Print this page

حکمران سٹینڈ لیں اور مودی کو پیغام پہنچائیں کہ ناموس رسالت کا معاملہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا معاملہ ہے،علامہ راجہ ناصرعباس

12 جون 2022

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حکمران سٹینڈ لیں اور مودی کو پیغام پہنچائیں کہ ناموس رسالت کا معاملہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا معاملہ ہے، اس لیے ہم کبھی بھی گستاخی برداشت نہیں کرینگے۔ سکردو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکی مداخلت کا گندا کھیل ختم ہونا چاہیے، ہمارے ملک کی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہ ہو، پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہ بنے، گلگت بلتستان کی سرزمین کو بے آئین رکھنا حکمرانوں پر بدنما داغ ہے، یہ اس سرزمین کے مخلص ترین لوگوں کیساتھ خیانت ہے۔

ناموس رسالت پر کوئی کمپرومائز نہیں
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے ناموس رسالت بہت اہمیت کی حامل ہے، ہر غیرت مند ناموس کی حفاظت کرتا ہے، انڈر کے اندر ناموس رسالت کی شان میں گستاخی قابل مذمت ہے، ہم جانتے ہیں کہ مودی سرکار وحشی اور درندہ صفت سرکار ہے جس کی تاریخ قتل و غارت گری سے بھری ہوئی ہے۔ کشمیر میں مظلوموں پر ظلم اور پورے انڈیا میں دوسرے مکاتب فکر کے لوگوں پر ظلم سب پر عیاں ہے جس کیخلاف پوری دنیا اور پاکستان میں بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران سٹینڈ لیں اور مودی کو پیغام دیں کہ یہ مسئلہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لیے ہم کبھی برداشت نہیں کرینگے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکی مداخلت کا گندا کھیل ختم ہونا چاہیے۔ کوئی بھی غیرت مند آدمی اپنے گھر میں کسی غیر کی مداخلت کو برداشت نہیں کرتا، پاکستان ہمارا مادر وطن ہے، ہمارا گھر ہے، ہمارے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے تسلیم کیا کہ امریکہ نے ہمارے معاملات میں مداخلت کی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ڈرٹی گیم ختم ہونا چاہیے جو امریکہ نے پوری دنیا میں شروع کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ تاریخ قتل و غارت گری سے عبارت ہے، ہم جانتے ہیں کہ جاپان پر جب امریکہ نے ایٹم بم مارا تو اس سے پہلے ہی جاپان جنگ بندی کی بات کر چکا تھا، ہٹلر کا خاتمہ ہو چکا تھا، جنگ ختم ہو رہی تھی لیکن اس کے بائوجود امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم مارا۔

یہ قاتل امریکی اسٹیبلشمنٹ ہے جو ہمیشہ قاتل پالتی ہے۔ وہ چاہے اسرائیل کی شکل میں ہو، دہشتگردوں کی شکل میں ہو یا داعش کی شکل میں۔ لہٰذا پاکستان کے معاملات میں امریکی مداخلت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں عوام مداخلت کو ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے فیصلے آزاد ہو، لندن اور واشنگٹن میں نہ ہو۔ خارجہ پالیسی آزاد ہو، داخلی خودمختاری ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی سرزمین کسی بھی ملک کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہ بنے۔

گھر میں سانپ کے بچے پالے گئے
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ موجودہ حالات کے اندر پاکستان کو قومی وحدت بچا سکتی ہے، پاکستان کے عوام اس بیانیے پر اکھٹے ہیں کہ ہم غلامی ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ اگر ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوتی تو پاکستان دہشتگردی کی بھینٹ نہ چڑھتا، پوری دنیا سے دہشتگردوں کو یہاں لا کر نہ بسایا جاتا، گھر میں سانپ کے بچے پالے گئے۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو نشان عبرت بنائیں گے
پریس کانفرنس کے دوران سربراہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ ہماری ریڈ لائن ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر اسرائیل بنانے کی مذمت کی تھی، قرآن کی رو سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کبھی بھی ہم ان صیہونستوں کو قبول نہیں کر سکتے۔ لہذا فلسطین فلسطینوں کا ہے۔ ہم دو ریاستی نظریے کو بھی نہیں مانتے، ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ فلسطین کا ایک حصہ ان ڈاکوں کو دیا جائے جنہوں نے قبضہ کیا۔ جو بھی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کریگی عوام اسے نشان عبرت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حیرانی ہے کہ جہاں ایک طرف گریٹر اسرائیل کا نظریہ ناکام ہو چکا ہے دوسری طرف آپ ان سے ملنے کیلئے جا رہے ہیں، جو وفد بھیجا گیا ہے یہ ایک خیانت ہے، حکمرانوں کو اس پر واضح سٹینڈ لینا چاہیے۔

سرزمین بے آئین
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو سرزمین بے آئین رکھنا حکمرانوں پر بدنما داغ ہے، مخلص ترین لوگوں کو بے آئین رکھا گیا پھر خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں آج تک آپ نے اجازت نہیں دی کہ کوئی غیر مقامی وہاں زمین خریدے لیکن گلگت بلتستان کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے آپ نے اس کی اجازت کیوں دی؟ اس سرزمین کو بے آئین رکھا ایک خیانت ہے اور لوگوں کی وفاداری کو ٹھکرانے کے مترادف ہے۔ پریس کانفرنس کے موقع پر مرکزی جنرل سیکرٹری ناصر عباس شیرازی، ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ سید علی رضوی، شیخ نیئر عباس مصطفوی و دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree