Print this page

محرم الحرام 1444ھ کے دوران عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ شر پسند عناصرکو کسی شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے، علامہ باقرعباس زیدی

29 جولائی 2022

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ وحدت ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام امت مسلمہ کے درمیان وحدت کا مظہر ہے، یہ عزاداری ہی ہے کہ جس نے حسینی اور یزیدی افکار کے درمیان فرق واضح کیا،محرم الحرام 1444ھ کے دوران عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ شر پسند عناصرکو کسی شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے۔تمام مرکزی جلوسوں کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب اور اضافی نفری تعینات کر کے کسی بھی شرپسندی کے خدشے کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ صوبے بھر میں وحدت اسکاؤٹس کے نوجوان مختلف اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ جلوسوں کی حفاظت کی ذمہ داری سرانجام دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے پورا صوبہ زبوںحالی کا شکار ہے صوبہ بھر میں اور بلخصوص کراچی میں بلدیاتی ایشوز پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے پانی جگہ جگہ کھڑا ہے انتظامی بنیاد پر اس کو فوری نکالا جائے ایام عزاء میں مجالس و جلوسوں عزاء کے راستوں کی صفائی ستھرائی، سڑکوں کی مرمت، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب و بحالی اور بجلی کی بلا تعطل فراہمی متعلقہ اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔کے الیکٹرک بلکل تعاون نہیں کر رہی جہاں سبیلوں کے لیئے میٹر دیتی تھی وہ دیئے جائیں بلخصوص ایام عزاء میں صوبہ بھر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر کے بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔کراچی شہر کی تعمیر نو کے لیے جن بڑی سیاسی جماعتوں نے مشترکہ جدوجہد کی طرف قدم بڑھایا ہے یہی جماعتیں اس شہر کی تباہی کی ذمہ دار بھی ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم طویل عرصہ تک صوبہ سندھ کی مقتدر طاقت بنے رہے لیکن انتظامی نا اہلی اور عوامی مسائل سے دانستہ چشم پوشی نے روشنیوں کے اس شہر کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا تاہم علاقائی انتظامیہ کوقانون کی عمل داری کے نام پر کسی جلوس کے راہ کی رکاوٹ بننے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔تمام لائسنس یافتہ و روایتی جلوس حسب سابق بھرپور مذہبی عقیدت و احترام سے نکالے جائیں گے۔

انہوں نے کہا رواداری اور باہمی احترام ہمارے مذہب کا حصہ ہیں۔علما کرام کو چاہیے کہ تمام مسالک کے بنیادی عقائد کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے احتیاط کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھیں تاکہ تمام مسالک کے مابین ایک دوسرے کا احترام قائم رہ سکے۔انہوں نے کہا کچھ اضلاع میں ہمارے متعدد ایسے معتدل علما و ذاکرین کے داخلے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کر دی ہے جنہوں نے ہمیشہ وحدت و اخوت پر زور دیا اور انہیں اہل تشیع کی طرح اہل سنت برادران بھی احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔یہ اقدام سراسر تعصب پر مبنی ہے اور تکفیری گروہوں کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہے۔

انہوں نے کہا ملک میں ایف آئی آر کی سیاست ناکام ہوچکی ہے اور عزاداری کو روکنے کےجو ہتھکنڈے اپنائے جائیں گے انھیں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ شیعہ مسنگ پرسنزکا اہم مسئلہ ہے، ان کو رہا کیا جائے سلمان شہید کے قاتل کو جلد از جلد پکڑا جائے۔اسی طرح سے ملکی صورت حال میں تھوڑا سا بدلاؤ آیا ہے اور پاکستان کے نظام تباہ کرنے کی جو سازشیں بیرونی یا اندورنی سطح پر کی جارہی ہیں۔ ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ بدامنی کے حالات کسی کے بھی حق میں نہیں ہیں اور جو لوگ اس کے ذمے دار ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ پاکستان سے باہر جاکر سکون کی زندگی گزار لیں گے وہ دنیا میں جب تک رہیں گے ذلت آمیز زندگی ہیں گزاریں گے جس کو اپنے ملک میں عزت نصیب نہ ہو وہ کہیں اور جاکر عزت نہیں پاسکتا۔

کانفرنس میں علامہ مختار امامی،علامہ صادق تقوی،علی حسین نقوی،علامہ علی انور جعفری،علامہ علی حیدر،ناصر حسینی،حسن رضوی سمیت دیگر موجود تھے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree