Print this page

21مئی ظلم کے خلاف آواز اٹھانے،قومی طاقت کے اظہار اور تحریک مہدویت کے آغاز کا دن ہے، محترمہ سیدہ زہرا نقوی

21 مئی 2017

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس کی عوامی رابط و آگاہی  مہم کے حوالے سے نارتھ کراچی کے امام بارگاہ "کاروان حیدری"میں ایم ڈبلیو ضلع وسطی کی جانب سے  "جشن ولادت امام مہدی عج" انعقاد کیا جسمیں خواتین اور بچوں نے بھر پور شرکت کی۔جشن کی نظامت کی ذمداری  خواہر ام بینش زہرا  نے ادا کی جبکہ بطور مہمان خصوصی خواہر زہرا نقوی مرکزی سیکرٹری جنرل  شعبہ خواتین نے شرکت فرمائی۔جشن میں مومنات اور معصوم بچیوں نے امام زمانہ عج کی خدمت میں بطور ہدیہ  منقبت دورود و سلام  پیش کیے۔اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین  نارتھ کراچی کی یونٹ کی جانب سے بچیوں کے لیے "منتطر مہدی" کے عنوان سے کوئز رکھا۔کوئز کے سوالات خواہر نرجس نے بچیوں سے کیےاور صحیح  جوابات دینے والوں میں انعامات تقسیم  کیےبچیوں نے فلسفہ انتظار مہدی ع پر ایک بہایت خوبصورت ۔

  زہراءنقوی نے مومنات سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ یقینا ماہ شعبان کی اہمیت اور فضیلت بہت ذیادہ ہے مگر  ہم سب جانتے  ہیں جیسا کہ یہ ماہ خود سازی کا ہے اسکے ساتھ یہ ماہ معاشرہ سازی کا بھی ہے کیوں کہ اس ماہ میں اس عظیم ہستی کی ولادت ہے جو دنیا میں عدل و انصاف کی حکومت قائم کرئے فرمائے گے انشاءاللہ  ،ظالموں جابروں  اور فاسق حکمرانوں  سے انتقام لیں گے لہذا جو بھی انکا حقیقی منتظر ہوگا وہ آپکے جلد ظہور کے لیے مسلسل تیاری کر رہا ہوگا ۔دشمن کو خبر ہے کہ جب مہدی عج کا ظہور ہوگا تو اسکو کہی پناہ نہیں  ملے گی لہذا وہ بھی ظہور امام کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے وہ جانتا ہے ًحمد و آل محمد ص سے محبت رکھنے والے انکے جلد ظہور کے لیے معاشرہ سازی کر رہے ہیں خود سازی کر رہے ہیں لہذا وہ تمام عشقان رسول ص کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں  پاکستان ہو یا بحرین شام ہو یایمن، فلسطین  کی مظلوم عوام ہو یا کشمیر سب کا خون بہایا جا رہا ہے آج جو بن سلمان نے میڈیا پر نہایت واضع الفاظ میں بیان دیا کہ اسکو آخر ایران سے کیا مسئلہ ہے کیوں  اپنے ہم خیال ممالک جن میں امریکہ اسرائیل  بھی ہیں انکے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کرنا چاہتا ہے کیونکہ کہ اسکو ڈر ہے کسں کا ڈر  فرزند زہرا ع کا ڈر کہ ابھی تو وہ قائم آل محمد عج کے عاشقوں کا مقابلہ نہیں کر پارہا کل تک آل محمد ص سے مدد مانگے والوں پر بدعت کا فتویٰ لگاکرمعصوم لوگوں کو قتل کرنےوالے آج یودیوں سے مدد مانگ رہا ہیں۔پاکستان کی زمین پر اہل بیت کے چاہنے والے شیعہ سنی کے لہو سے سرخ۔کردیا گیا وجہ محبت اہل بیت ع لاکھوں پاکستانی شہداء آج ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ہماری بکھری لاشیں بھول گے کیا ہمارے روتے بچوں کے آنسو نظر نہیں آتے کہ آج بھی اہلبیت سے محبت کے جرم میں لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے اگر اپریشنز واقعا دہشتگردوں کے خلاف ہورہا ہے تو کیوں ایسے مدارس بند نہیں کیے جاتے جہاں باقاعدہ تکفیریوں کو سعودیہ کہ فنڈزسے پالا جارہا ہے کیوں نیشنل ایکشن پلان پر انکے خلاف عمل درآمد نہیں کیا جا رہا بلکہ اسی نیشنل ایکشن پالان کو ہمارے خلاف استعمال  کیا جارہا ہے عزاداری سید شہداء کو محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بانیان عزا کے خلاف جھوٹی  ایف آئی آر کاٹی جارہی ہے علماء پر جھوٹے الزامات لگا کر گرفتار کیا جارہا یہ ظلم وزیادتی  آخر کب تک کیا یہ پاکستان میں آل سعود کی طرح کی پالیسی   لے کر چل رہے ہیں کہ جو بھی آل رسولؐ  سے  محبت کرئے گا یہ ان پر ظلم ڈھائے گے۔یہ انکی بھول ہے پاکستان  ہم نے ہمارے اجداد نے بنایا اسکوہم ہی بچائے گے ہم کبھی بھی اس ملک کو تکفیریوں کی سازشوں  سے بکھرنے نہیں دیں گے ہمیں اپنے پاک وطن اور پام آرمی بہت عزیز ہے ہمیں اپنی آرمی سے بھی امید ہےکہ وہ اپنے اندر سے تکفیری  سوچ رکھنے  والوں  کو نکال  کرپاک آرمی کو پاک کرےگی۔

آخر میں مرکزی سیکرٹری  جنرل شعبہ خواتین  خانم زہرا نقوی نےکہا کہ بس 21مئی  کا دن ظلم کے خلاف آواز اٹھانےکادن ہے اپنے طاقت کے اظہار کادن ہے تحریک مہدویت کے آغاز کا دن ہے یہ بتا دینے کا دن ہے اس سرزمین پرتکفیریوں کے لیے جگہ نہیں  لہذا ہم۔خواتین کوبھی کربلا کی خواتین کی طرح اس دن گھروں سے نکلنا ہوگا اپنے پچوں بزرگوں جوانوں کے ساتھ کیونکہ کوئی بھی چاہےتحریک کربلا   ہی کیوں نہ ہو وہ بھی خواتین کے بے غیر کامیاب نہیں ہوسکتی تھی جب ہی سید شہداء خواتین کو ساتھ لے گے تھے کیونکہ انہی خواتین نے پھر پیغام سید شہدا ع کو زندہ رکھااور بنو امیہ کےمکرو چہرے کو رہتی دنیا کے سامنے زلیل ورسوا کردیالہذا ہمیں بھی کربال۔کی خواتین کی طرح نکلنا ہوگا زیادہ سے زیادہ بڑی تعداد می خواتین نے بھر پور شرکت کی یقین دہانی لبیک یا امام و لبیک یا زینب کے نعروں کیساتھ کرائی  جس بعد پروگرام کا اختتمام  دعائے سلامتی امام زمانہ سے کیا گیا

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree