Print this page

نازیبا ویڈیوز بنانیوالوں نے ریاست، مذہب اور سول سوسائٹی کو چیلنج کیا ہے،سابق وزیر قانون آغا رضا

06 دسمبر 2021

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور سابق صوبائی وزیر قانون آغا رضا نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پچھلے چند دنوں سے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر ایک متشدد مکروہ گروہ کی گرفتاری اور ان کے قبضے سے حاصل شدہ شرمناک ویڈیوز، تصاویر اور ٹیکسٹ میسیجز کے برآمد ہونے کے حوالے سے کہا ہے کہ ہماری پریس کانفرنس کسی قوم، مسلک، علاقے یا کسی لسانی گروپ سے متعلق نہیں، بلکہ ایک انسانی، شرعی، معاشرتی اور قانونی مسئلہ ہے۔ یہ باشعور، غیرتمند اور منصفانہ مزاج رکھنے والے سول سوسائٹی کے باضمیر لوگوں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ  انسانی اقدار پر یقین رکھنے والے، قبائلی روایات کی حرمت اور اسکی بقاء پر یقین رکھنے والوں کا مسئلہ ہے۔ جنہیں اس معاشرے میں رہنا ہے اور اپنی آئندہ آنیوالی نسلوں کو ایسے درندہ صفت عناصر سے بچانا ہے۔ جن کو نہ اپنی عزت کی پرواہ ہے اور نہ ہی دوسروں کے ناموس، حرمت اور پاسداری کا پاس ہے۔

آغا رضا نے کہا کہ بچیوں کو حبس بے جا میں رکھ کر، انہیں باندھ کر، تار سے تشدد اور مار پیٹ، فحش ویڈیوز بناکر بلیک میلنگ اور بد ترین ناقابل بیان فحش گوئی اور گالم گلوچ اور توہین آمیز الفاظ، شعائر اللہ کی شان میں اس حد تک گستاخی، پھر ان سارے غیر انسانی، غیر مذہبی، حرکات و سکنات کی دیدہ دلیری سے ویڈیوز بنا کر ایک ہی جگہ سے ریلیز کرنا قابل مذمت ہے۔ سائیبر کرائم کا ادارہ کہاں ہے؟ اس ایک ہی آئی ڈی سے بار بار ویڈیوز ریلیز کی جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب کرنے کا اختیار ایسے عناصر کو کس نے دیا ہے۔ یہ ریاست کے رٹ کو، شریعت کو، مہذب معاشرے کے باشعور افراد کو سول سوسائٹی کو چیلنج کیا جارہا ھے۔ اتنا ظلم، اس قدر تشدد، غیر انسانی سلوک، پہلے تو معصوم بچیوں کو بہتر مستقبل کا جھانسہ دے کر ورغلانا، نشہ آور مواد کا عادی بناکر ان کی عصمت دری، برہنہ ویڈیوز بنانا، پھر ان پر بے جا تشدد اور جانوروں سے بدتر سلوک، یہ سب کسی بیمار ذہنیت اور حیوانی جبلت کی عکاس ہیں۔ معاشرے کے ایسے درندہ صفت حیوانی ذہنیت کے حامل عناصر انسانی معاشرے کا ناسور ہیں، اور وہ بچیاں جن کو غائب کروایا گیا ہے اور ان سے بار بار ویڈیوز کے ذریعے یہ کہلوایا جارہا ہے کہ گرفتار شدہ شخص بے قصور ہے۔ یہ دراصل پورے واقعے کو کیمیوفلاج کرنے کی بھونڈی کوشش ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء نے مزید کہا کہ سب سے پہلے تو مغوی لڑکیوں کو بازیاب کروانے کی ضرورت ہے، تاکہ مزید حقائق سامنے آسکیں۔ جن ویڈیوز میں معصوم بچیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ظلم کرنے والے کو بے قصور کہلوایا جارہا ھے، ان ویڈیوز میں قالین دیواریں کمرہ ایک ہی ہے۔ اب یہ ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس کو سنجیدگی سے لے کر کارروائی کرکے اس کیس کی پیروی کرے۔ صرف متاثرہ خاندانوں کو تنہا اس مافیا سے کیس لڑنے کیلئے اکیلا نہ چھوڑا جائے اور نہ ہی عوام پر چھوڑا جائے کہ وہ اس کیس کا فیصلہ کرے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس ناسور کا قلع قمع کرکے متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کیساتھ ساتھ ان کا تحفظ یقینی بنائے۔ یہ بچے ہمارے ہیں، ہم سب کے ہیں۔ یہ مسئلہ دہشت گردی سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ یہ آگ خدانخواستہ سب کے گھروں کو اپنے لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

سابق صوبائی وزیر آغا رضا نے مطالبہ کیا ہے کہ اس گھناؤنے غیر انسانی فعل، بلکہ کاروبار سے منسلک سارے کرداروں، ان کا ساتھ دینے والوں اور پشت پناہی کرنے والے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔ ان کو عبرت کا ایسا نشان بنایا جائے کہ آئندہ کوئی بھی وحشی ایک مہذب انسانی معاشرے میں یہ سب کرنے کا تصور بھی نہ کر سکے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree