Print this page

ڈی جی آئی بی کی رپورٹ کے بعداقتصادی راہدری منصوبے کے خلاف فعال ملک دشمن قوتوں کولگام دی جائے،اسد نقوی

20 اکتوبر 2016

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات و رکن شوریٰ عالی سید اسد عباس نقوی نے پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری ہماری شہ رگ ہے، ڈی جی آئی بی کے رپورٹ کے بعد ان ملک دشمن قوتوں کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کیخلاف فوری کارروائی کو یقینی بنایا جائے، کوئٹہ اور کراچی میں معصوم خواتین اور بچوں پر حملہ آور یہی گروہ تھے جن کے تانے بانے یہاں کے شدت پسند کالعدم جماعتوں سے ملتے ہیں، کراچی میں ہونیوالے معصوم شہریوں پر پے درپے حملوں نے سندھ حکومت کو بے نقاب کیا ہے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے کالعدم جماعت اور دہشتگردوں کے سہولت کاری کی گرفتاری اور سندھ حکومت کے حکم پر رہائی نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کیساتھ گہرے مراسم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی ملت جعفریہ پاکستان نے دی ہم نے اپنے 24 ہزار سے زائد شہداء کے جنازے اُٹھائے صرف بلوچستان کوئٹہ میں 15 سال کے دوران ہمارے اوپر 1400 سے زائد حملے ہوئے، گلگت بلتستان میں ہمیں راستے میں شناخت کرکے قتل عام کیا گیا، ڈیرہ اسماعیل خان کو ملت تشیع کا مقتل گاہ بنا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں ہمارے پروفیشنلز اور کاروباری شخصیات کا قتل عام کیا گیا، کراچی میں ہم نے ملت جعفریہ کے 4 سالہ بچے سے لے کر 70 سالہ بزرگ تک کے بے گنا ہ پُرامن شہریوں کے جنازے اٹھائے، لیکن ہم نے دشمن کے ناپاک عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دیا، ہمیشہ ملکی سلامتی اور امن کو مقدم رکھا، ان تمام مشکلات اور ظلم جبر کے باوجود ہم نے صبر دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیا، ہمیں دہشتگردی کیخلاف اس آپریشن سے یہ امید تھی کہ اب ہمارے شہداء کے ورثا اور اس مظلوم ملت کو انصاف ملے گا، لیکن بد قسمتی سے ریاستی ادارے اور حکمران ہمیں انصاف دلانے کے بجائے الٹا بیلنس پالیسی کے تحت ہمیں ہی نشانہ بنا رہے ہیں، ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل دراصل اس اہم جنگ کو متاثر کرنے کی سازش ہے۔ سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر آگے بڑھنا ہوگا، بصورت دیگر اس کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree