Print this page

فرعونی نظام اور زمانے كا موسٰى

02 جون 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) تاريخ اپنے آپ كو دہراتی رہتی ہے اور اس کے صفحات ميں عبرتيں اور دروس ہيں۔ جن سے عقلمند افراد اور قوميں فائده اٹها سكتی ہيں۔ الله تبارک و تعالٰى کی مقدس كتاب قرآن كريم اس قسم كے واقعات اور قصص سے بهری پڑی ہے۔ ہر دور ميں مختلف كردار ہمارے سامنے آتے ہيں، ليكن غفلت اور لاعلمی كے سبب ہم ان عبرتوں اور دروس سے فائدہ نہيں اٹهاتے، نہ ہی ان حقائق كا بروقت ادراک كرسكتے ہيں اور نہ ہی اپنا صحيح فريضہ ادا كرسكتے ہیں۔ ہم آنكهوں کے سامنے ہابيل و قابيل كے كردار كا مشاہدہ كرتے رہتے ہیں اور قوم نوح علیہ السلام کی طرح حب ہميں دعوت حق ملتی ہے تو سنی ان سنی كر ديتے ہیں۔ ہم توحيد كو چهوڑ كر قوم ابراہيم علیہ السلام كي طرح مادی و نفسياتی بتوں کی پوجا كرتے نظر آتے ہیں۔

زمانے كے فرعون، ھامان اور قارون ہمارے اوپر مسلط ہو جاتے ہيں اور ظلم كرتے ہيں۔ ہميں قتل اور ذليل و رسواء كرتے ہيں، ہماری ناموس اور عزتوں پر حملے كرتے ہيں، ليكن ہمیں بنی اسرائيل کی طرح ظلم سہنے كی عادت ہو جاتی ہے۔ ہمارے سامنے الله کی نيک ہستياں ہماری ہی خاطر جدوجہد كرتے ہوئے شہيد ہو جاتی ہيں اور ہميں احساس تک نہيں ہوتا۔ گذشتہ 38 سال سے ايک ايسا نظام ہماری غفلت سے ہم پر مسلط كر ديا گيا ہے کہ جس نے پوری پاكستانی قوم كو بالعموم اور تشيع كو بالخصوص وہی بنی اسرائيل بنا ديا ہے، جن بر فرعون مسلط ہوگئے تهے۔ اس ظالم نظام نے بہترين افراد اور مخلص شخصيات كو ہمارے سامنے قتل كيا اور قاتل آزاد ہیں۔ ملک اس فاسد نظام کے باعث بحرانوں اور مشكلات و مسائل کی دلدل مين دهنستا جا رہا ہے، ليكن غرق ہونے والی قوم اور اسکے لیڈران نجات حاصل كرنے كے لئے سجنے والے ميدانوں سے غائب ہیں۔

آج سيرت حضرت موسٰى عليہ السلام كو زنده كرتے ہوئے ایک عالم باعمل و مجاہد و مبارز ناصر ملت، فخر باكستان علامہ راجہ ناصر عباس نے جرأت و بہادری كا مظاہره کیا اور باكستانی قوم كو ظلم سے نجات دلانے، ظالموں کے خلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرنے، ارباب اقتدار كو جگانے كے لئے بهوک ہڑتال كا راستہ اختيار كيا ہے اور اعلان كيا ہے کہ ميں خود ابنے آپ كو مصيبت ميں مبتلا كركے اپنی قوم كو مصيبتوں سے نجات دلانا چاہتا ہوں، ميں پريس كلب اسلام آباد کی سامنے تقريباً تين ہفتوں سے دہشتگردی اور تكفيريت كا نشانہ بننے والے 80 ہزار مظلوم شهريوں كا مقدمہ لڑ رہا ہوں اور زمانے كے فرعونوں كو الله تعالٰى كے عذاب اور عوامی غيض و غضب سے ڈرنے کی دعوت دے رہا ہوں اور دوسری طرف غافل قوم كو بيغام ديا ہے کہ ہم اپنے بهائيوں اور بيٹوں کے ساتھ زمانے کے فرعونوں کو جھنجوڑ رہے ہیں۔ اب گلہ نہ كرنا کہ ہمارے پاس كوئی ليڈر نہيں تها، يا ليڈرز بے بصيرت اور آرام پسند تهے۔ اگر نجات جاہتے ہو تو ميدان عمل ميں آو۔

ان كے اقدامات نہ وہمی ہيں، نہ خيالی اور نہ جذباتی بلکہ انہوں نے اس زمانے كے تقاضوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا اور بهلے وہ خود اس پر عمل پيرا ہيں۔ البتہ ہر زمانے ميں مختلف طبقات کی مواقف اور اسٹينڈز مختلف ہوتے ہیں، بعض مثبت اور بعض منفى، بعض حوصلہ بلند كرنے والے، بعض حوصلوں كو توڑنے والے، بعض فرعون کی تقويت كا سبب بنتے ہيں اور بعض مظلوموں کی تقويت كا سبب بنتے ہيں۔ اگر قرآن مجيد ميں حضرت موسٰى عليہ السلام كو پیش آنے والے واقعات کی تلاوت غور سے كريں تو چند ايک اسٹينڈدز ہميں نظر آتے ہيں، جو ہمیں اس زمانے کے مواقف كو سمجهنے ميں ہماری مدد كرسكتے ہیں۔

حضرت موسٰی اور فرعون و فرعونیوں کے مواقف
1۔ (نَتْلُو عَلَيْكَ مِنْ نَبَإِ مُوسَىٰ وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ) ايمان لانے والی قوم كيلئے حق كيساتھ حضرت موسٰى عليہ السلام اور فرعون کی خبر بيان كرتے ہيں۔
ظالم و فاسد نظام كا موقف اور اسٹينڈ
2۔ (إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ) بالتحقيق فرعون زمين پر بلند ہوا، زمين پر بسنے والوں كو گروہوں ميں تقسيم كيا اور ان ميں سے ايک طائفہ كو مستضعف بنايا، وه انكے مردون كو قتل كرتا تها، خواتين كی آبرو ريزی كرتا تها اور وه فساد پهيلانے والوں ميں سے تها۔
3۔ (وَقَارُون وَفِرْعَوْن وَهَامَان وَلَقَدْ جَاءَهُمْ مُوسَى بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْض) حضرت موسٰى عليہ السلام دلائل و وثائق كے ساتھ قارون، فرعون اور هامان کے سامنے آئے، ليكن انہوں نے زمين پر تكبر و غرور كا موقف اختيار كيا۔

الٰہی قيادت كا موقف اور اسٹينڈ
4۔ (اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىإِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ): (اے موسٰى) جاو فرعون اور اس کے ہم نواؤں کے پاس، وه طاغوت بن گئے ہیں اور انہوں نے غرور اور تكبر كا راستہ اختيار كر ليا ہے اور اپنے آپ كو بہت بڑا سمجهتے ہیں۔
5۔ (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ) ہم نے موسٰى كو دلائل کے ساتھ بهيجا، تاکہ اپنی قوم كو ظلمتوں اور اندهيروں سے نكال كر نور اور روشنی كي طرف لائے۔
6۔ (قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ) موسٰى عليہ السلام نے اپنی قوم سے فرمايا کہ الله تبارک و تعالٰى سے مدد مانگو اور صبر و تحمل كي راه اختيار كرو، اس زمين كا مالک تو فقط الله تبارک و تعالٰى ہے، اپنے بندوں ميں سے جسے چاہے اسے وارث بنا ديتا ہے اور عاقبت تو فقط متقی افراد كيلئے ہے۔
اور جب حضرت موسٰى ميدان ميں فرعون كا مقابلہ كرنے کیلئے اترتے ہيں تو قوم كے بعض طبقات اس طرح اپنے موقف كا اظہار كرتے ہیں۔

قوم كے بعض طبقات كا موقف
7۔ (قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِنَّ فِيهَا قَوْمًا جَبَّارِينَ وَإِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا حَتَّىٰ يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِن يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِنَّا دَاخِلُونَ)
انہوں نے كہا کہ اے موسٰى اس شهر ميں تو جابر قوم موجود ہے اور ہم تو ہرگز داخل نہيں ہوں گے، حتٰى کہ وه جابر لوگ شہر سے نكل جائيں تو پهر داخل ہوں گے۔
8۔ (فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ) اے موسٰی جاو تم اور تمھارا رب (العزت) ان سے جنگ كرو اور ہم تو ادهر بيٹهے ہيں۔
بعض مخالفين كا موقف
9۔ (فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ) جب كوئی اچها نتيجہ ملتا ہے تو كہتے ہيں کہ ہم نے اسے حاصل كيا ہے اور جب نتيجہ برا حاصل ہوتا ہے تو كہتے ہيں کہ اس كا سبب تو حضرت موسٰى اور انكے ساتهی ہیں۔

ايمان لانے والون كيلئے الله تعالٰى كا موقف
10۔ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَىٰ فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ۚ وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا) اے ايمان لانے والو، انکی طرح نہ ہو جاو جنہوں نے موسٰى كو اذيتیں دیں اور ان كے اقوال سے الله تعالٰى نے براءت كا اعلان كيا اور (موسٰى) وه خدا كے نزديک بڑے مرتبے پر فائز تها۔
11۔ (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا) اور حضرت موسٰى کی كتاب ميں مذکور ہے کہ وه بہت مخلص تها۔
حضرت موسٰى کی مخلصانہ جدوجہد كا نتيجہ
12۔ (وَأَنْجَيْنَا مُوسَى وَمَنْ مَعَهُ أَجْمَعِينَ) ہم نے موسٰى اور جو سب انكا ساتھ دينے والے تهے، انہيں نجات دلائى۔
ہمیں بھی یقین ہے کہ علامہ راجہ ناصر عباس کے اخلاص، استقامت اور حکمت کی بدولت فرعونیت سرنگوں ہوگی اور تکفیریت و دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔
 


تحریر۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree