس کی وجہ سے رب کائنات نے قران کریم میں بھی جابجا واضح انداز میں سیاست حکومت اورحکام کے فرائض کوتفصیل سے بیان فرمایاہے جس کی تفصیل بعد میں بیان ہوگی  ۔اسی طرح پیغمبراکرم ص نے بھی ایساطرزحکومت وسیاست اپناکے دیکھادیاہے۔اب ریاستی امورکی تدبیرکے لئے مدبر کا ہونا ضروری ہے اورمدبرہرکوئی تونہیں ہوسکتاہے بلکی ایک عالم 'فاضل اورملکی اوربین الاقوامی حالات پرمکمل گرفت رکھنے والاہی مدبرہوسکتاہے کیونکہ جس ملک کے چھوٹے سے چھوٹامعاملہ بھی بین الاقوامیں حالات سے جڑاہواہواس ملک میں ہرکوئی تدبیرنہیں کرسکتاہے۔ بلکہ تدبیر امور کے لئے ایک بین الاقوامی حالات پر یدطولی رکھنے والاعالم 'فاضل 'نظریاتی اورخوف خدارکھنے والے شخص کاہونا ضروری ہے ۔

حقیقت تویہ ہے کہ :گھرکےامور کوبھی چلانے کے لئے ایک ماھر 'حازق اوربہترین فردکا انتخاب کیاجاتاہے اوراس ماھر کے بغیر گھرکانظام نہیں چل سکتاہےاسی  طرح محلے  کے لئے بھی ایک ماھرفردکاانتخاب کیاجاتا ہے تاکی نظام بہتراندازمیں چل سکے۔ارے ایک ٹیم میدان میں اچھے کپتان کے بغیرمیچ کھیل نہیں سکتی ہے   ۔اب گھراورمحلے کانظام ماھرکے بغیرنہیں چل سکتا ہے توملک کا نظام ایک نالائق'ان پڑھ اورخائن کے ذریعے کیسے چل سکتاہے ۔اسی لئے کہاجاتاہے کہ ووٹ ایک امانت ہے جوکسی امین کو ملنا چاہئے۔اورمیدان سیاست کے لئےبھی ایک بہترین مدبرا' ماھرترین اورلائق فردکاانتخاب کرناضروری ہے تاکی بہترین انتظام وانصرام کے ذریعے سے ملک کومادی اوروحانی ترقی کی راہ پےگامزن کرسکے۔

اس کامطلب یہ ہواکی سیاست ہر گھر'علاقہ اورملک کاجز لاینفک  ہے جس کے بغیر گھر اور علاقے کانظام چل نہیں سکتاہے۔ اسی طرح سیاست کے بغیر ملک کانظام بھی چل نہیں سکتاہے ۔اب دیکھنایہ ہے کہ نظام مملکت کوچلانے کے لئے لوگ کس قسم کے فردکاانتخاب کرتے ہیں ۔اہل کاانتخاب کرتے ہیں یانااہل کا انتخاب کرتے ہیں ۔اب دوسراسوال یہ پیداہوتاہے کہ اہل سے کیامرادہے؟اس کاجواب بھی بلکل واضح ہے کہ :ملک کے معاملات کوچلانے کے لئے 'داخلہ اورخارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لئے اورعوام کی فلاح وبہبود کے لئے فردکاانتخاب کیاجاتاہے تواس کے لئے اہل فردکاانتخاب کیاجائے۔اوریہاں اہل سے مراد پڑھالکھا، بین الاقوامی حالات پرگہری نظر رکھنے والا اور معاملات کی سمجھ بوجھ رکھنے والاہو تاکی یہ منتخب اہل فردپانچ سال سیرسپاٹے میں مغرور ہوکے نہ گزارے بلکی انے والی نسلوں سے جڑے اوربین الاقوامی معاملات سے جڑے ہوئے مسائل کاحل نکالے اورعوام کی بھرپورخدمت کرے تاکی اگلے پانچ سال پھرخدمت کی بنیاد پر دوبارہ جیت جائے اور اس کی جیت یقینی ہو۔

لھذا اگر سیاست کامطلب مذکورہ بالامعنی میں لیاجائے توعبادت ہے اور اگرسیاست کامطلب ملک میں رائج طریقہ لیاجائے، یعنی سیاست سے مراد سیاست دان کی اجارہ داری 'کرپشن 'لوٹ مار'اقرباپروری'کمیشن خوری  اوراپنوں کوٹھیکوں اورنوکریوں سےنوازنا ہے توسیاست عبادت نہیں ہے خیانت ہے۔اب اتے ہیں بلتستان میں مروجہ سیاست پے  جہاں گذشتہ کئی سالوں سے مختلف نشیب وفرازدیکھااور مختلف علاقوں اورسیاست مداروں  کوپڑھنے 'سمجھنے اورحالات کو بغور دیکھنے کاموقع ملاجس کے بعدپورے یقین واثق سے کہہ سکتاہوں کہ بلتستان میں سیاست دان عبادت نہیں خیانت کرتے ہیں کیونکہ یہاں سیاست دان کامحورتھیکہ دارہوتاہے اورتھیکہ دارکا محور سیاست دان ہوتاہے نتیجہ ٹھیکہ دارکےپورے کاپوراھم وغم ٹھیکہ ہی ہوتاہے جس کی بناپرہواکے رخ کے ساتھ ہی اپنارخ بھی بدل دیتاہے جس کی ضمیرکی قیمت بس ٹھیکہ ہی ہوتی ہے جس کاثبوٹ گذشتہ پی پی پی اور اج نون لیگ کے دورحکومت میں دیکھاجاسکتاہے اوراب مفاد پرست ٹولے کارخ پی ٹی ائی کی طرف ہوگیاہے۔کچھ خیانت کارتووہ ہے جوکمیشن 'ٹھیکہ اوراثررسوخ کے بل بوتے پرہی سیاست کرتے ہیں اورکچھ تو وہ ہیں جوٹھیکوں کی خریدوفروخت میں مشغول ہیں اگرسکردوشہر کے منصوبوں پرایمانداری سے پیسہ خرچ کیاجائے اورذیادہ بچت کی فکر نہ ہو تو سکردو جیسا چھوٹا سا شہرایک بے مثال شہربن سکتا ہے کسی ضلع کے نمائندہ کو%30 اے ڈی پی دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔اب محترم قاری خودفیصلہ کرے کہ پاکستان میں بالعموم اور بلتستان  میں بالخصوص  سیاست عبادت ہے یاخیانت۔

تحریر : شیخ فدا علی ذیشان
سکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان (ضلع سکردو بلتستان )



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree