Print this page

الیکشن کے بعد خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی نہیں ٹی ٹی پی برسراقتدارآئی ہے، ڈاکٹر حسن جعفر رضوی

01 اکتوبر 2013

وحدت نیوز  (کراچی ) وحشی درندوں سے مذکرات کی بھیک مانگنا یہ امن کی امید رکھنا حماقت کے سوا کچھ نہیں، عمران خان اگر طالبان کے دفاتر کے لئے زیادہ فکر مند ہیں تو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ ہاؤس میں دفتر کھلوادیں ، تاکہ انہیں تخریبی کاروائیوں میں زیادہ زحمت نہ اٹھا نی پڑے ، جو دہشت گرداپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ان کے لئے نواز اور عمران حکومت قومی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملیر کے ضلعی رہنما ڈاکٹر حسن جعفر رضوی نے وحدت ہاؤس ملیر میں ضلعی کونسل کے اجلاس میں خطاب کر تے ہو ئے کیا ، ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے شیعہ ، سنی ، بریلوی اور عیسائیوں کو قتل کر کے اپنا پاکستان دشمن ایجنڈہ و اضح کر دیا ،لیکن ہمارے حکمران ابھی تک اپنا قومی و سیاسی ایجنڈہ واضح نہیں کر سکے ، دہشت گردی اورظلم کسی ، شیعہ پر ہو سنی پر ہو یہ عیسائی پر قابل نفرت و مذمت فعل ہے ، اسلامی تعلیمات تمام انسانوں کی جان و مال کے تحفظ کا مطالبہ کر تی ہیں ، انہوں نے بھڑتی ہوئی دہشت گردکاروائیوں اور حکومتی نااہلی پر تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ نوازو عمران حکومت اگر ان سفاک دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تو کم از کم ان بدبختوں کو چوہدریوں کی صف میں کھڑا نہ کریں ، بازارو ں ، مزاروں ، مساجد ، امام بارگاہوں ، گرجا گھروں پر حملہ آور ملک دشمن عناصر سے مذاکرات کی پینگیں بڑھانے والے سیاسی رہنماؤں کی سیاسی بصیرت پر سوالیہ نشان ہے ۔

انہوں نے وفاقی وزارت پٹرولیم اور وزارت پانی و بجلی کی جانب سے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہو شر با اضافے کو محروم عوام پر حکومتی خودکش حملہ قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی تنخواہیں پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں اس قدر اضافے کو برداشت کر نے کی متحمل نہیں ہیں ،لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا عوام پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ظلم عظیم ہے ، وفاقی حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کیئے گئے اضافے کو واپس لے ورنہ عوام احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree